کیئو کے قریب روسی بمباری میں شہریوں کی ہلاکتیں، پولینڈ میں 10 لاکھ سے زیادہ پناہ گزین داخل

اطلاعات کے مطابق یوکرینی دارالحکومت کے قریب ایک علاقے میں روسی افواج کی شیلنگ سے ’ایک ہی خاندان کے تین افراد‘ ہلاک ہوگئے ہیں۔ ادھر ماریوپل کی سٹی کونسل کا کہنا ہے کہ اس جنگ زدہ شہر میں سیزفائر اور شہریوں کے انخلا کا عمل معطل ہوگیا ہے۔

لائیو کوریج

  1. کیا روس یوکرین لڑائی تیسری عالمی جنگ کا آغاز ہے؟

    یوکرین امریکہ کے پڑوس میں نہیں اور نہ ہی اس کی کوئی سرحد امریکہ سے لگتی ہے۔

    یہاں کوئی امریکی فوجی اڈہ بھی موجود نہیں۔ اس ملک کے پاس تو تیل کے وسیع تر ذخائر بھی نہیں اور نہ ہی امریکہ اور یوکرین کے مابین بڑے پیمانے پر تجارت ہوتی ہے۔

    پھر آخر کیا وجہ ہے روس اور یوکرین کا تنازع جنگی صورتحال تک آ پہنچا اور کیا بات تیسری عالمی جنگ تک پہنچے گی۔ آئیے اس ویڈیو میں ہم یہی سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔

    YouTube پوسٹ نظرانداز کریں
    Google YouTube کا مواد دکھانے کی اجازت دی جائے؟?

    اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو Google YouTube کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے Google YouTube ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔

    تنبیہ: بی بی سی دیگر ویب سائٹس کے مواد کی ذمہ دار نہیں ہے۔ YouTube کے مواد میں اشتہارات ہو سکتے ہیں۔

    YouTube پوسٹ کا اختتام

  2. برطانیہ روسی آرمی چیف سے براہ راست رابطے میں ہے ’برطانیہ اور اتحادیوں کو روس کی دھمکیوں کے بارے میں بہت محتاط رہنا ہو گا‘

    BBCCopyright

    برطانیہ کے چیف آف ڈیفنس سٹاف ایڈمرل سر ٹونی راڈاکن کا کہنا ہے کہ برطانیہ اور اتحادیوں کو روس کی دھمکیوں کے بارے میں بہت محتاط رہنا ہو گا۔

    انھوں نے کہا ’ہمیں سکون اور ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہے تاکہ ہم صدر پوتن کی طرف سے کسی بھی عجیب و غریب یا مضحکہ خیز تبصرے پر عجلت میں رد عمل ظاہر نہ کریں۔‘

    انھوں نے زور دیا کہ برطانیہ دنیا کے سب سے بڑے فوجی اتحاد نیٹو کا حصہ ہے اور اس کے پاس جوہری ڈیٹرنٹ بھی موجود ہے ’ہم تیار ہیں۔۔۔ ہمیں صدر پوٹن کا مقابلہ کرنے کی اپنی صلاحیت پر بھی ناقابل یقین حد تک اعتماد ہے۔‘

    اس سوال کے جواب میں کہ ہمیں کیسے پتا چلے گا کہ روس یوکرین میں جوہری ہتھیار استعمال کرنے کی تیاری کر رہا ہے، انھوں نے کہا کہ وہ تفصیلات میں نہیں جانا چاہتے لیکن اگر کشیدگی میں اضافہ ہوا تو کئی عوامل اس کی نشاندہی کریں گے۔

    انھوں نے کہا کہ حکومت ماسکو کے آپریشنل ہیڈکوارٹر سے براہ راست رابطے میں ہے۔

    ان کا کہنا ہے کہ انھوں نے حال ہی میں اپنے روسی ہم منصب آرمی چیف ویلری گیراسیموف سے ملاقات کی درخواست کرنے کے لیے اسی لائن کا استعمال کیا ہے اور وہ جواب سننے کے منتظر ہیں۔

