کیئو کے قریب روسی بمباری میں شہریوں کی ہلاکتیں، پولینڈ میں 10 لاکھ سے زیادہ پناہ گزین داخل

اطلاعات کے مطابق یوکرینی دارالحکومت کے قریب ایک علاقے میں روسی افواج کی شیلنگ سے ’ایک ہی خاندان کے تین افراد‘ ہلاک ہوگئے ہیں۔ ادھر ماریوپل کی سٹی کونسل کا کہنا ہے کہ اس جنگ زدہ شہر میں سیزفائر اور شہریوں کے انخلا کا عمل معطل ہوگیا ہے۔

لائیو کوریج

  1. امریکہ کی یوکرین میں موجود شہریوں سے ’اپنے طور پر‘ ملک چھوڑنے کی اپیل

    کیئو میں امریکی سفارت خانے نے یوکرین میں موجود امریکی شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے طور پر ملک چھوڑزے کی کوشش کریں۔

    سفارت خانے نے موجودہ صورتحال کو ’غیر متوقع‘ قرار دیا اور امریکی شہریوں کو ملک چھوڑنے کے لیے احتیاط سے کوئی بھی راستہ یا ذریعہ چننے پر زور دیا ہے کیونکہ ہر راستے پر بہت رش ہے، کئی مقامات پر جنگ چھڑ چکی ہے اور دیگر میں پل اور سڑکیں تباہ ہو چکی ہیں۔

    انھوں نے امریکی شہریوں کو متنبہ کیا کہ پولینڈ اور مالدووا میں زیادہ تر سرحدی راستوں پر بھیڑ بڑھ گئی ہے اور انتظار کرنے والوں کی طویل قطاریں ہیں۔ بعض لوگوں کو 30 گھنٹے تک انتظار کرنا پڑھ رہا ہے۔

    اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ یوکرین پر روسی حملے کے بعد تقریباً 368000 افراد یوکرین کے ہمسایہ ممالک میں داخل ہوئے ہیں۔ جن میں سے تقریباً 150000 پولینڈ پہنچے ہیں۔

    X پوسٹ نظرانداز کریں
    X کا مواد دکھانے کی اجازت دی جائے؟?

    اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو X کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے X ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔

    تنبیہ: بی بی سی دیگر ویب سائٹس کے مواد کی ذمہ دار نہیں ہے۔

    X پوسٹ کا اختتام

  2. بیلاروس، روس کی مدد کے لیے یوکرین میں اپنی فوجیں بھیجنے کی تیاری کر رہا ہے

    Getty Images

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    ایسی اطلاعات ہیں کہ بیلاروس، روسی حملے میں مدد کے لیے یوکرین میں اپنے فوجی بھیجنے کی تیاری کر رہا ہے۔

    واشنگٹن پوسٹ نے ایک امریکی اہلکار کے حوالے سے کہا ہے کہ بیلاروس فوجیں تعینات کرنے کی تیاری کر رہا ہے اور یہ تعیناتی آج سے شروع ہو سکتی ہے۔

    بی بی سی نے اس خبر کی تصدیق کے لیے وائٹ ہاؤس اور پینٹاگون کو ای میل کی ہے تاہم ابھی تک ہمیں کوئی جواب نہیں ملا۔

    کیئو انڈیپیننٹ نے متعدد ذرائع کے حوالے سے خبر دی ہے کہ بیلاروس چھاتہ برداروں کو تعینات کر رہا ہے۔

    بیلاروس، روس کا ایک دیرینہ اتحادی ہے اور اس کے شمال میں یوکرین کی سرحد لگتی ہے۔

    یہاں کی حکومت نے اتوار کو اپنی غیر جوہری حیثیت سے دستبردار ہونے کا اعلان کیا تھا، جس کے بعد روس کے لیے وہاں جوہری ہتھیار بنانے کی راہ ہموار ہوئی ہے۔

    اتوار کو یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کا کہنا تھا کہ بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو نے ایک فون کال میں ان سے وعدہ کیا تھا کہ بیلاروس کی فوج یوکرین میں نہیں بھیجی جائے گی۔

