|
’ہم کوئی مجرم نہیں ہیں‘ | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
امریکہ میں تارکین وطن سے متعلق قوانین میں مجوزہ اصلاحات کے خلاف ملک گیراحتجاج میں ہزاروں لوگوں نے حصہ لیا تاکہ وہ یہ بات ثابت کر سکیں کہ تارکینِ وطن کے بغیر ایک دن میں ہی امریکہ کو کتنا بڑا اقتصادی نقصان ہو سکتا ہے۔ امریکہ میں مقیم پاکستانی نژاد افراد اس احتجاج کے بارے میں یہ کہتے ہیں: ایشین گروثری سٹور کے مالک میر پور کے محمد حنیف: ’ہمیں جتنی دیر دکان بند رکھنے کو کہا گیا ہم نے رکھی۔ اگر کہیں گے کہ پورا دن دکان بند رکھو تو ہم پورا دن بند رکھیں گے‘۔ اردو بازار نامی دکان میں کام کرنے والے عارف چوہان جن کا تعلق ملتان سے ہے: ’پانچ چھ سال سے کام کر رہے ہیں، دل چاہتا ہے کہ اپنے وطن آنے جانے کا کوئی سلسلہ ہو، کاغذات ہوں۔ کوشش ہے کہ سوشل سیکورٹی کے لیے اپلائی کریں اور ٹیکس ادا کریں تاکہ پاکستان آنا جانا آسان ہو‘۔
محمد رضوی، نیو یارک میں امیگریشن کے حوالے سے غیر سرکاری تنظیم کونسل آف پیپلز آرگنائزیشن چلاتے ہیں: ’جو لوگ اتنے عرصے سے یہاں خاموشی سے زندگی گزار رہے ہیں وہ مجرم نہیں ہیں۔ انہیں ایک موقع ملنا چاہیے کہ وہ بھی اپنے خواب پورے کر سکیں‘۔ محمد بشیر، 1982 سے امریکہ میں ہیں: ’امریکی ایوان نمائندگان میں جو بل پاس ہوا ہے وہ غلط ہے۔ ہر کوئی جو آتا ہے وہ روزی کمانے، اپنے بیوی بچوں کا پیٹ پالنے آتا ہے۔ ویسے شوق سے تو کوئی نہیں آتا‘۔ اشفاق احمد، سولہ سال سے امریکہ میں ہیں، مانسہرہ سے ہیں، امریکہ میں کرائے کی گاڑی چلاتے ہیں: ’جو لوگ غیر قانونی ہیں انہیں قانونی کرنا چاہیے۔ اتنی دنیا بیروزگار ہے اس طرح سے انہیں صحیح کام ملے گا اور صحیح جاب آفر ہوں گی‘۔
ملک ندیم عابد، لاہور کے کشمیری ہیں: ’امریکہ تارکین وطن کا ملک ہے۔ اگر یہ ان قوانین کو بدلنے کی کوشش کر رہے ہیں تو اپنے ملک کی اساس کے ساتھ کھیلنے کی کوشش کر رہے ہیں جو میرا خیال ہے زیادتی ہے۔ ہمارے ساتھ تارکین وطن ہونے کے ناطے کم زیادتی ہے، اس ملک کی اساس کے ساتھ زیادتی زیادہ ہے‘۔ سعید گل، چھ سال سے امریکہ میں ہیں، دیسی ڈھابہ نامی ریستوران چلاتے ہیں: ’جو لوگ کسی غیر قانونی کام میں ملوث ہیں انہیں بے شک نکالیں، جو مرضی کریں ان کے ساتھ۔ لیکن جو لوگ محنت کرنے والے ہیں، انہیں کاغذات ضرور ملنے چاہئیں۔ انہی لوگوں کی وجہ سے یہ ملک ترقی کر رہا ہے‘۔ | اسی بارے میں لاس انجلیس میں ہزاروں کا مظاہرہ26 March, 2006 | آس پاس امیگریشن قوانین: نیویارک میں مظاہرہ02 April, 2006 | آس پاس امیگریشن قوانین: ڈلاس میں مظاہرہ10 April, 2006 | آس پاس امریکہ کے بیس شہروں میں مظاہرے11 April, 2006 | آس پاس | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||