  3. ’عراق، افغانستان پر ہو سکتا ہے کہ میں غلط ہوں، لیکن وہی کیا جو صحیح لگا‘

  4. ہم روس کے ساتھ جنگ ​​سے بچنا چاہتے ہیں، برطانوی وزیر دفاع

    برطانیہ کے چیف آف ڈیفنس سٹاف ایڈمرل سر ٹونی راڈاکن نے بی بی سی کو بتایا کہ یوکرین، یورپ اور دنیا کے دوسرے لوگوں کو بچانے کے لیے برطانیہ اس بات کو یقینی بنانا چاہتا ہے کہ یوکرین کی جنگ مزید نہ بڑھے۔

    یہ تسلیم کرتے ہوئے کہ یوکرین کے شہریوں کو ’خوفناک‘ صورتحال کا سامنا ہے، انھوں نے کہا ’ہم نیٹو اور روس کے درمیان جنگ نہیں چاہتے۔‘

    یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے یوکرین کی فضائی حدود پر نو فلائی زون نافذ کرنے کے اطلاق سے بار بار انکار پر نیٹو اور مغربی اتحاد (جس کا برطانیہ بھی حصہ ہے) کی شدید مذمت کی ہے۔

    ان کا ماننا ہے کہ نو فلائی زون کا اطلاق روس کو فضائی حملے کرنے سے روک سکتا ہے مگر مغربی اتحاد کا کہنا ہے کہ اس سے مغربی ممالک کی روسی افواج کے ساتھ براہ راست جنگ چھڑ جائے گی۔

    سر ٹونی کا کہنا ہے کہ روس کو یوکرین میں اب تک متوقع کامیابی حاصل نہیں ہو پائی اور انھیں یقین ہے کہ برطانیہ نے درست فیصلہ کیا ہے۔

  5. رمضان قادروف: چیچنیا کے صدر اور صوفی سلسلے کے سرپرست پوتن کے وفادار ساتھی کیسے بنے؟

    GETTY IMAGES

    ،تصویر کا ذریعہGETTY IMAGES

    چیچنیا کے رہنما رمضان قادروف نے 25 فروری کو اعلان کیا کہ ان کے وفادار چیچن جنگجو یوکرین میں روسی فوج کے شانہ بشانہ لڑ رہے ہیں۔

    ایک تقریر میں قادروف نے کہا کہ روسی صدر ولادیمیر پوتن نے درست فیصلہ کیا ہے اور ہم ان کا ساتھ دیں گے، چاہے حالات کچھ بھی ہوں۔

    یوکرین میں تعینات چیچن جنگجوؤں کی تعداد کتنی ہے، اس پر حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ لیکن چند میڈیا اطلاعات میں 10 ہزار جنگجوؤں کا ذکر کیا گیا ہے اور کئی ہلاک بھی ہو چکے ہیں۔

    قادروف نے دو چیچن جنگجووں کے ہلاک ہونے کا اعتراف کیا ہے لیکن کچھ اطلاعات کے مطابق یہ تعداد کہیں زیادہ ہے۔

    یوکرین کی حکومت نے حال ہی میں دعویٰ کیا تھا کہ چیچن جنگجوؤں کی ایک ایسی خصوصی یونٹ کا خاتمہ کر دیا گیا جو یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کو قتل کرنے کے مقصد سے دارالحکومت کیئو پہنچی تھی۔

  6. بریکنگ, ماریوپل کے لیے جنگ بندی اور انخلا کے نئے منصوبے کیا ہیں؟

    REUTERS

    ،تصویر کا ذریعہREUTERS

    جیسا کہ ہم نے اب سے کچھ دیر قبل رپورٹ کیا ہے کہ جنوبی یوکرین کے بندرگاہی شہر ماریوپل کی سٹی کونسل کا کہنا ہے کہ شہر میں مقامی وقت 10:00-21:00 تک عارضی جنگ بندی کا اعلان کیا گیا ہے۔

