
قومی اسمبلی نے مئی دو ہزار بارہ میں جنوبی پنجاب میں نئے صوبے بنانے کی قرارداد منظور کی تھی
پاکستان کی قومی اسمبلی سے جاری بیان میں قومی اسمبلی کی سپیکر نے پنجاب میں نئے صوبے بنانے سے متعلق چودہ رکنی کمیشن کا اعلان کر دیا ہے۔ اس سلسلے میں قومی اسمبلی کے سکریٹیریئٹ نے جمعرات کو کمیشن بننے کا نوٹیفیکیشن بھی جاری کر دیا ہے۔
اس بیان کے مطابق سپیکر نے صدر پاکستان کی جانب سے موصول ہونے والے پیغام پر عمل کرتے ہوئے قومی اسمبلی کی طرف سے جولائی دو ہزار بارہ کو ملنے والے اختیار کے تحت یہ کمیشن بنایا ہے۔
کمشن میں سینیٹ سے فرحت اللہ بابر، سیدہ صغری امام، حاجی محمد عدیل، کامل علی آغا، ملک محمد رفیق رجوانہ، مولانا عبدل غفور حیدری اور قومی اسبلی سےعارف عزیز شیخ، جمشید احمد دستی، سید علی موسیٰ گیلانی، تہمینہ دولتانہ، جوہدری سعود مجید اور ڈاکٹر محمد فاروق ستار شامل ہیں۔
"پنجاب اسمبلی سے دو ممبران کو پنجاب اسمبلی کے سپیکر کے نامزد کرنے کی بنیاد پر کمیشن میں شامل کیا جائے گا، تاہم پنجاب اسمبلی سے ابھی تک ان نامزدگیوں کا انتظار ہے"
بیان کے مطابق پنجاب اسمبلی سے بھی دو ممبران کو پنجاب اسمبلی کے سپیکر کے نامزد کرنے کی بنیاد پر کمیشن میں شامل کیا جائے گا۔ بیان کے مطابق پنجاب اسمبلی سے ابھی تک ان نامزدگیوں کا انتظار ہے۔
واضح رہے کہ مئ 2012 میں حکومت نے جنوبی پنجاب میں نیا صوبے بنانے کے لیے قومی اسمبلی سے کثرت رائے سے قرارداد منظور کرائی تھی۔
اس کے بعد پنجاب اسمبلی میں پنجاب میں بہالپور اور جنوبی پنجاب کے نئے صوبے بنانے کے لیے قراردادیں منظور کی گئی تھیں۔ مسلم لیگ (ن) ، مسلم لیگ (ق) اور پیپلز پارٹی نے ان قراردادوں کی حمایت کی تھی۔
یاد رہے کہ گزشتہ سال اگست میں پارلیمان میں حزب اختلاف کی سب سے بڑی اپوزیشن پارٹی پاکستان مسلم لیگ (ن) نے اپنی اعلیٰ سطحی پارٹی اجلاس کے بعد بی بی سی کو بتایا تھا کہ وہ انتظامی بنیادوں پر نئے صوبے بنانے کی حمایت کرتے ہیں۔






























