ملک بھر میں آج یومِ تشکر منانے کا اعلان، پاکستان نے ہر محاذ پر برتری ثابت کی: وزیر اعظم شہباز شریف

وزیر اعظم شہباز شریف نے ملک بھر میں آج یوم تشکر منانے کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ ’عالمی و علاقائی امن اور خطے میں بسنے والے کروڑوں لوگوں کے مفاد میں جنگ بندی کی تجویز کا مثبت جواب دیا۔‘ پاکستان اور انڈیا کے درمیان سیز فائر کے نفاذ کے بعد انڈیا کے سیکریٹری خارجہ وکرم مسری نے مختصر بریفنگ میں دعویٰ کیا کہ مفاہمت کی خلاف ورزی کی گئی ہے تاہم اسلام آباد نے اس الزام کی تردید کی ہے۔

خلاصہ

  • وزیر اعظم شہباز شریف نے ملک بھر میں آج یوم تشکر منانے کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ 'عالمی و علاقائی امن اور خطے میں بسنے والے کروڑوں لوگوں کے مفاد میں جنگ بندی کی تجویز کا مثبت جواب دیا
  • انڈیا اور پاکستان نے سیز فائر پر متفق ہونے کا اعلان کر دیا ہے۔ پاکستانی وزیر خارجہ کے مطابق اس پر عملدرآمد کا آغاز سنیچر کی شام ساڑھے چار بجے سے ہو گیا ہے
  • انڈیا کی وزارت خارجہ کے ترجمان کے مطابق یہ سیز فائر پاکستان اور انڈیا کے ڈی جی ایم اوز کے درمیان ٹیلی فون پر بات چیت کے بعد ممکن ہوا
  • سیز فائر کے اعلان کے بعد پاکستان کی فضائی حدود ہر قسم کی پروازوں کے لیے مکمل طور پر بحال کر دی گئی ہیں

لائیو کوریج

پیشکش: محمد صہیب

  1. ’گذشتہ دہائیوں کی بدترین کشیدگی کا سامنا کر رہے ہیں‘: بی بی سی کو اسلام آباد کے رہائشیوں نے کیا بتایا؟, آزاده مشیری

    بی بی سی ورلڈ کی ٹیم نے پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں ایک مارکیٹ کا دورہ کیا، جہاں لوگ خوف کا شکار تو نظر نہیں آئے لیکن بہت سے لوگوں نے کہا کہ وہ گذشتہ دہائیوں کی بدترین کشیدگی کا سامنا کر رہے ہیں۔

    پاکستان اور انڈیا ایک دوسرے پر کشیدگی بڑھانے کا الزام عائد کر رہے ہیں لیکن ایک دکاندار نے بی بی سی کو بتایا کہ پاکستانی فوج کے پاس جوابی کارروائی کے علاوہ کوئی آپشن نہیں تھا تاہم ان کا ماننا ہے کہ کشیدگی کم نہیں ہو گی۔

    انھوں نے کہا کہ ’مجھے اپنی حفاظت کی فکر نہیں لیکن مجھے نہیں معلوم کہ یہ سب کیسے ختم ہو گا۔ دونوں ملکوں کے لیے جنگ بری ہے۔‘

    ایک اور شخص نے بتایا کہ وہ برطانیہ واپس جانا چاہتے ہیں لیکن فضائی حدود بند ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’ہم ان حالات میں بھی اپنی چھٹیاں انجوائے کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

    تاہم انھوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ پاکستان اور انڈیا کے درمیان امن ہو جائے گا۔

  2. ’ہمارے گھر کی چھت اڑ گئی اور کمروں کو بھی نقصان پہنچا‘, دیویا آریہ، بی بی سی ہندی

    انڈیا کے زیر انتظام کشمیر

    انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں مقامی افراد نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ ان کے گھروں کو نقصان پہنچا ہے جبکہ گاڑیوں کے شیشے بھی ٹوٹ گئے ہیں۔

