کیئو کے قریب روسی بمباری میں شہریوں کی ہلاکتیں، پولینڈ میں 10 لاکھ سے زیادہ پناہ گزین داخل

اطلاعات کے مطابق یوکرینی دارالحکومت کے قریب ایک علاقے میں روسی افواج کی شیلنگ سے ’ایک ہی خاندان کے تین افراد‘ ہلاک ہوگئے ہیں۔ ادھر ماریوپل کی سٹی کونسل کا کہنا ہے کہ اس جنگ زدہ شہر میں سیزفائر اور شہریوں کے انخلا کا عمل معطل ہوگیا ہے۔

لائیو کوریج

  1. جنگ کے لیے تیار ملک سے ہماری روانگی کا سفر, پال ایڈمز، نامہ نگار برائے سفارتی امور، بی بی سی

    جنگ کے لیے تیار ملک سے ہماری روانگی کا سفر

    ،تصویر کا ذریعہEPA

    گذشتہ روز ہمیں کیئو سے مالدووا جانے میں قریب نو گھنٹے لگے۔ اس دوران ہمیں مرکزی یوکرین میں قریب 250 میل کا سفر طے کرنا پڑا۔

    ابھی تک موسم سرد ہے اور زمین بنجر ہے۔ لیکن ہمیں ہر گاؤں اور قبصے میں ایک نئی صنعت ملی: سول ڈیفنس (شہری دفاع)۔

    روسی افواج نے اب تک ملک کے دیہی علاقوں پر زیادہ غور نہیں کیا ہے۔ مگر وہاں ہر چھوٹی بڑی برادری میں ممکنہ حملوں کے خلاف تیاریاں جاری ہیں۔

    ریت سے بھری بوریاں، کنکریٹ کے بلاک اور ٹریکٹر کے ٹائر ہر گاؤں کے داخلی راستوں پر دیکھے جاسکتے ہیں۔ وہاں ایسے رضاکار موجود ہیں جو گاڑیوں کی چیکنگ بھی کر رہے ہیں اور سردی کے باوجود سڑکوں پر ریت کی بوریاں بھر رہے ہیں۔

    ہر گاؤں میں یہی مناظر دیکھنے کو ملتے ہیں۔ وہاں کوئی جنگی ہتھیار نہیں، بس کچھ مردوں کے ہاتھوں میں اے کے 47 بندوقیں دیکھی جاسکتی ہیں، یا شکار کے رائفل۔

    دنیا نے کیئو اور خارخیو سے موصول ہونے والی پریشان کن تصاویر دیکھی ہیں۔ مگر اس سفر سے ہمیں معلوم ہوا ہے کہ باقی ملک میں کیا حالات ہیں جہاں کے لوگ آنے والی لڑائی کے لیے مزاحمت کی تیاریاں کر رہے ہیں۔

  2. روسی ارب پتی کا ’المناک‘ جنگ روکنے کا مطالبہ

    میخائل فریدمن

    ،تصویر کا ذریعہAFP

    روسی ارب پتی میخائل فریدمن نے جلد از جلد یوکرین میں جنگ روکنے کا مطالبہ کرتے ہوئے اسے دونوں فریقین کے لیے ’المناک‘ قرار دیا ہے۔

    میخائل فریدمن یوکرین میں پیدا ہوئے تھے مگر ان کے کاروبار عالمی سطح پر پھیلے ہوئے ہیں۔

    وہ کہتے ہیں کہ وہ اس موضوع پر اس سے زیادہ کھل کر بات نہیں کر سکتے مگر وہ سمجھتے ہیں کہ اس کا نتیجہ نہ صرف ان کے لیے ذاتی طور پر ایک خطرہ ہے مگر اس سے ان کے ساتھی اور عملہ میں شدید دباؤ میں ہے۔

    وہ کہتے ہیں کہ دنیا بھر میں روسی شہریوں کے کاروبار پر پابندیاں غیر منصفانہ ہیں۔

    وہ موبائل نیٹ ورک آپریٹنگ کمپنی ویون کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں سے ایک تھے مگر اب وہ مستعفی ہوچکے ہیں۔

    وہ ایمسٹرڈیم میں قائم اس کمپنی کے سب سے بڑے شیئر ہولڈر ہیں۔ یہ کمپنی یوکرین، روس، الجزائر، قازقستان اور پاکستان میں بھی کام کرتی ہے۔

  3. یوکرین میں پھنسی انڈیا کی سفینہ: ’میں اپنے شوہر کو چھوڑ کر انڈیا نہیں جاؤں گی‘

