BBCUrdu.com
  •    تکنيکي مدد
 
پاکستان
انڈیا
آس پاس
کھیل
نیٹ سائنس
فن فنکار
ویڈیو، تصاویر
آپ کی آواز
قلم اور کالم
منظرنامہ
ریڈیو
پروگرام
فریکوئنسی
ہمارے پارٹنر
آر ایس ایس کیا ہے
آر ایس ایس کیا ہے
ہندی
فارسی
پشتو
عربی
بنگالی
انگریزی ۔ جنوبی ایشیا
دیگر زبانیں
 
وقتِ اشاعت: Monday, 21 August, 2006, 01:08 GMT 06:08 PST
 
یہ صفحہ دوست کو ای میل کیجیئے پرِنٹ کریں
ڈیرل ہیئر: متنازع فیصلوں کے بادشاہ
 

 
 
امپائر ڈیرل ہیئر
ڈیرل ہیئر نے مرلی دھرن کے تین اووروں میں سات بالوں کو نو بال قرار دیا
اوول ٹیسٹ کے چوتھے روز انگلینڈ کی اننگز کے دوران کھڑے ہونے والے بال ٹیمپرنگ تنازعے میں امپائر ڈیرل ہیئر مرکزی کردار کے طور پر سامنے آئے ہیں۔


تاہم یہ پہلا موقع نہیں کہ آسٹریلیا سے تعلق رکھنے والے ڈیرل ہیئر کی شخصیت کرکٹ کے میدان میں سامنے آنے والے تنازع کا حصہ ہیں۔ اپنے متنازع فیصلوں اور بیانات کی بنا پر وہ پہلے بھی کئی بار شہ سرخیوں میں جگہ پا چکے ہیں۔

20 ستمبر 1952 کو آسٹریلوی ریاست نیوساؤتھ ویلز کے مگدی شہر میں پیدا ہونے والے ڈیرل ہیئر کی شخصیت پہلی بار اس وقت تنازعات کی زد میں آئی تھی جب دسمبر 1995 میں انہوں نے سری لنکا کے عظیم بالر مرلی دھرن پر بال تھرو کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔


باکسنگ ڈے پر ملبورن میں شروع ہونے والے ٹیسٹ میں ڈیرل ہیئر نے مرلی دھرن کے تین اووروں میں سات بالوں کو نو بال قرار دیا تھا۔ نو بال کے یہ فیصلے مرلی دھرن کے کریز سے باہر پاؤں رکھنے کی بنا پر نہیں تھے بلکہ ڈیرل ہیئر کے خیال میں وہ اپنا بالنگ کرانے والے ہاتھ پوری طرح گھما نہیں رہے تھے، جو کرکٹ کے قوانین کی رو سے غیر قانونی ہے۔

تاہم جب مرلی دھرن نے اپنا اینڈ تبدیل کر کے دوسری طرف سے بالنگ کرائی تو نیوزی لینڈ سے تعلق رکھنے والے امپائر سٹیو ڈن کو ان کے ایکشن میں کوئی خامی نظر نہ آئی۔

رانا ٹنگا نے انکار کر دیا
 سری لنکا کے کپتان رانا ٹنگا نے ٹیم کو میدان میں لانے سے انکار کر دیا تھا اور موبائل فون پر سری لنکا کرکٹ بورڈ کے سربراہ کے حکم کے بعد ہی کھیل جاری رکھنے پر راضی ہوئے
 

سری لنکا کے کپتان رانا ٹنگا نے ڈیرل ہیئر کے اس فیصلے پر سخت احتجاج کیا اور ایک موقع پر تو ایسی ہی صورت حال پیدا ہو گئی تھی جیسے اتوار کے روز اوول میں پیدا ہوئی۔

سری لنکا کے کپتان رانا ٹنگا نے ٹیم کو میدان میں لانے سے انکار کر دیا تھا اور موبائل فون پر سری لنکا کرکٹ بورڈ کے سربراہ کے حکم کے بعد ہی کھیل جاری رکھنے پر راضی ہوئے تھے۔

بعد میں آسٹریلوی اور سری لنکن کرکٹ بورڈ میں ہونے والے مفاہمت کی رو سے ڈیرل ہیئر کو اس سیریز کے باقی ماندہ میچوں میں امپائر مقرر نہیں کیا گیا تھا۔

اس سے پہلے 29 جنوری سے یکم فروری 1994 کو آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ کے مابین ایڈیلیڈ میں کھیلے جانے والے میچ میں ڈیرل ہیئر نے جنوبی افریقہ کی پہلی اننگز میں چار کھلاڑیوں کو ایل بی ڈبلیو قرار دیا۔ تاہم دوسری اننگز میں جب انہوں نے پیٹر کرسٹن کو ایل بی ڈبلیو قرار دیا تو ڈیرل ہیئر اور پیٹر کرسٹن میں تلخ کلامی ہوئی۔ پیٹر کرسٹن کو امپائر سے تلخ کلامی کو خمیازہ بھگتنا پڑا اور ان پر میچ فیس کے 65 فیصد کے برابر جرمانہ عائد کیا گیا۔

پہلی اننگز میں چار ایل بی ڈبلیو
 فروری 1994 کو آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ کے مابین ایڈیلیڈ میں کھیلے جانے والے میچ میں ڈیرل ہیئر نے جنوبی افریقہ کی پہلی اننگز میں چار کھلاڑیوں کو ایل بی ڈبلیو قرار دیا
 

خود آسٹریلیا کی ٹیم بھی ایک بار ڈیرل ہیئر کے متنازع فیصلے کا شکار ہوچکی ہے۔ 23 جنوری 1993 کو ایڈیلیڈ میں آسٹریلیا اور ویسٹ انڈیز کے درمیان ہونے والے ایک میچ میں آسٹریلیا کی جوڑی کریگ میکڈرمٹ اور ٹم مے نے دسویں وکٹ کی شراکت میں چالیس رنز کا اضافہ کر کے اپنی ٹیم کو فتح کے قریب پہنچا دیا تھا۔ اس موقع پر ڈیرل ہیئر نے کریگ میگڈرمٹ کو کورٹنی والش کی گیند پر اس بنا پر آؤٹ قرار دیا کہ گیند ان کے گلوز کو چھو کر گئی ہے۔ تاہم بعد میں مبصرین نے ان کے اس فیصلے کو متنازع قرار دیا اور اس پر آسٹریلیا میں بہت شور مچا۔
 
 
اسی بارے میں
تازہ ترین خبریں
 
 
یہ صفحہ دوست کو ای میل کیجیئے پرِنٹ کریں
 

واپس اوپر
Copyright BBC
نیٹ سائنس کھیل آس پاس انڈیاپاکستان صفحہِ اول
 
منظرنامہ قلم اور کالم آپ کی آواز ویڈیو، تصاویر
 
BBC Languages >> | BBC World Service >> | BBC Weather >> | BBC Sport >> | BBC News >>  
پرائیویسی ہمارے بارے میں ہمیں لکھیئے تکنیکی مدد