ملک بھر میں آج یومِ تشکر منانے کا اعلان، پاکستان نے ہر محاذ پر برتری ثابت کی: وزیر اعظم شہباز شریف

وزیر اعظم شہباز شریف نے ملک بھر میں آج یوم تشکر منانے کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ ’عالمی و علاقائی امن اور خطے میں بسنے والے کروڑوں لوگوں کے مفاد میں جنگ بندی کی تجویز کا مثبت جواب دیا۔‘ پاکستان اور انڈیا کے درمیان سیز فائر کے نفاذ کے بعد انڈیا کے سیکریٹری خارجہ وکرم مسری نے مختصر بریفنگ میں دعویٰ کیا کہ مفاہمت کی خلاف ورزی کی گئی ہے تاہم اسلام آباد نے اس الزام کی تردید کی ہے۔

خلاصہ

  • وزیر اعظم شہباز شریف نے ملک بھر میں آج یوم تشکر منانے کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ 'عالمی و علاقائی امن اور خطے میں بسنے والے کروڑوں لوگوں کے مفاد میں جنگ بندی کی تجویز کا مثبت جواب دیا
  • انڈیا اور پاکستان نے سیز فائر پر متفق ہونے کا اعلان کر دیا ہے۔ پاکستانی وزیر خارجہ کے مطابق اس پر عملدرآمد کا آغاز سنیچر کی شام ساڑھے چار بجے سے ہو گیا ہے
  • انڈیا کی وزارت خارجہ کے ترجمان کے مطابق یہ سیز فائر پاکستان اور انڈیا کے ڈی جی ایم اوز کے درمیان ٹیلی فون پر بات چیت کے بعد ممکن ہوا
  • سیز فائر کے اعلان کے بعد پاکستان کی فضائی حدود ہر قسم کی پروازوں کے لیے مکمل طور پر بحال کر دی گئی ہیں

لائیو کوریج

پیشکش: محمد صہیب

  1. پاکستان سٹاک ایکسچینج میں تیزی، انڈیکس میں 1850 پوائنٹس کا اضافہ, تنویر ملک، صحافی

    پاکستان سٹاک ایکسچینج

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    پاکستان سٹاک ایکسچینج میں جمعرات کے روز تیزی کا رجحان ریکارڈ کیا گیا اور مارکیٹ میں کاروبار کا آغاز مثبت انداز میں ہوا اور اب تک کاروبار کے دوران 1850 پوائنٹس کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز پاکستان سٹاک ایکسچینج میں کاروبار کا آغاز 6500 پوائنٹس کی کمی کے ساتھ ہوا تھا اور اختتام پر انڈیکس 3400 پوائنٹس کمی کے ساتھ بند ہوا تھا۔

    پاکستان پر انڈین میزائل حملوں کے بعد گزشتہ روز سٹاک ایکسچینج میں منفی رجحان غالب رہا تاہم آج کاروبار کا آغاز مثبت انداز میں ہوا۔

    آج ہونے والی تیزی کے بارے میں تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز مندی کا رجحان شروع میں تھا تاہم پاکستانی حکومت کی جانب سے ملکی دفاع کے لیے ہر اقدام اٹھانے کے اعلامیے نے مارکیٹ میں سرمایہ کاروں کے اعتماد کو بحال کیا۔

    تجزیہ کار محمد سہیل کے مطابق آج سٹاک ایکسچینج میں تیزی کی وجہ پاکستان اور انڈیا کے درمیان کشیدگی کی صورت میں کمی کی توقعات ہیں جس نے کاروبار میں مثبت رجحان کو فروغ دیا۔

  2. پاکستان انڈیا کی جانب سے داغے گئے میزائلوں کو کیوں نہ روک پایا؟

    پاکستان انڈیا کی جانب سے داغے گئے میزائلوں کو کیوں نہ روک پایا؟

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    جنگ کی صورتحال میں کسی بھی ملک کے لیے اس کا فضائی دفاعی نظام بہت اہمیت رکھتا ہے اور دفاعی نظام میں میزائل شکن سسٹم کے ساتھ ساتھ دشمن کے جہازوں کو ٹریس اینڈ ٹریک کرنے والے ریڈار اور دیگر آلات بھی شامل ہوتے ہیں۔

