کیئو کے قریب روسی بمباری میں شہریوں کی ہلاکتیں، پولینڈ میں 10 لاکھ سے زیادہ پناہ گزین داخل

اطلاعات کے مطابق یوکرینی دارالحکومت کے قریب ایک علاقے میں روسی افواج کی شیلنگ سے ’ایک ہی خاندان کے تین افراد‘ ہلاک ہوگئے ہیں۔ ادھر ماریوپل کی سٹی کونسل کا کہنا ہے کہ اس جنگ زدہ شہر میں سیزفائر اور شہریوں کے انخلا کا عمل معطل ہوگیا ہے۔

لائیو کوریج

  1. اطالوی پولیس نے ارب پتی روسی ’اولیگارک‘ کی پرتعیش کشتیاں قبضے میں لے لیں

    Getty Images

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    اطالوی پولیس نے جمعہ کے روز ایک چھاپے میں روس کے دو امیر ترین اولیگارک (ارب پتی روسی اور پوتن کے قریبی ساتھی) سے تعلق رکھنے والی کشتیاں قبضے میں لے لیں ہیں۔

    حکام نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ شمالی بندرگاہ امپیریا میں صدر ولادیمیر پوتن کے قریبی ساتھی اور ارب پتی روسی الیکسی مورداشوف کی ملکیتی 213 فٹ (65 میٹر) اور 27 ملین ڈالر مالیت کی کشتی قبضے میں لے لی ہے۔

    حکام نے بتایا کہ پوتن سے قریبی تعلقات رکھنے والے ایک اور اولیگارک گینادی تمچینکو کی ملکیت والی ایک اور کشتی امپیریا میں ضبط کر لی گئی ہے۔

    ایک اندازے کے مطابق مورداشوف کی دولت کا تخمینہ 29 بلین ڈالر ہے اور انھوں نے یہ دولت روسی سٹیل پروڈیوسر سیورسٹال کے کاروبار سے بنائی ہے، جبکہ تمچینکو کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ تقریباً 17 بلین ڈالر کے اثاثے رکھتے ہیں اور انھوں نے تیل کی تجارت سے یہ دولت کمائی ہے۔

    یوکرین پر روس کے حملے کے بعد مغربی ممالک نے روسی بینکوں اور ایسے اہم افراد پر پابندیاں لگا دی ہیں جنھیں مغربی ذرائع ابلاغ میں پوتن کے ’قریبی ساتھی‘ کہا جاتا ہے۔

    یہ دونوں ان 680 افراد اور 53 کمپنیوں میں شامل تھے جن پر پیر کو یورپی یونین نے پابندیاں عائد کی تھیں۔

    گ

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    ’اولیگارک‘ کون ہیں اور صدر پوتن کا ان سے کیا تعلق ہے؟

    اولیگارک، اس لفظ کی ایک طویل تاریخ ہے لیکن موجودہ دور میں اس کا ایک مخصوص معنی سامنے آیا ہے۔

    روایتی طور پر ایک اولیگارک کسی ’اولیگارکی‘ کا رُکن یا حامی ہوتا ہے۔ اولیگارکی ایسے سیاسی نظام کو کہا جاتا ہے جہاں چند افراد کا گروہ کسی ملک پر راج کرتا ہے۔

    لیکن اب عام طور پر اس سے مراد وہ انتہائی امیر روسی شخصیات لی جاتی ہیں جو 1991 میں سوویت یونین کے خاتمے کے بعد اُبھر کر سامنے آئیں۔

    اولیگارک کا لفظ دو یونانی الفاظ ’اولیگوئی‘ اور ’آرخین‘ سے مل کر بنا ہے۔ اولیگوئی کا مطلب ہے ’چند‘ جبکہ آرخرین کا مطلب ’حکومت کرنا‘ ہے۔

    GETTY IMAGES

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    اولیگارک کا تعلق حکمران طبقے سے ہو سکتا ہے جو اپنے رتبے، برادری، زبان اور اقتصادی برتری کے سبب باقی معاشرے سے علیحدہ اور برتر سمجھے جاتے ہیں۔