    اس کا مطلب یہ ہے کہ اس وقت تک جنگ بندی کا نفاذ ہو جانا چاہیے کیونکہ یوکرین میں یہ تقریباً 11 بجے کا وقت ہے۔ تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ آیا لڑائی رک گئی ہے یا نہیں۔

    حکام کا کہنا ہے کہ شہری ماریوپل کے تین مقامات سے طے شدہ راستے کا استعمال کرتے ہوئے بسوں کے ذریعے شمال مغرب میں واقع زاپوریزہیا کی جانب نکال سکیں گے۔

    انخلا اپنی نجی گاڑیوں کے ذریعے بھی کیا جا سکتا ہے لیکن انھیں ریڈ کراس کی قیادت میں جانے والے قافلے کی بسوں سے پیچھے چلنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ سٹی کونسل کا کہنا ہے کہ ڈرائیوروں کو اپنی کاروں کی تمام سیٹوں پر مسافر بٹھانا ہوں گے۔

    اگرچہ جنگ بندی ایک اچھی خبر ہے تاہم سنیچر کے روز بھی اسی طرح کے ایک منصوبے کا اعلان کیا گیا تھا لیکن بمباری کے بعد اسے ملتوی کر دیا گیا۔

  7. روس نے یوکرین پر حملہ کیوں کیا اور صدر پوتن چاہتے کیا ہیں؟

    ذریعہAFP

    ،تصویر کا ذریعہAFP

    روس نے پڑوسی ملک یوکرین پر زمینی، سمندری اور ہوائی راستوں سے تباہ کن حملہ کرر کھا ہے اور اس کی افواج دارالحکومت کیئو کے قریب پہنچ چکی ہیں۔

    روسی صدر ولادیمیر پوتن نے مہینوں تک یوکرین پر حملے کی منصوبہ بندی سے انکار کرنے کے بعد یوکرین کے ڈونباس خطے میں ’خصوصی فوجی کارروائی‘ کے آغاز کا اعلان کر دیا تھا۔

    روس کی جانب سے یوکرین میں فوجی کارروائی کا قدم صدر پوتن کی جانب سے ’امن بحال رکھنے کی خاطر‘ یوکرین میں باغیوں کے زیرِ اثر دو مشرقی علاقوں میں فوج بھیجنے کے فیصلے کے بعد سامنے آیا ہے۔

    اب جب یوکرین میں مرنے والوں کی تعداد میں روز اضافہ ہو رہا ہے کہ صدر ولادیمیر پوتن پر الزام لگایا جا رہا ہے کہ انھوں نے یورپ کے امن کو تباہ کر دیا ہے اور یوکرین میں جاری جنگ یورپ کے سکیورٹی ڈھانچے کو تار تار کر سکتی ہے۔

    تو روس نے یہ حملہ کیوں کیا؟ اور صدر پوتن کس حد تک جائیں گے؟ مزید پڑھیے >>

  8. بریکنگ, محصور شہر ماریوپل میں دوبارہ عارضی ​​جنگ بندی کا اعلان

    REUTERS

    ،تصویر کا ذریعہREUTERS

    جنوبی یوکرین کے بندرگاہی شہر ماریوپل کی سٹی کونسل کے مطابق شہر میں مقامی وقت 10:00-21:00 تک عارضی جنگ بندی کا اعلان کیا گیا ہے۔

    مقامی وقت 12:00 سے شہری متفقہ راستوں پر سفر کرتے ہوئے شہر سے نکل سکیں گے۔

    یاد رہے سنیچر کے روز بھی اسی طرح کے ایک منصوبے کا اعلان کیا گیا تھا تاہم بمباری کے بعد یہ اعلان واپس لے لیا گیا تھا۔

