کیئو کے قریب روسی بمباری میں شہریوں کی ہلاکتیں، پولینڈ میں 10 لاکھ سے زیادہ پناہ گزین داخل

اطلاعات کے مطابق یوکرینی دارالحکومت کے قریب ایک علاقے میں روسی افواج کی شیلنگ سے ’ایک ہی خاندان کے تین افراد‘ ہلاک ہوگئے ہیں۔ ادھر ماریوپل کی سٹی کونسل کا کہنا ہے کہ اس جنگ زدہ شہر میں سیزفائر اور شہریوں کے انخلا کا عمل معطل ہوگیا ہے۔

لائیو کوریج

  1. یوکرین پر روس کا حملہ، تازہ ترین صورتحال کیا ہے؟, اے ایف پی

    خارخیو

    ،تصویر کا ذریعہReuters

    ،تصویر کا کیپشنخارخیو میں ایک تباہ شدہ روسی فوجی گاڑی سڑک کنارے کھڑی ہے، 28 فروری 2022
    • خارخیو کے حکام نے کہا ہے کہ روسی گولہ باری میں کم از کم 11 افراد ہلاک ہو گئے ہیں
    • روس نے دارالحکومت کیئو کے رہائشیوں سے کہا ہے کہ وہ ایک شاہراہ کا استعمال کرتے ہوئے دارالحکوت چھوڑ سکتے ہیں۔ اسے کیئو کے شہری علاقوں پر گولہ باری کی وارننگ سمجھا جا رہا ہے
    • یوکرین نے روس سے فوری جنگ بندی اور اپنی فوجیں واپس بلانے کا مطالبہ کیا ہے
    • یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی نے یورپی یونین سے اُن کے ملک کو فوری طور پر رکنیت دینے کا مطالبہ کیا ہے
    • یوکرین کا دعویٰ ہے کہ اس نے اب تک 4300 روسی فوجیوں کو ہلاک کر دیا ہے
    • اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین افراد نے کہا ہے کہ گذشتہ پانچ دن میں پانچ لاکھ کے قریب افراد نے یوکرین چھوڑا ہے
    • امریکہ اور اٹلی نے اپنے شہریوں سے فوری طور پر روس چھوڑنے کے لیے کہا ہے جبکہ امریکہ نے روس میں اپنے غیر ضروری سفارتی عملے کو بھی واپس بلا لیا ہے
    • یورپی یونین کے خارجہ پالیسی سربراہ جوزف بوریل نے کہا ہے کہ یورپی ممالک یوکرین کو لڑاکا طیارے فراہم کریں گے
    • اس کے علاوہ یورپی ممالک پہلے ہی یوکرین کو 45 کروڑ یورو کا اسلحہ فراہم کرنے پر رضامندی ظاہر کر چکے ہیں
    • فٹ بال کی عالمی تنظیم فیفا روس کو عالمی کپ سے خارج کرنے پر غور کر رہی ہے کیونکہ انگلینڈ، عالمی چیمپیئن فرانس، جمہوریہ چیک، سویڈن اور پولینڈ سمیت کئی ممالک نے روس سے کھیلنے سے انکار کر دیا ہے
  2. روس نے یوکرین پر حملہ کیوں کیا اور صدر پوتن آخر چاہتے کیا ہیں؟

  3. صدر جنرل اسمبلی عبداللہ شاہد: ’امن کو ایک اور موقع دیں‘, نادیہ توفیق، بی بی سی نیوز، نیویارک

    اقوام متحدہ

    ،تصویر کا ذریعہReuters

    ،تصویر کا کیپشناقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر عبداللہ شاہد (دائیں) اور سیکریٹری جنرل انتونیو گتیریس 11 ویں ہنگامی اجلاس کے موقع پر

    اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر عبداللہ شاہد نے سب سے پہلے خطاب کیا۔ اُنھوں نے کہا کہ جنرل اسمبلی انسانیت کے مجموعی ضمیر کی نمائندگی کرتی ہے اور اس کی قوت اس کے اخلاقی جواز و اختیار میں ہے۔

    واضح رہے کہ تمام 193 ممالک جنرل اسمبلی میں ووٹنگ کا حق رکھتے ہیں، جبکہ سلامتی کونسل میں پانچ مستقل ارکان ہیں جنھیں ویٹو کی قوت حاصل ہے، جبکہ دو دو سال کے لیے 10 غیر مستقل ارکان کا چناؤ کیا جاتا ہے۔

    عبداللہ شاہد نے تمام اقوام پر زور دیا کہ وہ اخلاقی جرات کا مظاہرہ کریں اور اگلے چند دن بحث کا استعمال ’امن کو ایک اور موقع دینے کے لیے‘ کریں، نا کہ ’جنگی بیانیے کو فروغ دینے کے لیے۔‘

    اُنھوں نے تمام 193 رکن ممالک کو یاد کروایا کہ سنہ 1946 میں لیگ آف نیشنز اس لیے تحلیل ہو گئی تھی کیونکہ وہ عالمی اجتماعی سلامتی کے لیے طریقہ کار نہیں بنا پائی تھی۔

    اُنھوں نے کہا کہ اقوامِ متحدہ کا قیام امن کو لاحق خطرات کا راستہ روکنے کے لیے عمل میں لایا گیا تھا۔

  4. دنیا نے روس کے خلاف معاشی جنگ کیوں چھیڑ رکھی ہے؟

  5. اقوامِ متحدہ کا یوکرین پر ہنگامی اجلاس کتنا غیر معمولی ہے؟, نادیہ توفیق، بی بی سی نیوز، نیویارک

    اقوام متحدہ

    ،تصویر کا ذریعہReuters

    سنہ 1956 میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے قیام سے اب تک یہ صرف گیارہواں ہنگامی اجلاس ہے۔

    اس طرح کے اجلاس سے علم ہوتا ہے کہ تنازع کس قدر سنگین ہے۔ آج سے اگلے چند روز تک جاری رہنے والے اجلاس میں جنرل اسمبلی کے صدر، اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل، اور 100 دیگر رکن ممالک کے مندوبین خطاب کریں گے۔

    توقع کی جا رہی ہے کہ ایک ابتدائی قرارداد پر بدھ کو ووٹنگ ہو گی۔ فی الوقت اس قرارداد کے نکات پر بحث کی جا رہی ہے۔

    اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل نے یہ اجلاس تب طلب کیا جب جمعے کو اقوامِ متحدہ کی ایک قرارداد کو روس نے ویٹو کر دیا تھا۔

    قرارداد میں یوکرین پر روسی جارحیت کی مذمت کی گئی تھی اور یوکرین سے تمام روسی فوجیوں کے فوری انخلا کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

    جنرل اسمبلی کی اس قرارداد کے منظور ہونے کی توقع ہے کیونکہ یہاں کسی قوم کو ویٹو کا حق حاصل نہیں ہے۔

    تاہم سلامتی کونسل کی قراردادوں کے برعکس جنرل اسمبلی کی قراردادوں پر عمل کرنا قانونی طور پر لازم نہیں۔

  6. کیا کسی ملک نے اپنے فوجی یوکرین بھیجے ہیں؟, مارک لووین، نامہ نگار بی بی سی نیوز، پولینڈ اور یوکرین کی سرحد سے

    یوکرین

    ،تصویر کا ذریعہReuters

    امریکہ سے تھامس اوگرین نے سوال پوچھا ہے کہ ’کیا پوری دنیا سے کسی ملک نے اپنے فوجی یوکرین بھیجے ہیں؟‘

    جواب: باضابطہ طور پر نہیں۔ کوئی بھی نیٹو ملک اپنے اور روس کے فوجیوں کے درمیان براہِ راست تصادم نہیں چاہتا۔