    اس طرح کی دولت مند شخصیات اپنے ہی مفادات کے لیے حکومت میں آتی ہیں۔

    موجودہ دور میں اولیگارک وہ انتہائی دولت مند افراد ہیں جو حکومت کے ساتھ مل کر کاروبار کرتے ہیں اور پیسہ کماتے ہیں۔مزید پڑھیے >>

  2. دنیا بھر میں یوکرین اور زیلینسکی کی حمایت میں مظاہرے

    Getty Images

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    یوکرین اور صدر ولادیمیر زیلنسکی کی حمایت میں دنیا بھر کے بڑے شہروں میں مزید مظاہرے ہوئے ہیں۔

    جمعے کی شب جارجیا کے دارالحکومت تبلیسی اور چیک کے دارالحکومت پراگ میں ہونے والے مظاہروں میں ہزاروں افراد نے شرکت کی جن سے زیلنسکی نے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کیا۔

    انھوں نے فرینکفرٹ، ولنیئس، لیون اور بریتیسلاوا میں جنگ مخالف مظاہروں کے شرکا سے بھی بات کی۔ گذشتہ روز لزبن، لوسرن، لندن، سیول، جکارتہ اور لا پاز میں بھی یوکرین کی حمایت میں مظاہرے ہوئے۔

    Reuters

    ،تصویر کا ذریعہReuters

    Getty Images

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    Getty Images

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

  3. جوہری ہتھیاروں کا بٹن کس کے پاس ہوتا ہے اور یہ حملہ کیسے کیا جاتا ہے؟

  4. ’ آج سے جتنے لوگ مریں گے وہ آپ کی وجہ سے مریں گے‘ زیلینسکی کی نیٹو پر شدید تنقید

    gettyimages

    ،تصویر کا ذریعہgettyimages

    صدر زیلنسکی نے جمعہ کی شام یوکرینی عوام سے خطاب میں نیٹو رہنماؤں کی مذمت کرتے ہوئے مزید کہا کہ ’اب سے آگے آج سے جتنے لوگ مریں گے وہ آپ کی وجہ سے مریں گے۔ آپ کی کمزوری کی وجہ سے، آپ کے خیال نہ کرنے کی وجہ سے۔‘

    انھوں نے کہا ’آج نیٹو سربراہی اجلاس منعقد ہوا۔ ایک کمزور سربراہی اجلاس، الجھنوں سے بھرا سربراہ اجلاس۔ ایک ایسا سربراہی اجلاس جو ظاہر کرتا ہے کہ ہر کسی کے لیے یورپ کی آزادی کی لڑائی پہلا مقصد نہیں ہے۔‘

    ’نیٹو ممالک کی تمام انٹیلیجنس ایجنسیاں دشمن کے منصوبوں سے بخوبی واقف ہیں، انھوں نے تصدیق کی ہے کہ روس جارحیت جاری رکھنا چاہتا ہے۔‘

    ’نیٹو نے جان بوجھ کر یوکرین پر نو فلائی زون کا اطلاق نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ نیٹو ممالک نے ایک بیانیہ تیار کیا ہے کہ یوکرین پر نو فلائی زون کا اطلاق کرنے سے روس نیٹو کے خلاف براہ راست جارحیت کو بڑھا دے گے۔‘

    ’یہ ان لوگوں کا خیال ہے جو اندر سے کمزور ہیں اور خود کو غیر محفوظ سمجھتے ہیں، اس حقیقت کے باوجود کہ ان کے پاس ہم سے کئی گنا زیادہ طاقتور ہتھیار ہیں۔‘

    زیلنسکی نے بعد میں یورپ میں ہونے والے بڑے مظاہروں میں شرکت کرنے والے مظاہرین سے کہا: ’اگر یوکرین نہیں بچتا تو یورپ بھی نہیں بچ سکے گا۔‘

    ’یوکرین ختم ہوا تو یورپ کا بھی خاتمہ ہو جائے گا۔‘

  5. زیلینسکی: ’مغربی ممالک نے پوتن کو قصبوں اور شہروں پر بمباری جاری رکھنے کے لیے گرین لائٹ دی ہے‘

    گ

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    یوکرین کے صدر نے اپنے ملک پر نو فلائی زون کے اطلاق کو بار بار مسترد کرنے پر مغربی رہنماؤں کی مذمت کی ہے۔