  4. ’چین سفارتکاری کے ذریعے جنگ ختم کروانے کی کوشش کرے گا‘, یوکرین کی وزارت خارجہ کا بیان

    یوکرین کے وزیر خارجہ نے اپنے چینی ہم منصب کے ساتھ ملاقات کے بعد کہا ہے کہ چین سفارتکاری کے ذریعے اس جنگ کو کروانے کی کوشش کرے گا۔

    یوکرین کی وزارت خارجہ کے مطابق یوکرین نے چین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بیجنگ اور ماسکو کے درمیان تعلقات کی بنیاد پر روس کو یوکرینی عوام پر مسلح جارحیت سے روکے۔

    اس بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ چین نے ’یوکرین کی خودمختاری اور علاقائی سلامتی کی حمایت کی ہے‘ اور وہاں چینی شہریوں کے تحفظ پر بات چیت کی ہے۔

  5. روس کے پاس کتنے جوہری ہتھیار ہیں؟

  6. برطانوی بندرگاہوں میں ’روسی جہازوں‘ پر پابندی لگا دی

    X پوسٹ نظرانداز کریں
    X کا مواد دکھانے کی اجازت دی جائے؟?

    اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو X کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے X ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔

    تنبیہ: بی بی سی دیگر ویب سائٹس کے مواد کی ذمہ دار نہیں ہے۔

    X پوسٹ کا اختتام

    ٹرانسپورٹ سیکریٹری گرانٹ شاپسن نے کہا ہے کہ برطانیہ نے ایک نیا قانون منظور کر لیا ہے جس کے تحت بندرگاہوں پر ہر اس بحری جہاز کا داخلہ ممنوع ہوگا جس کا ’روس سے کوئی تعلق ہے۔‘

  7. پاکستان یوکرین اور روس کے معاملے میں ’نیوٹرل‘ کیوں

  8. ’یوکرین کے چھ لاکھ 60 ہزار سے زیادہ شہری ملک چھوڑ چکے ہیں‘

    یوکرین، پناہ گزین

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    اقوام متحدہ میں پناہ گزین کے ادارے نے کہا ہے کہ روسی حملے کے بعد سے یوکرین کے چھ لاکھ 60 ہزار سے زیادہ شہری ملک چھوڑ چکے ہیں۔

    اقوام متحدہ کی ترجمان شبیا منتو کہتی ہیں کہ ایسی اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ پولینڈ داخل ہونے کے لیے بعض لوگ 60 گھنٹوں سے انتظار کر رہے ہیں۔ جبکہ رومینیا کی سرحد پر 20 کلومیٹر طویل قطاریں ہیں۔

    پولینڈ کے سرحدی شہر پر ایک ٹرین سٹیشن یوکرین کے ہزاروں افراد کے لیے حفاظتی مقام اور پناہ گاہ کی تصویر پیش کر رہا ہے:

    پولینڈ

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

  9. کیئو میں اہداف کو نشانہ بنایا جائے گی، روس کی تنبیہ

    کیئو میں اہداف کو نشانہ بنایا جائے گی، روس کی تنبیہ

    ،تصویر کا ذریعہEPA

    روس کی وزارت دفاع نے کیئو کے شہریوں کو متنبہ کیا ہے کہ وہ یوکرین کے دارالحکومت میں اہداف کو نشانہ بنانے کی تیاری کر رہے ہیں۔

    منگل کو جاری کیے گئے بیان میں روسی حکام نے کہا ہے کہ ان کی افواج ’ہائی پریسیشن سٹرائیکس‘ کی تیاری کر رہی ہیں جن میں کیئو میں یوکرینی سکیورٹی سروس کے ٹیکنالوجی مراکز اور 72ویں مرکزی سائی اوپس سینٹر کو نشانہ بنایا جائے گا۔

    اس میں کہا گیا ہے کہ ’ہم یوکرینی شہریوں، جنھیں قوم پرستوں کی جانب سے روس کے خلاف اشتعال انگیزی کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، اور کیئو کے رہائشیوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اپنے گھروں سے نکل جائیں۔‘

    روسی حکام کا کہنا ہے کہ یہ حملے اس لیے کیے جا رہے ہیں تاکہ ’روس کے خلاف انفارمیشن حملوں کو روکا جاسکے۔‘

    ’روس کی جانب سے نفسیاتی حملہ کیا جائے گا‘

    اس کے ردعمل میں یوکرینی وزیر دفاع نے روس کی جانب سے ممکنہ ’نفسیاتی حملے‘ کی وارننگ دی ہے۔