  9. یوکرین کی مودی سے مداخلت کی اپیل ’پوتن سے بات کریں اور انھیں سمجھائیں کہ جنگ کسی کے مفاد میں نہیں‘, بی بی سی مانیٹرنگ

    gettyimages

    ،تصویر کا ذریعہgettyimages

    انڈین میڈیا کے مطابق یوکرین کے وزیر خارجہ دیمیترو کولبہاس نے انڈیا کے وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کی ہے اور ان سے روس سے جاری تنازع میں مداخلت کرکے اسے روکنے کی اپیل کی ہے۔

    ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کلیبا نے ٹیلیویژن خطاب میں عام انڈین شہریوں کو یوکرین کی حمایت کرنے کا بھی کہا ہے۔

    دوسرے ممالک کی حمایت سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کولیبا نے کہا ’ہم وزیراعظم مودی سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ صدر پوتن سے بات کریں اور انھیں سمجھائیں کہ یہ جنگ کسی کے مفاد میں نہیں ہے۔‘

    رپورٹ میں وزیر کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ انڈیا یوکرین کی زرعی مصنوعات کے سب سے بڑے خریدداروں میں سے ایک ہے اور اگر یہ جنگ جاری رہی تو ہمارے لیے نئی فصلوں کی کاشت مشکل ہو جائے گی۔

  10. روس یوکرینی عوام کے حوصلے توڑنے کے لیے شہروں پر بمباری کر رہا ہے: برطانیہ, ’روس شام اور چیچنیا والی جنگی حکمتِ عملی دہرا رہا ہے‘

    gettyimages

    ،تصویر کا ذریعہgettyimages

    برطانیہ کی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ روس کی یوکرین میں آبادی والے علاقوں پر بمباری حوصلے توڑنے کی کوشش ہے۔

    اپنی انٹیلی جنس رپورٹ میں وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ یوکرین کی مزاحمت کی طاقت روس کو حیران کر رہی ہے، جس نے جواب میں خارخیو، چرنیہیو اور ماریوپل سمیت کئی شہروں کو نشانہ بنایا ہے۔

    انھوں نے روس کی اس حکمت عملی کا موازنہ 2016 میں شام اور 1999 میں چیچنیا میں جنگ سے کیا ہے، جب روسی فوج نے آبادی والے علاقوں پر شدید گولہ باری کی تھی۔

    رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ یوکرین کی جانب سے روس کی سپلائی لائنز کو نشانہ بنانے سے روس کی پیش قدمی سست پڑ گئی ہے۔

    epa

    ،تصویر کا ذریعہepa

  11. ریڈیو فری یورپ کا روس میں آپریشن معطل کرنے کا اعلان: ’پوتن نے ہمیں اس فیصلے پر مجبور کیا ہے‘

    gettyimages

    ،تصویر کا ذریعہgettyimages

    نشریاتی ادارے ریڈیو فری یورپ/ریڈیو لبرٹی نے روس میں آپریشن معطل کر دیا ہے۔

    بیان میں کہا گیا ہے کہ روس میں ان کے ادارے کو دیوالیہ پن کا سامنا تھا اور ان کے صحافی پولیس کے دباؤ میں تھے۔

    ریڈیو فری یورپ/ریڈیو لبرٹی کے صدر اور سی ای او جیمی فلائی نے کہا ’انتہائی افسوس کے ساتھ میں آج ماسکو میں آپریشن معطل کرنے کا اعلان کرتا ہوں۔ یہ فیصلہ ہم نے اپنی مرضی سے نہیں لیا ہے، بلکہ پوتن حکومت کی جانب سے ہمیں یہ فیصلہ لینے پر مجبور کیا گیا ہے۔‘

    انھوں نے مزید کہا کہ وہ ’ہر ممکن پلیٹ فارم‘ کا استعمال کرتے ہوئے روسی سامعین تک خبرین پہنچنے کی کوشش جاری رکھیں گے۔

    روس میں ایک نئے قانون جس کے تحت مسلح افواج کے بارے میں ’جعلی‘ خبریں پھیلانے کے شک میں کسی بھی شخص کو جیل بھیجا جا سکتا ہے، بی بی سی سمیت کئی میڈیا اداروں کو روس میں اپنے صحافیوں کو عارضی طور پر کام روکنے پر مجبور کیا گیا ہے۔

