BBCUrdu.com
  •    تکنيکي مدد
 
پاکستان
انڈیا
آس پاس
کھیل
نیٹ سائنس
فن فنکار
ویڈیو، تصاویر
آپ کی آواز
قلم اور کالم
منظرنامہ
ریڈیو
پروگرام
فریکوئنسی
ہمارے پارٹنر
آر ایس ایس کیا ہے
آر ایس ایس کیا ہے
ہندی
فارسی
پشتو
عربی
بنگالی
انگریزی ۔ جنوبی ایشیا
دیگر زبانیں
 
وقتِ اشاعت: Friday, 09 March, 2007, 10:05 GMT 15:05 PST
 
یہ صفحہ دوست کو ای میل کیجیئے پرِنٹ کریں
انڈیا، ورلڈ کپ کے لیے فیورٹ
 

 
 
ورلڈکپ اور ہندوستانی کرکٹ ٹیم
ہندوستان کی ٹیم حیرت انگیزطور پر 1983 کا ورلڈ کپ جیت گئی تھی
مجھے اس بات پر ہرگز حیرت نہیں ہوگی اگر انڈیا کی ٹیم ، جس نے چار سال پہلے فائنل میں شکست کھائی تھی، حقیقت میں اس دفعہ ورلڈ کپ جیت جائے۔

اگر میں جواری ہوتا تو میں یقینی طور پر انڈیا اور آسٹریلیا پر شرط لگاتا۔
اگر انڈین ٹیم پر ایک نظر دوڑائی جائے تو اس میں اتنے خطرناک کھلاڑی نظر آتے ہیں کہ آپ خود ہی اپنے آپ سے پوچھنے لگتے ہیں کہ یہ لوگ کیسے ہار سکتے ہیں۔

ان کے پاس جارحانہ بلے بازی کرنے والے تین ٹاپ آرڈر بلے باز ہیں جن میں وریندر سہواگ، سورو گنگولی اور رابن اتھپا شامل ہیں جو’ہٹنگ‘ کے ماہر ہیں۔ ان میں سب سے دلچسپ سوروگنگولی ہیں، جو ورلڈکپ کی تاریخ میں اپنا ایک مقام رکھتے ہیں۔

کوچ گریگ چیپل سے احتلافات کے بعد گنگولی کو کچھ عرصے کے لیے ون ڈے ٹیم سے باہر کر دیا گیا تھا لیکن اب بھارتی ٹیم کے آسٹریلوی کوچ کے لیے یہ بات ہضم کرنا مشکل ہے کہ سلیکٹرز نے گنگولی کو دوبارہ ٹیم میں شامل کر لیا ہے۔

تاہم سابق کپتان ٹیم میں دوبارہ شامل ہونے کے لیے پرعزم تھے اور انہوں نے سلیکٹرز کی جانب سے اپنے اوپر کیے جانے والے اعتماد کو درست ثابت کیا ہے۔

 بھارتی ٹیم کی دوسری بہترین کامیابی دو ہزار تین میں اس وقت سامنے آئی جب وہ جوہانسبرگ میں کھیلے جانے والے ورلڈ کپ کے فائنل میں پہنچی۔
 

اور بات صرف ابتدائی بلے بازوں کی ہی نہیں بلکہ مڈل آرڈر میں بیٹنگ کا بے پناہ تجربہ رکھنے والی راہول ڈراوڈ اور سچن تندولکر کی جوڑی بھی کسی اور ٹیم میں نہیں ۔ ان دونوں بلے بازوں نے مجموعی طور پر پچیس ہزار رن بنائے ہیں اور ان دونوں کی اوسط بیالیس سے زیادہ ہے۔تندولکر کو مڈل آرڈر میں بھیجنے کا فیصلہ ایک اچھی حکمت عملی ہے۔ اب انہیں آؤٹ کرنا مزید مشکل ہوگا۔

انڈین ٹیم کے بیٹنگ آرڈر کے آخرمیں بلے باز یوراج سنگھ اور مہندر دھونی بھی شامل ہیں جو بعض اوقات انتہائی غیر معمولی کھیل کا مظاہرہ کرتے دکھائی دیتے ہیں۔

اس ٹیم کے تجربہ کاری کی ایک جھلک اس میں موجود دو سپنرز ہربھجن سنگھ اور انیل کمبلے کی صورت میں نظر آتی ہے۔ اس ٹورنامنٹ میں کسی اور بڑی ٹیم کی طرف سے دو ماہر سپنرز نہیں کھیل رہے ۔ پھرمیڈیم فاسٹ بالر کی باری آتی ہے جن میں نوجوان سری سانتھ شامل ہیں۔ وہ ایک ماہر بالر ہیں جو نئی اور پرانی دونوں قسم کی بال سوئنگ کر سکتے ہیں۔

اجیت اگرکار ون ڈے کرکٹ مںی وسیع تجربہ رکھتے ہیں اور ان کے ساتھ ظہیر خان نظر آتے ہیں جو وورسٹر شائر میں ایک شاندار سیزن کھیلنے کے بعد اچھی بالنگ کر سکتے ہیں۔

اگر ایسی ’سٹار کاسٹ‘ کے باوجود انڈین ٹیم فائنل تک پہنچنے میں ناکام رہی تو بھارتی شائقین کو بہت مایوسی ہوگی۔

 
 
ورلڈ کپ ایشیا میں
2011 کا کرکٹ ورلڈکپ فائنل انڈیا میں
 
 
گنگولیگنگولی کا مستقبل
سابق بھارتی کپتان گنگولی ٹیم سے پھر باہر
 
 
گریگ چیپلچیپل سے مار پیٹ
بھارتی کرکٹ ٹیم کے کوچ کریگ چیپل کی پٹائی
 
 
انضمام الحقاختتام عمران جیسا !
انضمام اپنا آخری ورلڈ کپ جیتنا چاہتے ہیں
 
 
کچھ اور کرنا ہوگافیورٹ مگر۔۔۔
آسٹریلیا کی ٹیم پر جوناتھن ایگنیو کا کالم
 
 
دھچکوں کے بعد
پاکستان کی ٹیم پر جوناتھن ایگنیو کا کالم
 
 
تازہ ترین خبریں
 
 
یہ صفحہ دوست کو ای میل کیجیئے پرِنٹ کریں
 

واپس اوپر
Copyright BBC
نیٹ سائنس کھیل آس پاس انڈیاپاکستان صفحہِ اول
 
منظرنامہ قلم اور کالم آپ کی آواز ویڈیو، تصاویر
 
BBC Languages >> | BBC World Service >> | BBC Weather >> | BBC Sport >> | BBC News >>  
پرائیویسی ہمارے بارے میں ہمیں لکھیئے تکنیکی مدد