  3. ولادیمیر پوتن : سرکاری کوارٹرز میں رہنے والے سابق جاسوس صدارت کے عہدے تک کیسے پہنچے؟

    گع

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    روس کے صدر ولادیمیر پوتن کے یوکرین پر حملے نے شاید بہت سے لوگوں کو حیرت میں مبتلا کر دیا ہے۔ یہ سنہ 2014 میں کریمیا کے روس سے الحاق کے بعد اُن کی خطے میں دوسری بڑی مہم جوئی ہے۔ تاہم یہ بات اہم ہے کہ روس کے اثرورسوخ کو سامنے لانے کے اپنے عزم میں پوتن نے کبھی ہچکچاہٹ کا مظاہرہ نہیں کیا۔

    ولادیمیر پوتن سنہ 2000 سے برسر اقتدار ہیں۔ اس عرصے کے دوران وہ روس کے صدر اور وزیراعظم کے عہدوں پر فائز رہے۔ یوں سنہ 1953 میں سویت یونین کے آمر حکمران جوزف سٹالن کی موت کے بعد سے وہ روس کے دوسرے ایسے رہنما ہیں جنھیں سب سے طویل عرصے تک ملک پر حکمرانی کا اعزاز حاصل ہو چکا ہے۔

    یوں تو ولادیمیر پوتن کی صدارت کی مدت سنہ 2024 تک ہے مگر سنہ 2020 میں متنازع آئینی اصلاحات پر رائے شماری کے بعد اب وہ اپنی چوتھی مدت پوری کرنے کے بعد بھی حکمران رہ سکتے ہیں۔ ان آئینی اصلاحات کے بعد وہ سنہ 2036 تحت صدر کے منصب پر فائز رہ سکتے ہیں۔

    تاہم یہ بات اہم ہے کہ وہ اس عہدے تک کیسے پہنچے ہیں۔ یوکرین پر حملے کے بعد اس وقت وہ دنیا بھر کی خبروں میں نمایاں ہیں۔ یہاں ہم ولادیمیر پوتن کی سیاسی اور ذاتی زندگی پر ایک نظر دوڑاتے ہیں۔

  4. رات بھر چرنیہیو پر گولے برستے رہے

    Reuters

    ،تصویر کا ذریعہReuters

    یوکرین کا شہر چرنیہیو رات بھر روسی حملوں کی زد میں رہا ہے۔ تاہم شہر سے اب تک صرف ایک خاتون کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔

    یوکرین کی ریاستی ایمرجنسی سروس کے مطابق تقریباً رات کے دو بجے روسی توپ خانوں نے شہر پر حملہ شروع کیا۔

    ایجنسی کے مطابق روسی راکٹ بچوں کے ایک سکول کی عمارت پر گرے جس سے وہاں آگ لگ گئی۔

    شہر کے مرکزی بازار میں ایک دکان پر بھی حملہ ہوا اور ایک پانچ منزلہ رہائشی عمارت کو بھی نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں ایک خاتون معمولی زخمی ہوئی ہیں۔

  5. سومی شہر جہاں پاکستانی طلبا کا ایک گروہ محصور ہے

  6. کن ممالک کے پاس جوہری ہتھیار موجود ہیں؟

    اس وقت دنیا میں پانچ تسلیم شدہ جوہری ریاستیں امریکہ، چین، برطانیہ، فرانس اور روس ہیں جبکہ چار دیگر ممالک بھی جوہری ہتھیار رکھتے ہیں۔

    ان میں سے انڈیا، پاکستان اور شمالی کوریا جوہری تجربات کر چکے ہیں جبکہ اسرائیل کے بارے میں یہی خیال ہے کہ اس کے پاس جوہری ہتھیار ہیں تاہم سرکاری طور پر اس کی نہ تصدیق کی جاتی ہے نہ تردید۔

    اندازوں کے مطابق ان ممالک کے پاس کل ہتھیاروں کی تعداد 14 ہزار کے لگ بھگ ہے اور ان میں سے زیادہ تر ہتھیار امریکہ اور روس کے پاس ہیں۔

    بب
  7. یوکرین میں صبح کا آغاز فضائی حملوں کے سائرن اور دھماکوں سے ہوا

    اس وقت یوکرین میں صبح کے 6:30 بجے ہیں اور دارالحکومت کیئو میں دن کا آغاز فضائی حملوں کے سائرن سے ہوا ہے۔