    ریڈیو فری یورپ/ریڈیو لبرٹی، جو 1953 سے روسی سامعین کے لیے خبریں نشر کر رہا ہے، نے کہا کہ وہ روس کے باہر سے یوکرین حملے کی رپورٹنگ جاری رکھے گا۔

  12. سومی اور ماریوپل ’انسانی تباہی کے دہانے پر‘ ہیں

    ببث

    یوکرین کے ایک سرکاری اہلکار نے اتوار کی صبح یوکرین 24 ٹی وی چینل کو بتایا کہ سومی اور ماریوپل شہر میں صورتحال ’انسانی تباہی کے دہانے پر ہے۔‘

    حکومتی مشیر وادیم دینیسینکو نے کہا کہ سومی کے علاقے اختیرکا اور تروستیانیٹ شہروں میں بجلی اور پانی نہیں ہے۔

    تاہم انھوں نے مزید کہا کہ سنیچر کی رات ’نسبتاً پرسکون‘ گزری۔

    اس سے قبل روس نے دو شہروں میں جنگ بندی کا اعلان کیا تھا اور ماریوپول سے شلوگوں کو نکلنے کی اجازت دی گئی تھی تاہم جنگ بندی 30 منٹ سے بھی کم وقت تک نافذ رہی اور گولہ باری دوبارہ شروع ہو گئی۔

    روسی انٹرفیکس نیوز ایجنسی نے دونیسک کے ایک اہلکار ایڈورڈ باسورین کے حوالے سے کہا ہے کہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر راہداری اتوار کو دوبارہ کھولی جا سکتی ہے۔

  13. یوکرین کے سب سے کم عمر وزیر جو ’ٹینکوں کا جواب ٹیکنالوجی سے‘ دے رہے ہیں

    Mykhailo Fedorov

    ،تصویر کا ذریعہMykhailo Fedorov

    یوکرین کی کابینہ کے سب سے کم عمر وزیر میخائیلو فیدروف، ٹیک کمپنیوں کے ذریعے روس کا بائیکاٹ کرنے پر یقین رکھتے ہیں۔

    وہ ہیکروں پر سائبر حملے کرنے اورایلون مسک سے یوکرین کے لیے سیٹلائٹ حاصل کرنے پر زور دے رہے ہیں۔ اور یہ سب کام انھوں نے اپنے سمارٹ فون سے کیا ہے۔

    یوکرین کے ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن کے 31 سالہ وزیر اس وقت کیئو میں ایک خفیہ مقام پر زیر زمین پناہ گاہ میں ہیں۔

    جس وقت ملک کے صدر اور ان کے دوست، جنگ کے لیے فوجیں اکھٹی کر رہے ہیں، میخائیلو فیدروف اور ان کی ٹیم روس کے خلاف ایک مختلف قسم کی جنگ چھیڑ رہی ہے۔

    اپنے پسندیدہ ہتھیار سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہوئے فیدروف بڑے کاروباری اداروں کے سی ای او پر زور دے رہے ہیں کہ وہ ماسکو کے ساتھ تعلقات منقطع کریں۔

    انھوں نے ’دشمن‘ کے خلاف سائبر حملے شروع کرنے کے لیے رضاکار ’آئی ٹی آرمی آف یوکرین‘ بھی بنائی ہے۔

    ملک کے اندر ان کے کام کی تعریف کی جا رہی ہے تاہم بین الاقوامی سطح پر ان کا اتنا خیرمقدم نہیں کیا گیا۔

  14. کیا پوتن نیوکلیئر بٹن دبا سکتے ہیں؟

    getty

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    کیا ’پوتن کبھی بھی نیوکلیئر بٹن دبانے میں پہل نہیں کریں گے؟‘

