یہ صفحہ مزید اپ ڈیٹ نہیں کیا جا رہا!
بی بی سی کی لائیو کوریج جاری ہے تاہم یہ صفحہ مزید اپ ڈیٹ نہیں کیا جا رہا۔
14 جون کی خبریں جاننے کے لیے یہاں کلک کریں۔
لاہور ہائیکورٹ نے سرگودھا کے انسداد دہشتگردی کی عدالت کے ایک جج کی طرف سے موصول ہونے والے مراسلے پر جمعرات کو از خود نوٹس پر سماعت کے بعد فیصلہ محفوط کر لیا ہے۔ جج محمد عباس کی طرف سے ان رپورٹس کے چند مندرجات لاہور ہائیکورٹ نے اپنے تحریری حکمانامے میں بھی درج کیے ہیں۔
بی بی سی کی لائیو کوریج جاری ہے تاہم یہ صفحہ مزید اپ ڈیٹ نہیں کیا جا رہا۔
14 جون کی خبریں جاننے کے لیے یہاں کلک کریں۔

،تصویر کا ذریعہGetty Images
پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر میں سولہ کروڑ 80 لاکھ ڈالر کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ سٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ملک زرمبادلہ ذخائر 14 ارب 38 کروڑ چالیس لاکھ ڈالر پر پہنچ گئے ہیں۔ جن میں ایک ہفتے کے دوران سولہ کروڑ اسی لاکھ ڈالر کا اضافہ ہوا۔
سٹیٹ بینک آف پاکستان کی تحویل میں زر مبادلہ ذخائر نو ارب دس کروڑ تیس لاکھ ڈالر موجود ہیں، جن میں ایک ہفتے کے دوران ساٹھ لاکھ ڈالر کی کمی ریکارڈ کی گئی۔
ملک کے تجارتی بینکوں کے پاس پانچ ارب 28 کروڑ ڈالر موجود ہیں جن میں ایک ہفتے کے دوران سترہ کروڑ 40 لاکھ ڈالر کا اضافہ ریکارڈ کی گیا۔

،تصویر کا ذریعہGetty Images
لاہور ہائیکورٹ نے سرگودھا کے انسداد دہشتگردی کی عدالت کے ایک جج کی طرف سے موصول ہونے والے مراسلے پر جمعرات کو از خود نوٹس پر سماعت کی۔
عدالتی سماعت سے قبل ضلعی عدالت کے جج محمد عباس کی طرف سے لاہور ہائیکورٹ کو بھیجے گئے دو خصوصی رپورٹس پر نظر دوڑاتے ہیں کہ جج نے ہائیکورٹ کو کیا بتایا۔ جج محمد عباس کی عدالت میں تحریک انصاف متعدد رہنماؤں کے 9 مئی کے مبینہ پرتشدد واقعات سے متعلق مقدمات زیر سماعت تھے۔
جج کی طرف سے ان رپورٹس کے چند مندرجات لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس ملک شہزاد نے اپنے تحریری حکمنامے میں بھی درج کیے۔ پہلے جج کو سنتے ہیں اور پھر عدالتی سماعت کے تفصیلی احوال کا رخ کرتے ہیں۔
لاہور ہائیکورٹ کو موصول ہونے والے جج کے مراسلے میں کیا ہے؟
لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے سماعت کے بعد تحریری حکمنامے میں لکھا کہ سات جون کو سرگودھا کی انسداد دہشتگردی کی ایک عدالت کے جج محمد عباس کی طرف سے لاہور ہائیکورٹ کے رجسٹرار کو ایک خصوصی رپورٹ موصول ہوئی۔
اس رپورٹ میں جج محمد عباس نے بتایا کہ انھوں نے رواں برس 25 مئی کو اپنے عہدے کا چارج لیا تو انھیں یہ پیغام ملا کہ ان سے آئی ایس آئی کے کوئی صاحب ان کے چیمبر میں ملاقات کرنا چاہتے ہیں۔ مگر، جج کے مطابق، انھوں نے ان سے ملنے سے انکار کر دیا۔
اس کے بعد جج کے خاندان والوں نے انھیں بتایا کہ کچھ نامعلوم لوگوں نے بہاولپور میں واقع ان کے پرانے گھر کے گیس میٹر کو نقصان پہنچایا ہے۔ یہ گھر جج کو اس وقت الاٹ ہوا تھا جب وہ وہاں پر انسداد بدعنوانی کی عدالت کے جج تعینات تھے۔ ابھی ان کے گھر والے اسی گھر میں رہائش پذیر تھے۔
جج محمد عباس نے اپنے مراسلے میں بتایا کہ ان کے خاندان والوں کو گذشتہ ماہ کا بجلی کا بل بہت بڑھا چڑھا کر دیا گیا اور ان کے خاندان سے اضافی پیسے بھی وصول کیے گئے۔
جج کے مطابق یہ بل بظاہر جعلی تھا اور اس امکان کو بھی رد نہیں کیا جا سکتا کہ یہ بل ’آئی ایس آئی اور واپڈا کے اہلکاروں کی ملی بھگت‘ سے جاری کیا گیا تھا۔
جج کے مطابق ان کے خاندان والوں سے ان سے متعلق ذاتی معلومات پوچھ کر انھیں ہراساں کیا گیا۔
جج نے اپنی رپورٹ میں چھ جون کی رات دو بج کر 15 منٹ پر سرگودھا میں انسداد دہشتگردی کی عدالت کے گیٹ پر گاڑیوں پر آئے ہوئے نامعلوم افراد کی طرف سے بجلی کے ٹرانسفارمر پر فائرنگ کا بھی ذکر کیا۔