    شہر میں بہت سے افراد زیرِ زمین شیلٹروں کی جانب بھاگ رہے ہیں۔

    یوکرین کے دارالحکومت اور ملک کے دیگر شہروں میں رات بھر مزید دھماکوں کی اطلاعات ہیں۔

    یوکرین کا دعویٰ ہے کہ اس کے فوجی کیئو کے مضافات میں روسی فوجیوں کے کئی حملوں کو پسپا کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔

    مسلح افواج کے کمانڈر کرنل جنرل الیگزینڈر سیرسکی نے تقریباً ایک گھنٹہ قبل جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’ہم نے دنیا کو دکھا دیا ہے کہ کس طرح بن بلائے مہمانوں سے اپنے گھر کی حفاظت کر سکتے ہیں۔‘

    رات کو پوسٹ کی گئی ویڈیو میں چرنیہیو کی ایک رہائشی عمارت میں آگ لگی دیکھی جا سکتی ہے۔

    رپورٹس کے مطابق اس عمارت کو روسی میزائل سے نشانہ بنایا گیا۔

    یوکرین کے مشرق میں خارخیو سے بھی دھماکوں کی اطلاعات ہیں۔

    ببث
  8. چرنیہیو میں رہائشی عمارت پر میزائل حملہ

    یوکرین کی قومی خبر رساں ایجنسی (یوکرینفارم) کے مطابق ایک روسی میزائل نے چرنیہیو میں ایک رہائشی عمارت کو نشانہ بنایا ہے۔

    اس وقت عمارت کی نچلی دو منزلوں میں آگ لگی ہوئی ہے۔

    ابھی تک کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ہے۔

  9. یوکرین کے وہ بچے جو جنگ میں زندگی کی بازی ہار گئے

    Volodymyr Bondarenko/Facebook

    ،تصویر کا ذریعہVolodymyr Bondarenko/Facebook

    یوکرین پر روس کے حملے کے دوران ہلاک ہونے والے شہریوں کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔

    یوکرین کے انسانی حقوق کے کمشنر نے اتوار تک شہریوں کی ہلاکتوں کی تعداد 210 بتائی ہے جن میں کئی بچے بھی شامل ہیں۔

    مرنے والوں میں پولینا نامی ایک لڑکی بھی شامل ہے جو دارالحکومت کیئو کے ایک پرائمری سکول کی طالبہ تھی۔

    کیئو کی مقامی اتھارٹی کے مطابق پولینا اور ان کے والدین کو روسی تخریب کار اور جاسوسی گروپ نے دارالحکومت کے شمال مغرب میں ایک سڑک پر گولی مار کر ہلاک کر دیا۔

    پولینا کے بھائی اور بہن کو ہسپتال لے جایا گیا۔ ان کی بہن انتہائی نگہداشت میں داخل ہے اور ان کے بھائی کو بچوں کے ہسپتال لے جایا گیا ہے۔

    کئی دیگر شہریوں کی ہلاکت کی بھی اطلاعات ہیں۔

  10. کیئو اور خارخیو میں دوبارہ گولہ باری شروع ہو گئی

    یوکرین کی نیشنل نیوز ایجنسی (یوکرینفارم) کے مطابق کیئو اور خارخیو میں گولہ باری دوبارہ شروع ہو گئی ہے۔

    یوکرین کی سپیشل سروس کے حوالے سے یوکرینفارم نے اطلاع دی کہ کئی گھنٹوں کی خاموشی کے بعد پیر کی صبح کیئو اور خارخیو میں ایک بار پھر دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں ہیں۔

    اسی دوران ملک کے شمال میں واقع چرنیہیو میں بھی فضائی حملوں کا الام بجایا جا رہا ہے۔

  11. روسی فوجیوں نے یوکرین کے بردیانسک شہر پر قبضہ کر لیا

    بردیانسک کے میئر کے مطابق جنوبی یوکرین کا یہ ساحلی شہر اب روسی کنٹرول میں ہے۔

    میئر الیگزینڈر سویڈلو نے ایک فیس بک ویڈیو میں بتایا کہ روسی فوجی اتوار کو مقامی وقت کے مطابق 15:50 کے قریب شہر میں داخل ہوئے اور کچھ ہی دیر بعد انھیں شہر کے مرکز میں گھومتے ہوئے دیکھا گیا۔

