
اس نئے صوبے کا دارالحکومت بہاولپور ہو گا
پاکستان کی پارلیمان کی جانب سے پنجاب میں نئے صوبوں یا صوبے کے قیام کے لیے مقرر کیے گئے پارلیمانی کمیشن نے جنوبی پنجاب کے علاقے پر مشتمل ایک نئے صوبے ’بہاولپور جنوبی پنجاب‘ کی تجویز کی منظوری دے دی ہے۔
اس بات کی تصدیق اس کمیشن کے ممبر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رکنِ قومی اسمبلی جمشید دستی نے بی بی سی اردو سے خصوصی بات چیت میں کی۔
انہوں نے کہا کہ ’نو مئی دو ہزار بارہ کو پنجاب اسمبلی میں دو الگ الگ قرار دادیں پاس کی گئی تھیں جن میں بہاولپور اور جنوبی پنجاب صوبے کی بات کی گئی تھی۔ جس کی کاپی صدر پاکستان اور وزیراعظم اور قومی اسمبلی کو بھجوائی گئی تھی۔ اس پر صدرِ پاکستان نے ایک ریفرنس سپیکر قومی اسمبلی کو بھیجا جنہوں نے تمام سیاسی جماعتوں کو دعوت دی اور ان کے اراکین پر مشتمل ایک کمیشن تشکیل دیا جس میں مسلم لیگ ن شامل نہیں ہوئی۔ اس کمیشن نے دو ماہ سے زیادہ عرصے میں یہ کام کیا ہے۔‘
جمشید دستی نے کہا کہ ایک ہی صوبہ ’بہاولپور جنوبی پنجاب‘ کے نام سے بنائے جانے کی سفارش کی گئی ہے۔ اگر اس پر سب جماعتیں اتفاق کر لیں، قومی اسمبلی اور پنجاب اسمبلی میں اکثریت سے کامیاب ہو تو میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ بیس فروری تک یہ نیا صوبہ کام شروع کر سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن سے بار بار گزارش کی جا رہی ہے کہ وہ اس میں شامل ہوں جو کہ ان کی بھی خواہش تھی۔
جمشید دستی کے مطابق اس نئے صوبے کا دارالحکومت بہاولپور ہو گا اور اس میں بہالپور، ملتان اور ڈیرہ غازی خان ڈویژن بھی شامل ہوں گے جبکہ سرگودھا ڈویژن کے دو اضلاع میانوالی اور بھکر کو بھی اس میں شامل کیا جائے گا۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ عوامی نیشنل پارٹی کے حاجی عدیل اور مسلم لیگ ق کے سینیٹر کامل علی آغا دونوں سنیچر کو ہونے والے اجلاس میں شامل نہیں تھے تو کیا سب کا اس پر اتفاقِ رائے ہے تو انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں اتفاقِ رائے پہلے ہی ہو چکا تھا۔ اس پر آپ خود دیکھ لیں گے سب کے دستخط ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ بل کے مسودے پر سب میں اتفاقِ رائے ہو گیا ہے اب سوموار کو اس کی رپورٹ کی منظوری دی جائے گی۔
اس کمیشن میں تمام جماعتوں کے اراکین شامل ہیں جن میں پاکستان پیپلز پارٹی، پاکستان مسلم لیگ ق، عوامی نیشنل پارٹی، جمیعت علمائے اسلام فضل الرحمٰن گروپ اور ایم کیو ایم کی نمائندگی ہے۔

اس صوبے کا قیام قومی اسمبلی اور پنجاب اسمبلی میں اکثریت سے کامیابی کے بعد قائم ہو سکے گا
اس کمیشن کا اجلاس سینیٹر فرحت اللہ بابر کی سربراہی میں سنیچر کو اسلام آباد میں ہوا۔
جب سینیٹر فرحت اللہ بابر سے اس بارے میں رابطہ کیا گیا تو انہوں نے اس معاملے پر بات کرنے سے معذوری ظاہر کی۔
اس کمیشن نے تجویز دی ہے کہ اس نئے صوبے سے قومی اسمبلی کی انچاس نشستوں کے ساتھ خواتین کی بارہ مخصوص نشستیں ہوں گی۔
اسی طرح سینیٹ کے لیے اس صوبے کی تئیس نشستیں اور اس صوبے کی صوبائی اسمبلی کی ایک سو چوبیس نشستیں ہوں گی جن کے ساتھ چوبیس مخصوص نشستیں خواتین کے لیے ہوں گی۔
سوموار کو اس کمیشن کا دوبارہ اجلاس ہو گا جس میں ان سفارشات کو حتمی شکل دی جائے گی جس کے بعد انہیں بدھ کو قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا جس کے بعد اسے پنجاب اسمبلی میں بھی منظوری کے لیے پیش کیا جانا ضروری ہے۔






