    فیس بک پر پوسٹ میں ان کا کہنا تھا کہ روس یوکرین میں ذرائع ابلاغ کو نشانہ بنانے کی تیاری کر رہا ہے۔

    انھوں نے لکھا کہ ’یوکرین کی فوجی اور سیاسی قیادت سے متعلق بڑے پیمانے پر غلط معلومات پھیلائی جائے گی۔‘

  10. یوکرین-روس جنگ: آج کی کچھ اہم خبریں

    • یوکرین کے دوسرے سب سے بڑے شہر خارخیو میں حکومت کے علاقائی صدر دفتر پر روسی میزائل حملے کے بعد 10 افراد ہلاک اور 20 زخمی ہوگئے ہیں۔
    • یوکرین کے صدر نے اسے ’ریاستی دہشتگردی‘ کہا ہے کہ روس پر جنگی جرائم کا الزام لگایا ہے۔ ان کے مطابق روس نے رہائشی علاقے میں حملہ کر کے شہریوں کو نشانہ بنایا اور اب تک 16 بچے ہلاک ہوچکے ہیں۔
    • یورپی پارلیمان سے خطاب میں صدر زیلنسکی نے یوکرین کی ممبرشپ کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یورپی یونین میں یوکرین کے آنے سے یہ اتحاد مضبوط ہوجائے گا۔
    • یوکرین کے شمال مشرقی شہر اوختیرکا میں روسی فوجی کارروائی میں اب تک 70 یوکرینی فوجیوں کے ہلاک ہونے کی اطلاع موصول ہوئی ہے۔
    • دریں اثنا روسی فوجی گاڑیوں کا ایک بڑا قافلہ یوکرین کے دارالحکومت کیئو کی طرف بڑھ رہا ہے۔
    • روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے کہا ہے کہ یوکرین میں جوہری ہتھیاروں کو روکنا ضروری ہے۔
    • برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے کہا ہے کہ وہ روس پر طویل مدتی معاشی پابندیاں لگانے کے لیے تیار ہیں۔
  11. یوکرین میں چینی شخص گولیاں لگنے سے زخمی

    چین کے سرکاری نیوز چینل کے مطابق ایک چینی شخص مشرقی یوکرین سے مغربی شہر لیویو سفر کرتے ہوئے گولیاں لگنے سے زخمی ہوگیا ہے۔

    اس رپورٹ کے مطابق انھیں علاج کے لیے ہسپتال داخل کر لیا گیا ہے۔ تاہم اس میں یہ تصدیق نہیں کی گئی کہ آیا وہ ایک چینی شہری ہیں یا نہیں۔

  12. صدر زیلنسکی: ہمیں کوئی توڑ نہیں سکتا

    ّزیلنسکی، یوکرین، روس

    ،تصویر کا ذریعہEU PARLIAMENT

    یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے یورپی یونین کے پارلیمان کے ایک خصوصی اجلاس میں خطاب کیا ہے۔

    وہ کہتے ہیں کہ ان کے ملک میں جو کچھ ہو رہا ہے، یہ ایک سانحہ ہے اور وہ اپنی زمین، آزادی اور زندگیوں کے لیے لڑتے رہیں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ ’ہمیں کوئی توڑ نہیں سکتا کیونکہ ہم یوکرینی ہیں۔‘

    صدر زیلنسکی نے بتایا کہ روس یوکرین میں بچوں کو بھی نشانہ بنا رہا ہے اور گذشتہ روز وہاں 16 بچوں کی ہلاکتیں ہوئی ہیں۔

    انھوں نے یورپی پارلیمان سے کہا کہ ’آپ ثابت کریں کہ ہمارے ساتھ ہیں۔‘

    صدر زیلنسکی نے بذریعہ ویڈیو لنک یہ پیغام دیا اور اس دوران اجلاس کے شرکا نے اپنی نشستوں سے اُٹھ کر ان کا استقبال کیا۔

  13. ’جب تک ممکن ہوا شہر کو چلاتا رہوں گا‘, روسی فوجیوں سے گھرے شہر خیرسون کے میئر کا پیغام

    خيرسون

    ،تصویر کا ذریعہEPA

    یوکرین کے جنوبی شہر خیرسون کو روسی افواج نے گھیرا ہوا ہے۔ اس شہر کے میئر نے یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی، حکومت اور پارلیمان سے مطالبہ کیا ہے کہ علاقے میں زخمیوں کے لیے ادویات اور خوراک سمیت دیگر امدادی سامان کے لیے راہداری بنائی جائے۔

    انھوں نے اس کام کے لیے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے روابط قائم کرنے کا کہا ہے۔