جج اس وقت اس عدالت کے اندر موجود تھے۔ اس واقعے کی ایف آئی آر بھی درج کرائی گئی۔ جج محمد عباس کی رپورٹ کے مطابق یہ دو گاڑیاں ڈی پی او کے دفتر کی طرف سے آئی تھیں۔ جج کے مطابق ان گاڑیوں میں موجود نامعلوم افراد کی فائرنگ کے نتیجے میں بجلی کے ٹرانسفارمر کو نقصان پہنچا۔ جج محمد عباس کی طرف سے لاہور ہائیکورٹ کو بھیجی جانے والی رپورٹ کے ساتھ اس خراب ہونے والے ٹرانسفارمر کی تصاویر بھی لف کی گئی ہیں۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کے مطابق دس جون کو جج محمد عباس کی طرف سے ایک اور رپورٹ لاہور ہائیکورٹ کے رجسٹرار کو موصول ہوئی۔ اس رپورٹ کے مطابق دس جون کو ان کی عدالت کے سامنے 19 بعد از گرفتاری کی اپیلیں سماعت کے لیے مقرر تھیں جبکہ نو مقدمات کے ٹرائل ابھی زیر التوا تھے مگر تھریٹ الرٹ کے نام پر عدالت ہی بند کروا دی گئی۔
از خود نوٹس پر عدالتی سماعت کا احوال
انسداد دہشتگردی عدالت سرگودھا کے جج کے آئی ایس آئی سے نہ ملنے کے معاملے پر از خود نوٹس کی سماعت لاہور ہائیکورٹ میں ہوئی۔
سرگودھا کی انسداد دہشت گردی عدالت میں فائرنگ کے ایک ناخوشگوار واقعے کے سلسلے میں لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے آئی جی پنجاب، آر پی او سرگودھا اور ڈی پی او سرگودھا کو ذاتی حیثیت میں طلب کررکھا تھا۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے آئی جی پنجاب عثمان انور سے استفسار کیا کہ ’آپ نے عدالت کو کس قانون کے تحت بند کیا۔ آپ نے لوگوں کو آئینی حقوق سے روکا، آپ عدالتوں کی یہ عزت کرتے ہو۔‘
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ’آئی جی صاحب آپ کا کیا مؤقف ہے۔ آئی جی نے کہا کہ ’یہ انتہائی اہم اور عدلیہ کی آزادی کا معاملہ ہے۔ سر آپ کو ایک رپورٹ جمع کرائی گئی ہے جو انتہائی حساس اور خفیہ ہے۔‘
چیف جسٹس نے کہا کہ ’یہ رپورٹ تھریٹ الرٹس سے متعلق ہے۔‘ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ’ہمارے جوڈیشل افسر نے کہا ہے کہ آئی ایس آئی کی طرف سے میسج آیا ہے کہ آئی ایس آئی مجھ سے ملنا چاہتی ہے۔‘
چیف جسٹس نے آئی جی سے پوچھا کہ کیا ’آپ نے وہ بندہ ڈھونڈا ہے جس نے یہ کہا کہ میں نے جج سے ملنا ہے۔‘ آئی جی نے کہا کہ ’عدالت مجھے مؤقف پیش کرنے کا موقع دے۔ ہمیں سرگودھا کے اس ایریا کی جیو فینسگ کی ضرورت ہے، جہاں جج کو کال ہوئی۔ ہمیں بندہ ڈھونڈنے کے لیے سی ڈی آر بھی چاہیے۔‘
آئی جی پنجاب نے کہا کہ ’یہ بھی دیکھنا ہے جج کو کال واٹس ایپ پر کی گئی ہے یا کسی اور طریقے سے کال کی گئی ہے۔‘
آئی جی نے کہا کہ ’عدالت وزارت داخلہ اور وزارت دفاع کے ساتھ ہماری کمیٹی بنا دے۔‘
آئی جی نے کہا کہ ’ہمیں بھکر، میانوالی اور سرگودھا کے جوڈیشل کمپلیکس سے متعلق تھریٹ ملے تھے۔
چیف جسٹس نے آئی جی سے کہا کہ ’تھریٹ ہے یا نہیں ہے آپ یہ بتائیں سرگودھا کی عدالت میں وکلا کو جانے سے کیوں روکا گیا۔ مجھے وہ قانون بتا دیں جس کے ذریعے تھریٹ کے نام پر لوگوں کو بنیادی حقوق سے دور رکھا جائے۔ آپ سے راولپنڈی کی اے ٹی سی کے جج مینج نہیں ہوئے آپ نے ان کے ساتھ یہی کیا۔‘
آئی جی نے کہا کہ ’یہ میرے متعلق نہیں ہے سر، میرا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔‘
چیف جسٹس نے سوال کیا کہ ’سرگودھا عدالت کے باہر فائرنگ کے معاملے پر کیا اپ ڈیٹ ہے۔‘ آئی جی نے کہا کہ ’ہمیں وہاں سے 17 گولیوں کے خول ملے ہیں۔ ہم نے یہ معاملہ سی ٹی ڈی کو ریفر کر دیا ہے۔‘
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ’آئی جی پنجاب آپ نے ابھی تک کون سا بندہ گرفتار کیا ہے۔‘ آئی جی نے کہا کہ ’ہمیں جیوفینسنگ کی اجازت دے دیں، ہم جیو فینسنگ کر کے آپ کو رپورٹ دے دیتے ہیں۔‘
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سرگودھا کے اے ٹی سی جج کے گھر کا میٹر بھی توڑ دیا گیا۔ آئی جی نے کہا کہ ’میں نے چیک کرا لیا ہے، ہمیں اس حوالے سے کوئی درخواست نہیں ملی ہے۔‘