    مثال کے طور پر صدر جو بائیڈن نے بار بار کہا ہے کہ کوئی بھی امریکی فوجی یوکرین جا کر نہیں لڑیں گے۔

    مگر ہم یہ نہیں جانتے کہ کیا کوئی غیر ملکی افراد پوشیدہ طور پر یوکرینی فوجیوں کے ساتھ کام کر رہے ہیں یا نہیں، خاص طور پر تب جب صدر زیلینسکی غیر ملکی شہریوں سے مدد کی اپیل کر چکے ہیں۔

  7. روس کو یوکرین فتح کرنے سے کیا چیز روک رہی ہے؟, لیز ڈوسیٹ، چیف نامہ نگار برائے بین الاقوامی اُمور

    یوکرین
    ،تصویر کا کیپشنسرخ میں یوکرین کے وہ علاقے ہیں جن پر روس نے قبضہ کر لیا ہے

    سوال: امریکہ سے جان نے سوال پوچھا ہے کہ ’روسی فوج کیا اپنی پوری صلاحیت بروئے کار نہیں لا رہی یا پھر لاجسٹکس کے مسائل یوکرین فتح کرنے کی راہ میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں؟‘

    جواب: کیئو میں موجود کئی لوگوں کا خیال تھا کہ روسی فوجی کچھ ہی گھنٹوں میں دارالحکومت میں پہنچ جائیں گے۔

    مگر یوکرینی فوجیں مزاحمت کر رہی ہیں اور روسی فوجوں کے بارے میں اب بھی خیال ہے کہ وہ شہر کے مرکز سے 30 کلومیٹر دور ہیں۔

    ہر روز زیادہ سے زیادہ فوجی اور بھاری اسلحے یوکرین کی سرحدوں پر تمام اطراف سے آگے بڑھ رہا ہے مگر یہ اتنا تیز اور اتنا آگے تک نہیں جتنا کہ لوگوں کو توقع تھی۔

    یہ کہنا مشکل ہے کہ کیا سب ’پلان کے مطابق چل رہا ہے‘ یا نہیں، کیونکہ کوئی نہیں جانتا کہ صدر ولادیمیر پوتن کا پلان کیا ہے۔

    مگر اطلاعات ہیں کہ روسی فوجی قافلوں کو ایندھن کی کمی کا سامنا ہوا ہے جبکہ کئی روسی فوجیوں نے لڑنے کا حوصلہ کھو دیا ہے۔

    اسی دوران یوکرین کے فوجی اور شہری دونوں ہی روسی افواج کا مقابلہ کر رہے ہیں۔

    اس کے علاوہ دوسرے بڑے شہر خارخیو میں گلی محلوں میں بھی لڑائی جاری ہے۔ روسی فوجی آگے بڑھ رہے ہیں اور حملہ کر رہے ہیں۔

  8. روس نے اپنے ملک میں شرحِ سود کیوں بڑھائی؟

    پیٹرول

    ،تصویر کا ذریعہReuters

    اپنی کرنسی کی قدر میں تیزی سے ہونے والی کمی کو روکنے کے لیے روس نے شرحِ سود کو دو گنا سے بھی زیادہ کر کے 20 فیصد کر دیا ہے۔

    اس سے پہلے شرحِ سود 9.5 فیصد تھی۔ مغربی ممالک کی پابندیوں کے بعد روبل کی قدر میں 30 فیصد کمی ہوئی مگر بعد میں یہ کمی 20 فیصد پر رک گئی۔

    کرنسی کی قدر میں کمی سے لوگوں کی قوتِ خرید کم ہو جاتی ہے اور اُن کی بچت کسی کام کی نہیں رہتی۔ تاہم روس نے کہا ہے کہ اس کے پاس ان پابندیوں سے نمٹنے کے لیے وسائل موجود ہیں۔

