BBCUrdu.com
  •    تکنيکي مدد
 
پاکستان
انڈیا
آس پاس
کھیل
نیٹ سائنس
فن فنکار
ویڈیو، تصاویر
آپ کی آواز
قلم اور کالم
منظرنامہ
ریڈیو
پروگرام
فریکوئنسی
ہمارے پارٹنر
آر ایس ایس کیا ہے
آر ایس ایس کیا ہے
ہندی
فارسی
پشتو
عربی
بنگالی
انگریزی ۔ جنوبی ایشیا
دیگر زبانیں
 
وقتِ اشاعت: Friday, 23 March, 2007, 17:14 GMT 22:14 PST
 
یہ صفحہ دوست کو ای میل کیجیئے پرِنٹ کریں
’پاکستان کو محتاط ہونا چاہیے تھا‘
 

 
 
وولمر کے قتل سے پاکستانی کرکٹ انتہائی نازک موڑ پر آ کھڑی ہوئی ہے
ورلڈ کپ میں پاکستانی کرکٹ ٹیم کی بدترین شکست اور اس کے بعد کوچ باب وولمر کی پراسرار موت نے بے یقینی کی کیفیت پیدا کردی ہے اور پاکستانی کرکٹ انتہائی نازک موڑ پر آ کھڑی ہوئی ہے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق چیف ایگزیکٹو عارف عباسی کا کہنا ہے کہ پہلے ہی پاکستانی کرکٹ بے شمار تنازعات میں الجھتی رہی ہے۔ اب اس واقعے کا بہت برا اثر پڑے گا۔

عارف عباسی کے مطابق وولمر کی پراسرار قرار دی جانے والی موت نے کئی سوالات سامنے رکھ دیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس واقعے نے آئی سی سی کے نام نہاد اینٹی کرپشن یونٹ کی قلعی کھل دی ہے جو سکیورٹی کے بارے میں بلند بانگ دعوے کرتا رہا ہے۔ ورلڈ کپ جیسے اہم ایونٹ میں غیرمعمولی سکیورٹی ہوتی ہے اس کا کیا بنا؟ اس کے علاوہ ہوٹل کی اپنی سکیورٹی ہوتی ہے وہ کہاں غائب ہوگئی؟ ان پہلوؤں کو کیسے نظرانداز کیا جاسکتا ہے۔

 اس واقعے نے آئی سی سی کے نام نہاد اینٹی کرپشن یونٹ کی قلعی کھل دی ہے جو سکیورٹی کے بارے میں بلند بانگ دعوے کرتا رہا ہے۔ ورلڈ کپ جیسے اہم ایونٹ میں غیرمعمولی سکیورٹی ہوتی ہے اس کا کیا بنا؟ اس کے علاوہ ہوٹل کی اپنی سکیورٹی ہوتی ہے وہ کہاں غائب ہوگئی؟۔ان پہلوؤں کو کیسے نظرانداز کیا جاسکتا ہے
 
عارف عباسی

عارف عباسی نے کہا کہ یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ جس وقت ہنسی کرونیئے کا معاملہ سامنے آیا، وولمر جنوبی افریقہ کے ٹیم کے کوچ تھے، لہذا وہ پس پردہ حقائق سے یقیناً واقف ہوں گے۔ یہ بات بھی ریکارڈ پر ہے کہ باب وولمر نے میچ فکسنگ کے بارے میں جنوبی افریقن کرکٹ بورڈ کے اس وقت کے سربراہ علی باقر کو آگاہ کرنے کی کوشش کی تھی، لیکن انہوں نے اس پر کوئی توجہ نہیں دی تھی۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کا یہ فرض تھا کہ وہ وولمر کو کوچ بناتے وقت تمام حقائق اور پس منظر کو سامنے رکھتا۔

عارف عباسی کے خیال میں پاکستان سے کسی قانون دان کو فوری طور پر ویسٹ انڈیز بھیجا جاتا تاکہ وہ وہاں ہونے والی تحقیقات میں شریک ہوکر اپنے کرکٹرز کو مشکل سے نکالے رکھتا لیکن چونکہ کرکٹ بورڈ اس وقت خالی ہے لہذا اب اطلاع یہ ہے کہ امریکہ سے کوئی سفارت کار ویسٹ انڈیز جارہا ہے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق چیئرمین لیفٹننٹ جنرل (ریٹائرڈ) توقیر ضیاء نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ تحقیقات مکمل ہونے سے پہلے اس حساس معاملے پر کچھ کہنا مناسب نہیں ہے تاہم ہونا یہ چاہیے تھا کہ پاکستان سے کوئی تحقیقاتی ٹیم وہاں جاتی اور مشکل صورتحال سے دوچار پاکستانی ٹیم کی مدد کرتی۔

توقیرضیاء نے کہا کہ اس وقت بے یقینی کی صورتحال ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین ڈاکٹر نسیم اشرف استعفیٰ دے کر گھر چلے گئے ہیں۔ انہیں چاہیے کہ جب تک استعفیٰ منظور نہیں ہوجاتا، وہ قذافی سٹیڈیم میں آکر بیٹھیں اور حالات سنبھالنے کی کوشش کریں کیونکہ اس مشکل گھڑی میں ٹیم کو وہاں کیسے چھوڑسکتے ہیں انہیں اخلاقی مدد کی اشد ضرورت ہے جس کی فراہمی ہماری ذمہ داری ہے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کے ایک اور سابق چیئرمین شہریارخان کہتے ہیں کہ باب وولمر کی موت جسے اب قتل قرار دیا جارہا ہے، پاکستانی کرکٹ پر منفی اثرات مرتب کرسکتی ہے کیونکہ وہ پاکستانی ٹیم کے کوچ تھے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستانی کرکٹ نازک دور سے گزررہی ہے۔