    یہ کوئی فرضی سوال نہیں ہے۔ روس کے صدر اپنے ملک کی جوہری فورسز کو الرٹ رہنے کا حکم دے چکے ہیں۔ انھوں نے اس فیصلے کی وجہ نیٹو رہنماؤں کی جانب سے جاری کردہ ’جارحانہ بیانات‘ کو قرار دیا ہے۔

    حالیہ دنوں میں پوتن کے بیانات کو ذرا غور سے سُنیں۔ جب انھوں نے ٹی وی پر ایک خصوصی فوجی آپریشن کے آغاز کا اعلان کیا جو دراصل یوکرین پر باقاعدہ حملہ تھا، ساتھ ہی پوتن ایک تنبیہ بھی جاری کی: ’اگر کوئی بھی اس معاملے میں باہر سے مداخلت کرنے کے بارے میں سوچ رہا ہے تو وہ جان لے کہ اگر ایسا کیا گیا تو ایسے نتائج بھگتنا ہوں گے جن کی نظیر تاریخ میں نہیں ملتی۔‘

    نوبیل انعام یافتہ دمیتری موراتوو نووایا گزیٹا اخبار کے مدیر اعلٰی (چیف ایڈیٹر) ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ ’پوتن کے یہ الفاظ جوہری جنگ کی براہ راست دھمکی ہیں۔‘

    ’اس خطاب میں پوتن صرف کریملن کے نہیں بلکہ دنیا کے مالک کے طور پر دکھائی دینے کی کوشش کر رہے تھے۔ جیسے کوئی اپنی نئی گاڑی کی چابی انگلیوں پر گھما کر اس کی نمائش کرتا ہے، ویسے ہی پوتن نے جوہری بٹن پر اپنا ہاتھ پھیرا۔‘

    ’پوتن کئی بار کہہ چکے ہیں کہ اگر روس ہی باقی نہیں رہے گا تو پھر باقی دنیا کی کیا ضرورت ہے؟ لیکن کسی نے اس پر توجہ نہیں دی۔ لیکن یہ دھمکی ہے کہ اگر روس سے اس کی خواہش کے مطابق برتاؤ نہیں کیا گیا تو پھر سب کچھ تباہ ہو جائے گا۔‘

    تو کیا پوتن جوہری ہتھیار استعمال کر سکتے ہیں؟ مزید پڑھیے >>

  15. روسی فوج اب تک یوکرین میں کوئی خاص کارکردگی کیوں نہیں دکھا پائی, فرینک گارڈنر، سکیورٹی کے نامہ نگار

    gettyimages

    ،تصویر کا ذریعہgettyimages

    روس کی زیادہ تر فوج نے اب تک یوکرین میں کوئی خاص کارکردگی نہیں دکھائی ہے۔

    حملے سے پہلے کہا جا رہا تھا کہ روسی افواج میں بڑی تبدیلی آئی ہے اور انھوں نے خود کو ’بٹالین ٹیکٹیکل گروپس‘ کی صورت میں منظم کیا ہے۔

    بتایا گیا تھا کہ 800 سے 1000 جوانوں پر مشتمل یہ یونٹ ٹینکوں، ڈرونز اور متعدد راکٹ لانچر سسٹمز کے ساتھ مل کر کام کرے گا تاکہ کئی اطراف سے دشمن کو نقصان پہنچایا جا سکے۔ تاہم ایسا ممکن نہیں ہو پایا ہے۔

    روسی کمانڈر، خاص طور پر شمال میں اس جدید قسم کی جنگ کا بھرپور استعمال کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

    روس کی فوجی گاڑیوں کو بھی مکینیکل خرابی کا سامنا کرنا پڑا ہے اور ایسا لگتا ہے کہ انھوں نے یوکرین کی مزاحمت کی طاقت کا غلط اندازہ لگایا تھا، جس سے بڑی تعداد میں روسی فوجیوں کی ہلات اور فوجی سامان ضائع ہو گیا ہے۔

    اب صورتحال یہ ہے کہ جیسا کہ پیشین گوئی کی گئی تھی روس نے مزید جارحانہ حملے شروع کر دیے ہیں۔

