خلا بازوں نے 3 ڈی پرنٹر سے رینچ بنا لیا

،تصویر کا ذریعہNasa
بین الاقوامی خلائی سٹیشن پر موجود خلابازوں نے ناسا کی جانب سے ای میل کے ذریعے بھیجی جانے والی ہدایات کی مدد سے 3 ڈی پرنٹر کا استعمال کرتے ہوے ایک رینچ بنایا ہے۔
یہ پہلا موقع ہے کہ خلاح میں پرزا بنانے کے لیے 3 ڈی پرنٹر کا استعمال کیا گیا ہو۔
خلائی سٹیشن کے کمانڈر بیری ولمور نے ناسا سے ایک رینچ بھیجنے کی درخواست تھی۔
اس سے پہلے اگر خلابازوں کو کسی مخصوص پرزے کی ضرورت ہوتی تو اسے پراز کے ذریعے بھیجا جاتا تھا جس میں کئی ماہ کا وقت لگ جاتا تھا۔
3 ڈی پرنٹر بنانے والی میڈ ان سپیس نامی کمپنی کے بانی مائیک چن کا کہنا ہے کہ انھوں نے خلائی سٹیشن کے کمانڈر بیری ولمور کو ریڈیو پر یہ کہتے سنا تھا کہ انہیں ایک مخصوص رینچ کی ضرورت ہے، تو ہم نے اسے ڈیزائن کر کے انہیں بھیجوا دیا اور اتنی تیزی سے تو راکٹ بھی کوئی چیز نہیں پہنچا سکتا۔
ناسا نے 3 ڈی پرنٹر ستمبر میں ایک پرواز کے ذریعے خلائی سٹیشن پر بھیج تھا۔
اگر 3D پرنٹر خلا میں ایک مفید آلہ بنا سکتا ہے تو اور کیا کیا ممکن ہے ؟
بی بی سی سائنس کے ایڈیٹر ڈیوڈ شوکمین کے مطابق اس پرنٹر کو بنانے والی کمپنی کا کہنا ہے کہ اس کے ذرییعے آپ اسپیئر پارٹس، اجزا اور دیگر اشیا بھی بنا سکتے ہیں اور یہ صرف آغاز ہے۔
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
کمپنی اگلے سال مدار میں ایک بڑی 3D مینوفیکچرنگ مشین بھیجنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ اس کو امید ہے کہ ناسا یادوسری خلائی ایجنسیاں مختلف اشیاء کو بنوانے کے لیے بین الاقوامی خلائی سٹیشن پر باقاعدگی سے پرنٹنگ کے آڈر بھیجا کریں گی۔
اس سے نہ صرف خلائی سٹیشن اپنے لیے بلکہ مدار میں موجود دیگر مصنوعی سیاروں کے لی بھی ہارڈ ویئر بنایا جا سکے گا۔
میڈ ان سپیس کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ اپنے پرنٹر سے اشیاۂ کی پرنٹنگ کے لیے مختلف اقسام کے خام مال استعمل کرنے کے تجربات کر رہی ہے، جن میں قمری مٹی کی طرح کا مادہ بھی شامل ہے۔
تو خالص علمی بنیاد پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ مستقبل میں ایک 3D پرنٹر کو چاند پر بھیج کر چاند کی مٹی کے ذریعے ہی وہاں بیس بنانے کے لیے ضروری اشیا کو پرنٹ کیا جاسکتا ہے۔
مستقبل سے قطح نظر فل حال خلائی سٹیشن پر موجود خلاباز اس بات پر خوش ہوں گے کہ اگر ان کو ایک اور رینچ کی ضرورت پڑی تو وہ اسے ایک گھنٹے کے اندر بنا سکتے ہیں۔







