 | | | ہندوستان کی ٹیم حیرت انگیزطور پر 1983 کا ورلڈ کپ جیت گئی تھی |
مجھے اس بات پر ہرگز حیرت نہیں ہوگی اگر انڈیا کی ٹیم ، جس نے چار سال پہلے فائنل میں شکست کھائی تھی، حقیقت میں اس دفعہ ورلڈ کپ جیت جائے۔ اگر میں جواری ہوتا تو میں یقینی طور پر انڈیا اور آسٹریلیا پر شرط لگاتا۔ اگر انڈین ٹیم پر ایک نظر دوڑائی جائے تو اس میں اتنے خطرناک کھلاڑی نظر آتے ہیں کہ آپ خود ہی اپنے آپ سے پوچھنے لگتے ہیں کہ یہ لوگ کیسے ہار سکتے ہیں۔ ان کے پاس جارحانہ بلے بازی کرنے والے تین ٹاپ آرڈر بلے باز ہیں جن میں وریندر سہواگ، سورو گنگولی اور رابن اتھپا شامل ہیں جو’ہٹنگ‘ کے ماہر ہیں۔ ان میں سب سے دلچسپ سوروگنگولی ہیں، جو ورلڈکپ کی تاریخ میں اپنا ایک مقام رکھتے ہیں۔ کوچ گریگ چیپل سے احتلافات کے بعد گنگولی کو کچھ عرصے کے لیے ون ڈے ٹیم سے باہر کر دیا گیا تھا لیکن اب بھارتی ٹیم کے آسٹریلوی کوچ کے لیے یہ بات ہضم کرنا مشکل ہے کہ سلیکٹرز نے گنگولی کو دوبارہ ٹیم میں شامل کر لیا ہے۔ تاہم سابق کپتان ٹیم میں دوبارہ شامل ہونے کے لیے پرعزم تھے اور انہوں نے سلیکٹرز کی جانب سے اپنے اوپر کیے جانے والے اعتماد کو درست ثابت کیا ہے۔  |  بھارتی ٹیم کی دوسری بہترین کامیابی دو ہزار تین میں اس وقت سامنے آئی جب وہ جوہانسبرگ میں کھیلے جانے والے ورلڈ کپ کے فائنل میں پہنچی۔  |
اور بات صرف ابتدائی بلے بازوں کی ہی نہیں بلکہ مڈل آرڈر میں بیٹنگ کا بے پناہ تجربہ رکھنے والی راہول ڈراوڈ اور سچن تندولکر کی جوڑی بھی کسی اور ٹیم میں نہیں ۔ ان دونوں بلے بازوں نے مجموعی طور پر پچیس ہزار رن بنائے ہیں اور ان دونوں کی اوسط بیالیس سے زیادہ ہے۔تندولکر کو مڈل آرڈر میں بھیجنے کا فیصلہ ایک اچھی حکمت عملی ہے۔ اب انہیں آؤٹ کرنا مزید مشکل ہوگا۔ انڈین ٹیم کے بیٹنگ آرڈر کے آخرمیں بلے باز یوراج سنگھ اور مہندر دھونی بھی شامل ہیں جو بعض اوقات انتہائی غیر معمولی کھیل کا مظاہرہ کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ اس ٹیم کے تجربہ کاری کی ایک جھلک اس میں موجود دو سپنرز ہربھجن سنگھ اور انیل کمبلے کی صورت میں نظر آتی ہے۔ اس ٹورنامنٹ میں کسی اور بڑی ٹیم کی طرف سے دو ماہر سپنرز نہیں کھیل رہے ۔ پھرمیڈیم فاسٹ بالر کی باری آتی ہے جن میں نوجوان سری سانتھ شامل ہیں۔ وہ ایک ماہر بالر ہیں جو نئی اور پرانی دونوں قسم کی بال سوئنگ کر سکتے ہیں۔ اجیت اگرکار ون ڈے کرکٹ مںی وسیع تجربہ رکھتے ہیں اور ان کے ساتھ ظہیر خان نظر آتے ہیں جو وورسٹر شائر میں ایک شاندار سیزن کھیلنے کے بعد اچھی بالنگ کر سکتے ہیں۔ اگر ایسی ’سٹار کاسٹ‘ کے باوجود انڈین ٹیم فائنل تک پہنچنے میں ناکام رہی تو بھارتی شائقین کو بہت مایوسی ہوگی۔ |