    مقامی افراد کا کہنا ہے کہ ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ شہر میں رہائشی علاقے کو نشانہ بنایا گیا ہو۔

    راکیش گپتا نامی شہری نے بتایا کہ ’ایک زوردار دھماکہ ہوا اور پورا علاقہ دھوئیں سے بھر گیا۔ ہر طرف خوف و ہراس کا ماحول تھا۔‘

    انھوں نے سوال کیا کہ ’پاکستان عام لوگوں پر حملہ کیوں کر رہا ہے؟

    جے پور کالونی میں ہم نے ایک ایسی خاتون سے ملاقات کی، جنھوں نے ہمیں بتایا کہ وہ اور ان کی دو بیٹیاں سو رہی تھیں جب صبح چھ بجے ان کے گھر پر حملہ ہوا۔

    انھوں نے بتایا کہ ’چھت اڑ گئی اور کمروں کو بھی نقصان پہنچا۔‘

    اس خاتون کی بیٹی تانیہ تلوار نے بی بی سی کو بتایا کہ ’ہر طرف دھواں تھا، ہمیں کچھ نظر نہیں آ رہا تھا۔ میری والدہ ننگے پاؤں تھیں اور فرش پر جو کچھ تھا اس سے ان کے پاؤں جلنے لگے۔‘

    ’ہمیں دروازہ کھولنے میں کافی وقت لگا لیکن کسی نہ کسی طرح ہم بچ نکلے۔‘

    تانیہ تلوار
    ،تصویر کا کیپشنتانیہ تلوار کے مطابق ہر طرف دھواں تھا اور ہمیں کچھ نظر نہیں آ رہا تھا
  3. پاکستان انڈیا کشیدگی: ’اس بار کی محاذ آرائی ماضی سے بہت مختلف ہے‘, لیز ڈوسٹ، نامہ نگار برائے بین الاقوامی امور

    ’یہ دونوں بہت لمبے عرصے سے لڑ رہے ہیں۔۔۔‘ ڈونلڈ ٹرمپ نے ریمارکس اس وقت دیے جب پاکستان اور انڈیا کے درمیان حالیہ کشیدگی شروع ہوئی لیکن اس بار کی محاذ آرائی ماضی سے بہت مختلف ہے۔

    پرانے دشمن وسیع تنازعے میں پھنس چکے ہیں اور دونوں فریق متنازعہ علاقے سے باہر فوجی اہداف سمیت دیگر علاقوں پر بھی حملے کر رہے ہیں۔

    اور وہ اب جنگ کے نئے مہلک ہتھیار استعمال کر رہے ہیں، جن میں بغیر پائلٹ کے ڈرون بھی شامل ہیں۔

    ٹی وی چینلز اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر غلط معلومات سے دونوں ملکوں پر مقامی سطح پر بھی بہت زیادہ دباؤ ہے۔

    ماضی میں جلد ہی تحمل کا مظاہرہ کیا گیا اور امریکہ نے فوری مداخلت کی لیکن اس بار واشنگٹن دوسری ترجیحات میں مصروف ہے۔

    اب جب کشیدگی خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے تو امریکہ کے سیکرٹری خارجہ مارکو روبیو نے دونوں ملکوں کو فون کیا۔

    لیکن یہ امریکہ نہیں بلکہ پاکستان کا انتہائی قریبی اتحادی چین ہے، جو اس وقت پاکستانی فوج کو اسلحہ اور فنڈز فراہم کرنے والا سب سے اہم ملک ہے۔

    اس کے علاوہ ایران، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات جیسے بااثر ملک بھی اس صورتحال کا حصہ بن رہے ہیں۔

    لیکن فی الحال اس جنگ کے دونوں فریق اپنی ساری توجہ فرنٹ لائن پر مرکوز کیے ہوئے ہیں۔

