BBCUrdu.com
  •    تکنيکي مدد
 
پاکستان
انڈیا
آس پاس
کھیل
نیٹ سائنس
فن فنکار
ویڈیو، تصاویر
آپ کی آواز
قلم اور کالم
منظرنامہ
ریڈیو
پروگرام
فریکوئنسی
ہمارے پارٹنر
آر ایس ایس کیا ہے
آر ایس ایس کیا ہے
ہندی
فارسی
پشتو
عربی
بنگالی
انگریزی ۔ جنوبی ایشیا
دیگر زبانیں
 
وقتِ اشاعت: Tuesday, 11 April, 2006, 02:10 GMT 07:10 PST
 
یہ صفحہ دوست کو ای میل کیجیئے پرِنٹ کریں
امریکہ کے بیس شہروں میں مظاہرے
 

 
 
امریکہ میں مظاہرے
’ آج ہم جلوس نکال رہے ہیں، کل ہم ووٹ ڈالیں گے‘
امریکہ کے بیس شہروں میں غیر قانونی تارکین وطن کے حق میں دوسرے روز بھی مظاہرے جاری رہے۔

واشنگٹن اور نیویارک سے لاس اینجلس تک تمام بڑے بڑے شہروں میں لوگ سڑکوں پر نکل آئے۔ ہیوسٹن، اٹلانٹا، فلاڈیلفیا اور سان فرانسیسکو سیمت ان شہروں کے مظاہرین کانگرس کے نئے بِل کی مخالفت میں نعرے لگا رہے تھے۔ نئے بل کے تحت غیر قانونی طور پر امریکہ آنے کو ہی نہیں بلکہ ملک میں پہلے سے موجود غیر قانونی غیر ملکیوں کو کام دینے اور ان کی حمایت کو جرم تصور کیا جائےگا۔

گزشتہ ہفتے سینیٹ میں اس سلسلے میں ایک مفاہمتی بل آزمائیشی ووٹنگ کیلیئے پیش کیا گیا تھا تاہم یہ بل منظور نہیں ہو سکا تھا۔اس کے بعد پورے ملک میں غیر ملکی تارکین وظن کے حق میں مظاہروں کا سلسہ شروع ہوگیا۔

ایک بڑا مظاہرہ نیو یارک میں بھی کیا گیا۔ سٹی ہال کے سامنے رنگ برنگے جھنڈے پکڑے ہزاروں لوگ امریکہ میں مقیم غیر قانونی تارکین وطن کے حق میں نعرے لگا رہے تھے۔

ان میں سے اکثر نے بڑے بڑے پوسٹر پکڑ رکھے تھے جن پر مختلف پیغامات درج تھے۔ مثلًا ایک پوسٹر پر لکھا تھا کہ تارکین وطن کے حقوق بھی انسانی حقوق ہیں۔ اسی طرح ایک اور پوسٹر پر درج تھا کہ آج ہم جلوس نکال رہے ہیں، کل ہم ووٹ ڈالیں گے۔ یہ اس طرف اشارہ تھا کہ امریکہ میں غیر قانونی طور پر مقیم ایک کروڑ بیس لاکھ افراد کے امریکہ میں پیدا ہونے والے بچے یہاں کے شہری ہیں، جو کل ان کے حق میں آواز اٹھانے کے قابل ہو جائیں گے۔

جلسے میں متعدد سیاست دان شریک تھے جن میں نیو یارک کی سینیٹر ہلیری کلنٹن بھی شامل تھیں۔ انہوں نے سٹی ہال کے سامنے جمع ہزاروں افراد کا شکریہ ادا کیا اور کہا۔

مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ ان لوگوں کو بھی شہریت دی جائے جن کے پاس دستاویزات نہیں ہیں

’ اس ملک کے لیے آپ لوگوں کی خدمات کا بہت بہت شکریہ۔ اور اس بات کے لیے آپ کا شکریہ کہ آپ نے یہاں آ کر تمام ملک کے لوگوں کے ساتھ مل کر آج آواز اٹھائی ہے اور یہ مطالبہ کیا ہے کہ امریکی کانگرس امیگریشن قوانین میں تبدیلی کرے اور انہیں زیادہ منصفانہ بنائے‘۔

ہلیری کلنٹن نے یہ بھی کہا کہ امریکی ایوان نمائندگان یا ہاؤس آف ریپریزینٹیٹیو میں پیش کیا گیا بل نہ تو حقیقت کی نمائندگی کرتا ہے اور نہ امریکی اقدار کی۔

ہاؤس نے پچھلے سال کے اختتام پر جو بل پاس کیا تھا اس میں امریکہ میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے والے کسی بھی شخص یا اس کی امداد کرنے والوں کو مجرم قرار دے دیا گیا تھا۔

نیو یارک کے ایک ڈیموکریٹ رکن کانگرس مین ہوزے سیرانو نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ تارکین وطن کا ملک ہے۔ جو لوگ یہاں سب سے پہلے آئے اورامریکہ کو بسایا، وہ بھی یہاں کاغذات لے کر نہیں آئے تھے۔

امریکہ میں دنیا کے ہر ملک سے لوگ آتے ہیں اور جنوبی ایشیا کو ملا کر دنیا کے بہت سے خطوں کے لوگ غیر قانونی طور پر یہاں موجود ہیں۔ تارکین وطن کی سب سے بڑی تعداد ہسپانوی ہے جو امریکہ اور میکسیکو کے درمیان 2000 میل لمبی سرحد کسی نہ کسی طرح پار کرکے یہاں داخل ہوتے ہیں۔

 
 
امریکی تحویل میں افغانی قیدیسو قیدی ہلاک
امریکی تحویل میں ہلاکتوں کی رپورٹ
 
 
پروفیسر وارڈامریکی نازی پالیسی
پروفیسر وارڈ کیا کہتے ہیں: حسن مجتبیٰ کا کالم
 
 
حقیقی شناخت ایکٹ
نیا امریکی بِل تارکین وطن کیلئے وبال جان
 
 
تارکین وطنغیر قانونی تارکین وطن
’شاید مشکلات کے خاتمے کا وقت آیا چاہتا ہے‘۔
 
 
بھارتی سافٹ ویر کے ماہرین کا مسئلہبھارتی ماہرین کا مسئلہ
امریکی ویزوں میں کمی کا بھارت پر اثر
 
 
اسی بارے میں
نیو یارک کے ٹھیلے والے
26 February, 2006 | آس پاس
تازہ ترین خبریں
 
 
یہ صفحہ دوست کو ای میل کیجیئے پرِنٹ کریں
 

واپس اوپر
Copyright BBC
نیٹ سائنس کھیل آس پاس انڈیاپاکستان صفحہِ اول
 
منظرنامہ قلم اور کالم آپ کی آواز ویڈیو، تصاویر
 
BBC Languages >> | BBC World Service >> | BBC Weather >> | BBC Sport >> | BBC News >>  
پرائیویسی ہمارے بارے میں ہمیں لکھیئے تکنیکی مدد