آپ اس وقت اس ویب سائٹ کا ٹیکسٹ پر مبنی ورژن دیکھ رہے ہیں جو کم ڈیٹا استعمال کرتا ہے۔ مرکزی ویب سائٹ جہاں تمام تصاویر اور ویڈیوز موجود ہیں دیکھیے
پاکستان کرکٹ کے چیمپیئنز کا چیمپیئن
- مصنف, فراز ہاشمی
- عہدہ, بی بی سی اردو سروس لندن
پاکستان نے آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی سنہ 2017 کے فائنل میں دفاعی چیمپیئن انڈیا کو ناقابلِ یقین شکست دے کر پہلی مرتبہ ٹرافی جیت لی ہے۔
ایک عرصے سے پاکستان کی ٹیم اپنے ملک میں کرکٹ نہیں پا رہی، یہاں تک کہ اسے ’جلاوطن‘ ٹیم کہا جانے لگا تھا، لیکن اس پس منظر کے باوجود آج اوول کرکٹ گراؤنڈ میں اس ٹیم نے کرکٹ کی دنیا ایک بڑی ٹیم کو ہر شعبے میں مات دے دی۔
کرکٹ کے دو بڑے روایتی حریفوں کے درمیان لندن کے اوول کرکٹ گراؤنڈ میں کھیلے جانے والے اس فائنل میں ٹاس انڈیا نے جیتا اور پاکستان کو پہلے بلے بازی کی دعوت دی۔
کوہلی کے ذہن میں شاید پاکستان کی بولنگ چھائی ہوئی تھی اور انھیں یہ بھی احساس تھا کہ ان کی بیٹنگ کوئی بھی ٹوٹل چیز کر سکتی ہے۔
پاکستان کا انڈیا کے خلاف آغاز انڈیا کے لیے کسی بھیانک خواب سے کم نہ تھا۔ پاکستانی تیز بالروں کی صلاحتیوں کے تو سب معترف تھے لیکن پاکستانی بلے بازوں کی جانب سے انڈیا کو اس صورت حال کا سامنا کرنا پڑے گا، اس میچ سے پہلے شاید اس کا تصور کرنا بھی مشکل تھا۔ بالکل اسی طرح جیسے کوئی یہ نہیں سوچ سکتا تھا کہ پاکستان کی ٹیم پہلے میچ میں بری طرح ہارنے کے بعد فائنل تک پہنچے گی۔
پاکستان کی اننگز کی سب سے قابل ذکر بات فخر زمان کی سنچری تھی ۔ انھوں نے جو بنیاد فراہم کی اس کی وجہ سے پاکستان اس چیمپئن شِپ کا سب سے بڑا سکور کرنے میں کامیاب ہو گیا۔
محمد حفیظ اور عماد وسیم ناٹ آؤٹ رہے۔ آخری دس اوور میں پاکستان نے 91رن بنائے۔ محمد حفیظ اور عماد وسیم کی شراکت میں 47 گیندوں پر 71 قیمتی رنز بنے۔ حفیظ نے 57 رنز بنائِے صرف 37 گیندو پر بنائے گئے جس میں تین چھکے شامل تھے۔ دوسری جانب عماد نے 21 گیندوں پر 25 رنز بنائے۔
پاکستان کی طرف سے اس میچ میں ایک تبدیلی کی گئی تھی اور محمد عامر فٹ ہو کر واپس ٹیم میں شامل ہوئے۔
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
اظہر علی اور فخر زمان نے بیٹنگ کا آغاز کیا اور چوتھے ہی اوور میں پاکستان کو اس وقت ایک چانس ملا جب فخر زمان بھمرا کی گیند پر وکٹ کے پیچھے کیچ ہو گئے، لیکن ری پلے میں دیکھا گیا تو یہ نو بال تھی اور شاید نو بالز کی تاریخ ان گیندوں میں سے ایک جو بولنگ ٹیم کو بہت مہنگی پڑیں۔
اس کے بعد اظہر اور فخر میں نصف سنچری پہلے بنانے کی دوڑ لگ گئی۔ یہ دوڑ اظہر فخر سے اس وقت گئے جب 18اوور میں 61 گیندوں پر پانچ چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے اپنی نصف سنچری مکمل کر لی۔ لیکن فخر بھی اس دوڑ میں زیادہ پیچھے نہ رہے اور انھوں نے بھی اُسی اوور میں یہ حد عبور کر لی اور وہ بھی چوکا لگا کر۔ انھوں نے نصف سنچری 60 گیندوں پر سات چوکوں کی مدد سے مکمل کی۔
اس کے تھوڑی دیر بعد ہی اظہر علی رن آؤٹ ہو گئے۔ اس وقت تک دونوں وکٹوں کے درمیان بہت بہتر انداز میں دوڑ رہے تھے۔ اس موقع پر اظہر نے فخر کو نہیں دیکھا اور فخر نے اظہر کو نہیں دیکھا۔ اظہر پچ کے درمیان کھڑے کے کھڑے رہ گئے اور دھونی نے وکٹ زمین سے اکھاڑ دی۔