  4. ’پاکستان نے کشیدگی کم کرنے کے مواقع گنوا دیے‘: انڈیا کے سابق سیکرٹری خارجہ

    انڈیا کے سابق سیکرٹری خارجہ ہرش وردھان

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    انڈیا کے سابق سیکرٹری خارجہ ہرش وردھان نے پاکستتان پر میزائل اور ڈرون حملوں سے تنازعہ بڑھانے کا الزام عائد کیا ہے۔

    بی بی سی ریڈیو سے بات کرتے ہوئے ہرش وردھان نے کہا کہ پاکستان نے تناؤ میں اضافہ کیا اور اب پیچھے ہٹنے کی ذمہ داری بھی اسی پر عائد ہوتی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ ’پاکستان نے پر امن صورتحال کی طرف واپس جانے کے موقع گنوا دیے۔‘

    سابق سیکرٹری خارجہ نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کی جانب سے کسی بھی قسم کی کشیدگی کا انڈیا کی طرف سے ’مضبوط جواب‘ دیا جائے گا۔

  5. ہماری بہادر مسلح افواج نے بار بار کی انڈین جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا: شہباز شریف

    شہباز شریف

    ،تصویر کا ذریعہRadio Pakistan

    پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستانی افواج نے انڈین جارحیت کا بھرپور اور مربوط جواب دیا ہے۔

    شہباز شریف نے ان خیالات کا اظہار صدر مملکت آصف علی زرداری، پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر اور دیگر جماعتوں کے رہنماؤں کے ساتھ ہونے والی ٹیلیفونک گفتگو کے دوران کیا۔

    وزیر اعظم شہباز شریف نے سیاسی رہنماؤں کو موجودہ صورتحال اور انڈیا کے خلاف پاکستان کی جوابی کارروائیوں کے حوالے سے اعتماد میں لیا۔

    وزیر اعظم نے بتایا کہ انڈیا نے پاکستان پر میزائل اور ڈرون حملے کیے لیکن ان جارحانہ اقدامات کے باوجود پاکستان نے انتہائی تحمل کا مظاہرہ کیا۔

    شہباز شریف نے کہا کہ ہماری بہادر مسلح افواج نے بار بار کی انڈین جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا۔

    انھوں نے کہا کہ ’ہمارے جوابی آپریشن ’بنیان مرصوص‘ میں خاص طور پر ان انڈین فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا، جہاں سے پاکستان پر حملے شروع ہوئے تھے۔‘

  6. پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں انڈین گولہ باری سے 11 افراد ہلاک، 56 زخمی ہو گئے: وزیر اطلاعات پیر مظہر شاہ, نصیر چوہدری، صحافی، مظفرآباد

    پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے وزیر اطلاعات پیر مظہر شاہ نے بتایا ہے کہ لائن آف کنٹرول پر انڈین گولہ باری سے گزشتہ رات 11 افراد ہلاک جبکہ 56 زخمی ہوئے ہیں۔

    وزیر اطلاعات کے مطابق گولہ باری سے 235 مکانات تباہ ہوئے جن میں سے 206 جزوی جبکہ باقی مکمل تباہ ہوئے۔

    انھوں نے مزید بتایا کہ علاقے سے جو لوگ رضاکارانہ طور پر نقل مکانی کر رہے ہیں، ان کو حکومت سہولت فراہم کر رہی ہے۔

    پیر مظہر شاہ نے یہ بھی بتایا کہ ’دو دو سو رضاکاروں پر مشتمل گروپس تیار کر لیے گئے ہیں جو ہنگامی حالات میں مدد کریں گے۔‘

  7. دہلی میں زندگی رواں دواں لیکن پاکستان اور انڈیا کے درمیان جھڑپیں اور غلط معلومات بے چینی کا سبب, انبراسن ایتھراجن، ایڈیٹر برائے جنوبی ایشیا

    آج صبح جب میں اپنے ہوٹل سے بی بی سی بیورو کی طرف جا رہا تھا تو ٹیکسی ڈرائیور یہ جاننے کے لیے بے چین نظر آیا کہ کیا انڈیا کا پاکستان کے ساتھ کوئی تنازع شروع ہو جائے گا۔

