جنگ کے لیے تیار ملک سے ہماری روانگی کا سفر, پال ایڈمز، نامہ نگار برائے سفارتی امور، بی بی سی

،تصویر کا ذریعہEPA
گذشتہ روز ہمیں کیئو سے مالدووا جانے میں قریب نو گھنٹے لگے۔ اس دوران ہمیں مرکزی یوکرین میں قریب 250 میل کا سفر طے کرنا پڑا۔
ابھی تک موسم سرد ہے اور زمین بنجر ہے۔ لیکن ہمیں ہر گاؤں اور قبصے میں ایک نئی صنعت ملی: سول ڈیفنس (شہری دفاع)۔
روسی افواج نے اب تک ملک کے دیہی علاقوں پر زیادہ غور نہیں کیا ہے۔ مگر وہاں ہر چھوٹی بڑی برادری میں ممکنہ حملوں کے خلاف تیاریاں جاری ہیں۔
ریت سے بھری بوریاں، کنکریٹ کے بلاک اور ٹریکٹر کے ٹائر ہر گاؤں کے داخلی راستوں پر دیکھے جاسکتے ہیں۔ وہاں ایسے رضاکار موجود ہیں جو گاڑیوں کی چیکنگ بھی کر رہے ہیں اور سردی کے باوجود سڑکوں پر ریت کی بوریاں بھر رہے ہیں۔
ہر گاؤں میں یہی مناظر دیکھنے کو ملتے ہیں۔ وہاں کوئی جنگی ہتھیار نہیں، بس کچھ مردوں کے ہاتھوں میں اے کے 47 بندوقیں دیکھی جاسکتی ہیں، یا شکار کے رائفل۔
دنیا نے کیئو اور خارخیو سے موصول ہونے والی پریشان کن تصاویر دیکھی ہیں۔ مگر اس سفر سے ہمیں معلوم ہوا ہے کہ باقی ملک میں کیا حالات ہیں جہاں کے لوگ آنے والی لڑائی کے لیے مزاحمت کی تیاریاں کر رہے ہیں۔