    پیر کو صدر ولادیمیر پوتن اور اُن کے اقتصادی مشیروں کے درمیان ہنگامی اجلاس سے قبل پوتن کے ترجمان دمیتری پیسکوف نے کہا کہ ’یہ سخت پابندیاں ہیں، یہ پریشان کُن ہیں، مگر روس کے پاس ان سے نمٹنے کے لیے درکار صلاحیت موجود ہے۔‘

    اُنھوں نے کہا کہ روس بھی جواباً پابندیاں عائد کرے گا۔

    روس کے مرکزی بینک نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ پرسکون رہیں، کیونکہ خدشہ ہے کہ بینکاری نظام پر دباؤ بڑھ سکتا ہے۔

    اتوار کو سوشل میڈیا پر آنے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا تھا کہ لوگ ماسکو میں منی ایکسچینجز اور کیش مشینوں کے باہر قطاریں بنائے کھڑے تھے۔

    کئی لوگوں کو فکر تھی کہ اُن کے بینک کارڈز یا معطل ہو جائیں گے یا نقد نکلوانے پر حد مقرر کر دی جائے گی۔

  9. امریکہ نے روسی مرکزی بینک کے اثاثے منجمد کر دیے

    روس

    ،تصویر کا ذریعہEPA

    امریکہ نے پیر کو روس کے مرکزی بینک سے ہر قسم کے لین دین پر پابندی عائد کر دی ہے۔

    محکمہ خزانہ نے اپنے مغربی اتحادیوں کی مشاورت سے اٹھائے گئے اس اقدام پر کہا ہے کہ ’یہ اقدام روسی مرکزی بینک کے امریکہ میں موجود یا امریکی افراد کے پاس موجود اثاثوں کو منجمد کر دے گا، چاہے یہ اثاثے جہاں بھی ہوں۔‘

    خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس اقدام سے روس کو اپنے روبل کو سہارا دینے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا کیونکہ روسی مرکزی بینک روبل خریدنے کے لیے اپنے پاس موجود زرِمبادلہ ذخائر کا استعمال نہیں کر سکے گا۔

    امریکی انتظامیہ کے ایک سینیئر اہلکار نے کہا کہ تیزی سے قدر کھوتے ہوئے روبل کو بچانے کے لیے لین دین ’اب ممکن نہیں ہو گا اور روسی معیشت کی مضبوطی کی قلعی جائے گی۔‘

  10. مشرقی یوکرین میں بمباری کے باعث درجنوں شہریوں کی ہلاکت کا دعویٰ

    یوکرین

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    یوکرینی حکام نے کہا ہے کہ مشرقی شہر خارخیو میں روسی فوج کی بھاری بمباری سے درجنوں یوکرینی شہری ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہو گئے ہیں۔

    یوکرینی وزیرِ داخلہ کے مشیر اینٹون ہیراشینکو نے فیس بک پر لکھا کہ ماسکو کے سپاہیوں نے رہائشی علاقوں کو گراڈ میزائلوں سے نشانہ بنایا ہے۔

    اُنھوں نے کہا کہ ’درجنوں افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہو گئے ہیں۔‘ ’پوری دنیا کو یہ ہولناکی دیکھنی چاہیے۔ قابض افراد مردہ باد۔‘

    اس وقت یہ اندازہ لگانا ممکن نہیں ہے کہ کتنے شہریوں کی ہلاکت ہوئی ہے۔

    اقوامِ متحدہ کی چیف کمشنر برائے انسانی حقوق مشیل بشیلیٹ نے آج کہا کہ 102 شہری ہلاک اور 304 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

    ’ان میں سے زیادہ تر شہری دھماکہ خیز اسلحے کے باعث ہلاک ہوئے جو وسیع علاقے پر اثرانداز ہوتے ہیں، خاص طور پر بھاری توپخانے اور ملٹی لانچ راکٹ سسٹم سے ہونے والی گولہ باری اور فضائی حملوں کے ذریعے۔ مجھے خوف ہے کہ حقیقی اعداد و شمار اس سے کہیں زیادہ ہیں۔‘