    اپنے فون پر انھوں نے مجھے ایک پروجیکٹائل کی باقیات کی تصویر دکھائی جس کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ یہ انڈین پنجاب میں سرحد کے قریب ان کے گاؤں کے قریب گرا۔

    انھوں نے مجھے بتایا کہ یہ تصویر ان کے بھائی نے گاؤں سے بھیجی ہے۔

    بی بی سی آزادانہ طور پر اس تصویر کی تصدیق نہیں کر سکا لیکن ایسا لگتا ہے کہ انڈین شہری اب سرحدی علاقوں کے دیہات اور قصبوں میں رہنے والے اپنے رشتہ داروں سے معلومات حاصل کر رہے ہیں۔

    سنیچر کی صبح نئی دہلی میں زندگی معمول کے مطابق نظر آئی۔ سڑکوں پر بسیں، کاریں اور رکشیں رواں دواں نظر آئے جبکہ راستے میں چائے والے بھی نظر آئے۔

    سرسا قصبے میں ایک پروجیکٹائل کی باقیات ملنے کے بارے میں اطلاعات ہیں اور یہ علاقہ نئی دہلی سے زیادہ دور نہیں تاہم ابھی تک یہ بھی واضح نہیں کہ یہ پروجیکٹائل کہاں سے آیا اور کس نے فائر کیا۔

    لوگوں کو اب محسوس ہو رہا ہے کہ یہ جھڑپیں ایک حقیقت ہیں اور یہ سب انڈیا کی پاکستان کے ساتھ سرحد سے بہت زیادہ دور نہیں ہو رہا۔

    بہت سی سرحدی ریاستوں میں کئی جگہوں پر لوگوں کو اپنے گھروں کے اندر رہنے کا کہا جا رہا ہے۔

    بہت سی غلط معلومات اور جعلی خبریں بھی گردش کر رہی ہیں جو لوگوں میں الجھن اور پریشانی کا باعث بن رہی ہیں۔

  8. انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں جمعے اور سنیچر کی درمیانی شب کیا ہوتا رہا؟

    انڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان کی جانب سے بین الاقوامی سرحد اور ایل او سی پر سرینگر سے نلیا تک 26 سے زیادہ مقامات پر فضائی دراندازی کی کوششیں کی گئیں لیکن انڈین فوج نے کامیابی سے اپنا دفاع کیا۔

    رات بھر انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں رات بھر کیا ہوتا رہا؟ جانیے ریاض مسرور اور شفاعت فاروق کی اس ویڈیو میں۔۔۔

    ،ویڈیو کیپشنانڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں جمعے اور سنیچر کی درمیانی شب کیا ہوتا رہا؟
  9. چینی وزارت خارجہ: ’انڈیا اور پاکستان پرامن طریقے سے حل تلاش کریں، چین کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے‘

    چین نے کہا ہے کہ وہ انڈیا اور پاکستان کے درمیان جاری تنازع کے حل کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔

    چینی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ پاکستان اور انڈیا کے درمیان جاری صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں اور اس کشیدگی پر گہری تشویش پائی جاتی ہے۔

    بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ ’ہم فریقین پر زور دیتے ہیں کہ وہ امن اور استحکام کے وسیع تر مفاد میں کام کریں اور تحمل سے کام لیں۔‘

    ’پرامن طریقے سے حل تلاش کریں اور کسی بھی ایسی کارروائی سے گریز کریں جس سے کشیدگی میں مزید اضافہ ہو۔ یہ انڈیا اور پاکستان، دونوں کے بنیادی مفاد اور ایک مستحکم اور پرامن خطے کے لیے اہم ہو گا۔ بین الاقوامی برادری کو بھی یہی امید ہے۔ چین اس مقصد کے لیے تعمیری کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔‘

  10. خواجہ آصف: ’انڈیا کی کسی بھی آفر کو محتاط انداز سے دیکھنے کی ضرورت ہے‘

    پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ انڈیا کی جانب سے کسی بھی آفر کو محتاط انداز سے دیکھنے کی ضرورت ہے۔