    روسیوں نے ایک بار پھر سے آزمائی ہوئی فوجی حکمت عملی پر عمل درآمد کا فیصلہ کیا ہے: ایک شہر کو گھیرے میں لے کر اسے فضائی حملوں، ٹینکوں اور توپ خانے سے نشانہ بنانا، اور وہاں کے محافظوں اور زندہ رہنے کی کوشش کرنے والوں کے حوصلے توڑنا۔

    صدر پوتن کو بڑھتی ہوئی شہری ہلاکتوں کی بین الاقوامی مذمت کی کوئی پروا نہیں۔ انھوں نے یہ بات پوری طرح واضح کر دی ہے کہ ان کا یہ حملے ختم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

  16. امریکی حکام روس کے اتحادی کو منانے کے لیے وینزویلا جا رہے ہیں

    سینئر امریکی حکام وینزویلا کے صدر نکولس مادورو کے ساتھ تعلقات بحال کرنے کی کوشش میں ہیں اور اس ہفتے کے آخر میں وینزویلا کا دورہ کرنے والے ہیں۔

    واشنگٹن نے وینزویلا کے رہنما پر انتخاب میں دھاندلی کا الزام لگایا تھا جس کے بعد دونوں ممالک کے سفارتی تعلقات منقطع ہو گئے تھے۔

    پھر جب 2019 میں امریکہ نے وینزویلا کی تیل کی برآمدات پر پابندیاں لگائیں تو اس جنوبی امریکی ملک نے مدد کے لیے روس کا رخ کیا تھا۔

    اب واشنگٹن یہ دیکھنا چاہتا ہے کہ آیا یہ قوم ماسکو کی حمایت سے پیچھے ہٹنے پر آمادہ ہو سکتی ہے یا نہیں۔

  17. ’اسرائیلی وزیِرِ اعظم نے جنگ میں ثالثی کے لیے پوتن سے ملاقات کی‘

    gettyimages

    ،تصویر کا ذریعہgettyimages

    اسرائیلی وزیراعظم نفتالی بینیٹ نے کریملن میں روسی صدر ولادیمیر پوتن سے ملاقات کی ہے جس میں یوکرین کی جنگ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    تین گھنٹے تک جاری رہنے والی ملاقات کے بعد بینیٹ کے ترجمان نے کہا کہ انھوں نے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی سے بھی فون پر بات کی ہے۔

    ایک اسرائیلی اہلکار کا کہنا ہے کہ بینیٹ امریکہ، فرانس اور جرمنی کے ساتھ بحران کا حل نکالنے کے لیے کوششیں کر رہے ہیں۔

    بینیٹ کے دفتر کا کہنا ہے کہ امریکہ کو پہلے سے ہی اس ملاقات کے بارے میں آگاہ کر دیا گیا تھا۔

    انھوں نے مزید کہا کہ پوتن سے ملاقات کے بعد بینیٹ جرمن چانسلر اولاف شولز کے ساتھ بات چیت کے لیے برلن گئے ہیں۔

    اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ بینیٹ نے یہودیوں کے مذہبی سبت کے دن کی خلاف ورزی کرتے ہوئے صبح سویرے ماسکو کے لیے طیارے میں سفر کیا، بینیٹ عام طور پر اس دن کوئی سرکاری کام نہیں کرتے ہیں۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ اگر مقصد انسانیت کو بچانا ہو تو اس صورت میں یہودی مذہب میں اس خلاف ورزی کی اجازت ہے۔

    بینیٹ کے ماسکو کے دورے میں اسرائیلی وزیر ہاؤسنگ زیف ایلکن ان کے ساتھ تھے جن کی پیدائش یوکرین میں ہوئی تھی۔

    اگرچہ اسرائیل امریکہ کا ایک بڑا اتحادی ہے لیکن بینیٹ نے روس کے ساتھ بھی اچھے تعلقات برقرار رکھنے کی کوشش کی ہے۔

