آئی پی ایل سپاٹ فکسنگ: سری نواسن کی اپیل خارج

،تصویر کا ذریعہAFP
بھارت کی عدالتِ عظمیٰ نے کہا کہ انڈین پریميئر لیگ (آئی پی ایل) سپاٹ فکسنگ مقدمے کی تحقیقات میں بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ کے سابق چیئرمین این سری نواسن اور 12 کھلاڑیوں کے خلاف الزامات ہیں۔
سپریم کورٹ نے بدھ کو این سری نواسن کی اپیل پر سماعت کے دوران یہ باتیں کہیں اور اپنے 28 مارچ کے گذشتہ فیصلے کو برقرار رکھا ہے۔
سری نواسن نے عدالت سے اپیل کی تھی کہ انھیں ان کے عہدے پر بحال کیا جائے، جسے مسترد کر دیا گيا ہے۔
واضح رہے کہ آج ہی آئی پی ایل کا سیزن سات متحدہ عرب امارات میں شروع ہو رہا ہے۔
عدالت عظمیٰ نے کہا ہے کہ آئی پی ایل سپاٹ فکسنگ کی تحقیقات کرنے والی مدگل کمیٹی میں جن 13 افراد کے خلاف الزامات عائد کیے گئے ہیں ان کی تفتیش ہندوستانی کرکٹ کنٹرول بورڈ (بي سي سی آئی) کو خود کرنی چاہیے۔
لیکن عدالت نے ان کھلاڑیوں کے نام ظاہر نہیں کیے۔
حال میں ہی سپریم کورٹ نے ایک سماعت کے دوران این سری نواسن کو بی سی سی آئی کے صدر کا عہدہ چھوڑنے کا مشورہ دیا تھا۔ اس کے بعد ان کی جگہ بھارتی ٹیم کے سابق کپتان سنیل گواسکر کو ایگزیکٹیو صدر بنایا گیا۔
بھارتی خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ جن افراد پر الزام لگایا گیا ہے ان کی جانچ بی سی سی آئی کو کرنی ضروری ہے تاکہ تنظیم اپنی خود مختاری برقرار رکھ سکے۔
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی

،تصویر کا ذریعہAFP
عدالت نے کہا ہے کہ وہ کسی کی شبیہ خراب کرنے کے حق میں نہیں ہے، تاہم وہ کرکٹ کے کھیل کی بدنامی کے متعلق ضرور فکرمند ہے۔
آئی پی ایل کی ٹیم چینّئی سپر کنگز کے مالک اور بی سی سی آئی کے سربراہ این سری نواسن کے داماد گروناتھ ميپّن ان تمام حکام، کھلاڑیوں اور سٹے بازوں میں شامل ہیں جن کے خلاف آئی پی ایل میں سپاٹ فکسنگ کے تحت دھوکہ دہی اور مجرمانہ سازش کے الزام ہیں اور تحقیقات جاری ہیں۔
پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس مکل مدگل کی صدارت میں آئی پی ایل 2013 کے دوران سپاٹ فکسنگ معاملے کی تحقیقات کے لیے ایک تین رکنی کمیٹی بنائی گئی تھی۔
کمیٹی نے رپورٹ سپریم کورٹ کے حوالے کر دی ہے جس کی بنیاد پر عدالت نے این سری نواسن کو عہدے سے علیحدہ ہونے کا مشورہ دیا تھا۔
گذشتہ آئی پی ایل کے دوران سپاٹ فکسنگ کا معاملہ اس وقت سامنے آیا تھا جب راجستھان رائلز کے تین کھلاڑیوں ایس شری سانت، انكت چوہان اور اجیت چنڈيلا کو دہلی پولیس نے گرفتار کیا تھا۔ اس کے بعد ممبئی پولیس نے مزید گرفتاریاں کی تھیں۔