    یوکرینی عوام سے ٹیلی ویژن پر خطاب کے دوران وولودیمیر زیلنسکی نے کہا کہ مغربی رہنما جانتے تھے کہ یوکرین کے خلاف روسی جارحیت میں اضافہ ہونے کا امکان ہے۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ یہ کہہ کر انھوں نے مغربی ممالک پر الزام لگایا ہے کہ انھوں نے ولادیمیر پوتن کو قصبوں اور شہروں پر بمباری جاری رکھنے کا لائسنس دیا۔

    انھوں نے دارالحکومت کیئو سے ایک ویڈیو خطاب میں کہا ’یہ جانتے ہوئے کہ نئے حملے اور ہلاکتیں ناگزیر ہیں، نیٹو نے جان بوجھ کر یوکرین پر نو فلائی زون کا اطلاق نہ کرنے کا فیصلہ کیا‘۔

    ’اتحادی قیادت نے نو فلائی زون کا اطلاق کرنے سے انکار کرکے یوکرین کے شہروں اور دیہاتوں پر مزید بمباری کے لیے گرین لائٹ دی ہے۔‘

    اس سے قبل جمعے کو برسلز میں نیٹو کے سیکریٹری جنرل جینز سٹولٹن برگ نے یوکرین کی صورت حال کو ’خوفناک‘ قرار دیا، لیکن کہا کہ اتحادی افواج زمینی یا ہوائی راستے سے یوکرین میں داخل نہیں ہوں گی۔

    مغربی حکام کا کہنا ہے کہ نو فلائی زون نیٹو کے جیٹ طیاروں کو روسی جنگجوؤں پر گولی چلانے کا پابند کر دے گا، جو ممکنہ طور پر تیسری جنگ کا باعث بنے گا۔

  6. کیا روسی افواج نے شہری آبادی پر کلسٹر بم گرائے؟

    bbc

    ،تصویر کا ذریعہbbc

    روس پر الزام ہے کہ اس نے یوکرین میں کلسٹر بم استعمال کیے ہیں اور انٹرنیشنل کریمینل کورٹ (جرائم کی عالمی عدالت) نے مبینہ جنگی جرائم کے حوالے سے تفتیش شروع کر دی ہے۔ ہم نے اس حوالے سے ایک مخصوص حملے کے شواہد کو جانچنے کی کوشش کی ہے۔

    28 فروری کو انڈری (فرضی نام) خارخیو کے شہر میں اپنے فلیٹ میں نہا رہے تھے جب انھیں باہر شدید دھماکوں کی آواز آئی۔

    ‘میں نے خود کو جلدی سے خشک کیا، کانپتے ہوئے زمین پر لیٹ گیا اور مجھے شیشے ٹوٹنے کی آوازیں آ رہی تھیں۔‘

    ان کے فلیٹ کی کھڑکی ٹوٹ گئی اور جیسے ہی انھوں نے باہر دیکھا تو لوگ سڑک پر پڑے تھے۔ ان میں سے کم از کم ایک ہلاک چکا تھا۔ یہ سب لوگ گلی میں ایک نلکے کی قطار میں لگے تھے جہاں دس منٹ پہلے انڈری خود کھڑے تھے۔

    خارخیو کے مئیر نے بعد میں تصدیق کی کہ اس حملے میں چار افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

    بی بی سی نے اس حملے کی فوٹیج کا جائزہ لیا ہے اور عینی شاہدین اور ماہرین سے بات چیت کی ہے تاکہ اس حملے کے بارے میں مزید معلومات حاصل کی جائیں۔ یہ حملہ ان حملوں میں سے ایک ہے جن کے بارے میں الزام لگایا جا رہا ہے کہ ان میں کلسٹر بم استعمال کیا گیا تھا۔ مزید پڑھیے >>

  7. دو 'قدرتی ہتھیار' جو روس یورپی ممالک کے خلاف استعمال کر سکتا ہے

  8. ’یوکرین ’وقت کے ساتھ‘ روس سے جنگ جیت سکتا ہے‘: انٹونی بلنکن, جیمز لینڈیل، سفارتی نامہ نگار

    Antony Blinken

    امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کا کہنا ہے کہ انھیں یقین ہے کہ یوکرین روس سے جنگ جیت سکتا ہے۔

    بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’وہ یہ نہیں کہہ سکتے کہ یہ جنگ کتنا عرصہ چلے گی مگر انھوں نے زور دیا کہ یوکرین روس کو جنگ میں ہرا سکتا ہے۔

    انھوں نے اس بات کو بھی تسلیم کیا کہ ’روس کے پاس یوکرین کے مقابلے میں زیادہ بڑی عسکری قوت اور ذرائع ہے اور اگر روس اپنی یوری عسکری قوت لگاتا ہے تو یوکرین کے لیے اس کا مقابلہ کرنا مشکل ہو گا۔‘

    تاہم انھوں نے یوکرینی عوام کی جرات اور بہادری کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ وقت کے ساتھ وہ سرخرو ہوں گے کیونکہ ماسکو لوگوں کی خواہشات کو دبا نہیں سکتا۔

    انھوں نے کہا کہ ’اگر ماسکو کا ارادہ ہے کہ وہ کسی طرح حکومت کو گرانے اور اپنی کٹھ پتلی حکومت قائم کرنے کی کوشش کرے تو 45 ملین یوکرینی باشندے کسی نہ کسی طرح اسے مسترد کر دیں گے۔‘

    امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکہ اور دیگر اتحادی اس جنگ کے بڑھنے اور یوکرین سے باہر نکلنے کے خطرے کے متعلق تشویش میں ہیں۔

  9. روس نے ٹوئٹر اور یوٹیوب پر بھی پابندی عائد کر دی

    Social Media

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    روس کی جانب سے ملک میں فیس بک پر پابندی عائد کیے جانے کے بعد اب ایسی اطلاعات آ رہی ہیں کہ اس نے ٹوئٹر اور یوٹیوب پر بھی پابندی عائد کر دی ہے۔

    تاس نیوز ایجنسی کے مطابق روس کے میڈیا کے نگران ادارے نے ٹوئٹر تک رسائی کو بند کر دیا ہے جبکہ انٹرفیکس نیوز ایجنسی نے اس سے قبل یہ خبر دی تھی کہ روس میں ٹوئٹر پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

    روس کے میڈیا کے نگران ادارے کی ویب سائٹ پر ایک پیغام شائع کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ٹوئٹر تک رسائی کو پراسیکیوٹر جنرل کے دفتر کے 24 فروری کے فیصلے کے تحت محدود کر دیا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ روس نے 24 فروری کو یوکرین پر حملہ کیا تھا۔

    فیس بک، ٹوئٹر اور یوٹیوب روس میں سب سے مقبول سوشل میڈیا پلیٹ فارمز ہیں اور ملک بھر میں اس کے لاکھوں صارفین موجود ہیں۔

  10. یوکرین تعلیم کے حصول کے لیے غیر ملکی طلبا کی توجہ کا مرکز کیوں؟

  11. بریکنگ, روس کی فیس بُک پر پابندی

    روس کے سرکاری خبر رساں ادارے آر آئی اے کی رپورٹ کے مطابق روس نے فیس بُک پر پابندی لگا دی ہے۔

    اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ روس میں میڈیا کے نگراں ادارے نے انٹرنیٹ پر سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیس بُک تک رسائی روک دی ہے۔

    اس کے مطابق اکتوبر 2020 سے فیس بک کے خلاف روسی میڈیا سے امتیازی سلوک کے 26 کیسز ہوئے جبکہ سرکاری اداروں آر ٹی اور آر آئی اے نیوز ایجنسی تک رسائی روکی گئی تھی۔

  12. ’روسی دستے جوہری پلانٹ کو تحفظ فراہم کر رہے ہیں‘, روس کا بیان

    روس، اقوام متحدہ

    ،تصویر کا ذریعہReuters

    اقوام متحدہ میں روسی سفیر نے کہا ہے کہ ان کے دستے یوکرین میں جوہری پاور پلانٹ اور اس کے قریبی علاقوں کو ’تحفظ‘ فراہم کر رہے ہیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ پلانٹ کی سرگرمیاں اور تابکاری کا درجہ معمول کے مطابق ہیں۔

  13. یوکرین میں ’امریکی تربیت یافتہ‘ دولت اسلامیہ کے جنگجو لڑ رہے ہیں، روس کا دعویٰ, بی بی سی مانیٹرنگ