    انڈیا کے پاکستان پر حملے کے بعد چند اہم سوالات پیدا ہوئے ہیں کہ کیا پاکستان کا فضائی دفاعی نظام انڈیا کی جانب سے آنے والے میزائلوں کو بڑی حد تک روکنے کی صلاحیت رکھتا ہے؟ اور یہ کہ پاکستان انڈین فضائی حدود سے داغے گئے میزائلوں کو ہدف تک پہنچنے سے قبل فضا میں ہی تباہ کیوں نہیں کر پایا؟

    پاکستان میں بہت سے سوشل میڈیا صارفین یہ سوال بھی کر رہے ہیں کہ اگر اسرائیل اپنے دفاعی نظام کے ذریعے حماس، ایران یا حوثی جنگجوؤں کے میزائل حملے روک سکتا ہے تو پاکستان ایسا کیوں نہیں کر سکا؟

  3. حسین حقانی: ’پاکستانی فوج نے عمران خان کے ساتھ جھگڑے میں کھو جانے والی مقبولیت دوبارہ حاصل کر لی‘

    عمران خان، فوج

    ،تصویر کا ذریعہISPR

    امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی نے کہا ہے کہ پاکستانی فوج نے سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کے حامیوں کے ساتھ جھگڑے میں کھو جانے والی مقبولیت کو دوبارہ حاصل کر لیا ہے۔

    انڈیا اور پاکستان میں جاری کشیدگی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے حسین حقانی نے کہا کہ ’انڈیا کے ساتھ جب بھی کوئی تنازعہ ہوتا ہے اور وہ بھی خاص طور پر کشمیر کے معاملے پر، تو اس سے ہمیشہ پاکستانی عوام اپنی فوج کے ساتھ کھڑی ہو جاتی ہے۔‘

    اس بارے میں بات کرتے ہوئے انھوں نے مزید کہا کہ ’گذشتہ تین دہائیوں سے پاکستان اور انڈیا کے درمیان یہ سلسلہ جاری ہے اور سنہ 1998 میں دونوں ملکوں کے جوہری طاقت بننے کے بعد بھی یہ سلسلہ رکا نہیں۔‘

    انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’پاکستان کشیدگی کو کنٹرول کرنے کے لیے دستیاب ذرائع کو استعمال کرے گا تاہم اگر کشیدگی مزید بڑھ گئی تو بہت بڑا بحران پیدا ہو جائے گا۔‘

    حسین حقانی نے یہ بھی کہا کہ انڈیا کی جانب سے یہ حملہ ’متوقع‘ تھا۔

  4. انڈیا اور پاکستان میں آج اہم اجلاس اور ملاقاتیں متوقع

    • پاکستان کی قومی اسمبلی کا اجلاس مقامی وقت کے مطابق آج دن گیارہ بجے دوبارہ شروع ہو گا۔
    • انڈین حکومت نے اپوزیشن رہنماؤں کو پاکستان پر فضائی حملوں کے بارے میں بریفنگ دینے کے لیے آل پارٹی اجلاس آج مقامی وقت کے مطابق دن 11 بجے طلب کیا ہے۔
    • ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی انڈیا کے دورے پر نئی دہلی پہنچ چکے ہیں۔
  5. اسلام آباد، کراچی، لاہور اور سیالکوٹ کے ایئرپورٹس پر فلائٹ آپریشن عارضی طور پر معطل

    پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد سمیت کراچی، لاہور اور سیالکوٹ کے ایئرپورٹس پر فلائٹ آپریشن کو عارضی طور پر معطل کر دیا گیا ہے۔

    پاکستان ائیرپورٹس اتھارٹی نے اپنے پیغام میں مسافروں سے درخواست کی ہے کہ وہ تازہ ترین صورت حال کے لیے متعلقہ ایئر لائنز سے رابطے میں رہیں۔

    واضح رہے کہ منگل اور بدھ کی درمیانی شب انڈیا کی جانب سے پاکستان کے متعدد مقامات پر فضائی حملوں کے بعد ملک کی فضائی حدود کو 48 گھنٹوں کے لیے بند کر دیا گیا تاہم کچھ ہی گھنٹے بعد اسے بحال بھی کر دیا گیا تھا۔