  11. یوکرین روس جنگ کا پانچواں دن، تازہ ترین صورتحال کیا ہے؟

    یوکرین

    ،تصویر کا ذریعہEPA

    ،تصویر کا کیپشن28 فروری 2022 کو یوکرین سے آنے والے مہاجرین پولینڈ کے ایک ٹرین سٹیشن پر قائم عارضی کیمپ میں جمع ہیں۔

    اگر آپ ہماری لائیو کوریج میں ابھی ابھی شامل ہوئے ہیں تو یوکرین اور روس کے درمیان جنگ کے پانچویں دن کی تازہ ترین صورتحال کا خلاصہ پیش ہے

    • بیلاروس میں کیئو اور ماسکو کے مذاکرات کاروں کے درمیان بات چیت شروع ہو گئی ہے تاہم بلند توقعات وابستہ نہیں کی جا رہیں
    • یورپی وزرائے دفاع اس تنازعے پر گفتگو کے لیے جلد ہی ملاقات کرنے والے ہیں
    • یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی نے روسی فوجیوں سے کہا ہے کہ وہ فوراً ہتھیار ڈال دیں اور یورپی یونین سے رکنیت کا مطالبہ کیا ہے
    • کیئو اور خارخیو میں آج صبح دھماکے ہوئے ہیں جبکہ شمالی شہر چرنیہیو میں ایک رہائشی عمارت پر میزائل حملہ ہوا ہے
    • روس نے اپنی کرنسی کی قدر میں کمی کے باعث شرح سود 20 فیصد کر دی ہے اور ماہرین نے بینکاری نظام پر دباؤ کا خدشہ ظاہر کیا ہے
    • اس سے پہلے شرحِ سود 9.5 فیصد تھی مگر مالی دباؤ کے باوجود کریملن نے کہا ہے کہ وہ اقتصادی پابندیوں سے ’ابھر‘ کر سامنے آئیں گے
    • روس پر اقتصادی پابندیوں کے باعث وہاں لوگ کیش نکلوانے کے لیے لمبی قطاریں بنائے کھڑے ہیں
    • دوسری طرف برطانیہ میں بھی پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے
    • اتوار کو پیٹرول کی قیمت 1.51 پاؤنڈ فی لیٹر جبکہ ڈیزل کی قیمت 1.55 پاؤنڈ فی لیٹر تک پہنچ گئی ہے
  12. روس یوکرین مذاکرات کی تصویری جھلکیاں

    مذاکرات

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    روس، یوکرین

    ،تصویر کا ذریعہReuters

  13. بریکنگ, یوکرین اور روس کے درمیان چار دن کی جنگ کے بعد مذاکرات کا آغاز

    یوکرین اور روس کے درمیان چار دن کی جنگ کے بعد مذاکرات کا آغاز ہو گیا ہے۔

    یوکرینی صدر کے دفتر کے مطابق یوکرین فوری طور پر جنگ بندی اور روسی فوجیوں کی واپسی چاہتا ہے۔

    روس کے مذاکرات کار دلادیمیر میڈینسکی کے مطابق روس ایک ایسا معائدہ چاہتا ہے جو دونوں ملکوں کے فائدے میں ہو۔

    اس سے پہلے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسیکی نے اس بات پر زور دیا تھا کہ روسی افواج ہتھیار ڈال دیں جبکہ یورپی یونین فوری طور پر یوکرین کو اس بلاک کی رکنیت دے۔

  14. کریملین: پوتن کا جوہری الرٹ ’برطانوی وزیر خارجہ کے بیان کا ردعمل‘ تھا

    گع

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    پوتن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا ہے کہ صدر ولادیمیر پوتن کا 27 فروری کو روس کی جوہری فورسز کو ’خصوصی الرٹ‘ پر رکھنے کا حکم برطانوی وزیر خارجہ لز ٹرس کے بیانات کا جواب تھا۔