    کیئو

    ،تصویر کا ذریعہReuters

    روس کی فارن انٹیلیجنس سروس (ایس وی آر) نے امریکہ پر الزام لگایا ہے کہ اس نے ’دولت اسلامیہ کے دہشتگردوں کو تربیت دے کر‘ روسی دستوں سے لڑنے کے لیے یوکرین بھیجا ہے۔

    روسی خبر رساں ادارے انٹرفیکس کے مطابق ایس وی آر کا کہنا ہے کہ ’یوکرین میں لڑنے والے دولت اسلامیہ کے درجنوں دہشتگرد روس یا دیگر سی آئی ایس (آزاد ریاستوں کی کامن ویلتھ) کے شہری ہیں جنھیں امریکہ نے 2021 کے اواخر میں شامی جمہوری فورسز کی کرد ونگ میں غیر قانونی مسلح گروہ کے قیدخانوں سے رہا کیا ہے۔‘

    ’ان افراد کو امریکہ کے زیر کنٹرول (شام میں) التف اڈے پر بھیجا گیا تھا جہاں انھیں ڈونباس کے علاقے میں دہشتگردی کی کارروائیوں کے لیے خصوصی تربیت ملی۔ انھیں اینٹی ٹینک، اینٹی ایئر کرافٹ میزائل سسٹم، ملٹیپل لانچ راکٹ سسٹم اور ڈرون حملوں سمیت جدید ہتھیار استعمال کرنا سکھایا گیا۔‘

    ’دولت اسلامیہ کے جنگجوؤں کو پھر شمالی عراق کے فوجی اڈے لے جایا گیا جہاں سے انھیں یوکرینی علاقے میں منتقل کر دیا گیا۔‘

    ایس آر وی کا کہنا ہے کہ یوکرین میں روس کے ’خصوصی فوجی آپریشن‘ کے آغاز سے اب تک ’اکثر جنگجو ہلاک ہوچکے ہیں۔‘

    ’تاہم سی آئی اے اور امریکی سپیشل آپریشنز کمانڈ نے مشرق وسطیٰ اور افریقی ممالک میں دولت اسلامیہ کے نئے دستے بنانا شروع کر دیے ہیں۔ انھیں پولینڈ کے راستے یوکرین بھیجنے کی تیاری ہو رہی ہے تاکہ وہ دہشتگردی کی کارروائیاں کر سکیں۔‘

    اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ امریکہ اور برطانیہ نے حالیہ ہفتوں کے دوران پولینڈ کے علاقے میں ہتھیاروں اور جنگجوؤں کا مرکز قائم کیا ہے جو مشرق وسطیٰ سمیت دیگر ممالک سے منتقل کیے جا رہے ہیں۔

    ایک دوسری رپورٹ میں انٹرفیکس نے ایس وی آر کے حوالے سے کہا ہے کہ امریکہ، برطانیہ، کینیڈا اور بعض نامعلوم نیٹو ممالک کے خفیہ ادارے یوکرینی حکام کو ’روسی مسلح دستوں کے منصوبوں اور نقل و حرکت کے منصوبے منتقل کر رہے ہیں۔‘

    بی بی سی مانیٹرنگ کے مطابق 4 مارچ کو برطانیہ میں روسی انٹیلیجنس سروس کی ویب سائٹ تک رسائی نہیں تھی۔

  14. ’جوہری پلانٹ پر روسی حملہ خطرناک لاپرواہی‘, امریکہ کا سکیورٹی کونسل میں بیان

    جوہری پاور پلانٹ

    ،تصویر کا ذریعہEPA

    یوکرین میں جوہری پاور پلانٹ پر روسی حملے کے بعد برطانیہ سمیت دیگر ممالک نے نیویارک میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کیا ہے۔

    یورپ میں سب سے بڑے جوہری پلانٹ زیپروزیا کی عمارت کو نقصان پہنچا ہے اور یوکرین کا کہنا ہے کہ وہاں آگ لگنے کے بعد کئی افراد ہلاک اور زخمی بھی ہوئے ہیں۔ تاہم اب صورتحال قابو میں ہے۔

    امریکی نمائندے نے اس اجلاس میں کہا ہے کہ روسی اقدام ’خطرناک‘ اور ’بغیر سوچے سمجھے‘ کیا گیا۔