    دوسری جانب میڈیا اطلاعات اور ایئر لائنز کی ہدایات کے مطابق انڈیا میں 20 سے زیادہ ایئرپورٹس کو 10 مئی تک بند کر دیا گیا ہے تاہم اس حوالے سے انڈیا کی سول ایوی ایشن یا ایئرپورٹس اتھارٹی کی جانب سے سرکاری سطح پر کوئی تصدیق ابھی تک سامنے نہیں آئی۔

    یاد رہے کہ بدھ کو پاکستان پر فضائی حملوں کے بعد انڈیا کے بڑے فلائٹ آپریٹرز نے متعدد ہوائی اڈوں کی بندش سے متاثر ہونے والے شہریوں کے لیے ایڈوائزری جاری کی تھی۔ بدھ کے روز انڈیا میں 400 سے زیادہ پروازیں منسوخ کر دی گئی تھیں۔

  6. ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی انڈیا کے دورے پر نئی دہلی پہنچ گئے

    ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی انڈیا کے دورے پر

    ،تصویر کا ذریعہ@MEAIndia

    ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی انڈیا کے دورے پر نئی دہلی پہنچ گئے ہیں۔

    انڈین وزارت خارجہ کے ترجمان نے ایکس پر بتایا کہ ایرانی وزیر خارجہ انڈیا اور ایران مشترکہ کمیشن کے اجلاس کے لیے نئی دہلی آئے ہیں۔ انھوں نے مزید لکھا کہ یہ انڈیا ایران دوستی معاہدے کی 75ویں سالگرہ کے موقع پر دو طرفہ تعاون کا جائزہ لینے اور اسے بڑھانے کا ایک موقع ہے۔

    یاد رہے کہ ایرانی وزیر خارجہ ایک ایسے وقت میں انڈیا پہنچے ہیں جب پاکستان اور انڈیا کے درمیان کشیدگی عروج پر ہے۔

    عالمی رہنماؤں اور اقوام متحدہ کی جانب سے دونوں ممالک سے کشیدگی کم کرنے اور تحمل سے کام لینے کی اپیل کی گئی ہے تو وہیں انڈیا اور پاکستان سے قربت رکھنے والے ممالک نے اِن دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان کشیدگی کم کرنے کی اپیل کے ساتھ ثالثی کی بھی پیشکش کی۔

    ثالثی کی پیشکش کرنے والے ممالک میں ایران بھی شامل ہے اور اسی سلسلے میں ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی انڈیا کے دورے سے قبل پیر کو پاکستان پہنچے تھے، جہاں انھوں نے وزیر اعظم شہباز شریف اور صدر آصف علی زرداری سے ملاقات کے علاوہ پاکستانی وزیر خارجہ اسحاق ڈار سے بھی ملاقات کی تھی۔

    یاد رہے کہ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کا دورہ انڈیا پہلے سے طے شدہ تھا تاہم موجودہ کشیدگی کے تناظر میں انھوں نے انڈیا آنے سے پہلے پاکستان کا دورہ کیا۔

  7. خواجہ آصف: ’انڈیا نے بدھ کو دو تین بار کچھ شہروں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی، یہ حساب ہمیں چکانا ہو گا‘

    خواجہ آصف

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ انڈیا نے بدھ کے روز دو تین بار کچھ شہروں کو ٹارگٹ کرنے کی کوشش کی اور ابھی بھی خطرہ ہے کہ انڈیا حملہ کرے گا۔

    پاکستان کے نجی چینل جیو ٹی وی میں پروگرام ’آج شاہزایب خانزادہ کے ساتھ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ ’انڈیا نے دو تین مرتبہ کچھ شہروں کو ٹارگٹ کرنے کی کوشش کی، کم از کم ریڈار کے اوپر تاکہ جب ضرورت پڑے تو ان شہروں کو نشانہ بنایا جا سکے۔‘

    انھوں نے مزید بتایا کہ اس لیے کچھ شہروں میں لائٹس بند کی گئیں تاکہ حملہ نہ ہو تاہم وزیر دفاع کا یہ کہنا تھا کہ ’ہم اس کے لیے تیار ہیں، یہ حساب ہمیں بھی چکانا ہو گا۔ انڈیا جو کر رہا ہے ہم اسے صرف برداشت نہیں کرتے رہیں گے بلکہ جواب دیں گے۔‘