    روسی خبر رساں ایجنسی انٹرفیکس کے مطابق پیسکوف کا کہنا ہے کہ ’مختلف ملکوں کے نمائندوں کے ایسے بیانات سامنےآئے ہیں جن میں تنازعے کے متعلق اندازے لگائے گئے ہیں، نیٹو اور روسی فیڈریشن کے درمیان تصادم اور جھڑپوں کے بارے میں بات کی گئی ہے۔ ہم ایسے بیانات کو قطعی طور پر ناقابل قبول سمجھتے ہیں۔ میں ان بیانات دینے والوں کا نام نہیں لوں گا تاہم یہ برطانوی سکریٹری خارجہ تھے۔‘

    اس سوال کے جواب میں کہ جوہری فورسز کو ’خصوصی الرٹ‘ پر رکھنے کا حکم دیتے ہوئے پوتن نے کیا فوج کے لیے کوئی اہداف رکھے تھے، پیسکوف نے جواب دیا: ’اس میں کیا سمجھنے کی ضرورت ہے؟ اس کا کوئی دوسرا مطلب نہیں۔ اس میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ یہ سپریم کمانڈر ان چیف کا حکم ہے۔‘

  15. یورپ کی بدولت یوکرین کو جنگ میں ’ٹرننگ پوائنٹ‘ نظر آ رہا ہے, بی بی سی مانیٹرنگ

    یوکرین کے وزیر دفاع اولیکسی ریزنکوف نے آج صبح فیس بک پر کہا کہ روسی حملے کے خلاف یوکرین کی مزاحمت میں 27 فروری کو ایک ’ٹرننگ پوائنٹ‘ آیا جس کی وجہ انھوں نے یورپی حمایت کو قرار دیا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ ’حقیقی طور پر ایک ٹرننگ پوائنٹ آیا اور اب یہ جنگ یورپ کی جنگ بن گئی ہے۔ بلآخر ایسا ممکن ہو گیا ہے۔‘

    انھوں نے مزید کہا کہ ’پہلے سے ہی آدھا یورپ ہمارے لیے ہتھیار اور جنگ میں حفاظت کا سازوسامان جمع کر رہا ہے، اسے پیک کر رہا ہے۔ اور مدد فراہم کرنے والی ریاستوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔‘

    انھوں نے یوکرین سے آنے والے پناہ گزینوں کے لیےبغیر کسی رسمی کارروائی کے عارضی پناہ گاہیں فراہم کرنے پر یورپ کا شکریہ ادا کیا۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اب مغرب میں ہماری کوئی سرحد نہیں ہے لیکن ہمیں جنوب، مشرق بعید اور بحر اوقیانوس کے پار حمایت حاصل ہے۔ یہ سب کچھ ہمارے فوجیوں اور یوکرینی قوم کے باعث ممکن ہوا ہے جنھوں نے ایک ظالم کی بات ماننے سے انکار کر دیا اور یقیناً فتح انھی کی ہو گی۔‘

    انھوں نے ایک بار پھر کہا کہ ’دشمن کو سخت سزا دی جائے گی۔‘

  16. روسی طیارے یورپی یونین کی فضائی حدود سے بچنے کے لیے لمبا روٹ لینے پر مجبور

    FlightRadar24.com

    ،تصویر کا ذریعہFlightRadar24.com

    یورپی یونین کے ممالک نے روسی طیاروں کے لیے اپنی فضائی حدود بند کر دی ہیں جس کے بعد روسی ایئر لائنز بحیرہ بلقان پر کیلینن گریڈ انکلیو جانے اور آنے کے لیے لمبا چکر لگانے پر مجبور ہیں۔