اس مشکل گھڑی میں کھلاڑیوں کو اخلاقی مدد کی اشد ضرورت ہے: شہریار خان

شہریارخان نے کہا کہ باب وولمر نے ورلڈ کپ جانے سے قبل ان سے ملاقات کی تھی اور اس خواہش کا اظہار کیا تھا کہ وہ ورلڈ کپ کے بعد بھی اگر پاکستان کرکٹ بورڈ چاہے تو وہ کوچ کی حیثیت سے تھوڑے عرصے کے لیے ذمہ داری جاری رکھنے کے لیے تیار ہیں جس پر انہوں نے وولمر سے کہا تھا کہ یہ ضرور سوچ لیں کہ اگر ورلڈ کپ نہ جیت سکے تو بحیثیت کوچ ان پر بہت زیادہ تنقید ہوگی اس بارے میں نہیں ٹھنڈے دماغ کے ساتھ فیصلہ کرنا ہوگا۔ وولمر کی موت کسی المیے سے کم نہیں ہے۔

کھلاڑیوں کے اہل خانہ کی پریشانی

اس بات کے انکشاف کے بعد کہ پاکستان کی کرکٹ کے کوچ باب وولمر کی موت طبعی نہیں بلکہ ان کا قتل کیا گیا اس سے پاکستان کے کرکٹ حلقوں میں تشویش پیدا ہوئی پاکستان کی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں کے گھر والوں کو بھی پریشان کیا۔

باب وولمر کی موت کی تحقیقات کے دوران جمیکا کی پولیس نے پاکستان کی ٹیم کے اراکین سے بھی الگ الگ پوچھ گچھ کی اور خبروں کے مطابق پاکستان کی ٹیم کے سسٹنٹ کوچ مشتاق احمد سے سب سے زیادہ پوچھ گچھ کی گئی۔

مشتاق احمد کی اہلیہ عظمی مشتاق کے مطابق یہ خبر سن کروہ پریشان ہوئیں کہ آخر مشتاق سے زیادہ لمبی تحقیقات کیوں کی گئیں لیکن مشتاق نے انہیں فون پر بتایا کہ ایسی کوئی بات نہیں اور یہ خبر غلط ہے اور ان سے تو بلکہ پولیس نے کم وقت بات کی۔

عظمی مشتاق کا کہنا تھا کہ باب وولمر بہت اچھے انسان تھے اور ان کے قتل کی خبر سے انہیں بہت دکھ پہنچا ہے۔

جمیکا کی پولیس نے کھلاڑیوں سے پوچھ گچھ کی

پاکستان کی ٹیم کے وکٹ کیپر کامران اکمل کے والد محمد اکمل کا کہنا تھا کہ باپ ہونے کے ناطے ایسی خبروں سے پریشانی تو ہوتی ہے لیکن یہ صرف کامران کے ساتھ نہیں پوری ٹیم کے ساتھ ہی ہوا لہذا کوئی بہت زیادہ فکر والی بات نہیں۔

محمد اکمل کے مطابق باب وولمر نے ہمیشہ کامران اکمل کو اعتماد دیا اور اسی لیے کامران نے کئی بار ٹیم کے لیے اچھی کارکردگی دکھائی۔ ان کا کہنا تھا کہ وولمر کا قتل بہت افسوس ناک واقعہ ہے اور انہیں اس کا بہت دکھ ہے۔

پاکستان کی ٹیم کے بیٹسمین شعیب ملک کے بھائی عمران ملک کے مطابق جب قتل ہوا ہے تو پولیس ہر طرح سے تحقیق کرے گی اس میں پریشان ہونے کی ضرورت نہیں کیونکہ اتنے بڑے واقعے کے بعد پوچھ گچھ کوئی بڑی بات نہیں اور پاکستان کی ٹیم کا چونکہ اس قتل سے کوئی تعلق نہیں لہزا اس میں پریشان ہونے کی قطعا ضرورت نہیں۔

پاکستان کی ٹیم کے سپن بالر دانش کنیریا کے بھائی وکی نے کہا کہ باب وولمر کا قتل بہت اداس اور دہلا دینے والی خبر ہے تاہم انہوں نے کسی بھی اور سوال کا جواب دینے سے انکار کیا جس سے معلوم ہوتا تھا کہ شہ بہت احتیاط سے کام لے رہے ہیں۔

 
 
’طویل ڈراؤنا خواب‘
کوچ کے قتل پر کھلاڑی کیا کہتے ہیں
 
 
’بھارت سوگوار‘
وولمر کے قتل کی خبر بھارت میں بھی زیر بحث
 
 
باب وولمر تعزیت، خراج تحسین
وہ پاکستانی ٹیم کی دنیا تھے: ڈکی برڈ
 
 
پاکستانی اخبارات ’دلبرداشتہ وولمر‘
تاریخی شکست اور وولمر کی موت پر سرخیاں
 
 
  پاکستان کرکٹ ٹیم کے کوچ باب وولمر’ کھلاڑی بھی انسان‘
کھیل کو کھیل کیوں نہیں رہنے دیتے؟
 
 
اسی بارے میں
تازہ ترین خبریں
 
 
یہ صفحہ دوست کو ای میل کیجیئے پرِنٹ کریں
 

واپس اوپر
Copyright BBC
نیٹ سائنس کھیل آس پاس انڈیاپاکستان صفحہِ اول
 
منظرنامہ قلم اور کالم آپ کی آواز ویڈیو، تصاویر
 
BBC Languages >> | BBC World Service >> | BBC Weather >> | BBC Sport >> | BBC News >>  
پرائیویسی ہمارے بارے میں ہمیں لکھیئے تکنیکی مدد