|
| ||||||||||||||||||||||||||||||||||
مہلت ختم، گرفتاریاں شروع
پاکستان کے قبائلی علاقے جنوبی وزیرستان میں حکام نے بدھ کے روز اُن قبائل کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے درجنوں افراد کو حراست میں لے لیا ہے جن پر گزشتہ دنوں مشتبہ القاعدہ ارکان کو پناہ دینے کا الزام تھا۔ ایجنسی صدر مقام وانا میں حکام نے زلی خیل اور کری خیل قبائل کو جرگے میں تین روز کی مہلت دی تھی تاکہ اُن تین افراد کو جنہوں نے القاعدہ کے آٹھ مشتبہ افراد کو اپنے مکانات میں پناہ دی تھی ان کے حوالے کر دیں۔ البتہ مہلت کے منگل کی رات خاتمے کے بعد ان قبائل کے خلاف بدھ کو کارروائی شروع کر دی گئی۔ حراست کی کارروائی نیم خودمختار قبائلی علاقے کے وانا اور جنڈولہ کے علاوہ ٹانک شہروں میں کی گئی۔ حکام کا کہنا ہے کہ حراست میں لئے گئے افراد کی حتمی تعداد شام تک معلوم ہو سکے گی۔ اس کارروائی کے دوران سخت حفاظتی اقدامات کئے گئے تھے۔ وانا میں نیم فوجی دستوں کے علاوہ بکتربند گاڑیاں بھی تعینات کی گئی ہیں۔ زلی خیل قوم کے سرداروں نے گزشتہ دنوں بی بی سی اردو ڈاٹ کام کو بتایا تھا کہ وہ خود ان افراد کے خلاف الزامات کی تحقیقات کرنے کے بعد حوالگی کے بارے میں کوئی فیصلہ کریں گے۔ جنوبی وزیرستان میں گزشتہ جمعرات کے روز القاعدہ کے مشتبہ ارکان کے خلاف پاکستان فوج نے کارروائی کرتے ہوئے آٹھ افراد کو ہلاک جبکہ اٹھارہ کو حراست میں لیا تھا۔ یہ مشتبہ افراد کارروائی کے وقت پاک-افغان سرحد پر واقع پاکستانی علاقے انگور اڈہ کے قریب باغڑ میں موجود تھے۔ اس علاقے میں آباد وزیر قوم کی ذیلی شاخ زلی خیل کو سوموار تک ان تین افراد کو اس کے حوالے کرنے کا حکم دیا تھا جن کے مکان میں یہ مشتبہ افراد موجود تھے۔ حکام کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس مئی میں ان اقوام کے ساتھ ایک تحریری معاہدہ کے تحت وزیر قبائل کو کسی القاعدہ یا غیرملکی کو پناہ نہ دینے کا پابند بنایا تھا۔ انتظامیہ کا موقف ہے کہ ان قبائل نے اس معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔ |
| ||||||||||||||||||||||||||||||||||
| |||||||||||||||||||||||||||||||||||