|
پاکستان کا آئی سی سی سے احتجاج | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
پاکستان کرکٹ بورڈ کے سربراہ مسٹر شہریار خان کا کہنا ہے کہ بال ٹیمپرنگ کے معاملے پر آئی سی سی سے احتجاج کیا گیاہے۔ دوسری طرف آئی سی سی نے پاکستان کے کپتان انضمام الحق پر کرکٹ کے کھیل کو بدنام کرنے اور گیند کی شکل تبدیل کرنے کا الزام لگایا ہے۔ لندن میں ایک اخباری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر شہریار خان نے کہا کہ پاکستان نے بال ٹیمپرنگ کے علاوہ میچ میں انگلینڈ کو فاتح قرار دینے پر بھی اپنا احتجاج درج کرایا ہے۔ مسٹر شہریار خان نے اتوار کو اوول میں پیش آنے والے واقعات پر ایک آزادانہ انکوائری کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔ تاہم انہوں نے امید ظاہر کی ہے کہ انگلینڈ کے خلاف پانچ ایک روزہ میچ اور ایک نونٹی ٹونٹی میچ شیڈول کے مطابق ہوں گے۔
مسٹر شہریار خان نے کہا کہ امپائروں کی ضد سے کرکٹ جیسے کھیل کی روح کو سنگین دھچکا پہنچا ہے۔ درایں اثنا آئی سی سی نے پاکستان کے کپتان انضمام الحق پر کرکٹ کے کھیل کو بدنام کرنے اور گیند کی شکل تبدیل کرنے کا الزام لگایا ہے۔ آئی سی سی کے بیان کے مطابق’ پاکستان کے کپتان انضمام الحق کو بال کی حالت میں تبدیلی اور کھیل کو بدنام کرنے سے متعلق دو الزامات کا جواب دینا ہوگا‘۔ انضمام ان دونوں الزامات پر وہ اپنا بیان دینے کے لیئے جمعہ کو آئی سی سی کے چیف میچ ریفری رانجن مدوگالے کے سامنے پیش ہوں گے۔ دونوں الزامات ثابت ہونے پر انضمام کو جرمانے کے علاوہ دو سے پانچ ٹیسٹ میچوں اور دس ون ڈے میچوں کی پابندی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس سے قبل بین الاقوامی کرکٹ کونسل کے سربراہ میلکم سپیڈ نے کہا تھا کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے خلاف مزید کارروائی کی جا سکتی ہے۔ میلکم سپیڈ کا کہنا ہے کہ’ایمپائرز پیر کی صبح ملاقات کر رہے ہیں اور ہو سکتا ہے کہ پاکستان کے خلاف ایک سے زائد الزامات لگائے جائیں‘۔ آئی سی سی کا کہنا ہے کہ’ ہم اس سلسلے میں کیئے جانے والے اقدامات کے بارے میں علیحدہ رپورٹ جاری کریں گے اور پاکستان کے خلاف لگائے گئے الزامات کا فیصلہ بھی جلد از جلد کیا جائے گا‘۔
خبر رساں ایجنسی پی اے سپورٹس نے انضمام الحق سے ایک انٹرویو کی خبر دی ہے جس میں انہوں نے بال خراب کرنے کے تنازعے کے حل لیئے ٹیلی ویژن ٹرائل کا مطالبہ کیا ہے۔ ’اصل مسئلہ یہ نہیں ہے کہ ہم کھیلنے کے لیئے نہیں گئے بلکہ یہ ہے کہ گیند خراب کی گئی یا نہیں‘۔ پی اے کی طرف سے جاری کیے گئے بیان میں انضمام نے کہا کہ ’امپائر نے انہیں بال کی تبدیلی کے بارے میں نہیں بتایا بلکہ انہوں نے خود جا کر پوچھا تھا کہ ایسا کیوں ہو رہا ہے‘۔ انہوں نے کہا کہ ’سٹیڈیم میں چھبیس کیمرے لگے ہوئے ہیں اور کسی نے کچھ نہیں دیکھا‘۔ بال ٹیمپرنگ کے مبینہ تنازعے کے بعد اوول ٹیسٹ میں انگلینڈ کو فاتح قرار دیتے ہوئے میچ ختم کر دیا گیا تھا اور یوں پاکستان یہ سیریز 0۔3 سے ہار گیا تھا۔ ٹیسٹ کرکٹ کی ایک سو انتیس سالہ تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ کوئی ٹیسٹ اس طرح اختتام کو پہنچا ہو۔ پاکستانی ٹیم پر آئی سی سی کے ضابطۂ اخلاق کی شق دو اعشاریہ ایک کی خلاف ورزی کا الزام ہے جس کا تعلق گیند کی حالت میں تبدیلی یا بال ٹیمپرنگ سے ہے۔
اس تنازعے کا آغاز چائے کے وقفے سے پہلے اس وقت ہوا تھا جب ایمپائر ڈیرل ہیئر نے پاکستان پر بال ٹیمپرنگ کا الزام لگاتے ہوئے نہ صرف گیند تبدیل کی بلکہ انگلینڈ کو پانچ اضافی رن بھی دیئے۔ اس عمل پر احتجاجاً چائے کے وقفے کے بعد پاکستانی کرکٹ ٹیم میدان میں نہیں آئی۔ جس پر کچھ دیر کے بعد امپائرز نے بیلزگرا دیئے اور وہ میدان سے چلے گئے۔ اس کے بعد پیر کو پانچویں دن کا کھیل ہونے کے بارے میں کرکٹ حکام اور امپائروں کے درمیان مذاکرات ہوئے لیکن سات گھنٹے کی کوششوں کے بعد میچ کا فیصلہ انگلینڈ کے حق میں کرنے کے بعد میچ ختم ہونے کا اعلان کر دیا گیا۔ اس سلسلے میں آئی سی سی، انگلینڈ اور ویلز کرکٹ بورڈز کا ایک مشترکہ بیان جاری کیا گیا جس میں کہا گیا کہ ’ٹیموں، میچ ریفریوں اور ای سی بی اور پی سی بی کے حکام کے درمیان تفصیلی مذاکرات کے بعد یہ افسوسناک فیصلہ کیا گیا ہے کہ پانچویں دن کا کھیل نہیں ہو گا۔ اس لیئے چوتھے ٹیسٹ کو منسوخ کر دیا گیا ہے اور انگلیڈ کو میچ کا فاتح قرار دے دیا گیا ہے۔ اس سے قبل پاکستان کرکٹ بورڈ کے سربراہ شہریار خان نے اس بات کی وضاحت کی تھی کہ پاکستان کی ٹیم نے آنے میں تاخیر کیوں کی۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی ٹیم اپنا احتجاج ریکارڈ کرانا چاہتی تھی اور اس میں اسے چند منٹ کی تاخیر ہو گئی۔ | اسی بارے میں شعیب، شاہد ایک روزہ ٹیم میں شامل20 August, 2006 | کھیل پاکستان کو گیند خراب کرنے پر سزا20 August, 2006 | کھیل پاکستان 331 آگے، انگلینڈ 78پرایک 19 August, 2006 | کھیل اوول : پاکستان کی پوزیشن مضبوط18 August, 2006 | کھیل اوول: پاکستان کا عمدہ آغاز17 August, 2006 | کھیل | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||