جان کیری کا مصر میں تشدد ختم کرنے پر زور

امریکی وزیرِ خارجہ جان کیری اتوار سےمشرق وسطیٰ اور شمالی افریقی ممالک کے نو روزہ دورے پر روانہ ہوئے جہاں وہ مصر کے غیر اعلانیہ دورے پر پہنچے۔
امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری نے مصر میں ہر قسم کے تشدد کے خاتمے اور کلُی جمہوریت کی جانب پیش رفت پر زور دیا ہے۔
انہوں نے یہ بات مصر کے پہلے منتخب صدر محمد مرسی کی حکومت کے خلاف فوجی بغاوت کے بعد قاہرہ کے اپنے پہلے دورے کے موقع پر کیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ مصر، امریکہ کا اہم شراکت دار ہے۔
امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے قاہرہ میں فوج کے حمایت یافتہ عبوری حکومت کے وزیر خارجہ نبیل فہمی سے ملاقات کے بعد اخباری کانفرنس میں کہا کہ ان کا ملک مصری حکومت کے ساتھ ملکے کام کرنے کے عزم پر قائم ہے۔
انہوں نے کہا کہ مصر امریکہ کا دوست اور شراکت دار ہے اور یہ کہ مصر کی سیاسی اور معاشی خوشحالی پورے خطے کے استحکام کے لیے اہم ہے۔
جان کیری نے کہا کہ امریکہ مصر میں جمہوریت کی حمایت کرتا ہے اور ہر قسم کے تشدد کی مذمت بھی۔ اُن کا کہنا تھا کہ امریکہ مصری عوام کی مدد جاری رکھے گا۔
جان کیری نے کہا کہ ’جیسا کہ صدر اوبامہ نے کہا کہ ہم مصر کی عبوری حکومت کے ساتھ ملکے کام کرنے کے عزم پر قائم ہیں اور ہم اس کے ساتھ تعاون جاری رکھیں گے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ابھی ہمیں بہت کام کرنا ہے اور آج صبح مصر کے وزیر سے دونوں ملکوں کو درپیش تمام معاملات اور مشکلات پر بڑی کھل کے بات ہوئی مگر ہم سمجھتے ہیں کہ کئی چیزوں پر ہمارا اتفاق ہے۔ گوکہ ہمیں جمہوریت کی طرف پیش قدمی جاری رکھنے کی خاطر طے شدہ راستے اور منصوبے پر اعتماد رکھنے کی ضرورت ہے‘۔
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
امریکہ اور مصر کے تعلقات اس سال جولائی میں اسلام نواز صدر محمد مرسی کی حکومت کے خلاف فوجی بغاوت اور اس کے نتیجے میں شروع ہونے والے احتجاج کے خلاف مصری حکام کی پرتشدد کارروائیوں کے بعد سے تناؤ کا شکار ہیں۔ فوجی بغاوت کے خلاف احتجاج پر مصری سکیورٹی فورسز کے تشدد میں سیکڑوں لوگ مارے جا چکے ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ تاریخ نے ثابت کیا ہے کہ جمہوریتیں کسی بھی دوسرے متبادل طرز حکومت سے زیادہ مستحکم، کارآمد اور خوشحال ہوتی ہیں۔ ان کے بقول جب استحکام پیدا ہوتا ہے تو ملک میں سیاحت اور سرمایہ کاری کو فروغ ملتا ہے اور اس سے مصری لوگوں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا ہوتے ہیں۔
انہوں نے مصر میں بغاوت کے بعد امریکہ کی مصر کے لیے فوجی امداد جزوی طور پر معطل کرنے کے بارے میں کہا کہ یہ محض امریکی قانون کا تقاضہ تھا۔
جان کیری نے کہا کہ ’یقیناً ہم جانتے ہیں کہ امداد جو کچھ وقت کے لیے روکی گئی اس کے متعلق جو فیصلہ ہوا اسے بعض جگہوں پر ظاہر ہے اچھی طرح نہیں دیکھا گیا۔ لیکن یہ سزا نہیں تھی بلکہ یہ امریکہ میں ہمارے قانون کے تحت جو پالیسی ہے اس کا مظہر تھا۔ کسی ملک میں حکومت کی تبدیلی کے لیے اگر بعض مخصوص واقعات رونما ہوں تو اسکے بارے میں ہمارے یہاں امریکی کانگریس کا منظور کردہ ایک قانون موجود ہے اور ہم اس کے پابند ہیں‘۔
مصر میں بدستور کشیدگی پائی جاتی ہے اور وہاں سابق صدر مرسی پر کل سے مقدمہ چلایا جائے گا۔ ان کے حامیوں کا کہنا ہے کہ مرسی کو بغاوت کرکے اقتدار سے ہٹایا گیا اور اب اُن کے خلاف سیاسی مقدمہ چلانے کی تیاری کی جارہی ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کا الزام ہے کہ مصر کی سیکیورٹی فورسز احتساب کے خوف کے بغیر ہی کارروائیاں کررہی ہیں۔
جان کیری کے دورے کو اس وقت تک خفیہ رکھا گیا جب تک وہ قاہرہ نہیں پہنچ گئے۔ یہ پہلی بار ہے کہ امریکہ کے کوئی بھی وزیر خارجہ سیکیورٹی کی وجوہات کی بناء پر غیراعلانیہ دورے پر مصر گئے ہیں۔
یہ امریکی وزیر خارجہ کا سابق معزول صدر محمد مرسی کے اقتدار کے خاتمے کے بعد مصر کا پہلا دورہ ہے۔
جان کیری نے کہا کہ ’استحکام کے نتیجے میں سیاحت اور سرمایہ کاری ملک میں واپس آئے گی اور ان دونوں کے ساتھ مصری شہریوں کے لیے روزگار پیدا ہو گا۔‘
جان کیری کے اعلان شدہ پروگرام کے مطابق انہوں نے اس دورے میں سعودی عرب، اسرائیل، اردن مراکش، پولینڈ، ابوظہبی اور الجزائر جانا تھا اور مصر کے بارے میں کوئی تفصیل جاری نہیں کی گئی تھی۔
جان کیری کا دورہ تین نومبر سے بارہ نومبر تک جاری رہے گا۔
دوسری جانب جان کیری پہلی بار سرکاری دورے پر ریاض پہنچ رہے ہیں۔ سعودی حکومت نے شام کے معاملے میں امریکہ کی ہچکچاہٹ اور مصری حکومت کی حمایت میں کمی پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔
جان کیری کے دورے میں شام کا مسئلہ ایجنڈے پر ہوگا اور وہ سعودی حکام سے تجارت اور دفاع کے معاملے پر بات چیت کریں گے۔
امریکی وزیر خارجہ اسرائیل اور فلسطین کے رہنماؤں سے بھی ملاقات کریں گے اور وہ یروشلم اور بیت اللحم میں امن کی بحالی پر گفتگو کریں گے۔
جان کیری اپنے دورے کے آخری دنوں میں الجزائر اور مراکش کا دورہ کریں گے اور سٹریٹیجک معاملات پر بات کریں گے۔
نامہ نگاروں کا کہنا ہے کہ اس دورے میں جان کیری کو امریکہ کے جاسوسی کے وسیع پروگرام پر بھی مشکل سوالات کا سامنا ہوگا۔







