شام: دو لاکھ 35 ہزار سے زیادہ افراد نے ادلب سے نقل مکانی کی

،تصویر کا ذریعہGetty Images
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ شام میں جنگجوؤں کے زیر قبضہ صوبہ ادلب میں حکومتی فوجوں کی کارروائی اور پیش قدمی کی وجہ سے دو لاکھ 35 ہزار سے زیادہ افراد علاقے چھوڑ کر چلے گئے ہیں۔
یہاں کے رہائشیوں کی نقل مکانی 12 سے 25 دسمبر کے دوران لڑائی میں شدت آنے کے باعث شروع ہوئی۔
ادلب شام کا شمال مغربی علاقہ ہے اور یہ وہ آخری بڑا علاقہ ہے جہاں صدر بشارالاسد کے خلاف جنگجوؤں نے قبضہ کر رکھا ہے۔
روس کی حمایت یافتہ شامی حکومت یہاں نومبر سے بمباری کر رہی ہے۔
مزید پڑھیے
اقوام متحدہ کے امدادی ادارے اوچا کا کہنا ہے کہ فضائی حملوں اور زمینی لڑائی میں دسمبر کے وسط میں تیزی آئی جس کی وجہ سے شہری آبادی کی جانب سے بھی علاقہ چھوڑنے میں تیزی آئی۔
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
ہزاروں خاندان جن میں وہ بھی شامل ہیں جو جنگ کی وجہ سے کئی مرتبہ نقل مکانی کر چکے ہیں اب ایک بار پھر ٹرکوں اور پرائیویٹ گاڑیوں میں شمال کی جانب جا رہے ہیں۔
اوچا کا کہنا ہے کہ حکومتی حملوں کے بعد ادلب کا جنوبی علاقہ مارت النعمان تقریباً خالی ہو گیا ہے۔
بہت سے نقل مکانی کرنے والے افراد یا تو شمال میں مہاجرین کے کیمپوں میں جا رہے ہیں یا پھر ہمسایہ صوبے حلب میں جا رہے ہیں۔

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا ذریعہGetty Images
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ نقل مکانی کرنے والوں کو ہنگامی بنیادوں پر مدد کی ضرورت ہے خاص طور پر خوراک، رہنے کو جگہ، صحت اور سردی سے بچنے کے انتظامات۔
لیکن لوگوں کی یہ نقل مکانی پیٹرول کی کمی کی وجہ سے متاثر ہو رہی ہے دوسرے بہت سے ڈرائیور خطرہ نہیں مولنا چاہتے کہ جب وہ ّرائیونگ کر رفہے ہوں تو دھماکے کی زد میں آ جائیں۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ ہزاروں اور خاندان بھی خوفزدہ ہیں کہ فضائی حملوں اور شیلنگ کا شکار نہ ہو جائیں۔

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا ذریعہGetty Images
جنگ بندی کے لیے مذاکرات روس نے کیے جو کہ صدر بشارالاسد کا حامی ہے اس سے آٹھ سالہ جنگ کی شدت میں کمی ہوئی۔ لیکن یہاں ترکی مخالفین کا ساتھ دے رہا ہے اور اس نے ادلب میں اگست میں حکومتی حملے کو روکا تھا۔
لیکن یہ جنگ ابھی بھی جاری ہے کیونکہ صدر بشارالاسد شام کو کنٹرول جہادیوں اور باغیوں سے واپس لینا چاہتے ہیں۔
ستمبر میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر او ایچ سی آر کے مطابق رواں برس اپریل سے اب تک ہلاک اور زخمی ہونے والوں کی مجموعی تعداد ایک ہزار ہے۔
جمعرات کو امریکی صدر نے روس، شام اور ایران پر اپنی ایک ٹویٹ میں زور دیا ہے کہ وہ ادلب میں تشدد کو ختم کریں۔
اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو X کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے X ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔
X پوسٹ کا اختتام
.










