سلمان رشدی کے ویزے کی منسوخی کا مطالبہ

،تصویر کا ذریعہGetty
بھارت میں دارالعلوم دیوبند نے اپنی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ متنازع مصنف سلمان رشدی کا ویزا منسوخ کر دے تاکہ وہ بھارت نہ آ سکیں۔
سلمان رشدی بیس سے چوبیس جنوری تک راجھستان کے دارالحکومت جے پور میں ہونے والے ادبی میلے میں شرکت کرنے بھارت آنے والے ہیں۔
دارالعلوم دیوبند کا کہنا ہے کہ سلمان رشدی نے اپنے ناول سے مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو زِک پہنچائی ہے۔
رشدی کا ناول ’شیطانی آیات‘ کافی متنازع رہا ہے اور انہیں اس کی وجہ سے دنیا بھر میں احتجاج کا سامنا بھی کرنا پڑا تھا۔
دارالعلوم دیوبند کے سربراہ مولانا عبد القاسم نعمانی نے ایک پریس ریلیز میں کہا ’بھارتی حکومت کو سلمان رشدی کا ویزا منسوخ کر دینا چاہیے۔ رشدی نے مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے۔‘
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت ہند کو رشدی کے خلاف مسلمانوں کے جذبات کا خیال کرنا چاہیے۔
سلمان رشدی کا ناول بھارت میں کالعدم قرار دیا جا چکا ہے۔ مسلم دنیا میں اس ناول کی وجہ سے سخت احتجاج ہوا تھا۔ سنہ انیس سو نواسی میں ایران کے سپریم مذہبی رہنماء نے رشدی کے خلاف فتوٰی بھی جاری کیا تھا۔
پینسٹھ سالہ سلمان رشدی نے سنہ دو ہزار سات میں بھی جے پور کے ادبی میلے میں شرکت کی تھی۔
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
بھارتی دارالعلوم دیوبند کے سربراہ کا کہنا ہے کہ اگر حکومت نے کوئی قدم نہیں اٹھایا تو دارلعلوم دیوبند مناسب قدم اٹھائے گا۔