    خواجہ آصف نے کہا کہ ’دو ہفتے قبل جو مسئلہ شروع ہوا، اس کا ابھی اختتام نہیں ہوا۔‘ انھوں نے کہا کہ اگر انڈیا بغیر کسی وجہ اور ثبوت کے کارروائی کر سکتا ہے تو ہم بھی جواب دیں گے۔ پاکستان کو ادھار چکانا چاہیے۔‘

    پاکستان کے وزیر دفاع نے یہ بھی کہا ’اگر ہم اب انڈیا کو کوئی جواب دیں گے تو ہمارے پاس اس کے لیے معقول جواز بھی ہے لیکن ہم انڈیا میں شہریوں کو نشانہ نہیں بنائیں گے۔‘

    دوسری جانب امریکی نشریاتی ادارے سی این این کو انٹرویو کے دوران پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کے انڈیا کے تمام الزامات بے بنیاد ہیں۔

    خواجہ آصف نے کہا کہ ’انڈیا کہتا ہے کہ اس نے پاکستان میں موجود دہشت گردوں کے تربیتی کیمپوں اور ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔۔۔‘ تو اسی دوران سی این این کی اینکر نے بات کاٹتے ہوئے سوال کیا کہ سر آپ کہہ رہے ہیں کہ آپ دہشت گردوں کے ان تربیتی کپمپس یا ٹھکانوں سے لا علم ہیں۔

    خواجہ آصف نے انھیں جواب دیا کہ یہ ان کا محض خیال ہے کہ ایسا ہے اور جو کچھ انھوں نے کیا اب وہ اس کی وضاحت میں ایسا کہہ رہے ہیں جس کا انھیں جواب دینا ہو گا۔

    اینکر نے پھر سوال کیا کہ ’تو پاکستان کہتا ہے کہ اس نے انڈیا کے پانچ لڑاکا طیارے یا ڈرون گرائے جبکہ انڈیا نے کہا ہے کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں۔۔۔ تو آپ کیا کچھ اور تفصیل دے سکیں گے اور آپ کے فوجی ترجمان نے بھی کہا ہے کہ اس پر جوابی کارروائی کی جائے گی۔‘

    اس پر خواجہ آصف نے کہا کہ یہ سب کچھ سوشل میڈیا پر ہے اور ہمارے نہیں بلکہ انڈین میڈیا اور انڈین سوشل میڈیا پر بھی موجود ہے۔

    اینکر نے ان کے سوال پر کہا کہ وہ سوشل میڈیا نہیں بلکہ ان ثبوت اور شواہد پر بات کرنا چاہتی ہیں۔

    اپنے سوال کو آگے بڑھاتے ہوئے اینکر نے پوچھا کہ مثال کے طور پر کیا پاکستان نے رفال جیٹ کو گرانے کے لیے چین کی ٹیکنالوجی استعمال کی؟

    جس کے جواب میں خواجہ آصف نے کہا کہ ’جاپان نہیں۔۔ ہمارے پاس چین کی ٹیکنالوجی ہے جیسے جے ایف 17 تھنڈر، یہ چینی ہیں اور ان کو ہم پاکستان میں مینوفیکچر اور تیار کرتے ہیں۔‘

    خواجہ آصف نے کہا کہ ’تو جیسے انڈیا فرانس سے جہاز خرید کر استعمال کرتا ہے تو ہم چین، روس، امریکہ اور برطانیہ سے طیارے خرید کر انھیں استعمال کرتے ہیں اور ایک بات مجھے کہنے دیں کہ وہ (انڈیا) اس کا اقرار کر چکے ہیں کہ ان کے تین طیارے تباہ ہوئے ہیں۔‘

    اینکر نے پھر طیاروں کو گرانے سے متعلق سوال دہرایا تو پاکستان کے وزیر دفاع نے کہا کہ انڈین طیاروں اور میزائل کو پاکستان کے طیاروں نے ہی گرایا۔

