شامی کیمیائی ہتھیار: امریکہ روس میں اتفاق

شام پہلے ہی کیمیائی ہتھیاروں کی فہرست تیار کر کے حوالے کر چکا ہے
،تصویر کا کیپشنشام پہلے ہی کیمیائی ہتھیاروں کی فہرست تیار کر کے حوالے کر چکا ہے

سفارت کاروں کے مطابق امریکہ اور روس نے شام کے کیمیائی ہتھیاروں کے خاتمے کے لیے ایک قراداد کے مسودے پر اتفاق کر لیا ہے۔

سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ یہ قرارداد پیش کرنے کے لیے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس جمعے کو طلب کیا گیا ہے جس میں اس قرارداد پر بحث کی جائے گی۔

اس اتفاقِ رائے کو امریکہ اور روس کی جانب سے طے کیے گئے معاہدے کے بعد ایک اہم قدم قرار دیا جا رہا ہے جس کے تحت شام نے اپنے کیمیائی ہتھیاروں کے زخیرے کو 2014 کے آخر تک ختم کرنے پر اتفاق کیا تھا۔

امریکہ اور روس کے درمیان اس قراداد کے الفاظ پر بہت سے اختلافات تھے۔

روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے تصدیق کی کہ اتفاقِ رائے ہو چکا ہے مگر انہوں نے بتایا کہ اس میں اقوامِ متحدہ کے باب سات کے تحت براہ راست مداخلت کی دھمکی شامل نہیں ہے جس کے تحت فوجی کارروائی کی اجازت ہوتی ہے۔

اس کے لیے سلامتی کونسل کی ایک اور قرادار کی منظوری کی ضرورت ہو گی مگر اس کے باوجود امریکی وزارتِ خارجہ کے ایک اہلکار نے اسے ایک بڑی کامیابی قرار دیا ہے۔

اس اہلکار نے نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا کہ یہ ’دستاویز اس بات کو واضح کرتی ہے کہ بشار الاسد کی حکومت کی جانب سے عدم تعاون کے نتیجے میں اسے سخت نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔‘

امریکہ جس کی حمایت فرانس اور برطانیہ کر رہے ہیں نے اس قرارداد میں فوجی مداخلت کی دھمکی کو شامل کرنے کی بات کی مگر روس اس کا مخالف ہے۔

امریکہ اور روس کے درمیان معاہدے کے بعد شام پر اڑھائی سال سے موجود تعطل ٹوٹا تھا کیونکہ روس اور چین تین بار مغربی ممالک کی جانب سے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش کردہ قرارداد کو ویٹو کر چکے ہیں۔