چیف جسٹس نے کہا کہ ’آئی جی پنجاب صاحب یہ آپ کے بس کا معاملہ نہیں ہے۔‘
آئی جی نے کہا کہ ’اس کیس میں عدالت کا حکم چاہیے تا کہ ہمیں وفاقی حکومت سے جیو فینسنگ کی اجازت مل سکے۔‘
چیف جسٹس نے پوچھا کہ ’آئی جی پنجاب ڈی پی او سرگودھا یہ بتائیں کہ کس قانون کے تحت سرگودھا جوڈیشل کمپلیکس کو بند کیا گیا۔‘
ڈی پی او سرگودھا نے کہا کہ ’وہاں تھریٹ الرٹ تھے، ہم نے سرچ اینڈ سویپ آپریشن کیا۔‘
چیف جسٹس نے کہا کہ ’آپ نے صرف یہ کام اس لیے کیا کہ جج اے ٹی سی کے پاس جو کیسَز لگے ہیں وہ ان پر کارروائی نہ کر سکیں۔‘
آئی جی پنجاب کے بار بار بولنے پر چیف جسٹس نے دوران سماعت آئی جی پنجاب کی سرزنش کی اور کہا کہ ’آپ خاموش رہیں۔‘
چیف جسٹس نے آئی جی کو تنبیہ دیتے ہوئے کہا کہ ’کیوں نہ سرگودھا جوڈیشل کمپلیکس بند کرنے پر پولیس کے خلاف توہینِ عدالت کی کاروائی شروع کی جائے۔‘
ڈی پی او سرگودھا نے کہا کہ ’وہاں ہجوم تھا، سکیورٹی تھریٹ تھے، اس لیے بند کیا گیا۔‘ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ’تھریٹ الرٹ تو پورے پاکستان میں ہیں، پھر سب کچھ بند کر دیں۔‘
چیف جسٹس نے کہا کہ ’جج صاحب نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ ان کی حفاظت اللہ نے کرنی ہے۔ جج صاحب اپنے کام سے نہیں رکے انھوں نے کہا ہے کہ وہ تھریٹس سے نہیں ڈرتے۔‘
چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کا حساب تو انھوں نے لینا ہے جنھیں اپ خوش کر رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ’آئی جی پنجاب صاحب عدالتوں کا مذاق نہ بنائیں۔‘
چیف جسٹس نو مئی والے بندے اندر ہیں کور کمانڈر کے گھر پر حملہ ہوا کارروائی ہو گئی، وہ تو چلیں عدالتوں نے فیصلے کرنے ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ صوبے کی سب سے بڑی عدالت پر حملہ ہوا اپ نے ایک بھی بندے کو مقدمے میں نامزد نہیں کیا۔
آئی جی نے کہا کہ ’آپ نے مجھے خود شاباش دی تھی کہ پولیس نے اچھی کارروائی کی۔‘
چیف جسٹس نے کہا کہ ’جو جج پسند نہیں آتا ان کے خلاف سوشل میڈیا پر مہم شروع ہو جاتی ہے، درخواست آ جاتی ہے، پروگرام ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔`
عدالت نے سماعت کے بعد اس از خود نوٹس پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔
یاد رہے کہ رواں برس مارچ کے تیسرے ہفتے میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے چھ ججز کی طرف سے بھی خفیہ اداروں کے عدلیہ پر ’دباؤ‘ سے متعلق خط سامنے آیا تھا، جس میں انھوں نے سپریم جوڈیشل کونسل سے مطالبہ کیا کہ آئی ایس آئی کے نمائندوں کی عدالتی امور میں مسلسل مداخلت پر جوڈیشل کنونشن بلایا جائے۔
اس خط میں کہا گیا ہے کہ جوڈیشل کنونشن سے پتہ چلے گا کہ کیا ملک کی دیگر ہائیکورٹ کے ججز کو بھی اس صورتحال کا سامنا ہے۔
اس خط میں اس بات کا ذکر کیا گیا ہے کہ ججز کے کوڈ آف کنڈکٹ میں رہنمائی نہیں کی گئی کہ ایسی صورتحال میں ججز کیسے رد عمل دیں؟ اور اس کے علاوہ یہ بھی واضح نہیں کہ ججز اس طرح کی مداخلت کو کیسے ثابت کریں؟

،تصویر کا ذریعہ@THEMONALRESTAURANTISLAMABAD
پاکستان کی سپریم کورٹ نے مونال ریسٹورنٹ اور وائلڈ لائف بورڈ کے دفاتر سیل کرنے کے خلاف کیس کا مختصر تحریری فیصلہ جاری کر دیا ہے۔
فیصلے کے مطابق مونال ریسٹورنٹ نے تین ماہ میں جگہ خالی کرانے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ سپیریم کورٹ کے مطابق ’لامونتانا‘ اور ’گلوریا جینز‘ نے بھی رضاکارانہ طور پر ریسٹورنٹس خالی کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ تین ماہ میں نیشنل پارک سے تمام کمرشل سرگرمیاں ختم کر دی جائیں۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ’پیر سوہاوہ میں نیشنل پارک کی جگہ پر قائم تمام ہوٹل اور ریسٹورنٹس بھی خالی کیے جائیں۔‘ عدالت کے مطابق پیر سوہاوہ روڈ پر لائسنس شدہ کھوکے اور دکانیں کام جاری رکھ سکتی ہیں مگر وائلڈ لائف بورڈ کی ہدایات کے مطابق کھوکے اور دوکانیں چلائی جائیں۔