پاکستان کی دوسری وکٹ 200 کے سکور پر گری جب فخر زمان 114 رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہوئے۔ انھیں پانڈیا کی گیند پر جدیجا نے کیچ کیا۔ فخر کی اننگز قابل دید تھی۔ جس انداز میں انھوں نے چھکے لگائے اس نے بڑی حد تک پاکستانی شائقین کے ذہنوں سے ان تین لگاتار چھکوں کو ذہن سے محو کر دیا ہو گا جو چار جون کو عماد وسیم کو آخری اوور میں پانڈیا نے لگائے تھے۔
فخر زمان کی وکٹ گرنے پر انڈین ٹیم کی خوشی دیدنی تھی۔ ان کے رد عمل سے لگا جیسے میچ انھوں نے بچا لیا ہو۔ لیکن ابھی 15 سے زیادہ اوور باقی تھے۔
انڈیا کے بولنگ اٹیک کے صف اوّل کے سپنر ایشون کی اس میچ میں ایک نہ چلی اور پاکستانی بلے بازوں میں ان کے دس اووروں میں 70 رنز بنائے۔
انڈیا کی طرف سے سب سے موثر بھونیشور کمار رہے اور انھوں نے 40ویں اوور میں شعیب ملک کو آؤٹ کر دیا۔ انھوں نے اپنےپہلے پانچ اوور میں صرف دس رن دیئے تھے۔
پاکستان نے اپنے اننگز کے ابتدائی اوور میں ساڑھے پانچ رنز کی شرح سے سکور کیا، لیکن 40ویں اوور تک پہنچتے پہنچتے رنز بنانے کی شرح ساڑھے چھ رنز فی اوور تک پہنچ گئی تھی۔
پاکستان کی چوتھی ووکٹ 43ویں اوور میں اس وقت گری جب بابر اعظم باؤنڈری پر کیچ ہو گئے۔ ان کی وکٹ جادیو نے لی۔ اس وقت پاکستان کا سکور 267 رن ہوا تھا۔ بابر 46 کے سکور پر آوٹ ہوئے اور انھوں نے اپنی اننگز میں چار چوکے لگائے۔
اس موقعے پر ایسا لگ رہا تھا کہ پاکستان کے کپتان سرفراز خود کو آخری اوور کے لیے بچا کر رکھنا چاہ رہے تھے، اس لیے چوتھی وکٹ گرنے کے بعد عماد وسیم کھیلنے آئے۔
خلاف توقع محمد حفیظ آج جارحانہ بیٹنگ کے موڈ میں نظر آئے اور انھوں نے 44 اوور میں دو زبردست چھکے لگائے اور ان کے اس جارحانہ انداز کا نشانہ بننے والے بالر تھے جادیو۔ اس اوور میں مجموعی طور 16 رنز سکور ہوئے۔
46 اوور سے پہلے بھونیشور کمار خاصے موثر نظر آ رہے تھے لیکن اِس اوور میں انھیں بھی چھکا پڑ گیا۔
46ویں اوور کے بعد انڈین بولر کسی حد تک پاکستان کے رن بنانے کی رفتار کو روکے رکھنےمیں کامیاب رہے لیکن 49ویں اوور میں بومرا نے دو نو بولز بھی پھینکیں لیکن پاکستان ان سے زیادہ فائدہ نہیں اٹھا سکا۔
سیمی فائنل میں باآسانی انگلینڈ کو چت کر کے فائنل میں پہنچنے والی ٹیم نے انڈیا کے بلے بازوں کو بھی بالکل خاموش کر دیا۔
انڈیا نے جب بیٹنگ شروع کی تو پہلے ہی اوور میں اس ٹورنامنٹ میں سنچری بنانے والے روہت شرما محمد عامر کی دوسری گیند پر ایل بی ڈبلیو ہو گئے۔ اس کے بعد محمد عامر کی گیندوں پر کوہلی برح طرح بے بس نظر آئے۔
کوہلی نے اسی ٹورنامنٹ میں ایک روزہ میچوں میں اپنے آٹھ سو رن مکمل کیے، لین وہ آج محمد عامر کی لگاتار دو گیندوں پر دو مرتبہ آوٹ ہوئے، گو کہ پہلا کیچ پکڑا نہ گیا۔
شکر دھون، جنھوں نے انڈین شائقین کی امیدوں کو زندہ رکھا ہوا تھا وہ بھی محمد عامر کا نشانہ بنے۔ دھون 22 گیندوں پر صرف 21 رنز بنا پائے تھے کہ محمد عامر کی ایک گیند ان کے بلے کا کنارہ لے کر کپتان سرفراز کے ہاتھوں میں چلی گئی۔