    ’خدا کے فضل سے گذشتہ رات دنیا ایک بڑی جوہری تباہی سے بچ گئی ہے۔ ہم اپنی آنکھوں سے یہ خوفناک منظر دیکھ رہے تھے۔‘

    وہ کہتی ہیں کہ روسی افواج ایک دوسرے جوہری پلانٹ سے 20 میل دور ہیں اور ’خطرہ اب بھی موجود ہے۔‘

  15. تین روسی کمانڈر ہلاک: مغربی حکام کا دعویٰ, گورڈن کوریرا، نامہ نگار برائے سکیورٹی، بی بی سی

    روسی ٹینک

    ،تصویر کا ذریعہReuters

    مغربی حکام کا کہنا ہے کہ تین روسی کمانڈر ہلاک ہوگئے ہیں۔ وہ صف اول کے قریب پہنچنے کی کوشش کر رہے تھے۔

    ان کے مطابق ان میں سے ایک 41ویں کمبائنڈ آرمز کے ڈپٹی کمانڈر تھے جنھیں سنائپر کی گولی لگی۔ باقی دو ڈویژنل کمانڈر اور رجمنٹل کمانڈر تھے۔

    روسی کمانڈر یوکرین میں مزید کنٹرول حاصل کرنے اور فوجی کارروائی کو تیز کرنے کے لیے آگے بڑھ رہے ہیں۔ یہ قافلے کچھ مقامات پر بُری طرح رُکے ہوئے ہیں۔

    مغربی حکام سمجھتے ہیں کہ روسی کمانڈر میدان جنگ میں خود آگے بڑھنے کی کوشش کر رہے ہیں اور اس کی وجہ سے انھیں خطرہ لاحق ہے۔

  16. روس میں بی بی سی کے صحافیوں کا کام معطل

    روس کی پارلیمان نے ایک ایسے قانون کی منظوری دی ہے جس کے تحت ’فیک نیوز‘ یعنی غلط معلومات پھیلانے پر 15 سال تک قید ہوسکتی ہے۔

    روس میں متعدد آزاد میڈیا کمپنیوں نے اپنا کام بند کر دیا ہے۔ بین الاقوامی اداروں بی بی سی اور ڈی ڈبلیو پر سختیاں عائد کی گئی ہیں۔

    بی بی سی کے ڈائریکٹر جنرل کا کہنا ہے کہ انھوں نے روس میں اس قانون کے ردعمل میں ادارے کے صحافیوں کا کام معطل کر دیا گیا ہے۔

    ٹِم ڈیوی کا کہنا ہے کہ ’اس قانون کے تحت بظاہر آزاد صحافت کو غیر قانونی قرار دیا جا رہا ہے۔‘

    ’روس میں بی بی سی نیوز سروس کو اب روس کے باہر سے چلایا جائے گا۔‘

  17. یوکرین کی پارلیمان نے روسی اثاثوں کو ضبط کرنے کی منظوری دے دی

    یوکرین میں روس یا روسی شہریوں کے اثاثوں یا زمینوں کو اب ریاست کی جانب سے ضبط کیا جاسکتا ہے۔

    جمعرات کو یوکرینی پارلیمان کی جانب سے اس اقدام کی منظوری دی گئی ہے۔

    کیئو میں یوکرین کی حکومت سکیورٹی اینڈ ڈیفنس کونسل کو ان اثاثوں کی فہرست جمع کرائے گی جس کے بعد انھیں ریاست کے نام منتقل کر دیا جائے گا۔

  18. ’نیٹو کے ہتھیاروں سے زیادہ اس کی مدد درکار ہے‘

    یوکرین، وزیر خارجہ

    ،تصویر کا ذریعہMFA of Ukraine/Facebook

    یوکرین کے وزیر خارجہ نے مغربی ممالک کے فوجی اتحاد نیٹو کا شکریہ ادا کیا ہے کہ انھوں نے روسی مداخلت کو روکنے کے لیے اسلحہ اور ہتھیار بھیجے ہیں۔ تاہم انھوں نے مزید مدد کی اپیل کی ہے۔

    فیس بُک پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں وہ کہتے ہیں کہ ’ہماری مدد کریں۔‘

