
سلمان رشدی کی اس کتاب پر پابندی عائد ہے اور مسلم تنظیمیں ان کے آنے کے خلاف ہیں
بھارت کی یونیورسٹی گرانٹس کمیشن کی طرف سےمتنازعہ مصنف سلمان رشدی کی کتابوں پر تحقیق کے لیے فیلوشپ منظوری پر دارالعلوم دیو بند کی جانب سے اس کی مخالفت کی جا رہی ہے۔
دارالعلوم کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی گرانٹس کمیشن کے فیصلے سے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوں گے اور اس فیلوشپ کی منظوری فوراً واپس لی جانی چاہیے۔
دارالعلوم کے ایک ترجمان اشرف عثمانی نےکہا کہ ’رشدی کی کتاب ہمیشہ کے لیے ہے، اور ہم ہمیشہ اس کی مخالفت کرتے رہیں گے۔۔۔جس مصنف کی کتاب پر ملک میں پابندی عائد ہے اس کے تخلیقات پر تحقیق کی اجازت دیے جانے سے یو جی سی کے کام کاج کے طریقے پر بھی سوال اٹھتا ہے۔‘
سلمان رشدی کی ایک کتاب ’دی سیٹنک ورسز‘ پر بھارت میں پابندی عائد ہے۔ یہ کتاب انیس سو اٹھاسی میں لکھی گئی تھی اور اس کے خلاف مسلم دنیا میں بڑے پیمانے پر احتجاج ہوا تھا۔
اس کے بعد بہت سے ممالک میں اس کی اشاعت پر پابندی لگا دی گئی تھی جبکہ ایران کے روحانی پیشوی آیت اللہ خمینی نے سلمان رشدی کے خلاف موت کا فتویٰ جاری کر دیا تھا۔
یہ تنازع لمبے عرصے سے ٹھنڈا پڑا تھا لیکن اس سال دارالعلوم نے جے پور کے ادبی میلے میں سلمان رشدی کی مجوزہ شرکت کی سخت مخالفت کی تھی جس کے بعد اس مسئلے نے دوبارہ سیاسی رنگ اختیار کرلیا تھا۔
"رشدی کی کتاب ہمیشہ کے لیے ہے، اور ہم ہمیشہ اس کی مخالفت کرتے رہیں گے۔۔۔جس مصنف کی کتاب پر ملک میں پابندی عائد ہے اس کے تخلیقات پر تحقیق کی اجازت دیے جانے سے یو جی سی کے کام کاج کے طریقے پر بھی سوال اٹھتا ہے۔"
انجام کار سلمان رشدی کو ہندوستان آنے کا اپنا ارادہ ترک کرنا پڑا تھا۔
تحقیق کی تجویز میرٹھ کی چرن سنگھ یونیورسٹی سے وابستہ ڈاکٹر پربھا پرمار نے پیش کی تھی جسے یو جی نے منظور کرلیا ہے۔
وہ سلمان رشدی کی کتابوں کے علاوہ بھارتی نژاد مصنفوں امیتابھ گھوش اور وکرم سیٹھ کی تخلیقات پر تحقیق کرنا چاہتی ہیں۔
فیلوشپ کی منظوری کا مطلب یہ ہے کہ یو جی کی جانب سے انہیں اپنی تحقیق کے لیے فنڈز فراہم کیے جائیں گے۔ میرٹھ یونیورسٹی کی جانب سے ابھی اس سلسلے میں کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا گیا ہے۔






