،تصویر کا ذریعہPTI
وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے نے سابق وزیر اعظم عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی سائفر مقدمے میں بریت کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔
ایف آئی اے نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے تفصیلی فیصلے سے قبل ہی سپریم کورٹ میں اس حکمنامے کو چیلنج کرتے ہوئے استدعا کی ہے کہ اسے اپیل میں بدل دیا جائے۔
ایف آئی اے کے مطابق عمران خان اور شاہ محمود قریشی کے خلاف ناقابل تردید شواہد موجود ہیں۔ دونوں کی سائفر سے متعلق ریکارڈنگ بھی موجود ہے۔ ایف آئی اے کے مطابق یہ مقدمہ وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد وفاقی وزارت داخلہ کے حکم پر ایف آئی اے کے سپرد کیا گیا تھا، جس میں دوران تحقیقات یہ پتا چلا کے عمران خان اور شاہ محمود قریشی نے سائفر کے ذریعے ملک کے دشمنوں کو فائدہ پہنچایا۔
ایف آئی اے کے مطابق سائفر کو گھر پر رکھنے اور ذاتی مقاصد کے لیے استعمال کرنے سے پاکستان کا بیرن ملک سائفر کا ایک پورا مینکنزم کمپرومائز ہو گیا ہے، جس سے دشمن ممالک کو فائدہ پہنچا ہے۔ ایف آئی اے کے مطابق عمران خان نے سائفر کی کاپی اپنے پاس ہی رکھ لی اور وہ ابھی تک دفتر خارجہ کو واپس نہیں مل سکی ہے۔
ایف آئی اے نے عمران خان کے خلاف ان کے سابق پرنسپل سیکریٹری اعظم خان کے بیان کا بھی حوالہ دیا ہے۔ ایف آئی اے کے مطابق عمران خان اور شاہ محمود قریشی کا ٹرائل کے دوران رویہ عجیب رہا اور انھوں نے ٹرائل کے رستے میں رکاوٹیں پیدا کیں۔
ایف آئی اے کے مطابق عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی طرف سے ٹرائل کے دوران 65 درخواستیں دائر کی گئیں اور عدالت نے ان درخواستوں پر سماعت کے بعد فیصلے دیے جبکہ ان دونوں کے خلاف استغاثہ نے گواہان پیش کیے مگر ان کے وکلا نے ان پر جرح کے عمل میں بھی لیت و لعل سے کام لیا اور اس عمل میں روڑے اٹکائے۔

،تصویر کا ذریعہX
وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے سائفر کیس میں سابق وزیر اعظم عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی بریت سپریم کورٹ میں چیلنج کردی ہے۔
ایف آئی اے نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی ہے۔ اپیل میں کہا گیا ہے کہ پراسیکیوشن نے ثبوت اور فارنزک شدہ دستاویزات ٹرائل کے دوران مہیا کیے، ہائیکورٹ کا فیصلہ یہ ظاہر نہیں کرتا کہ کن بنیادوں پر ملزمان کو بری کیا گیا۔
چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی سائفر کیس میں سزا کالعدم قرار دیتے ہوئے انھیں بری کردیا تھا۔
اس سے قبل سائفر کیس کی خصوصی عدالت نے کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو 10،10 سال قید کی سزا سنائی تھی یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں دو رکنی نے سابق وزیر اعظم عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو سائفر کے مقدمے میں بریت کا تفصیلی فیصلہ ابھی تک جاری نہیں کیا۔
پنجاب حکومت نے گریڈ ایک سے سولہ تک کے ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد اضافہ کر دیا ہے۔
گریڈ سترہ سے گریڈ 22 تک 20 فیصد تنخواہوں کا اضافہ کیا ہے۔ پنجاب کے وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمن کہا ہے کہ پینشن کی مد میں 15 فیصد اضافہ کیا جائے گا۔
وفاقی حکومت کے اعلان کے عین مطابق پنجاب حکومت نے بھی مزدور کی تنخواہ کم از کم 32 ہزار روپے سے بڑھا کر 37 ہزار روپے کرنے کی تجویز دی ہے۔

،تصویر کا ذریعہ@MianAliAshfaq