  8. انڈیا کے پاکستان اور اس کے زیرِانتظام کشمیر میں انڈین فضائی حملے اور پاکستان کی جوابی کارروائی: اب تک ہم کیا جانتے ہیں؟

    • بدھ کی رات انڈیا نے دعویٰ کیا کہ اس نے پاکستان اور اس کے زیر انتظام کشمیر میں نو مقامات کو نشانہ بنایا جبکہ پاکستان کا کہنا ہے کہ چھ مقامات پر حملے ہوئے ہیں۔
    • اسلام آباد نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے انڈیا کے پانچ طیارے اور ایک ڈرون مار گرایا تاہم انڈیا نے اب تک اس کی تصدیق نہیں کی۔
    • بدھ کی شام قوم سے خطاب کرتے ہوئے پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ’گذشتہ رات انڈیا نے جارحیت کر کے جو غلطی کی اس کا خمیازہ اب اسے ضرور بھگتنا ہوگا۔‘
    • پاکستان کا کہنا ہے کہ انڈین کارروائی میں 31 افراد ہلاک اور 57 زخمی ہوئے ہیں۔
    • دوسری طرف انڈین فوج کا دعویٰ ہے کہ لائن آف کنٹرول کے اس طرف پاکستانی گولہ باری سے کم از کم 15 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
    • دنیا بھر کے رہنماؤں نے دونوں جوہری طاقتوں کے درمیان تناؤ کم کرنے کی اپیل کی ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ ’یہ رک جائے‘۔
    • یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کجاہ کالاس نے کہا ہے کہ یورپی یونین اس تناؤ کو کم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
  9. صرف انھیں نشانہ بنایا گیا جنھوں نے ہمارے بے گناہ لوگوں کا قتل کیا: وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ

    راج ناتھ سنگھ

    ،تصویر کا ذریعہEPA

    انڈیا کے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے اپنے حالیہ بیان میں کہا ہے کہ ’انڈیا کی فوج نے پاکستان کے خلاف محتاط اور درست انداز میں کارروائی کی ہے۔‘

    وزیر دفاع نے کہا کہ ’ہم نے صرف ان لوگوں کو مارا جنھوں نے ہمارے بے گناہوں کو قتل کیا۔‘

    بارڈر روڈ آرگنائزیشن (بی آر او) کے یوم تاسیس کے موقع پر منعقدہ ایک تقریب میں انھوں نے کہا کہ ’ہمارے وزیر اعظم نریندر مودی کی رہنمائی میں ہماری فوج نے انڈین عوام کا سر بلند کیا۔‘

    انھوں نے کہا کہ ’انڈین فوج نے ایک نئی تاریخ رقم کی ہے۔‘

    انڈیا کے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ ’انڈیا کی مسلح افواج نے محتاط اور درست انداز میں جواب دیا ہے۔ جو اہداف مقرر کیے گئے تھے انھیں طے شدہ منصوبہ بندی کے ساتھ درستگی کے ساتھ نشانہ بنایا گیا۔‘ ان کا کہنا تھا کہ انڈیا کی فوج نے انتہائی مہارت کے ساتھ ایسے مقامات کو نشانہ بنایا کہ جس میں عام شہریوں اور مقامات کو نقصان نہیں پہنچا۔‘

  10. ’میں چاہتا ہوں کہ یہ معاملہ وہ خود حل کریں‘: ڈونلڈ ٹرمپ کا پاکستان اور انڈیا کے درمیان کشیدگی پر ردعمل

    ٹرمپ

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان اور انڈیا کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر مختصر تبصرہ کیا ہے۔

    ٹرمپ نے اوول آفس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا ’میں دونوں کو بہت اچھی طرح جانتا ہوں۔ میں چاہتا ہوں کہ یہ معاملہ وہ خود حل کریں، میں چاہتا ہوں کہ وہ رک جائیں۔‘

    امریکی صدر نے مزید کہا ’اگر میں کسی بھی طرح مدد کر سکتا ہوں تو میں وہاں موجود ہوں گا۔‘

    دوسری جانب امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ امریکہ انڈیا اور پاکستان کے درمیان کشیدگی پر ’قریبی نظر رکھے ہوئے ہے۔‘

