BBCUrdu.com
  •    تکنيکي مدد
 
پاکستان
انڈیا
آس پاس
کھیل
نیٹ سائنس
فن فنکار
ویڈیو، تصاویر
آپ کی آواز
قلم اور کالم
منظرنامہ
ریڈیو
پروگرام
فریکوئنسی
ہمارے پارٹنر
آر ایس ایس کیا ہے
آر ایس ایس کیا ہے
ہندی
فارسی
پشتو
عربی
بنگالی
انگریزی ۔ جنوبی ایشیا
دیگر زبانیں
 
وقتِ اشاعت: Monday, 21 August, 2006, 12:15 GMT 17:15 PST
 
یہ صفحہ دوست کو ای میل کیجیئے پرِنٹ کریں
اوول تنازعہ اخبارات کی نظر میں
 

 
 
پاکستانی اخبارات
پاکستانی ذرائع ابلاغ نے بھی اوول تنازعے کو کافی کوریج دی ہے۔
پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان اوول کے مقام پر آخری ٹیسٹ میچ میں بال ٹیمپرنگ کے تنازعے کے سامنے آنے کے بعد پاکستان، انگلینڈ اور دیگر ممالک کے اخبارات میں ماہرین نے اس معاملے کو خوردبین کے نظر سے دیکھنے کی کوشش کی ہے۔

پاکستان ذرائع ابلاغ میں اس تنازعے پر ملاجلا ردعمل سامنے آیا ہے۔

مختلف ماہرین، اور سابق کرکٹرز کے حوالے سے ردعمل میں اخبارات نے بغیر ثبوت کے بال ٹیمپرنگ کے الزامات کو پاکستان کی بے عزتی قرار دیا ہے۔

پاکستانی میڈیا نے جہاں ڈیرل ہیئر کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے وہاں پاکستانی ٹیم کے کوچ باب وولمر پر بھی کڑی تنقید کی ہے۔

کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان عمران خان نے نوائے وقت میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈیرل ہیئر سفید کوٹ میں ایک چھوٹا ہٹلر ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ انضمام کو فوری طور پر احتجاج کرنا چاہیے تھا۔

روزنامہ جنگ نے صرف واقعے کی خبر صفحہ اول پر نمایاں طور پر شائع کی ہے۔

روزنامہ دن نے اپنے صفحہ اول پر چار کالمی باکس میں اس واقعہ کی بہت ساری خبریں شائع کی ہیں۔ اخبار نے لکھا ہے کہ ’ڈیرل ہیئر معافی مانگیں‘۔ صدر پرویز مشرف نے بھی اپنی ٹیم کی حمایت کی ہے۔

اس اخبار نے دعویٰ کیا کہ صدر جنرل پرویز مشرف نے فون پر پاکستان کرکٹ بورڈ اور کپتان سے بات کی ہے۔ تاہم اس بارے میں صدر کے ترجمان میجر جنرل شوکت سلطان نے لاعلمی ظاہر کی ہے۔

روزنامہ دن میں سابق کرکٹ کھلاڑی سلیم ملک نے کہا ہے کہ ’ہمارا ہر کھلاڑی ڈیرل سے تنگ تھا بالآخر لاوا پھٹ پڑا‘۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ انضمام کو دوبارہ گراؤنڈ میں بھیجنےکا فیصلہ غلط تھا اور ایسا فیصلہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے۔

اخبار میں سابق فاسٹ بالر سرفراز نواز سے منسوب بیان میں کہا گیا ہے پاکستان کو واقعے کے بعد سوا گھنٹے تک کھیل کے بعد گراؤنڈ میں نہ آنا غلط فیصلہ کیا۔ ان کے مطابق اول تو ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا اور انضمام الحق کو سپورٹس مین سپرٹ کا مظاہرہ کرنا چاہیے تھا۔

ان کے مطابق اگر فیصلہ کیا گیا کہ گراؤنڈ میں نہیں آنا تو پھر نہیں آنا چاہیے تھا۔ سرفراز نواز نے کہا ہے کہ باب وولمر ایک انگریز ہیں اور انہوں نے انضمام کو فیصلہ بدلنے پر مجبور کیا اور گراؤنڈ میں بھیجا۔