پنجاب پولیس نے اینکر اور یوٹیوبر عمران ریاض کو ’کار سرکار میں مداخلت‘ کے ایک اور مقدمے میں گرفتار کر لیا ہے۔ ایف آئی آر کے مطابق عمران ریاض نے لاہور ائیرپورٹ پر ساتھیوں سمیت چیک پوسٹ پر کارسرکار میں مداخلت کی۔
عمران ریاض کے خلاف کارسرکار میں مداخلت کا مقدمہ 12 جون کو تھانہ سرور روڈ میں درج کیا گیا ہے۔
مقدمے کے مطابق اس پوسٹ سے عمران ریاض نے زبردستی گاڑی گزاری اور سکیورٹی کو روندتے ہوئے آگے بڑھ گئے، جس سے سکیورٹی بیریئر کو نقصان پہنچا۔
عمران ریاض خان کے خلاف پانچ جون 2024 کو لاہور کے تھانہ نشتر کالونی میں امانت میں خیانت کی دفعہ 406 کے تحت ایک مقدمہ درج کیا گیا، جس میں اُن پر اڑھائی کروڑ روپے کیش وصول کرنے کا الزام لگایا گیا۔
عمران ریاض کے خلاف اس مقدمے کے اخراج سے متعلق ان کے وکیل نے ایکس پر خبر دی مگر اس کے تھوڑی دیر بعد ہی یہ خبر سامنے آئی کہ پنجاب پولیس نے کار سرکار میں مداخلت سے متعلق ایک مقدمے عمران ریاض کو گرفتار کر لیا ہے۔
صحافیوں نے پنجاب اسمبلی کے بجٹ اجلاس سے ہتک عزت کے نئے قانون کے خلاف احتجاجاً واک آؤٹ کیا ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی نے پنجاب اسمبلی کے بجٹ اجلاس کا علامتی بائیکاٹ کیا ہے۔ پنجاب اسملبی کے بجٹ اجلاس میں علامتی طور پر دو اراکین شریک ہیں۔ حیدر گیلانی کے مطابق پیپلز پارٹی کو بجٹ کی تیاری میں مشاورت میں بھی شامل نہیں کیا گیا۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حیدر گیلانی نے کہا کہ ان حالات میں حکومت کے بجٹ کی حمایت نہیں کرسکتے۔

،تصویر کا ذریعہScreegrab
پنجاب اسمبلی کا اجلاس ایک گھنٹہ اڑتیس منٹ کی تاخیر سے شروع ہو گیا ہے۔ سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان اجلاس کی صدارت کررہے ہیں۔
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز بھی ایوان میں موجود ہیں۔

،تصویر کا ذریعہNA Media
پاکستان کے وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب کا کہنا تھا ٹیکسوں کی چوری کو کم کرنے کے لیے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم لایا گیا جس کا مقصد تمباکو،سیمنٹ سمیت ہر شعبے میں ٹیکس چوری روکنا تھا۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا ہمارے پاس ڈیٹا موجود ہے کہ کس کے پاس کتنی گاڑیاں ہیں اور کون کتنا بل دیتا ہے، شہریوں کے لائف اسٹائل کا سارا ڈیٹا ہمارے پاس موجود ہے، لائف اسٹائل ڈیٹاجائزےکے لیے ٹیم بنائیں گےجو اسےچیک کریں گی، اس کے بعد فیلڈ ٹیم کو اس پر عمل درآمد کا کہیں گے۔
انھوں نے کہا کہ حکومت جس جس سیکٹر سے نکل جائے اتنا ہی بہتر ہے، حکومت کو نجی شعبے کو آگے لانے کے لیے ماحول دینا ہوگا۔
وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے تنخواہ دار طبقے پر ٹیکسوں میں اعتراض کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ زیادہ آمدن والوں پر زیادہ ٹیکس کا نفاذ ہوگا کسی کو اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔ وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب کا پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس میں کہنا تھا ہمیں ٹیکس کے دائرہ کار کو بڑھانا ہے،10 فیصد ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشو نا قابل برداشت ہے۔ ٹیکس ٹو جی ڈی پی کو 13 فیصد پر لے کر جانا ہے جس کے لیے مختلف اداروں کو بہتر کرنا ہے۔
محمد اورنگزیب کا کہنا تھا غیر دستاویزی معیشت کو ڈیجیٹائز کیا جا رہا ہے، یہ بات درست ہے کہ ٹیکسوں کی کمپلائنس اور انفورسمنٹ نہیں ہوئی، اینڈ ٹو اینڈ ڈیجیٹائزیشن کی جا رہی ہے، معیشت کی ڈیجیٹائزیشن ہماری ترجیح ہے، ڈیجیٹائزیشن سے کرپشن کم ہو گی اور شفافیت بڑھے گی۔

،تصویر کا ذریعہScreen Capture