    ترجمان کے مطابق امریکی حکام دونوں ممالک سے رابطے میں ہیں اور ان پر زور دے رہے ہیں کہ وہ ’ایسے ذمہ دارانہ حل کی طرف بڑھیں جو جنوبی ایشیا میں طویل مدتی امن اور استحکام کو یقینی بنائے۔‘

  11. معصوم شہریوں کے ناحق خون کے آخری قطرے تک کا حساب لیا جائے گا: پاکستانی فوج کے ترجمان

    اکستانی فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری

    ،تصویر کا ذریعہPTV

    پاکستانی فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’معصوم شہریوں کے ناحق خون کے آخری قطرے تک کا حساب لیا جائے گا۔‘

    انھوں نے کہا ہے کہ چھ اور سات مئی کی شب انڈیا نے معصوم شہریوں اور بچوں کو نشانہ بنایا یہ دہشت گردی نہیں تو اور کیا ہے۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستانی افواج نے انڈین جارحیت کے جواب میں فوجی اہداف کو چُنا نہ کہ انڈیا کی طرح بچوں کو نشانہ بنایا اور یہ وہ فوجی اہداف تھے جن کا مقصد پاکستان کی خودمختاری اور اس کے شہریوں کو نشانہ بنانا تھا۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ’یہ معصوم بچے جنھوں نے ابھی زندگی کی بہاریں دیکھنی تھیں کیا یہ ہیں وہ دہشت جن کو انڈیا نے چھ اور سات مئی کی شب نشانہ بنایا، اس کی آپ انڈیا سے توقع کرسکتے ہیں، یہ ہم پہلے بھی دیکھ چکے ہیں کہ کس طرح انڈیا اپنی پراکسیز کے ذریعے دہشت گردی کو فروغ دے رہا ہے، اور اس کے شواہد بھی دنیا کے سامنے ہیں۔‘

    انھوں نے مزید کہا کہ جب ریاست پاکستان نے دہشت گردوں پر زمین تنگ کرنی شروع کی تو وہ خود اپنی فوج کے ساتھ دہشت گردی کی کارروائی پر اتر آیا، جو معصوم شہریوں اور بچوں کو نشانہ بنایا گیا، یہ دہشت گردی نہیں تو اور کیا ہے۔‘

    انھوں نے کہا کہ یہ ثابت ہوچکا ہے کہ بین الملکی دہشت گردی اور قتل کی وارداتوں میں انڈیا کس طرح ملوث ہے اور یہ بات دنیا کے سامنے شواہد کے ساتھ ثابت ہوچکی ہے۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ’انڈین فوج نے پاکستان میں مختلف مقامات پر مساجد کو نشانہ بنایا اور قرآن پاک شہید کیے گئے وہ کون سا مذہب ہے جو دوسرے مذاہب کی عبادت گاہوں اور ان کی مقدس کتابوں کو شہید اور بے حرمتی کرنے کی اجازت دیتا ہے۔‘

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے ایک بار پھر اپنا دعویٰ دہرایا کہ پاکستانی ایئرفورس کے طیاروں نے تین رفال، ایک ایس یو 30 اور ایک مگ 29 تباہ کیے ہیں اور ان طیاروں کو نشانہ بنایا گیا کہ جو ہتھیار گرا کر بھاگ رہے تھے، انھیں نشانہ بنایا گیا۔ انھوں نے کہا کہ ’ہمیں اپنی ایئرفورس پر فخر ہے۔‘

    ترجمان نے مزید کہا کہ انڈیا کی جانب سے کنٹرول لائن پر بلااشتعال فائرنگ اور جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ جاری ہے جس کا ہماری فوج بہت موثر طریقے سے جواب دے رہی ہیں، اور دشمن کی متعدد پوسٹوں کو تباہ بھی کیا جا چکا ہے۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اب تک کوئی پاکستانی سپاہی مارا نہیں گیا اور نہ ہی ایئرفورس کے کسی طیارے کو نقصان پہنچا۔