    کیلینن گریڈ، 15000 مربع کلومیٹر (9320 مربع میل) پر مشتمل علاقہ ہے جس کی ملکیت روس کے پاس ہے مگر یہ بلقان اور یورپی یونین کے رکن ممالک لتھونیا اور پولینڈ کے درمیان واقع ہے۔

    لتھونیا اور لتویا کے اوپر سے ڈائریکٹ پرواز کرنے کے بجائے اب روسی طیارے شمال کی طرف سینٹ پیٹرزبرگ سے ہوتے ہوئے بحیرہ بلقان کے گرد پرواز کرنے پر مجبور ہیں۔

  17. یوکرین پر روس کا حملہ: ’لوگوں نے قلم اور کی بورڈ رکھ کر ہتھیار اٹھا لیے ہیں‘

    ،ویڈیو کیپشنیوکرین پر روس کا حملہ: ’لوگوں نے قلم اور کی بورڈ رکھ کر ہتھیار اٹھا لیے ہیں‘
  18. زیلنسکی کا یوکرین کو فوراً یورپی یونین میں شامل کرنے کا مطالبہ: ’یہ جائز مطالبہ ہے اور ہم اس کے مستحق ہیں‘

    AFP

    ،تصویر کا ذریعہAFP

    یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے صدارتی دفتر کے فیس بک پیج پر ایک خطاب میں کہا ہے کہ یوکرین یورپی یونین کا رکن بننے کا مستحق ہے۔ انھوں نے یورپی یونین سے اپیل کی ہے کہ نئے خصوصی طریقہ کار کو اختیار کرتے ہوئے یوکرین کو فوراً یورپی یونین میں شامل کیا جائے۔

    ان کا کہنا تھا ’یورپی شہری جانتے ہیں کہ ہمارے سپاہی نہ صرف اپنے ملک کی آزادی بلکہ یورپی یونین کے تمام ملکوں میں امن قائم کرنے، بچوں کی زندگی، برابری اور جمہوریت کے لیے لڑ رہے ہیں اسی لیے ہم فوری طور پر یورپی یونین میں شامل ہونے کی اپیل کرتے ہیں۔‘

    انھوں نے مزید کہا کہ ہم اپنے حمایتوں کے شکرگزار ہیں۔ لیکن ہم تمام یورپیوں کا ساتھ اور سب سے بڑھ کر برابری چاہتے ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ یہ جائز مطالبہ ہے، ہم اس کے مستحق ہیں اور یہ ممکن ہے۔

  19. چار لاکھ 22 ہزار افراد یوکرین چھوڑ چکے ہیں، اقوامِ متحدہ

    اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے مطابق اب تک تقریباً چار لاکھ 22 ہزار افراد یوکرین چھوڑ چکے ہیں۔

    ادارے کا کہنا ہے کہ انھیں ایسی رپورٹس مل رہی ہیں کہ یوکرین میں لوگوں کو ٹرینوں میں سوار ہونے سے روکا جا رہا ہے اور تقریباً ایک لاکھ افراد ملک کے اندر بے گھر ہیں۔

  20. خرخیو میں پاکستانی طلبا کو پیغام: ’پہلی ٹرین سے ترنوپل پہنچیں‘

    یوکرین میں پاکستانی سفارت خانے نے خارخیو میں موجود پاکستانی طالبعلموں سے ایک پیغام میں کہا ہے کہ ’ٹریینیں چل پڑی ہیں، پہلی ٹرین سے ترنوپل پہنچیں جہاں سفارت خانے کا عملہ انھیں لینے کے لیے موجود ہے۔‘

    X پوسٹ نظرانداز کریں
    X کا مواد دکھانے کی اجازت دی جائے؟?

    اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو X کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے X ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔

    تنبیہ: بی بی سی دیگر ویب سائٹس کے مواد کی ذمہ دار نہیں ہے۔

    X پوسٹ کا اختتام