کیئو کے قریب روسی بمباری میں شہریوں کی ہلاکتیں، پولینڈ میں 10 لاکھ سے زیادہ پناہ گزین داخل
اطلاعات کے مطابق یوکرینی دارالحکومت کے قریب ایک علاقے میں روسی افواج کی شیلنگ سے ’ایک ہی خاندان کے تین افراد‘ ہلاک ہوگئے ہیں۔ ادھر ماریوپل کی سٹی کونسل کا کہنا ہے کہ اس جنگ زدہ شہر میں سیزفائر اور شہریوں کے انخلا کا عمل معطل ہوگیا ہے۔
لائیو کوریج
بریکنگ, خارخیو پر حملے ریاستی دہشت گردی ہیں: زیلنسکی
یوکرین کے صدر نے کہا ہے کہ مشرقی شہر خارخِیو پر روس کے حملے ریاستی دہشت گردی ہیں۔
یورپی پارلیمان سے بذریعہ ویڈیو لنک خطاب میں ولادیمیر زیلنسکی کا کہنا تھا کہ روس کی مرکزی خارخیو اور انتظامیہ کی عمارت پر حملے جنگی جرم اور شہریوں کو تباہ کرنے کی دانستہ کوشش ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ’اس برائی کو جو راکٹوں، بموں اور توپخانے سے مسلح ہے، فوری طور پر روکا جائے اور معاشی طور پر تباہ کر دیا جائے۔ ہمیں دکھانا ہو گا کہ انسانیت اپنا دفاع کر سکتی ہے۔‘
برطانیہ روس پر عائد پابندیوں میں سختی کے لیے تیار
برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے کہا ہے روسی صدر نے یوکرینی عوام کی اپنے ملک کے دفاع کی خواہش کا درست اندازہ نہیں لگایا۔
ان کا کہنا تھا کہ روس پر لگائی جانے والی پابندیاں گذشتہ چند برس کے دوران کسی بھی ملک کے خلاف عائد کی جانے والی سخت ترین پابندیاں ہیں اور برطانیہ ’جب تک ضرورت ہو، ان پابندیوں میں اضافے اور انھیں جاری رکھنے کے لیے تیار ہے۔‘
پاکستانی سفارت خانے نے لیویو میں سہولت فراہم کرنے والا ڈیسک بند کر دیا ’طلبہ ترنوپل پہنچیں‘
اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو X کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے X ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔
تنبیہ: بی بی سی دیگر ویب سائٹس کے مواد کی ذمہ دار نہیں ہے۔
X پوسٹ کا اختتام
یوکرین میں موجود پاکستانی سفارت خانے نے پاکستانی طلبا کی مدد کے لیے لیوو میں قائم کیا گیا ڈیسک بند کردیا گیا ہے اور اب یہ سہولت صرف ترنوپل شہر میں دستیاب ہے۔
اطلاعات کے مطابق یوکرین کے مختلف شہروں سے طالب علموں کی بڑی تعداد پولینڈ، ہنگری اور دیگر ممالک میں داخل ہو چکی ہے یا سرحد پر لمبی لائنوں میں موجود ہے۔ تاہم خرخیو شہر میں موجود پاکستانی طلبا کی اکثریت شہر ے نکل نہیں پا رہے۔
خرخیو میں موجود پاکستانی طلبا کے مطابق خرخیو میں شدید لڑائی جارہ ہے اور ہر تھوڑی دیر بعد بڑے دھماکوں کی آوازیں آ رہی ہیں۔
اس صورتحال میں پاکستانی طلبا کے علاوہ انڈین، بنگلہ دیشی اور دیگر ممالک کے طلبا کو کہا گیا ہے کہ وہ اس شدید لڑائی میں باہر نکلنے سے گرییز کریں۔
خرخیو میں مقیم پاکستانی طالب علم امجد نصیر کے مطابق ’دوسرا دن ہے ہم کوشش کررہے ہیں کہ کسی طرح خرخیو کو چھوڑ سکیں مگر یہ ممکن نہیں ہو سکا۔ یونیورسٹی اور احکام کی جانب سے بھی کہا گیا ہے کہ باہر نکلنا انتہائی خطرناک ہوسکتا ہے۔ جس کے بعد ہم اپنے اپنے ٹھکانوں سے باہر نہیں نکلے ہیں۔‘