    انھوں نے کہا کہ انڈین حملے کا وقت بھی اہم ہے، یہ حملہ اس وقت کیا گیا جب پاکستان عالمی میڈیا کو ان جگہوں پر لے جارہا تھا جن کے بارے میں انڈیا نے الزامات لگائے تھے کہ یہاں ٹریننگ کیمپ ہیں اور یہاں سے دہشت گردی ہورہی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ ’اس سے پہلے کہ انڈین الزامات غلط ثابت ہوتے اس نے 6 اور 7 مئی کی درمیانی شب حملہ کردیا۔‘

    ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ آج قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں طے پایا ہے کہ اقوام متحدہ کے آرٹیکل 51 کے تحت پاکستان دفاع کا حق استعمال کرتے ہوئے مسلح افواج کو مکمل اختیار دیا ہے کہ وہ مناسب وقت، جگہ اور طریقے سے جواب دے۔

    انھوں نے کہا کہ قومی سلامتی کے اعلامیے میں یہ بتایا گیا ہے کہ آخر میں یہ کہنا چاہوں گا کہ قوم کو، افواج پاکستان پر اور افواج پاکستان کو اپنی بہادر قوم پر فخر ہے اور دونوں انڈین جارحیت کے خلاف متحد ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنے اس عزم کا اعادہ کرتے ہیں کہ ہماری امن کی شدید خواہش کو کبھی بھی کمزوری نہ سمجھا جائے، کیونکہ اپنے عوام کے تحفظ پر، اپنی زمین کے تحفظ پر افواج پاکستان کبھی کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔

    لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے مزید کہا کہ ’پوری پاکستانی قوم کو خراج تحسین پیش کرنا چاہتا ہوں کہ کس طرح اس انڈین جارحیت پر وہ یکجا ہو کر نکلی اور یک زبان ہو کر بولی اور کس طرح افواج پاکستان کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر اس کے ساتھ سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑی ہے۔‘

    ان کا کہنا تھا کہ ’آپ سب اپنے اردگرد، اپنے گلی محلوں میں، اپنے شہروں میں، اپنے گاؤں اس یگانگت کو، اس عزم اور اس غصے کو یقیناً محسوس کر رہے ہوں گے۔‘

  12. انڈیا نے جارحیت کر کے جو غلطی کی اس کا خمیازہ اب اسے ضرور بھگتنا ہوگا: شہباز شریف کا قوم سے خطاب

    شہباز شریف

    ،تصویر کا ذریعہPTV

    پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے ٹی وی پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’گذشتہ رات انڈیا نے جارحیت کر کے جو غلطی کی اس کا خمیازہ اب اسے ضرور بھگتنا ہوگا۔‘

    انھوں نے کہا کہ ’شاید وہ سمجھ بیٹھے تھے کہ ہم پیچھے ہٹ جائیں گے۔‘

    شہباز شریف نے کہا کہ ’ہم اس جنگ کو منطقی انجام تک پہنچا کر دم لیں گے اور شہیدوں کے خون کے ایک ایک قطرے کا حساب لیا جائے گا۔‘

    وزیراعظم نے اپنے خطاب میں کہا ’میرے عزیز ہم وطنوں عددی اعتبار سے کئی گنا بڑے دشمن کو گھٹنے ٹیکنے میں چند گھنٹے لگے۔ انڈیا کے پانچ جنگی طیارے مار گرائے، جو طیارے انڈیا کا غرور تھے وہ اب خاک بن چکے ہیں۔‘

    انھوں نے کہا کہ ’کل رات ہمارے شاہینوں نے فضاؤں میں طوفان برپا کر دیا۔‘

    ان کے مطابق ’گذشتہ رات ہم نے ثابت کر دیا کہ پاکستان دفاع میں منھ توڑ جواب دینا جانتا ہے۔‘

    انھوں نے کہا کہ انڈین حملے میں 26 شہری ہلاک، 46 زخمی ہوئے اور ’ہلاک ہونے والوں میں بچے بھی شامل ہیں۔‘

    شہباز شریف نے کہا کہ ’گذشتہ رات پاکستان نے روایتی ہتھیاروں کی جنگ میں بھی دشمن پر اپنی برتری ایک مرتبہ پھر ظاہر کی ہے۔

    وزیراعظم نے کہا کہ اس پر ’میں مسلح افواج کے سربراہان اور ہر سپاہی کو سلام پیش کرتا ہوں۔‘