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ نان فائلرز کے لیے ٹیکسز بڑھائے جا رہے ہیں۔ حکومت کا مقصد ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنا ہے۔ زیادہ آمدن والوں پر زیادہ ٹیکس کا نفاز ہو گا اور اس پر کسی کو اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔
پوسٹ بجٹ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ نان فائلرز کی اصطلاح شاید ہی کسی اورملک میں ہو گی۔ نان فائلرز کے لیے بزنس ٹرانزکیشن پر ٹیکسز میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ’ ہمیں اپنے ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنا ہے، جی ڈی پی کا 10 فیصد ٹیکس برقرار نہیں رہ سکتا، اسے 2 سے 3 سالوں میں اسے 13 فیصد تک لے کر جانا ہے، دنیا میں کوئی ملک ایسا نہیں ہے جو جی ڈی پی کے ساڑھے 9 ٹیکس پر بیرونی امداد کے بغیر مستحکم ہے۔‘
یٹرولیم لیوی سے متعلق سوال پر وزیر خزانہ نے کہا کہ ’یہ جو 60 سے 80 روپے کی تجویز ہے، ہم اسے پہلے دن ہی لگانے نہیں جا رہے، اس میں اگلے مالی سال کے دوران بتدریج اضافہ ہوگا، اس میں بھی ہم عالمی قیمتوں پر نظر رکھیں گے اور اس کی مطابقت سے اس کو آگے لے کر چلیں گے۔‘
محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ’معیشت کی ڈیجیٹائزیشن ہماری ترجیح ہے۔ اس عمل سے کرپشن کم ہو گی اور شفافیت بڑھے گی۔ اس مقصد کے لیے اینڈ ٹو اینڈ ڈیجاٹائزیشن کی جا رہی ہے۔‘
انھوں نے واضح کیا کہ تنخواہ دار طبقے پر زیادہ سے زیادہ ٹیکس 35 فیصد ہے۔
محمد اورنگزیب کے مطابق ’اس کے سوا کوئی چارہ نہیں کہ ریٹیلرز اور ہول سیلرز کو ٹیکس کے دائرہ کار میں لایا جائے۔‘
غیر قانون کیش ٹرانزیکشن کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے محمد اورنگزیب کا کہنا تھا یہ سب چیزیں ڈیجیٹلائزیشن اور غیر دستاویزی معیشت سے منسلک ہیں۔
انھوں نے یے دعویٰ بھی کیا کہ آئی ٹی سیکٹر کے لیے بڑی رقم مختص کی ہے۔ پاکستان میں دنیا کی تیسری بڑی فری لانسر پاپولیشن ہے۔ ‘
پنجاب اسمبلی کا بجٹ اجلاس آج دوپہر دو بجے ہوگا جس کے لیے اسمبلی سیکریٹریٹ کی جانب سے بجٹ اجلاس کا ایجنڈا جاری کر دیا ہے۔
ایجنڈے کے مطابق پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں آج آئندہ مالی سال 2024-25 کا بجٹ پیش کیاجائے گا جبکہ سپلیمنٹری بجٹ 2023-24 بھی پیش کیا جائے گا۔
پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں پنجاب فنانس بل 2024 بھی پیش ہوگا۔ اسمبلی کے اجلاس کی صدارت سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان کریں گے۔
پنجاب اسمبلی کے بجٹ اجلاس کے موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔
دوسری جانب حزب اختلاف پنجاب اسمبلی ملک احمد خان بھچر نے پارلیمانی پارٹی کا اجلاس طلب کرلیا ہے۔
اپوزیشن جماعت کا اجلاس جمعرات کی دوپہر ایک بجے اپوزیشن چیمبر میں ہوگا۔
اجلاس کی صدارت اپوزیشن لیڈر اور ڈپٹی اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی کریں گے ۔ اجلاس میں بجٹ میں شرکت کے حوالے سے مشاورت کی جائے گی اور احتجاج کی حکمت عملی بھی طے کی جائے گی۔

،تصویر کا ذریعہGetty Images
پاکستان سٹاک ایکسچینج میں جمعرات کے روز تیزی کا رجحان دیکھا گیا ہے اور انڈیکس میں 2870 پوائنٹس کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
سٹاک مارکیٹ میں تیزی وفاقی حکومت کی جانب سے بجٹ پیش کرنے کے ایک دن بعد دیکھی جا رہی ہے جس میں حکومت کی جانب سے اضافی ٹیکس اکٹھا کرنے کے اقدامات لیے گئے ہیں ۔
بجٹ پیش ہونے سے پہلے سٹاک مارکیٹ میں مندی کا رجحان ریکارڈ کیا گیا تھا جب انڈیکس میں چار ہزار پوائنٹس سے زائد کی کمی چار کاروباری دنوں میں دیکھی گئی تھی تاہم بجٹ کے بعد پہلے کاروباری سیشن میں مارکیٹ 2800 سے زائد پوائنٹس کا اضافہ ریکارڈ کر چکی ہے۔
مارکیٹ میں اضافے کے بارے میں تجزیہ کاروں کا کہنا ہے مارکیٹ نے بجٹ پر مثبت رد عمل دیا ہے کیونکہ مارکیٹ میں کام کرنے والوں کے مطابق بجٹ اتنا سخت نہیں ہے جتنی اس کے بارے میں قیاس آرائیاں ہو رہی تھیں۔