خرخیو ہی میں مقیم چوہدری موسی کا کہنا تھا کہ ’ان کے خیال میں کافی تعداد میں طالب علم یہاں سے نکل گئے ہیں مگر اس کے باوجود ابھی بھی خرخیو میں100 یا اس سے کچھ زیادہ پاکستانی طالب علم ہوسکتے ہیں۔‘
ان کا کہنا ہے کہ ’انڈین طالب علموں کے علاوہ بنگلہ دیش اور دیگر ممالک کے طالبعلموں کی بھی بڑی تعداد موجود ہے اور ایسے لگتا ہے کہ اگر جنگ بندی نہ ہوئی یا جنگ میں تھوڑا وقفہ نہ ہوا تو طالب علموں کا نکلنا مشکل ہوگا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ایسا لگتا ہے کہ روس خرخیو پر قبضہ کرنے کے لیے اپنا پورا زور لگا رہا ہے جبکہ یوکرین کی فوج بھی بھرپور مقابلہ کررہی ہے۔ اس کے ساتھ عوام بھی پوری طرح فوج کے ساتھ کھڑے ہیں۔‘
انھوں نے بتایا کہ ہم پاکستانی، انڈین اور بنگلہ دیش کے طالب علم بھی ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کررہے ہیں۔
مقاصد کے حصول تک یوکرین میں کارروائی جاری رہے گی: روسی وزیر
روس کے وزیرِ دفاع سرگئے شوئیگو نے کہا ہے کہ ان کا ملک اس وقت تک یوکرین میں اپنا ’فوجی آپریشن‘ جاری رکھے گا جب تک تمام مقاصد حاصل نہیں ہو جاتے۔
خبر رساں ادارے انٹرفیکس کے مطابق روسی وزیر کا کہنا تھا کہ ’روسی فیڈریشن کی مسلح افواج خصوصی فوجی آپریشن اس وقت تک جاری رکھیں گی جب تک طے شدہ اہداف حاصل نہیں ہو جاتے۔‘
روسی وزیرِ دفاع کا یہ بھی کہنا تھا کہ روسی آپریشن کا مقصد ’ڈونباس کی آبادی کا تحفظ اور یوکرین اور غیرفوجی اور نازی اثر سے چھٹکارا دلوانا ہے۔‘
روس کا مقصد عام شہریوں کی ہلاکتیں اور خوف و ہراس پھیلانا ہے، یوکرین کے صدارتی اہلکار
یوکرین کے صدارتی چیف آف سٹاف اینڈری یرماک کے مشیر میخائیلو پودولیاک نے ٹویٹر پر لکھا ہے کہ یوکرین پر حملے کے دوران روس کا مقصد بڑے پیمانے پر خوف و ہراس پھیلانا، شہریوں کی ہلاکتیں اور اہم عمارات کی تباہی ہے۔
انھوں نے لکھا کہ روس کے چہرے سے نقاب اتر چکا ہے اور روسی فیڈریشن مسلسل شہروں کے مراکز پر گولہ باری کر رہی ہے اور رہائشی علاقوں اور انتظامیہ کی عمارتوں پر راکٹ اور توپ خانے سے حملے جاری ہیں۔
پودولیاک نے کہا ’روس کا ہدف واضح ہے۔۔۔ بڑے پیمانے پر خوف و ہراس، شہری ہلاکتیں، بنیادی ڈھانچے کی تباہی۔‘
اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو X کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے X ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔
تنبیہ: بی بی سی دیگر ویب سائٹس کے مواد کی ذمہ دار نہیں ہے۔
X پوسٹ کا اختتام
خارخیو: گولہ باری میں انڈین طالب علم ہلاک
انڈیا نے یوکرین میں ایک انڈین طالب علم کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔ انڈین وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باغچی نے اس بارے میں ٹویٹ میں اطلاع دی۔
اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو X کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے X ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔
تنبیہ: بی بی سی دیگر ویب سائٹس کے مواد کی ذمہ دار نہیں ہے۔
X پوسٹ کا اختتام, 1
انھوں نے لکھا کہ میں دکھ کے ساتھ خارخیو میں گولہ باری کے دوران ایک انڈین طالب علم کی ہلاکت کی تصدیق کر رہا ہوں۔
انھوں نے اہل خانہ سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ وزارت لواحقین کے ساتھ رابطے میں ہے۔
ارندم باغچی نے ٹویٹ میں مزید لکھا ہے کہ سکریٹری خارجہ روس اور یوکرین کے سفیروں سے بات کر رہے ہیں اور انڈیا کے اس مطالبے کو دہرا رہے ہیں کہ لڑائی والے علاقوں میں موجود انڈین شہریوں کو بحفاظت نکالا جائے۔
اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو X کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے X ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔
تنبیہ: بی بی سی دیگر ویب سائٹس کے مواد کی ذمہ دار نہیں ہے۔
X پوسٹ کا اختتام, 2
پاکستان روس کے یوکرین پر حملے کی مذمت کرے، غیرملکی سفیروں کا مطالبہ
اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو X کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے X ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔
تنبیہ: بی بی سی دیگر ویب سائٹس کے مواد کی ذمہ دار نہیں ہے۔
X پوسٹ کا اختتام
غیر ملکی سفیروں نے پاکستان سے روس کے یوکرین حملے کی مذمت کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
حکومتِ پاکستان کو لکھے گئے ایک خط میں پاکستان میں مختلف غیر ملکی مشنز کے سربراہان نے کہا ہے کہ ’اسلامی جمہوریہ پاکستان میں مشنز کے سربراہوں کی حیثیت سے ہم پاکستان سے اصرار کرتے ہیں کہ وہ روس کی کارروائی کی مذمت اور اقوامِ متحدہ کے چارٹر اور اس کے بین الاقوامی قوانین کے بنیادری اصولوں کی حمایت اور اسے برقرار رکھنے میں ہمارا ساتھ دے۔‘
خط میں لکھا ہے کہ ’اس سنجیدہ صورتحال میں بین الاقوامی برادری کو مل کر کام کرنا اور اصولوص پر مبنی بین الاقوامی آرڈر کی حمایت اور اسے برقرار رکھنا ضروری ہو گا۔‘
مذکورہ خط پر فرانس، جرمنی، برطانیہ، جاپان، کینیڈا اور آسٹریلیا سمیت یورپی ممالک کے سفیروں نے مشترکہ طور پر دستخط کیے ہیں۔
یوکرین پر روس کے حملے کے خلاف یو این جی اے میں ایک قرارداد پر ووٹنگ متوقع ہے اور مقامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق پاکستان نے یوکرین کی صورتحال پر بات کرنے کے لیے بلائے گئے یو این جی اے کے اس ہنگامی اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ڈان اخبار نے ایک سفارتی اہلکار کے حوالے سے لکھا ہے کہ ’پاکستان نے اس معاملے پر فریق نہ بننے کا فیصلہ کیا ہے اور اسلام آباد پرامن اور بات چیت کے ذریعے تنازع کے حل کی حمایت کرتا ہے۔‘
