آپ اس وقت اس ویب سائٹ کا ٹیکسٹ پر مبنی ورژن دیکھ رہے ہیں جو کم ڈیٹا استعمال کرتا ہے۔ مرکزی ویب سائٹ جہاں تمام تصاویر اور ویڈیوز موجود ہیں دیکھیے
’انھیں یہ خوشی چاہیے اور کل ہی چاہیے‘
- مصنف, فراز ہاشمی
- عہدہ, بی بی سی اردو سروس لندن
پاکستان کے نوجوان بلے باز فخر زمان نے کہا ہے کہ وہ انڈیا سے میچ سے قبل بہت نروس تھے اور اس ٹورنامنٹ میں پہلی مرتبہ یہ احساس ہو رہا تھا کہ وہ کوئی بہت بڑا میچ کھیل رہے ہیں۔
میچ کے بعد بی بی سی سے بات کرتے ہوئے فخر زمان نےکہا کہ انھیں پورے پاکستان اور خاص طور پر گھر والوں اور دوستوں کی طرف سے پیغامات موصول ہو رہے تھے کہ انھیں یہ خوشی چاہیے اور کل ہی چاہیے۔
فخر زمان نے کہا کہ وہ ان پیغامات کی وجہ سے کافی دباؤ کا شکار بھی ہوئے۔
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
میچ سے ایک دن قبل اپنی طبیعت کے بارے میں انھوں نے کہا کہ ایک دن قبل جب وہ گراؤنڈ پر پریکٹس کے لیے آئے تو انھیں ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ ان کی ٹانگوں میں جان نہیں ہے۔
انھوں نے کہا کہ حالت بہت خراب تھی اور انھوں نے فوراً ٹیم کے طبی عملے سے رابطہ کیا۔
فخر نے کہا کہ جسم میں جان ہونے کی ایک وجہ یہ تھی کہ ایک دن قبل انھوں نے روزہ رکھ کر بڑی سخت ٹرینگ کی تھی جس کے دوران شاید ہوا لگ گئی ہو۔
انھوں نے کہاکہ ٹیم کے 'فیزیو' اور انھیں ایک ٹیم کے ساتھ ایک ضیافت میں جانا تھا لیکن وہ اپنے کمرے ہی میں رہے اور فیزیو ان کی مدد کرتے رہے۔
انھوں نے کہا کہ صبح وہ نماز کے لیے بیدار ہوئے اور پھر نماز ادا کر کے سو گئے۔
نیوی میں اپنی نوکری کے بارے میں انھوں نے کہا کہ وہ 2007 میں نیوی میں بھرتی ہو گئے۔ نیوی میں پوری فوجی تربیت کی جس دوران ان کے افسر ناظم صاحب نے انھیں کرکٹ کھیلتے دیکھا۔
انھوں نے کہا کہ ناظم صاحب نے نیوی ہیڈکواٹر کو لکھا کہ اس لڑکے کو کرکٹ کھیلنے کی اجازت ملنی چاہیے اور یوں کرکٹ میں ان کے سفر کا آغاز ہوا۔