BBCUrdu.com
  •    تکنيکي مدد
 
پاکستان
انڈیا
آس پاس
کھیل
نیٹ سائنس
فن فنکار
ویڈیو، تصاویر
آپ کی آواز
قلم اور کالم
منظرنامہ
ریڈیو
پروگرام
فریکوئنسی
ہمارے پارٹنر
ہندی
فارسی
پشتو
عربی
بنگالی
انگریزی ۔ جنوبی ایشیا
دیگر زبانیں
 
وقتِ اشاعت: Thursday, 18 March, 2004, 09:14 GMT 14:14 PST
 
یہ صفحہ دوست کو ای میل کیجیئے پرِنٹ کریں
وانا آپریشن میں شدت
 

 
 
وانا
منگل کے روز ہونے والے تصادم میں سولہ فوجیوں سمیت چالیس افراد ہلاک ہوئے تھے
پاکستان کے قبائلی علاقے جنوبی وزیرستان میں جاری فوجی آپریشن میں شدت آگئی ہے اور فوج کو شدید مزاحمت کاسامنا ہے۔

نیم فوجی دستوں نے پاکستان فوج کی مدد سے القاعدہ کے ارکان اور ان کے مقامی حامیوں کے خلاف جمعرات کی صبح ایک اور تازہ کاروائی کا آغاز کیا تھا جو اب تک جاری ہے۔

یہ کاروائی وانا سے تقریبا دس کلومیٹر مغرب میں کلوشاہ کے علاقے میں کی جا رہی ہے۔

وانا میں عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ صبح سات بجے سے شروع ہوئے اس آپریشن میں جنگی ہیلی کاپٹر بھی استعمال کئے جا رہے ہیں۔ دھماکوں کی آوازیں بھی سنی جا رہی ہیں۔

دریں اثناء پاکستان میں فوجی حکام نے کہا ہے کہ شمالی وزیرستان میں ایک فوجی کیمپ پر راکٹ کا حملہ ہوا ہے جس کے نتیجے میں ایک فوجی اہلکار اور ایک جوان ہلاک ہوگئے ہیں۔

اس حملے میں تین فوجی جوانوں کے زخمی ہونے کی اطلاع بھی ہے۔

یہ حملہ جمعرات کو مقامی وقت کے مطابق رات کے دو بجے شاوال علاقے میں ہوا۔ حکام کا کہنا ہے کہ وہ اس معاملے کی تحقیقات کررہے ہیں۔ تاہم ان کا کہنا ہے کہ اس حملے کا تعلق جنوبی وزیرستان میں جاری آپریشن سے نہیں ہے۔

جنوبی وزیرستان میں کلوشاہ کے مقام پر منگل کو کاروائی میں اب تک کا فریقین کو سب سے بڑا جانی تقصان اٹھانا پڑا تھا۔ اس جھڑپ میں چالیس افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق ہوئی ہے جن میں سولہ فرنٹیر کور کے سپاہی بھی شامل ہیں۔

فوجی
صبح کے وقت فوجی اور نیم فوجی دستوں کو کلوشاہ کی طرف جاتا دیکھا گیا
کاروائی کے آغاز پر حکام نے مساجد کے ذریعے علاقے کے لوگوں کو جن میں عورتیں اور بچے شامل ہیں محفوظ مقامات پر چلے جانے کا حکم دیا تھا۔

اس منتقلی کے لئے تین گھنٹے کی مہلت کے بعد پاکستانی فوجیوں نے حملہ دس بجے شروع کیا جو آخری اطلاعات تک جاری ہے۔

اس سے قبل پچھلے آپریشن کے بعد سینکڑوں مقامی لوگوں نے خوف کے مارے نقل مکانی شروع کر دی تھی۔

علاقے کو جانے والے تمام راستوں کی ناکہ بندی کر دی گئی ہے اور کسی کو جانے کی اجازت نہیں دی جار رہی ہے۔

وزیرستان
جنوبی وزیرستان کا قبائلی علاقہ پاک افغان سرحد پر واقع ہے
پشاور میں قبائلی سیکورٹی کے سیکرٹری محمود شاہ کا کہنا تھا کہ یہ پچھلے آپریشن کا تسلسل ہے۔

ایک سوال کے جواب میں کہ ایف سی کے کئی سپاہیوں اور دو تحصیلداروں کے لاپتہ ہونے کی اطلاع ہے انہوں نے کہا کہ ایسا کچھ نہیں اور انہیں معلوم ہے یہ لوگ کہاں ہے البتہ ان کے بقول وہ محفوظ ہیں۔

وفاقی وزیر اطلاعات شیخ رشید احمد نے ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو میں اس شبہ کا اظہار کیا ہے کے اس علاقے میں کوئی اہم القاعدہ کا رہنما موجود ہوسکتا ہے۔

ادھر مقامی حکام بھی دبے الفاظ میں اس شک کا اظہار کر رہے ہیں اور کہا ہے کہ جس قسم کی مزاحمت سامنے آئی ہے اس سے یہی محسوس ہوتا ہے کہ شاید وہاں کوئی اہم شخصیت بھی موجود ہو۔

علاقے میں کافی کشیدگی پائی جاتی ہے۔

 
 
اسی بارے میں
 
 
تازہ ترین خبریں
 
 
یہ صفحہ دوست کو ای میل کیجیئے پرِنٹ کریں
 

واپس اوپر
Copyright BBC
نیٹ سائنس کھیل آس پاس انڈیاپاکستان صفحہِ اول
 
منظرنامہ قلم اور کالم آپ کی آواز ویڈیو، تصاویر
 
BBC Languages >> | BBC World Service >> | BBC Weather >> | BBC Sport >> | BBC News >>  
پرائیویسی ہمارے بارے میں ہمیں لکھیئے تکنیکی مدد