اس سے قبل وزیراعظم عمران خان نے روس کے حملے والے دن اپنے ماسکو دورے کا دفاع کیا تھا۔
بیلاروس اپنی فوجیں یوکرین نہیں بھیجے گا, بی بی سی مانیٹرنگ
،تصویر کا ذریعہGetty Images
بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو کا کہنا ہے کہ ان کا ملک اپنی فوجیں یوکرین نہیں بھیجے گا۔
پُل پرووگو (پول آف دی فرسٹ) ٹیلیگرام چینل نے صدر کے حوالے سے یکم مارچ کو یہ خبر رپورٹ کی ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ چینل صدر لوکاشینکو کی پریس سروس چلا رہی ہے۔
لوکاشینکو نے کہا ’بیلاروس کی فوج فوجی کارروائی میں حصہ نہیں لے رہی اور نہ پہلے کبھی ہم نے ایسی کسی کارروائی میں حصہ لیا ہے۔ اور ہم یہ ثابت کر سکتے ہیں۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ ’روس نے ہم سے کبھی اس کارروائی یا کسی اور مسلح تصادم میں حصہ لینے کا نہیں کہا۔ اور نہ ہم مستقبل میں یوکرین میں کسی فوجی آپریشن میں حصہ لینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔‘
27 فروری کو لوکاشینکو نے تصدیق کی تھی کہ بیلاروس کے علاقے سے یوکرین میں اہداف پر میزائل داغے گئےہیں۔
یوکرین کا 5700 روسی فوجی مارنے کا دعویٰ، روس کی کم از کم 10 فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق
،تصویر کا ذریعہGetty Images
یوکرین کے فوجی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ روس یوکرین لڑائی کے پہلے پانچ دنوں میں 5710 روسی فوجی مارے گئے ہیں۔
فیس بک پر پوسٹ کیے گئے ایک ویڈیو پیغام میں ملک کے جنرل سٹاف کے ترجمان نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ان کی افواج نے 200 سے زائد روسی فوجیوں کو یرغمال بنا لیا ہے اور روس کے 198 ٹینک، 29 طیارے، 846 بکتر بند گاڑیاں اور 29 ہیلی کاپٹر تباہ کیے جا چکے ہیں۔
بی بی سی آزاد ذرائع سے ان دعووں کی تصدیق نہیں کر سکتا تاہم اب تک روس کے آٹھ علاقائی سربراہان یوکرین پر حملے کے دوران کم از کم دس روسی فوجیوں کی ہلاکت کا اعتراف کر چکے ہیں۔
روس خارخیو کی رہائشی عمارتوں پر گولے برسا رہا ہے، گورنر کا دعویٰ
،تصویر کا ذریعہSES of Ukraine
خارخیو کے گورنر نے دعویٰ کیا ہے کہ روسی فوجیں خارخیو میں رہائشی عمارتوں کو گریڈ میزائلوں سے نشانہ بنا رہی ہیں۔ یہ ہتھیاروں کا ایسا نظام ہے جس سے ایک ہی وقت میں کئی راکٹ داغے جا سکتے ہیں۔
اولی سینھیوبھاؤ نے ٹیلیگرام پر لکھا کہ روسی فوجیوں نے ’ریاستی انتظامیہ کے دفتر کے سامنے والے چوک‘ پر میزائل داغے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ’حکام اب ہلاکتوں کا اندازہ لگانے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘
مقامی ایمرجنسی انتظامیہ نے فیس بک پر لکھا کہ ریاستی انتظامیہ کے دفتر پر حملوں کے دوران چھ شہری مارے گئے جن میں ایک بچہ بھی شامل ہے۔ بی بی سی اس دعوے کی تصدیق نہیں کر سکتا۔