    انپوں نے بتایا کہ یہ فوجی 20:00 پر سٹی ہال میں داخل ہوئے۔

    ان کا کہنا ہے کہ روسیوں نے ہمیں اطلاع دی ہے کہ تمام انتظامی عمارتیں ان کے کنٹرول میں ہیں اور وہ ایگزیکٹو کمیٹی کی عمارت کا کنٹرول سنبھال رہے ہیں لہدا ہم سب نے اس عمارت کو چھوڑ دیا۔

    بحیرہ اسود کے اس شہر میں ایک چھوٹا بحری اڈہ ہے اور یہاں تقریباً ایک لاکھ یوکرینی آباد ہیں۔

  12. پوتن کے جوہری فورسز کو ’خصوصی الرٹ‘ پر رکھنے کے بیان کا مطلب کیا؟, تجزیہ: گورڈن کوریرا، بی بی سی سکیورٹی نامہ نگار

    Getty Images

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے روسی افوج کو حکم دیا ہے کہ وہ اپنی جوہری فورسز کو ’خصوصی‘ الرٹ پر رکھیں۔

    روس کے سربراہ پہلے ہی دبے الفاظ میں خبردار کر چکے ہیں کہ وہ یوکرین پر حملے کے آغاز میں جوہری ہتھیار استعمال کرنے پر رضامند تھے۔

    گذشتہ ہفتے وہ خبردار کر چکے ہیں کہ ’جس نے بھی رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی‘ اسے ان نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا جو آپ نے ماضی میں نہیں دیکھے ہوں گے۔

    پوتن کے ان الفاظ کو بڑے پیمانے پر جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی دھمکی کے طور پر دیکھا گیا۔

    ’خصوصی‘ الرٹ پر رہنے کا حکم ماسکو کی جانب سے وارننگ جاری کرنے کا ایک طریقہ ہے۔

    ’خصوصی‘ الرٹ رہنے کا مطلب یہ ہے کہ ہتھیاروں کو لانچ کرنا آسان ہو گا لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ موجودہ صورتحال میں ان ہتھیاروں کے استعمال کا ارداہ ہے۔

    روس کے پاس دنیا بھر میں سب سے زیادہ جوہری ہتھیار موجود ہیں لیکن اسے اس بات کا بھی علم ہے کہ اگر اس نے ان کو استمعال کیا تو نیٹو کے پاس روس کو تباہ کرنے کے لیے بھی کافی ہتھیار موجود ہیں۔

    لیکن پوتن کا مقصد خوف پیدا کر کے یوکرین کے لیے نیٹو کی حمایت کو ختم کرنا ہے اور وہ اس حوالے سے ابہام پیدا کرنا چاہتے ہیں کہ یوکرین کو ملنے والی کتنی حمایت ان کے لیے ایک حد سے زیادہ ہو گی۔

  13. امریکہ: جوہری فورسز کو ’خصوصی‘ الرٹ پر رکھنے کا اقدام ’مکمل طور پر ناقابل قبول‘ ہے

    Getty Images

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    امریکہ نے روس کے صدر پوتن کی جانب سے جوہری فورسز کو ’خصوصی‘ الرٹ پر رکھنے کے بیان پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے اسے ’مکمل طور پر ناقابل قبول‘ قرار دیا ہے۔

    اقوام متحدہ میں امریکہ کی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے امریکی چینل سی بی ایس کو انٹرویو میں کہا کہ ’اس کا مطلب ہے کہ صدر پوتن اس جنگ کو اس انداز میں بڑھانے جا رہے ہیں جو مکمل طور پر ناقابل قبول ہے اور ہمیں ان کے اقدامات کو ہر ممکنہ طریقے سے دبانے کا سلسلہ جاری رکھنا ہو گا۔‘

  14. جوہری وارننگ: ’نیٹو کو اسی کا ڈر تھا‘, فرینک گارڈنر، بی بی سی سکیورٹی نامہ نگار