تجزیہ کار اقبال جاوید نے بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ بجٹ سے پہلے مارکیٹ میں مندی دیکھی گئی تھی کیونکہ ایسی اطلاعات سامنے آئیں جن میں کہا گیا کہ سٹاک مارکیٹ میں کاروبار پر منافع پر ٹیکس کی شرح کو بہت زیادہ بڑھایا جائے گا جس میں فائلرز بھی شامل ہوں گے۔
انھوں نے کہا اس لیے جب مرکزی بینک کی جانب سے شرح سود میں کمی کی گئی تو مارکیٹ نے اس پر کوئی خاص رد عمل نہیں دیا تاہم بجٹ میں جب ٹیکس اقدامات کا اعلان ہوا تو سٹاک مارکیٹ میں منافع پر کیپیٹل گین ٹیکس کی شرح میں صرف ڈھائی فیصد اضافہ ہوا جب کہ کمپینوں کی جانب سے اپنے شئیر ہولڈرز کو منافع دینے پر کوئی اضافہ نہیں کیا گیا۔
اقبال نے کہا یہ شرح زیادہ نہیں ہے اس لیے مارکیٹ نے اس پر مثبت رد عمل دیا ۔ انھوں نے کہا نان فائلرز کے لیے ٹیکس کی شرح 45 فیصد کر دی گئی ہے تاہم سٹاک مارکیٹ میں کاروبار کرنے والے فائلرز ہوتے ہیں اس لیے اس اضافی ٹیکس سے مارکیٹ میں کوئی منفی ردعمل نہیں آیا۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے اسلام آباد میں توڑ پھوڑ اور ہنگامہ آرائی سے متعلق مقدمے میں بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان، وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی، عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کو بری کر دیا ہے۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے جمعرات کے روز عمران خان، شاہ محمود قریشی، شیخ رشید اور دیگر نے بریت کے لیے دائر درخواستوں پر پہلے سے محفوظ فیصلہ سنایا ہے۔
یاد رہے کہ عمران خان، شاہ محمود قریشی، شیخ رشید اور دیگر کے خلاف تھانہ آئی نائن میں مقدمہ دفعہ 144کی خلاف ورزی، توڑ پھوڑکی دفعات کے تحت 2022 میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے صداقت عباسی، علی نواز اعوان کو بھی بری کردیا۔
دوسری جانب ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد پی ٹی آئی رہنما شہریار خان آفریدی پرنو مئی واقعات پر تھانہ آئی نائن میں درج مقدمہ عدالت نے شہریار خان آفریدی اور دیگر ورکرز کو بری کردیا ہے۔
جوڈیشل مجسٹریٹ ملک محمد عمران نے محفوظ فیصلہ سنادیا۔ پی ٹی آئی رہنما شہریار آفریدی اور ورکرز پر نو مئی کو جلاؤ گھیراؤ اور توڑ پھوڑ کی دفعات کے تحت مقدمہ درج تھا

،تصویر کا ذریعہGetty Images
اسلام آباد ہائی کورٹ نے بانی تحریک انصاف عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کی نکاح کیس میں سزا معطلی کی درخواست پر سیشن کورٹ کو 10 روز میں فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا جبکہ نکاح کیس کی اپیل کا فیصلہ ایک ماہ میں کرنے کا حکم دے دیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے نکاح کیس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کی درخواستوں پر سماعت کی۔
یاد رہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے استدعا کر رکھی تھی کہ سیشن جج محفوظ فیصلہ سنائیں۔ عمران خان نے عدالت سے ایک اور استدعا کر رکھی تھی کہ دوسری صورت اپیل خود ہائی کورٹ سنے۔
دوسری جانب بشریٰ بی بی نے سیشن کورٹ میں زیرِ التوا سزا معطلی کی درخواست سن کر فیصلہ کرنے کی استدعا کر رکھی تھی۔
دوران سماعت عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجا نے کہا کہ میں اپنے کریئر میں کبھی نہیں دیکھا کہ کسی جج نے اس طرح اچانک کیس ٹرانسفر کیا ہو ۔ سیشن جج نے کیس سنا تھا اب ایڈیشنل سیشن جج کو ٹرانسفر کر دیا گیا۔
سلمان اکرم راجا نے دلائل میں کہا کہ ہماری استدعا ہے سیشن جج شاہ رخ ارجمند کو محفوظ فیصلہ سنانے کی ہدایت کی جائے یا پھر خود اپیل سن کر فیصلہ کرے ۔ تیسری صورت یہ ہے کہ اپیل سیشن جج ویسٹ کو ٹرانسفر کی جائے۔ عدالت سیشن کورٹ کے لیے اپیل کا فیصلہ کرنے کے لیے وقت مقرر کرے۔