یوکرین کے وزیرِ خارجہ نے بھی خارخیو کے فریڈم سکوائر میں ہونے والے دھماکے کی ویڈیو ٹویٹ کی ہے اور روسی صدر ولادیمیر پوتن پر جنگی جرائم کا الزام لگایا ہے۔
اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو X کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے X ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔
تنبیہ: بی بی سی دیگر ویب سائٹس کے مواد کی ذمہ دار نہیں ہے۔
X پوسٹ کا اختتام
روسی اسلحے کا بڑا خریدار انڈیا یوکرین کے معاملے پر چُپ کیوں سادھے ہوئے ہے؟
جوں جوں روسی فوجی قافلہ کئیو کے قریب آ رہا ہے، شہریوں کا خوف بڑھ رہا ہے, لز ڈوسیٹ، بی بی سی
،تصویر کا ذریعہgettyimages
جوں جوں روسی فوجیوں کا ایک بڑا قافلہ کیئو شہر کے قریب آ رہا ہے، شہریوں کا خوف بڑھ رہا ہے۔
دنیا بھر میں ہر شخص دیکھ رہا ہے کہ یہ قافلہ یوکرین کے داراحکومت کی جانب پیش قدمی جاری رکھے ہوئے ہے، اور ایسی اطلاعات بھی آ رہی ہیں کہ شہر پہنچنے سے پہلے اس میں مزید فوجیں شامل ہوئی ہیں۔
یوکرین کے دوسرے حصوں سے ایسی خبریں آ رہی ہیں کہ روس ’قرون وسطی کے ہتھکنڈوں‘ کا استعمال کرتے ہوئے بڑی آبادیوں والے شہروں کا محاصرہ کر رہا ہے اور ان شہروں تک خوراک، پانی اور ضروری سامان کی رسائی روک رہا ہے۔
جب یہ حملہ شروع ہوا تو توقع کی جا رہی تھی کہ یہ بس چند دنوں کی بات ہو گی۔۔۔ کہا جا رہا تھا کہ طاقتور رسی فوج چند گھنٹوں کے اندر کئیو فتح کر لے گی۔
مگر آج چھٹے دن بھی یوکرینی روس کے مقابلے میں ڈٹ کر کھڑے ہیں۔
مغربی طاقتوں کی جانب سے فراہم کیے جانے والے ہتھیاروں اور گولہ بارود کی وجہ سے یوکرین کی فوج ابھی تک مزاحمت جاری رکھے ہوئے ہے حتیٰ کہ عام شہری بھی بندوقیں اٹھا کر مقابلہ کر رہے ہیں۔
لیکن اس بات سےبھی انکار ممکن نہیں کہ یہ قافلہ کیئو کی جانب رواں ہے اور جوں جوں یہ قافلہ قریب ہوتا جا رہا ہے، دھماکوں کی آوازیں بھی بڑھ رپی ہیں۔
اس سے قبل یہ دھماکے شہر سے باہر ہو رہے تھے مگر کل رات ہونے والے دھماکے کی آواز اتنی قریب تھی کہ ہماری عمارت بھی لرز اٹھی۔
خیرسون ابھی تک یوکرینی افواج کے کنٹرول میں ہے، یوکرین کا دعویٰ
،تصویر کا ذریعہGetty Images
خیرسون کے قائم مقام ڈپٹی سٹی ہیڈ رومن ہولوونیا نے یوکرائنا 24 ٹی وی سے بات کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ خیرسون شہر پر ابھی تک یوکرینی افواج کا کنٹرول ہے۔
تاہم انھوں نے کہا کہ شہر کے کچھ اضلاع میں روسی فوجیوں کی نقل و حرکت دیکھی گئی ہے۔
ہولوونیا نے اس شہر کے رہائشیوں کو گھر پر رہنے کی ہدایت کی۔ تاہم ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ جن کے پاس ہتھیار ہیں وہ مزاحمت کریں۔
انھوں نے کہا ’اس بات کو یقینی بنائیں کہ روسیوں میں سے کوئی باقی نہ بچے۔‘
بریکنگ, خارخیو پر روسی بمباری سے درجنوں شہریوں کی ہلاکت ’جنگی جرم‘ ہے: یوکرینی صدر
Contains disturbing scenes.