    AFP

    ،تصویر کا ذریعہAFP

    روس کی جانب سے یہ اعلان کہ اس کی جوہری فورسز کو ’خصوصی الرٹ‘ پر رکھا جا رہا ہے، اس بات کا اشارہ ہے کہ صدر پوتن روس کے خلاف مغرب کی پابندیوں پر غصہ ہیں جبکہ اس کے علاوہ یہ پوتن کے اس خوف کی بھی نشاندہی ہے کہ ان کے ملک کو نیٹو سے خطرہ ہے۔

    پوتن کے اس اقدام نے یقینی طور پر مغرب کی توجہ حاصل کی ہے۔ یہ وہی اقدام ہے جس سے نیٹو فوج کے منصوبہ ساز خوف محسوس کرتے ہیں اور اسی لیے یہ فوجی اتحاد بار بار یہ اعلان کر چکا ہے کہ وہ یوکرین کی مدد کے لیے اپنی فوجیں نہیں بھیجے گا۔

    لیکن روس کی جارحانہ کارروائی پلان کے مطابق چل بھی نہیں رہی۔ حملے کے چار دن بعد بھی یوکرین کا کوئی ایک شہر بھی روس کے ہاتھ نہیں آ سکا جبکہ بظاہر ایسا لگ رہا ہے کہ روس کو کافی جانی نقصان بھی ہو رہا ہے۔

    اس سے ماسکو میں پریسانی اور بے صبری بڑھ سکتی ہے اور ایسا مشکل ہی نظر آ رہا ہے کہ بیلا روس پر ہونے والے ممکنہ امن مذاکرات میں کوئی ایسی ڈیل ہو جائے گی جو کیئو اور ماسکو دونوں کے لیے فائدہ مند ثابت ہو۔

    پوتن چاہتے ہیں کہ یوکرین مکمل طور ہر اس کا حصہ بن جائے لیکن زیلنسکی حکومت چاہتی ہے کہ وہ خودمختار رہے اور ایسی صورتحال میں سمجھوتے کی کوئی زیادہ گنجائش نہیں۔

    اس لیے مغرب کو پیچھے ہٹانے کے لیے آج کی جوہری وارننگ کے بعد ہم آنے والے دنوں میں یوکرین میں روس کی جارحیت میں شدت دیکھ سکتے ہیں۔

  15. اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا خصوصی اجلاس طلب

    Getty Images

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے روس کے یوکرین پر حملے پر بات چیت کرنے کے لیے جنرل اسمبلی کا خصوصی ہنگامی اجلاس طلب کرنے کے لیے ووٹنگ کی ہے۔

    یہ اجلاس پیر کو بلوایا گیا ہے جس میں 193 ممبر مماالک کو روسی حملے پر اپنے رائے دینے کی اجازت دی جائے گی۔

    روس نے اس اجلاس کی مخالفت کی تھی لیکن اقوام متحدہ کی ایک خاص قرارداد کے تحت وہ اسے ویٹو نہیں کر سکتا تھا۔

    اقوام متحدہ کی اس قرارداد جسے ’یونائٹنگ فار پیس‘ یعنی امن کے لیے کھٹا ہونے کا نام دیا گیا ہے کے مطابق وہ سکیورٹی کونسل کے ممبر ممالک کو یہ اختیار دیتا ہے کہ اگر اس کے پانچ مستقل ممبران (روس، امریکہ، برطانیہ، فرانس اور چین) امن کو کیسے قائم کیا جائے اس پر متفق نہ ہو سکیں تو وہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا خصوصی اجلاس بلوائیں۔

  16. روس کی کارروائی پانچویں دن میں داخل

    روس کے یوکرین پر حملے کے حوالے سے بی بی سی اردو کی لائیو کوریج میں خوش آمدید۔ روس کی کارروائی پانچویں دن میں داخل ہوچکی ہے اور یہاں آپ اس معاملے پر تازہ ترین معلومات حاصل کر سکتے ہیں۔

  17. کیوبا میزائل بحران: تاریخ کا وہ باب جس نے دنیا کو ایٹمی جنگ کے دہانے پر لا کھڑا کیا