  18. چین ہر اس اقدام کی مخالفت کرے گا جس سے کشیدگی میں اضافہ ہو

    Getty Images

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    چین کے وزیر خارجہ وانگ یی نے امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن کو بتایا کہ بیجنگ ہر اس اقدام کی مخالفت کرے گا جس سے کشیدگی میں اضافہ ہونے کا خدشہ ہو۔

    گلوبل ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق وانگ یی نے کہا کہ وہ روس اور یوکرین کے درمیان براہ راست مذاکرات کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔

    انھوں نے مزید کہا کہ بحران صرف بات چیت اور مذاکرات کے ذریعے ہی حل کیا جا سکتا ہے۔

    چین نے ابھی تک روسی حملے کی مذمت نہیں کی ہے۔

    بیجنگ ایسا تاثر نہیں دینا چاہتا جس سے یہ ظاہر ہو کہ وہ یورپ میں جنگ کی حمایت کر رہا ہے۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ وہ ماسکو کے ساتھ فوجی اور سٹریٹجک تعلقات کو بھی مضبوط کرنا چاہتا ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ وانگ نے امریکہ، نیٹو اور یورپی یونین سے روس کے ساتھ ’منصفانہ بنیادوں پر مذاکرات‘ کرنے اور شمالی بحر اوقیانوس معاہدے کی توسیع کے بارے میں ماسکو کے تحفظات کو تسلیم کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

  19. تین ہزار امریکی شہریوں کا یوکرین جا کر لڑنے کا فیصلہ: وائس آف امریکہ

    gettyimages

    ،تصویر کا ذریعہgettyimages

    امریکی خبر رساں ادارے وائس آف امریکہ کے مطابق تین ہزار امریکی شہریوں نے بطور رضاکار یوکرین جا کر لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    واشنگٹن میں یوکرین کے سفارت خانے کے ایک نمائندے نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ یوکرین کے غیر ملکی رضاکاروں کو بھرتی کرنے والے مطالبے کا جواب دیتے ہوئے اندازاً 3000 امریکیوں نے یوکرین جا کر روس کا مقابلہ کرنے کی حامی بھری ہے۔

    مغربی ممالک یوکرین میں لڑنے کے لیے اپنی افواج نہیں بھیج رہے لیکن وہ یوکرین کو اسلحہ فراہم کر رہے ہیں تاکہ اس ملک کی لڑائی میں مدد کی جا سکے۔

    =انھوں نے روس اور روسی ارب پتوں، پوتن کے قریبی ساتھیوں اور رہنماؤں پر اقتصادی پابندیاں بھی عائد کی ہیں۔

    یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی اور دیگر سینیئر یوکریی حکام نے لڑائی میں مدد کے لیے غیر ملکی رضاکاروں کے ایک ’بین الاقوامی لشکر‘ کی تشکیل پر زور دیا ہے۔

    کچھ دن قبل زیلنسکی کا کہنا تھا کہ تقریباً 16000 غیر ملکیوں نے رضاکار کے طور پر یوکرین کی لڑائی میں مدد کرنے کی حامی بھری ہے۔

  20. ویزا اور ماسٹر کارڈ کا روس میں آپریشنز معطل کرنے کا اعلان

    gettyimages

    ،تصویر کا ذریعہgettyimages

    ادائیگی کی کمپنیوں ماسٹر کارڈ اور ویزا کا کہنا ہے کہ وہ روس میں آپریشن معطل کر رہے ہیں۔

    یہ فیصلہ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کی اپیل پر کیا گیا ہے جس میں انھوں نے کمپنیوں سے روس کے ساتھ لین دین منقطع کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

    ایک بیان میں ویزا نے کہا ہے کہ ’آنے والے چند دنوں میں‘ وہ روس کے ساتھ لین دین کو مکمل طور پر منقطع کر دے گا جس کے نتیجے میں روس میں جاری کیے گئے کارڈز بیرون ملک کام نہیں کریں گے اور نہ ہی دیگر ممالک میں جاری کیے کارڈ روس میں کام کریں گے۔