    جیو نیوز سے گفتگو میں خواجہ آصف نے کہا کہ انڈیا نے گذشتہ دو تین دن میں امن کی بات تو ضرور کی لیکن اس کے ساتھ ساتھ جارحانہ اقدامات بھی اختیار کیے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ ’اگر کشیدگی بڑھتی ہے تو ہم اس کے لیے تیار ہیں اور اگر کشیدگی کم کرنے کے لیے کوئی ٹھوس بات چیت ہوتی ہے تو ہم پھر بھی تیار ہیں۔‘

    وزیر دفاع نے مزید کہا کہ اگر بین الاقوامی طاقتیں اس معاملے میں مداخلت کرتی ہیں اور انڈیا اس بارے میں سنجیدگی دکھاتا ہے تو یہ اچھی بات ہے لیکن ہمیں محتاط رہنے کی بھی ضرورت ہے۔‘

  11. ’انڈیا کا مؤقف ہمیشہ متوازن اور ذمہ دار رہا‘: انڈین وزیر خارجہ جے شنکر

    انڈیا کے وزیر خارجہ ایس جے شنکر کا کہنا ہے کہ آج صبح امریکہ کے سیکرٹری خارجہ مارکو روبیو سے بات ہوئی۔

    ایکس پر انڈین وزیر خارجہ نے لکھا کہ انھوں نے مارکو روبیو کے ساتھ بات کی ہے۔ ’انڈیا کا مؤقف ہمیشہ متوازن اور ذمہ دار رہا اور مستقبل میں بھی ایسا ہی ہو گا۔‘

    دوسری جانب امریکی محکمہ خارجہ نے اس بات چیت کے حوالے سے اپنے بیان میں کہا کہ ’مارکو روبیو نے اس بات پر زور دیا کہ فریقین کو ایک دوسرے سے براہ راست بات چیت کے طریقے تلاش کرنے چاہیے تاکہ تناؤ کو کم کیا جا سکے اور کوئی غلط فہمی نہ ہو۔‘

    X پوسٹ نظرانداز کریں
    X کا مواد دکھانے کی اجازت دی جائے؟?

    اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو X کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے X ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔

    تنبیہ: بی بی سی دیگر ویب سائٹس کے مواد کی ذمہ دار نہیں ہے۔

    X پوسٹ کا اختتام

  12. انڈین ایس 400 اور فوجی انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچنے کے دعوے کو مسترد کرتے ہیں: انڈیا

    انڈیا کی وزارت دفاع اور وزارت خارجہ کی اس پریس کانفرنس میں اس بات کی تردید کی گئی کہ پاکستانی حملوں سے انڈیا میں فوجی انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچا۔

    انڈین فضائیہ کی ونگ کمانڈر ویومیکا سنگھ نے کہا کہ ’پاکستان نے مسلسل بدنیتی پر مبنی غلط معلومات کی مہم چلانے کی بھی کوشش کی، جس میں آدم پور میں انڈین ایس 400 کو نقصان، سورت اور سرسا میں ہوائی اڈوں کی تباہی، نگروٹا میں برہموس سپیس، ڈیرنگیاری اور چندی گڑھ میں توپ خانے کی پوزیشنز اور چندی گڑھ کے گولہ بارود کے ڈپو کو نقصان پہنچانے کا دعویٰ کیا گیا۔‘

    انھوں نے کہا کہ ’انڈیا پاکستان کے ان جھوٹے دعوؤں کو واضح طور پر مسترد کرتا ہے۔‘

    اسی پریس کانفرنس میں شریک انڈین سیکرٹری خارجہ وکرم مصری نے کہا کہ ’میں پہلے بھی متعدد مواقع پر کہہ چکا ہوں کہ پاکستانی اقدامات نے اشتعال انگیزی اور کشیدگی کو جنم دیا۔‘

