سلمان رشدی کا پروگرام منسوخ

،تصویر کا ذریعہGetty
بھارت کے شہر جے پور میں سالانہ ادبی میلے میں عالمی شہرت یافتہ مصنف سلمان رشدی کی شرکت کا پروگرام بظاہر حکومت کے دباؤ میں منسوخ کر دیا گیا ہے۔
سلمان رشدی کی آمد کے خلاف بعض مذہبی مسلم تنظیمیں احتجاج کر رہی تھیں۔ ان کا مطالبہ تھا کہ حکومت سلمان رشدی کو بھارت نہ آنے دے۔
جے پور ادبی میلے کی ویب سائٹ پر دیےگئے پروگرام کے مطابق سلمان رشدی بیس اور اکیس جنوری کو خطاب کرنے والے تھے۔ لیکن ویب سائٹ پر نیا شیڈو ل جاری کیا کیا ہے اس میں سلمان رشدی کا کوئی ذکر نہیں ہے۔
میلے کے منتظم سنجے رائے نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’سلمان رشدی بیس جنوری کو بھارت میں نہیں ہوں گے کیونکہ ان کے پروگرام میں تبدیلی ہوئی ہے۔ تاہم جے پور ادبی میلے کی جانب سے وہ اس میں شرکت کے لیے مدعو ہیں۔‘
بعض خبروں میں بتایاگیا ہے کہ راجستھان کی ریاستی حکومت نے ادبی میلے کے منتطمین کو بتایا تھا کہ سلمان رشدی کے آنے سے امن و قانون کا مسئلہ پیدا ہوگا۔
خبروں کے مطابق حکومت سلمان رشدی ان کی سلامتی کے بارے میں انتظامات سے مطمئن نہیں کر سکی جس کی وجہ سے انہوں نےاپنا دورہ منسوخ کر دیا۔ تاہم ابھی تک ان خبروں کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔
راجستھان کے وزیرِاعلی اشوک گہلوت کا کہنا ہے کہ سلمان رشدی کی آمد سے امن و قانون کا مسئلہ پیدا ہو سکتا تھا۔’کئی مسلم تنظیمیں ان کی متوقع آمد کے بارے ہم سے پوچھ رہی ہیں اور انہوں نے متنبہ کیا ہے کہ اگر رشدی جے پور لٹریری فیسٹیول میں شریک ہوتے ہیں تو اس کے خلاف کچھ مسلمانوں کی طرف سے رد عمل ہو سکتا ہے۔ ہمیں اس صورتحال پر تشویش ہے۔‘
چند ہفتے قبل جب یہ اعلان ہوا تھا کہ شلمان رشدی جے پور ادبی میلے میں شرکت کریں گے تو اس وقت اتر پردیش کے مدرسے دارالعلوم دیو بند نے حکومت سے یہ مطالبہ کیا تھا کہ مسٹر رشدی کو ملک میں نہ آنے دیا جائے۔
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
سلمان رشدی بھارت نژاد برطانوی شہری ہیں اور کچھ عرصے سے امریکہ میں رہائش پزیر ہیں۔ ان کی ایک کتاب شیطانی آیات کے پس منظر میں ایران کے مرحوم مذہبی رہنما آیت اللہ خمینی نے ان کے خلاف 1989 میں موت کا فتویٰ دیا تھا۔ دارالعلوم دیوبند بھی اس فتوے کا حامی رہا ہے۔