،ویڈیو کیپشنخارخیو کے فریڈم سکوائر میں میزائل حملہ
یوکرین کے صدر نے خارخیو پر روسی بمباری سے درجنوں شہریوں کی ہلاکت کو ’جنگی جرم‘ قرار دیا ہے۔ ولادیمیر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ پیر کو یوکرین کے دوسرے بڑے شہر میں شہریوں کو دانستہ طور پر نشانہ بنایا گیا اور اس کے عینی شاہدین موجود ہیں۔
یوکرینی صدر نے مغربی ممالک سے یہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ یوکرین پر ایک نو فلائی زون قائم کر دیا جائے۔ امریکہ تاحال اس مطالبے کو قبول کرنے سے کتراتا رہا ہے کیونکہ اس سے امریکہ کے روس کے براہِ راست مدمقابل آنے کا امکان ہے۔
ایمنٹسی انٹرنیشنل سمیت حقوقِ انسانی کے لیے کام کرنے والے گروپوں نے بھی خدشات ظاہر کیے ہیں کہ یوکرین پر روسی حملے کے دوران جنگی جرائم ہونے کا امکان ہے۔
جرائم کی عالمی عدالت ان الزامات کی تحقیقات کا ارادہ رکھتی ہے۔ آئی سی سی کے چیف پراسکیوٹر کریم خان نے پیر کی شام کہا ہے کہ اس بات کی ’معقول بنیاد‘ موجود ہے کہ یوکرین میں انسانیت کے خلاف جرائم یا جنگی جرائم ہوئے ہیں۔
کریم خان کے مطابق تحقیقات کے دوران حالیہ روسی حملے کے علاوہ 2014 میں ہونے والے روسی حملے میں ہونے والی حقوقِ انسانی کی خلاف ورزیوں کو بھی دیکھا جائے گا۔
یہ تحقیقات شروع کرنے کے لیے چیف پراسیکیوٹر کو آئی سی سی کے ججوں کی اجازت درکار ہے اور فی الحال انھوں نے اپنی ٹیم کو شواہد جمع کرنے کی ذمہ داری سونپی ہے۔
روس اور یوکرین میں سے کوئی بھی جرائم کی عالمی عدالت کا رکن نہیں لیکن یوکرین اس عدالت کے دائرہ کار کو تسلیم کرتا ہے۔
روس میں کئی بڑی فلموں کی ریلیز روک دی گئی
،تصویر کا ذریعہWarnerMedia
یوکرین پر حملے کے بعد وارنر برادرز، ڈزنی اور سونی نے روسی سینما گھروں میں اپنی فلموں کی نمائش روک دی ہے۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ اب کئی بڑی فلمیں جن میں دی بیٹ مین، ٹرننگ ریڈ اور موربیئس کی ریلیز شیڈول کے مطابق نہیں ہو گی۔
یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں لیا گیا ہے جب دنیا بھر کی حکومتیں ماسکو کے خلاف پابندیاں بڑھا رہی ہیں۔
حالیہ دنوں میں کئی بڑی عالمی کمپنیوں نے روس کے ساتھ کاروباری تعلقات منقطع کر لیے ہیں۔
وارنر برادرز کی بلاک بسٹر فلم دی بیٹ مین جمعے کو روس میں ریلیز ہونے والی تھی۔
ڈزنی نے روس میں ٹرننگ ریڈ کی ریلیز ملتوی کر دی ہے جبکہ سونی نے بھی موربیئس کی ریلیز روک دی ہے۔
،تصویر کا ذریعہDISNEY
روس اپنی 75 فیصد افواج یوکرین کے اندر لے آیا ہے
،تصویر کا ذریعہMaxar
ملٹری امور کے ایک تجزیہ کار کا کہنا ہے کہ روس نے یوکرین میں اپنی افواج کی تعداد بڑھا دی ہے اور پہلے کے 40 فیصد کے مقابلے میں اب وہ 75 فیصد فوجوں کو ملک کے اندر لے آیا ہے۔
ڈاکٹر جیک واٹلنگ رائل یونائیٹڈ سروسز انسٹی ٹیوٹ میں جنگ اور ملٹری سائنسز کے ریسرچ فیلو ہیں۔
انھوں نے بی بی سی ریڈیو 4 کے پروگرام میں بتایا کہ روسی فوجیوں کا ایک بڑا دستہ بیلاروس سے جنوب کی طرف پیش قدمی کر رہا ہے اور کیئو پر حملہ کرنے کے لیے فوجیوں اور حکمتِ عملی کو ازسرِ نو ترتیب دی جا رہی ہے۔
خارخیو کے رہائشی علاقوں پر گریڈ میزائل حملوں کے سوال پر وہ کہتے ہیں کہ یہ ایسے ہتھیار ہیں جن سے کسی ایک علاقے میں بڑی تعداد میں ان گائیڈڈ میزائل داغے جا سکتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے ایسے شواہد بھی سامنے آ رہے ہیں کہ ان میں سے کچھ میں کلسٹر گولہ بارود موجود ہے۔