    انھوں نے پاکستانی دعووں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’آج صبح سویرے ہم نے اس بڑھتے ہوئے اشتعال انگیز انداز کو دوبارہ دیکھا اور ذمہ دارانہ اور نپے تلے انداز میں دفاع کیا۔‘

    پریس کانفرنس میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا کہ ’پاکستانی فوج کو اپنے فوجیوں کو آگے کے علاقوں میں منتقل کرتے ہوئے دیکھا گیا ہے، جو صورتحال کو مزید کشیدہ کرنے کے جارحانہ ارادے کی نشاندہی کرتا ہے۔‘

    ’انڈین مسلح افواج نے تمام مخالفانہ اقدامات کا مؤثر طریقے سے مقابلہ کیا اور مناسب جواب دیا۔ انڈین افواج تناؤ میں کمی کے اپنے عزم کا اعادہ کرتی ہیں بشرطیکہ پاکستان بھی ایسا ہی کرے۔‘

  13. پاکستان نے انڈین عسکری تنصیبات کو نشانہ بنانے کے لیے تیز رفتار میزائل استعمال کیے، جس سے محدود پیمانے پر نقصان ہوا: انڈین فوج کا دعویٰ

    انڈیا

    ،تصویر کا ذریعہANI

    انڈین فوج نے کہا ہے کہ پاکستان نے مغربی محاذ پر فوجی کارروائی کے دوران انڈین عسکری تنصیبات کو نشانہ بنانے کے لیے تیز رفتار میزائل استعمال کیے، جس سے محدود پیمانے پر نقصان ہوا۔

    انڈین فوج کی کرنل صوفیہ نے پریس کانفرنس میں دعویٰ کیا کہ پاکستان نے یو کیب ڈرونز، لانگ رینج ہتھیار، گولے بارود اور جنگی طیاروں کا استعمال کر کے انڈین فوجی انفراسٹرکچر کو نشانہ بنانے کی کوشش کی۔

    ان کا دعویٰ ہے کہ پاکستان کی اس کوشش کو ناکام بنا دیا گیا۔

    انھوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ پاکستان نے بین الاقوامی سرحد اور ایل او سی پر سرینگر سے نلیا تک 26 سے زیادہ مقامات پر فضائی دراندازی کی کوششیں کی گئیں لیکن انڈین فوج نے کامیابی سے اپنا دفاع کیا۔

    انھوں نے بتایا کہ ’ادھم پور، پٹھان کوٹ، آدم پور اور بھج، بھٹنڈا سٹیشن جیسے ایئر سٹیشنز پر محدود پیمانے پر نقصان ہوا۔‘

    ’میں یہ بھی بتانا چاہتی ہوں کہ پاکستان نے ہائی سپیڈ میزائل صبح ایک بج کر 40 منٹ پر استعمال کر کے پنجاب کے ایئربیس سٹیشن کو نشانہ بنانے کی کوشش کی۔ ایک قابل مذمت اور غیر پیشہ ورانہ حرکت کے ذریعے پاکستان نے سرینگر، اونتی پور اور ادھم پور میں فضائیہ کے ایئربیس پر صحت کے مراکز اور سکول کو بھی نشانہ بنایا۔‘

  14. سعودی وزیر مملکت برائے خارجہ امور کا دورہ انڈیا اور پاکستان: ’دورے کا مقصد دونوں ملکوں کے درمیان جاری فوجی کشیدگی کو روکنا ہے‘

    سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ کے ذریعے اپنے وزیر مملکت برائے خارجہ امور کے دورہ انڈیا اور پاکستان کے بارے میں معلومات دی ہیں اور اس دورے کے حوالے سے بیان جاری کیا ہے۔

    بیان کے مطابق سعودی عرب کی قیادت کی ہدایات پر وزیر مملکت برائے خارجہ امور عادل الجبیر نے 8 اور 9 مئی کو انڈیا اور پاکستان کا دورہ کیا۔

    بیان کے مطابق اس دورے کا مقصد دونوں ملکوں کے درمیان جاری فوجی کشیدگی کو روکنا اور تمام تنازعات کو مذاکرات اور سفارتی ذرائع سے حل کرنا ہے۔

    X پوسٹ نظرانداز کریں
    X کا مواد دکھانے کی اجازت دی جائے؟?

    اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو X کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے X ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔

    تنبیہ: بی بی سی دیگر ویب سائٹس کے مواد کی ذمہ دار نہیں ہے۔

    X پوسٹ کا اختتام

  15. انڈین خودمختاری کی خلاف ورزی ناقابل قبول ہے: وزارت دفاع انڈیا

    انڈین وزارت دفاع نے کہا ہے کہ مغربی محاذ پر پاکستان کی جانب سے ڈرون دراندازیوں اور گولہ بارود کے ذریعے کشیدگی کو بڑھانا انتہائی تشویشناک ہے۔

    ایکس پر اپنے بیان میں وزارت دفاع نے کہا ہے کہ انڈیا کی خودمختاری کی خلاف ورزی اور شہریوں کی زندگیاں خطرے میں ڈالنے کی یہ کوشش ناقابل قبول ہے۔

    وزارت دفاع نے دعویٰ کیا کہ ’آج صبح تقریباً پانچ بجے امرتسر میں خاصہ کینٹ پر متعدد مسلح ڈرونز کی نشاندہی کی گئی اور ہمارے فضائی دفاعی یونٹ نے فوری جواب دیتے ہوئے انھیں ناکارہ بنا دیا۔‘

    X پوسٹ نظرانداز کریں
    X کا مواد دکھانے کی اجازت دی جائے؟?

    اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو X کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے X ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔

    تنبیہ: بی بی سی دیگر ویب سائٹس کے مواد کی ذمہ دار نہیں ہے۔

    X پوسٹ کا اختتام

  16. شمالی اور مغربی انڈیا میں 32 ایئرپورٹ عارضی طور پر بند کر دیے گئے

    انڈیا کی وزارت سول ایوی ایشن نے ملک کے شمالی اور مغربی حصے میں 32 ایئرپورٹس کو عارضی طور پر بند کر دیا گیا ہے۔

    انڈین خبر رساں ادارے اے این آئی کے مطابق انڈیا کی وزارت سول ایوی ایشن نے نوٹم جاری کرتے ہوئے تمام سول فلائٹ آپریشن ان ایئرپورٹس پر بند کر دیے ہیں۔

    اس بیان کے مطابق نوٹسز ٹو ایئرمین کا اطلاق عارضی طور پر ہو گا اور 32 ایئرپورٹس پر آپریشن معطل کیے گئے ہیں۔

  17. بریکنگ, امریکی سیکرٹری خارجہ کا پاکستان کے آرمی چیف کو فون، کشیدگی کم کرنے کے لیے ثالثی کی پیشکش

    عاصم منیر، مارکو روبیو

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images/ISPR

    امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق ہفتے کے دن امریکی سیکرٹری خارجہ مارکو روبیو نے پاکستان کے آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے بات کرتے ہوئے تنازع کم کرنے کے کیے ثالثی کی پیشکش کی۔

    واضح رہے کہ یہ فون کال ایک ایسے وقت میں ہوئی جب سنیچر کے دن پاکستان کی جانب سے انڈیا کے خلاف جوابی کارروائی کا آغاز کرنے کا اعلان اور انڈین عسکری تنصیبات کو نشانہ بنانے کا دعوی کیا گیا۔

    امریکی محکمہ خارجہ ترجمان ٹیمی بروس کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق امریکی سیکرٹری خارجہ مارکو روبیو نے پاکستان کے آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے رابطہ کیا اور اس بات پر زور دیا کہ ’فریقین کشیدگی کم کرنے کے طریقے ڈھونڈیں۔‘

    اس بیان کے مطابق امریکی خارجہ سیکرٹری نے جنرل عاصم منیر سے بات کرتے ہوئے مستقبل میں تنازع سے بچنے کے لیے ’بات چیت کا آغاز کرنے کے لیے امریکی ثالثی کی پیشکش بھی کی۔