    فیس بک کے ذریعے انھوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ وہ زخمیوں، ہلاک ہونے والے شہریوں اور فوجیوں کے لیے آمد و رفت کی سہولیات چاہتے ہیں۔ ’ہم فوجی جارحیت کے نتیجے میں شدید زخمی شہریوں کے انخلا کا مطالبہ کرتے ہیں۔‘

    انھوں نے ایک دوسری پوسٹ میں شہریوں سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے گھروں تک محدود رہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ’ہم کوئی فوج نہیں! لیکن میں اس شہر کو چلاتا رہوں گا، جب تک ممکن ہوا۔ اگر روسی فوجی اور ان کی قیادت مجھے سن رہے ہیں تو میں ان سے مطالبہ کرتا ہوں کہ اس شہر کو چھوڑ دیں اور شہریوں پر شیلنگ نہ کریں۔ ہم جو چاہتے تھے وہ پہلے ہی حاصل کر چکے ہیں، اس میں انسانی زندگیاں شامل ہیں۔‘

    ’خیرسون یوکرین کا شہر تھا اور ہمیشہ رہے گا!‘

  14. حملے کا پانچواں دن: یوکرین کے کن علاقوں پر روسی افواج کا کنٹرول ہے؟

  15. یوکرین میں کلسٹر اور ویکیوم بم حملوں اطلاعات، کریملن کی تردید

    یوکرین، حملہ، روس

    ،تصویر کا ذریعہEPA

    یوکرین کے شہری علاقوں میں کلسٹر اور ویکیوم بم حملوں کی اطلاعات سامنے آئی ہیں مگر روس نے اس کی تردید کی ہے۔

    خبر رساں ادارے انٹرفیکس کے مطابق کریملن کے ترجمان ڈمٹری پیسکو نے ماسکو میں صحافیوں کو بتایا کہ ’یہ ایک من گھڑت کہانی ہے۔‘

    ان کا کہنا تھا کہ ’ہم اس کی تردید کرتے ہیں۔۔۔ روسی دستے شہری انفراسٹرکچر یا رہائشی منصوبوں پر کوئی حملے نہیں کر رہے۔‘

    ’ہم صرف یوکرین میں فوجی تنصیبات کی بات کر رہے ہیں۔‘

    اس سے قبل روسی وزیر دفاع نے دعویٰ کیا تھا کہ یوکرینی افواج شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔

  16. خارخیو کے مرکزی علاقے پر میزائل حملے میں دس ہلاکتیں

    خارخیو

    ،تصویر کا ذریعہSES of Ukraine

    یوکرین کی ایمرجنسی سروسز کے مطابق خارخیو کے سینٹرل سکوائر پر منگل کی صبح روسی میزائل حملے میں کم از کم 10 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

    انٹرفیکس نیوز ایجنسی کے مطابق اس حملے کے بعد ملبے سے 12 سے زیادہ افراد کو زخمی حالت میں نکالا گیا ہے۔

  17. یوکرین کے دارالحکومت میں خوف اور مزاحمت, لیس ڈوسیٹ، بی بی سی، کیئو

    یوکرین کے دارالحکومت میں خوف اور مزاحمت، کیئو

    ،تصویر کا ذریعہEPA

    یوکرین کے دارالحکومت میں مارچ کے پہلے روز سرد ہواؤں کے ساتھ برفباری ہوئی ہے۔ مگر ملک میں روسی حملے کے چھٹے روز پریشانی اور غیر یقینی کی فضا میں کمی نہیں آئی ہے۔

    سیٹلائٹ سے لی گئی تصاویر میں کیئو کی طرف آتے روسی دستوں کی رفتار واضح ہے۔ ان دستوں میں 64 کلو میٹر کے راستے پر پھیلی ہوئی فوجی گاڑیوں میں ٹینک بھی شامل ہیں۔ وہ کیئو سے صرف 17 میل دور ہیں۔

    ہم اکثر میڈیا پر یہ سنتے ہیں کہ ’دنیا دیکھ رہی ہے۔‘ ان تصاویر نے اسے نئی اور خوفناک حقیقت میں بدل دیا ہے۔ یہ تصاویر ہر کوئی دیکھ سکتا ہے مگر اس پیشرفت کا مقابلہ صرف یوکرینی افواج اور شہریوں کو کرنا ہوگا۔

    یوکرین کی مدد کے لیے مغربی فوجیں ہتھیار بھیجنے کے علاوہ سخت الفاظ میں مذمتی بیانات دے رہی ہیں۔ مگر گراؤنڈ پر یوکرین کو اپنی مدد آپ ہی اس سے نمٹنا ہوگا۔

