|
جنوبی افریقہ ماضی کی غلطیوں سے بچے | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
کئی لوگ جنوبی افریقہ کی ٹیم کو فائنل کے لیے یا ورلڈ کپ کے ممکنہ فاتح کے طور پر شارٹ لسٹ کر چکے ہونگے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ جنوبی افریقہ کی ٹیم کا ریکارڈ گزشتہ چار ورلڈ کپ مقابلوں میں بہت برا رہا ہے۔ اور گزشتہ دو ورلڈ کپ مقابلوں میں تو ہم نے بھی کہا تھا کہ اگر وہ اچھا کھیلے تو ان کے جیتنے کی امید ہے۔ لیکن وہ ناکام رہے اور ساری توقعات دم توڑ گئیں۔ آسٹریلیا کے خلاف 1999 کے ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں ایلن ڈونالڈ کا مشہور رن آوٹ ہوا اور پھر وہ دو ہزار تین میں ڈربن میں بارش سے متعلق قوانین کی غلط تشریح کرتے ہوئے میدان میں اترے۔ موجودہ کپتان گریم سمتھ کا کہنا ہے کہ ٹیم اب زیادہ ٹھنڈے مزاج کے ساتھ مقابلے میں حصہ لے رہی ہے اور ان کو اس کی ضرورت بھی تھی کیونکہ کچھ مواقع پر بہت زیادہ بے صبری نے بھی ان کو نقصان پہنچایا۔ انہوں نے ابھی ابھی انڈیا اور پاکستان کو شکست دی ہے۔ اورآئی سی سی کی سرکاری رینکنگ میں وہ پہلے نمبر پر ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ٹیم اچھے فارم میں ہے۔ ٹیم میں اگر چہ ایک معیاری سپنر کی کمی ہے لیکن اس کا بالنگ اٹیک بہت اچھا ہے۔ شان پولاک اور نتینی دونوں ہی وکٹیں لینے والے بالر ہیں جبکہ آندرے نیل بھی ہیں جو کھلاڑی کو اپنی شاٹ پج گیندوں سے تنگ کرتے ہیں لیکن اس کے باوجود بڑی اچھی لائین لینتھ سے بالنگ کرتے ہیں۔اس کے علاوہ اینڈریو ہال ہیں جو میچ کے آخری حصے میں اچھی بالنگ کرتے ہیں۔ ان میں سے پولاک اور ہال اچھی بیٹنگ بھی کرسکتے ہیں ۔جبکہ ٹیم میں سمتھ، یاک کالیس اور ہرشل گبز کی صورت میں ماہر بیٹسمین بھی موجود ہیں۔ وہ سب اچھے اور مضبوط کھلاڑی ہیں جو کافی عرصے سے کھیل رہے ہیں۔ اگرٹیم میں سے واحد سپنر رابن پیٹر بلکل نہیں کھیلتا تو سمتھ آف سپن بالنگ کریں گے۔اور میڈیم سپنر بھی کچھ سلو بال کرائیں گے۔ جنوبی افریقی ٹیم کو پچز کا مسئلہ درپیش آسکتا ہے۔ساری ٹیموں میں سے شاید یہی ہیں جو حالات سے کم مطابقت رکھتے ہیں۔ ان کے پاس اٹیکنگ بالر تو موجود ہیں لیکن آپ یہ بھی محسوس کرسکتے ہیں کہ یہ منفی بالرز کا ٹورنامنٹ ہے۔ یہ بڑی دلچسپ بات ہوگی کہ بکیوں کی دوسری فیورٹ ٹیم اپنے ہی گروپ میں آسٹریلیا کا سامنا کرے گی۔ سینٹ کٹز میں چوبیس مارچ کو دونوں ٹیموں کے درمیان ہونے والا میچ ٹورنامنٹ کے حتمی نتیجے کےنقطہ نظر سے دلچسپی سے خالی نہیں ہوگا۔ |
| |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||