ایک اور سابق فاسٹ بالر عاقب جاوید سے منسوب بیان میں کہا گیا ہے کہ ’پاکستان فنی طور پر میچ ہار چکاہے صدر تمام عہدیداروں کو برطرف کریں‘۔

انگریزی روزنامہ دی نیشن نے کہا ’ہیئر نے بال کے تنازعہ سے ٹیسٹ کو ٹیپمر کر دیا‘۔ اس اخبار نے اپنے اندرونی صفحات پر کھیل کے صفحے پر پانچ کالمی سرخی کے ساتھ یہ خبر شائع کی ہے۔

بیوقوفی؟
 آئی سی سی یا تو اندھی ہوگی یا پھر بیوقوف کہ اس نے ڈیرل ہیئر اور پاکستان کے درمیان تاریخ ذہن میں نہیں رکھی۔
 
جیفری بائیکاٹ

روزنامہ ڈان نے لکھا ہے کہ آخری بال ٹیمپرنگ تنازعہ کی وجہ سے ناگوار ہوگیا۔ جبکہ دی نیوز اور ڈیلی ٹائمز سمیت دیگر اخبارات نے بھی اس کی نمایاں کوریج کی ہے۔

اخبارات کے ساتھ ساتھ الکٹرانک میڈیا نے بھی اس معاملے کو خاصی کوریج دی ہے۔ تمام نجی ٹیلی ویژن چینل خصوصی تبصرے نشر کر رہے ہیں۔

برطانیہ

لندن میں دی انڈیپینڈینٹ کی سرخی تھی ’یہ تو کرکٹ ہی نہیں ہے‘۔

دی ہندو میں ٹیڈ کوربِٹ نے لکھا ہے کہ اوول میں گردش کرتی کہانیوں کے مطابق یہ بات شروع اس وقت ہوئی جب انگلینڈ کرکٹ بورڈ کے ایک اہلکار نے ایمپائرز کے ڈریسنگ روم میں جا کر انہیں پاکستانی کھلاڑیوں کی طرف سے بال سے چھیڑ چھاڑ پر نظر رکھنے کے لیئے کہا۔

جیفری بائیکاٹ نے دی ڈیلی ٹیلیگراف میں لکھا ہے کہ آئی سی سی یا تو اندھی ہوگی یا پھر بیوقوف کہ اس نے ڈیرل ہیئر اور پاکستان کے درمیان تاریخ ذہن میں نہیں رکھی ہوگی۔ ہیڈنگلے ٹیسٹ کے بعد پاکستان کی ہیئر کے رویہ سے متعلق دبی دبی شکایات سامنے آئی تھیں۔

کرکٹ مورخ مہر بوس کا کہنا تھا کہ اس تنازعہ کے بگڑنے کی اصل وجہ انضمام کی عزت پر حملہ تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ انضمام جیسے انسان اپنی عزت کی خاطر سب کچھ یعنی اپنی جان بھی داؤ پر لگانے کو تیار ہوتے ہیں۔

ڈیلی ٹیلیگراف کے ہی کرکٹ کے نامہ نگار ڈیرک پرنگل نے لکھا کہ اوول میں رنز، وکٹ اور کیچ کی جگہ غیرت، اصولوں اور تعصُب نے لے لی تھی۔

دی گارڈین کے مائیک سیلوی نے مطالبہ کیا کہ کرکٹ کے ہر شیدائی کا یہ حق ہے کہ اسے کم از کم ایمپائرز اور میچ ریفری کی جانب سے پوری وضاحت دی جانی چاہیے۔

برطانیوی ٹی وی اور ریڈیو چینل اس تنازعے کو پہلی خبر کے طور پر بڑی تفصیل سے جگہ دے رہے ہیں۔ اوول گراونڈ اور پاکستانی ٹیم کے ہوٹل سے لائیو کوریج کر رہے ہیں۔

 
 
اسی بارے میں
تازہ ترین خبریں
 
 
یہ صفحہ دوست کو ای میل کیجیئے پرِنٹ کریں
 

واپس اوپر
Copyright BBC
نیٹ سائنس کھیل آس پاس انڈیاپاکستان صفحہِ اول
 
منظرنامہ قلم اور کالم آپ کی آواز ویڈیو، تصاویر
 
BBC Languages >> | BBC World Service >> | BBC Weather >> | BBC Sport >> | BBC News >>  
پرائیویسی ہمارے بارے میں ہمیں لکھیئے تکنیکی مدد