یوکرین کا دوسرا بڑا شہر خارخیو روسی حملوں کی زد میں
یوکرین کا دوسرا بڑا شہر خارخیو روسی حملوں کی زد میں ہے۔ آج صبح ہونے والے حملوں میں شہر کے وسط میں واقع سرکاری دفاتر کو نشانہ بنایا گیا۔
یوکرین کے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک میزائل ریاستی انتظامیہ کی عمارت کے سامنے آ کر گرا جس سے قریبی عمارتوں، کھڑکیوں اور کاروں کے شیشے توٹ گئے۔
اس کے بعد کی ویڈیو میں شہر کے چوک میں جلی ہوئی کاریں اور ملبہ دکھایا گیا ہے۔ یہ حملے صبح کے 8 بجے کیے گئے اور ان میں ابھی تک کسی زخمی یا جانی نقصان کی اطلاع نہیں ہے۔
بی بی سی نے نیچے دی گئی ویڈیو کی تصدیق کی ہے جس میں دھماکے کے بعد کا منظر دکھایا گیا ہے۔
گذشتہ چند دنوں سے یوکرین کے اس شمال مشرقی شہر خارخیو میں شدید لڑائی اور فضائی بمباری دیکھنے میں آئی ہے۔ یہ یوکرین کا دوسرا سب سے بڑا شہر ہے اور یہاں 1.6 ملین افراد آباد ہیں۔
اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو X کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے X ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔
تنبیہ: بی بی سی دیگر ویب سائٹس کے مواد کی ذمہ دار نہیں ہے۔
X پوسٹ کا اختتام
یوکرین کی تازہ ترین صورتحال: صبح سے اب تک آنے والی خبروں کا خلاصہ
،تصویر کا ذریعہGetty Images
روس کی ہمسایہ ملک یوکرین کے خلاف فوجی کارروائی چھٹے روز میں داخل ہو گئی ہے اور ملک بھر میں دن کا آغاز فضائی حملوں کے سائرن کی آوازوں سے ہوا ہے۔
صبح سے اب تک آنے والی خبروں کا خلاصہ:
یوکرین کے ایک فوجی اڈے پر روسی حملے میں کم از کم 70 فوجی ہلاک ہو گئے ہیں۔ یہ حملہ سومی شہر میں اوختیرکا کے ایک فوجی اڈے پر ہوا جس کے نتیجے میں یوکرین کا فوجی یونٹ تباہ ہو گیا ہے اور امدادی کارکن اور رضاکار ابھی تک ملبے سے لاشوں کو نکال رہے ہیں۔
روسی افواج نے اہم ساحلی شہر خیرسون کو گھیر لیا ہے اور شہر سے آنے والی اطلاعات کے مطابق ہر طرف روسی فوجی ہیں اور انھوں نے باہر جانے والے راستوں پر چوکیاں بنا لی ہیں۔
روسی گاڑیوں کا ایک بہت بڑا قافلہ جو تقریباً 40 میل تک پھیلا ہوا ہے، یوکرین کے دارالحکومت کیئو کی جانب پیش قدمی کر رہا ہے۔
پیر کو یوکرین کے دوسرے بڑے شہر خارخیو پر روسی میزائل حملوں میں درجنوں شہری ہلاک ہو گئے ہیں۔
یوکرین کی حکومت نے کہا ہے کہ وہ اپنی مسلح افواج کو تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے وار بانڈز فروخت کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو X کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے X ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔
تنبیہ: بی بی سی دیگر ویب سائٹس کے مواد کی ذمہ دار نہیں ہے۔
X پوسٹ کا اختتام
روسی ’اولیگارک‘: پوتن کے ارب پتی دوستوں نے اتنی دولت کیسے کمائی
یوکرین: اوختیرکا کے فوجی اڈے پر ہونے والی تباہی تصاویر میں
اوختیرکا میں فوجی اڈے پر ہونے والے حملے کی مزید تصاویر سامنے آ رہی ہیں۔ اتوار کو روسی میزائل حملے کے نتیجے میں یہاں کم از کم 70 یوکرینی فوجی ہلاک ہو گئے۔
اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو X کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے X ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔
تنبیہ: بی بی سی دیگر ویب سائٹس کے مواد کی ذمہ دار نہیں ہے۔