  18. پاکستان انڈیا کشیدگی: ’میزائل استعمال کے دعوے عالمی برادری کے لیے پریشان کن ہیں‘, ایڈیٹر برائے جنوبی ایشیا، انبراسن ایتھراجن

    یہ وہ لمحہ ہے جو بہت کم لوگ برصغیر میں دیکھنا چاہتے ہوں گے۔ جوہری ہتھیاروں سے لیس انڈیا اور پاکستان اب ایک دوسرے پر میزائل داغ رہے ہیں۔ دونوں ملکوں کے درمیان جاری فوجی کشیدگی میں یہ خطرناک صورتحال ہے۔

    پاکستانی فوج کا دعویٰ ہے کہ اس نے انڈیا میں ایک ایئربیس، ایئرفیلڈ اور میزائل سٹوریج یونٹ کو تباہ کر دیا ہے۔ اگر یہ سچ ہے تو یہ بہت بڑی اشتعال انگیزی ہے۔

    پاکستان نے کہا ہے کہ یہ انڈیا کے میزائل حملوں کا جواب ہے، جن میں سے ایک دارالحکومت اسلام آباد کے قریب کیا گیا تھا۔ انڈیا کی جانب سے تاحال پاکستانی دعووں کی کوئی تصدیق نہیں کی گئی۔

    موجودہ جھڑپوں کی شدت بدترین ہے۔ دونوں طرف ہونے والے نقصان کی نوعیت دونوں ملکوں میں اگلے لائحہ عمل کا تعین کرے گی۔

    عالمی برادری کو اس وقت فکرمند ہونا چاہیے۔ دونوں طرف جذبات عروج پر ہیں اور کوئی نہیں جانتا کہ یہ کشیدگی کیا شکل اختیار کرے گی۔

  19. پاکستانی فوج کا آپریشن ’بنیان مرصوص‘ اور نیشنل کمانڈ اتھارٹی کا اجلاس طلب, آزادے مشری، بی بی سی نامہ نگار، اسلام آباد

    ’آنکھ کے بدلے آنکھ، پاکستان نے جوابی کارروائی شروع کر دی۔۔۔‘ یہ پاکستانی فوج کے آپریشن ’بنیان مرصوص‘ سے متعلق بیانات ہیں۔

    پاکستانی فوج کا دعویٰ ہے کہ انڈیا کے خلاف جوابی کارروائی جاری ہے اور فوج کے ترجمان نے کہا ہے کہ ان تمام فضائی اڈوں کو نشانہ بنایا جائے گا جہاں سے انڈیا نے اپنے میزائل لانچ کیے تھے۔

    پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے نیشنل کمانڈ اتھارٹی کا اجلاس بلایا ہے کیونکہ کشیدگی میں کمی کے امکان کم ہوتے دکھائی دے رہے ہیں۔

    نیشنل کمانڈ اتھارٹی (این سی اے) کا اہم ترین مقصد پاکستان کے جوہری اسلحے کی نگہبانی اور اسے استعمال کرنے کے حوالے سے کیے جانے والے فیصلوں کے لیے ہے۔

  20. بریکنگ, انڈین وزارت خارجہ اور وزارت دفاع کی پریس کانفرنس آج

    انڈیا کی وزارت خارجہ اور وزارت دفاع آج پریس کانفرنس کریں گے۔

    انڈیا کے خبر رساں ادارے اے این آئی کے مطابق یہ پریس کانفرنس مقامی وقت کے مطابق صبح 10:30 بجے (پاکستانی وقت کے مطابق 11:00 بجے) ہو گی۔

    X پوسٹ نظرانداز کریں
    X کا مواد دکھانے کی اجازت دی جائے؟?

    اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو X کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے X ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔

    تنبیہ: بی بی سی دیگر ویب سائٹس کے مواد کی ذمہ دار نہیں ہے۔

    X پوسٹ کا اختتام