    ’اگر آپ نے ایسا نہ کیا تو مجھے ڈر ہے کہ یوکرینی شہریوں کی زندگیوں اور تکلیف کی ذمہ داری آپ پر بھی عائد ہوگی۔ وہ شہری جو ظالم روسی پائلٹوں کے ہاتھوں مارے گئے ہیں جو ان پر بمباری کر رہے ہیں۔‘

    وہ کہتے ہیں کہ انھیں امید ہے کہ ایک وقت ایسا آئے گا جب یورپ صدر پوتن کو ’روکنے کے لیے کچھ بھی کرنے کو تیار ہوجائے گا۔‘

    ’مجھے امید ہے کہ بہت دیر نہ ہوجائے۔‘

  19. ’ہم دنیا کی پہلی ہائبرڈ جنگ لڑ رہے ہیں‘

    ’ہم دنیا کی پہلی ہائبرڈ جنگ لڑ رہے ہیں‘

    ،تصویر کا ذریعہuknown

    یوکرین میں سائبر سکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ ان کا ملک زمینی جنگ کے علاوہ سائبر حملوں کی صورت میں ہائبرڈ جنگ بھی لڑ رہا ہے۔

    وہ کہتے ہیں کہ ان کی حکومت، نیٹ ورک انفراسٹرکچر، شہریوں اور عہدیداران کو مسلسل سائبر حملوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

    خصوصی مواصلاتی سروس کے ڈپٹی چیئرمین کا کہنا ہے کہ ان کا دفاعی نظام اکثر حملوں کو ٹال رہا ہے تاہم یہ روس کے خلاف اس نوعیت کی پہلی ایسی لڑائی ہے۔

    ’جو دو جنگیں ہم لڑ رہے ہیں وہ ہائبرڈ وار کا حصہ ہیں۔ یہ تاریخ میں پہلی بار ہو رہا ہے اور مجھے یقین ہے کہ سائبر وار اسی صورت ختم ہوسکتی ہے اگر زمینی جنگ کا اختتام ہوتا ہے۔ اور ہم اس لمحے کے قریب آنے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے۔‘

    اس مداخلت کے آغاز میں آئی ٹی کی وزارت نے ’یوکرین میں آئی ٹی آرمی‘ متعارف کرائی تھی جو روسی اہداف پر سائبر حملے کر رہی ہے تاکہ ان کے آمد و رفت اور توانائی کے نیٹ ورکس کو خراب کیا جاسکے۔

    اس گروہ کے ٹیلی گرام پر اب 270000 اراکین ہیں تاہم وزارت کا اندازہ ہے کہ یوکرین میں قریب چار لاکھ ہیکرز یہ لرائی لڑ رہے ہیں۔

  20. یوکرین اور روس کے درمیان بات چیت کا تیسرا دور متوقع

    یوکرین اور روس کے درمیان بات چیت کا تیسرا دور متوقع

    ،تصویر کا ذریعہReuters

    یہ توقع کی جا رہی ہے کہ یوکرین اور روسی نمائندوں کے درمیان مذاکرات کا تیسرا دور سنیچر اور اتوار کو شروع ہوگا۔

    یوکرین کے صدارتی معاون کا کہنا ہے کہ ’بات چیت کا تیسرا دور کل یا اس سے اگلے روز ہوگا۔ ہم مسلسل رابطے میں ہیں۔‘

    مذاکرات کے پہلے دور میں دونوں ملکوں کے نمائندوں کی ملاقات بیلاروس کی سرحد پر ہوئی تھی۔ تاہم اس اس میں زیادہ پیشرفت نہیں ہوئی تھی۔

    دوسرے دور میں روس نے امدادی سرگرمیوں اور جنگ زدہ علاقوں میں عارضی سیزفائر پر اتفاق کیا تھا۔ تاہم یوکرین کا کہنا ہے کہ اس کی امیدوں کے مطابق نتائج نہیں ملے ہیں۔

    اس سے قبل صدر ولادیمیر زیلنسکی نے روسی ہم منصب دلادیمیر پوتن کو بلمشافہ بات چیت کی پیشکش کی تھی اور کہا تھا کہ یہ جنگ روکنے کا واحد طریقہ ہے۔