    حفاظتی مقام پر ملاقات کے دوران یوکرین کے ایک صحافی نے جوش میں مجھے بتایا کہ ’ہم اس (روسی) قافلے کو جلا دیں گے۔‘ روسی فوج کی پیشرفت کے سامنے یوکرین کی ایسی مضبوط مزاحمت کی توقع نہیں کی گئی تھی اور اس کی وجہ شاید یہی حوصلہ اور حب الوطنی ہے۔

    جنوبی یوکرین کے مرکزی علاقے خيرسون کو روسی افواج نے گھیر لیا ہے۔ اس سے مستقبل کا پیغام ملتا ہے۔

    یہ محاصرے کی وہی تاریخی حکمت عملی ہے جسے بار بار دہرایا جاتا ہے۔ جیسے شام میں ایک شہر کو بھوکا چھوڑ دیا گیا جب تک وہ ہتھیار نہیں ڈال دیتے۔ یہ جنگی جرائم میں شمار ہوتا ہے۔

    چھ روز قبل لوگوں کو یقین نہیں تھا کہ ایسا ہوگا۔ مگر اب وہاں خوف اور پریشانی کے سوا کچھ نہیں ہے۔

  18. روسی پیش قدمی کا چھٹا دن، 40 میل طویل فوجی قافلہ کیئو کی جانب رواں دواں

  19. روسی وزیر خارجہ: یوکرین کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکنا ہوگا, ایموگن فولکس، بی بی سی نیوز، جنیوا

    روس، یوکرین، اقوام متحدہ، اسلحہ

    ،تصویر کا ذریعہEPA

    روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے سوئٹزرلینڈ میں اقوام متحدہ کی کانفرنس برائے تخفیف اسلحہ کو بتایا ہے کہ یورپ میں امریکہ کے جوہری ہتھیاروں کی واپسی کا وقت آگیا ہے۔

    توقع کی جا رہی تھی کہ لاروف خود جنیوا میں حاضر ہوں گے مگر سفری پابندیوں نے ایسا ہونے نہ دیا۔

    پہلے سے ریکارڈ شدہ ایک پیغام میں انھوں نے کہا کہ روس امریکہ کے ساتھ علاقائی استحکام پر بات چیت کے لیے تیار ہے۔ تاہم انھوں نے مطالبہ کیا کہ مغرب کو سابقہ سوویت یونین کے ممالک میں فوجی اڈے بنانے سے خود کو روکنا ہوگا۔

    انھوں نے بظاہر یوکرین میں روسی مداخلت کا نیا جواز پیش کیا ہے، یعنی یوکرین کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکنا۔

    جب لاروف نے اپنے پیغام میں بولنا شروع کیا تو یوکرین کی قیادت میں برطانیہ، جرمنی، آسٹریلیا، کینیڈا، امریکہ اور یورپی یونین کے سفیر واک آؤٹ کرنے لگے۔

    روسی وزیر خارجہ جلد اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کی کونسل سے بھی مخاطب ہوں گے۔

  20. بریکنگ, ’خارخیو انسانی بحران کے دہانے پر ہے‘

    خارخیو

    ،تصویر کا ذریعہReuters

    تھنک ٹینک یورپی ایکسپرٹ ایسوسی ایشن کی ریسرچ ڈائریکٹر ماریا ایودیوا خارخیو میں اس سرکاری عمارت کے قریب رہتی ہیں جو منگل کی صبح روسی حملے کا نشانہ بنی۔

    بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حملے کا نشانہ بننے والی عمارت سینٹرل سکوائر میں واقع ہے اور اس کے اردگرد یونیورسٹیاں، ہوٹل اور شہریوں کے مکانات ہیں۔

    ’یہ ایک رہائشی علاقہ ہے اور یہاں کوئی عسکری تنصیبات نہیں۔ روسی فوجی شہری عمارتوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنا رہے تھے۔‘

    ماریا کے مطابق پیر کو روسی بمباری سے بچاؤ کے لیے دن تہہ خانوں اور زیرِ زمین پناہ گاہوں میں گزارنے کے بعد پیر کی شب سکون سے گزری تھی لکن منگل کی صبح یہ حملہ ہوا۔

    انھوں نے کہا کہ ’خارخیو میں 15 لاکھ افراد ایک انسانی بحران کے دہانے پر ہیں کیونکہ یہاں خوراک، ادویات اور ہر قسم کے اشیائے ضروریہ کی کمی ہے۔‘