درخواستوں کی سماعت کے دوران خاور مانیکا عدالت میں پیش نہیں ہوئے جبکہ ان کے وکیل راجہ رضوان عباسی عدالت میں پیش ہوئے تھے دوسری جانب خاور مانیکا نے ایڈشنل سیشن جج افضل مجوکا کی عدالت میں وکیل کی تبدیلی کی درخواست دائرکر کھی ہے۔
خاور مانیکا کے وکیل رضوان عباسی نے اپیل ایڈیشنل سیشن جج سے سیشن جج کو ٹرانسفر کرنے کی مخالفت کردی اور کہا کہ اس عدالت کے ایڈمنسٹریٹر آرڈر کو بلواسطہ یا بلا واسطہ چیلنج نہیں کیا جا سکتا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے نکاح کیس کی اپیل کا ایک ماہ میں فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا تاہم عدالت نے عمران خان کے وکیل کی طرف سے یہ اپیلیں کسی دوسری عدالت میں منتقل کرنے کی استدعا مسترد کردی اور کہا کہ ایڈیشنل سیشن جج محمد افضل مجوکا ہی ان درخواستوں کی سماعت کریں گے۔
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے خاور مانیکا کی جانب سے ایڈشنل سیشن جج شاہ رخ ارجمند پر عدم اعتماد کیا تھا جس پر عدالت نے یہ اپیلیں افضل مجوکا کی عدالت کو منتقل کردی تھیں۔

،تصویر کا ذریعہGetty Images
حکومت نے نئے وفاقی بجٹ میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں 27 فیصد اضافے کی تجویز دی ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی قومی اسمبلی میں اپنی تقریر میں کہا ہے کہ 27 فیصد اضافے کے بعد اس پروگرام کے حجم کو 593 ارب تک لے جانے کا ہدف ہے۔
کفالت پروگرام کے تحت مستفید ہونے والوں کی تعداد کو 93 لاکھ سے بڑھا کر ایک کروڑ کر دیا جائے گا۔ ان خاندانوں کو مہنگائی کے اثرات سے محفوظ رکھنے کے لیے کیش ٹرانفسر میں اضافہ کیا جائے گا۔

،تصویر کا ذریعہGetty Images
وفاقی حکومت نے اگلے مالی سال میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے مقابلہ کرنے کے لیے متعدد اقدامات اٹھانے کا اعلان کیا ہے۔
آئندہ مالی سال کی بجٹ دستاویز کے مطابق پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے شدید خطرہ لاحق ہے اور اس کے اثرات کو کم کرنے کے لیے حکومت مختلف اقدامات پر کام کر رہی ہے۔
اس سلسلے میں اقدامات پر عمل درآمد یقینی بنانے کے لیے پاکستان موسمیاتی تبدیلی اتھارٹی کو فعال بنایا جا رہا ہے اور اس کے ساتھ اکتوبر 2024 تک نیشنل کلائمِٹ فنانس سٹرٹیجی تیار کر لی جائے گی، جس کس مقصد عالمی موسمیاتی فنانسگ کو پاکستان لانا ہے تا کہ پاکستان میں کاربن اخراج میں کمی لانے کے منصوبوں پر عمل ہو سکے۔
بجٹ تجاویز کے مطابق اس سلسلے میں نیشنل ڈیجیٹل کلائمِٹ فنانس مانٹیرنگ ڈیش بورڈ قائم کیا جائے گا جو بیرونی دنیا سے ملنے والی امداد پر ڈیٹا مرتب کر سکے اس شعبے میں حکومت نے ای بائیکس کے لیے چار ارب روپے اور توانائی کی بچت کرنے والے پنکھوں کے لیے دو ارب مختص کرنے کی تجویز دی ہے۔

،تصویر کا ذریعہGetty Images
نئے مالی سال 2024-25 کا بجٹ پیش کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ’آئی ایم ایف پروگرام میں تاخیر نئے مالی سال کے اہداف کے حصول میں مُشکلات پیدا کر سکتی تھی۔‘
قومی اسمبلی میں اپنی بجٹ تقریر کے دوران وفاقی وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ’گزشتہ سال جون میں آئی ایم ایف پروگرام اپنے اختتام کو پہنچ رہا تھا، اور نئے پروگرام سے متعلق بہت غیر یقینی کی کیفیت تھی۔‘
اُن کا مزید کہنا تھا کہ ’نئے آئی ایم ایف کے پروگرام میں تاخیر انتہائی مُشکلات پیدا کر سکتی تھی۔ تاہم وزیر اعظم شہباز شریف کی گزشتہ حکومت میں آئی ایم ایف کے ساتھ ’سٹینڈ بائی ارینجمنٹ‘ معائدہ کیا گیا۔ اس پروگرام تحت لیے جانے والے اقدامات کے نتیجے میں معاشی استحکام کی راہ ہموار ہوئی اور غیر یقینی کی صورتحال کا خاتمہ ہوا اور حالات میں بہتری آئی۔‘