|
امریکہ کے بیس شہروں میں مظاہرے | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
امریکہ کے بیس شہروں میں غیر قانونی تارکین وطن کے حق میں دوسرے روز بھی مظاہرے جاری رہے۔ واشنگٹن اور نیویارک سے لاس اینجلس تک تمام بڑے بڑے شہروں میں لوگ سڑکوں پر نکل آئے۔ ہیوسٹن، اٹلانٹا، فلاڈیلفیا اور سان فرانسیسکو سیمت ان شہروں کے مظاہرین کانگرس کے نئے بِل کی مخالفت میں نعرے لگا رہے تھے۔ نئے بل کے تحت غیر قانونی طور پر امریکہ آنے کو ہی نہیں بلکہ ملک میں پہلے سے موجود غیر قانونی غیر ملکیوں کو کام دینے اور ان کی حمایت کو جرم تصور کیا جائےگا۔ گزشتہ ہفتے سینیٹ میں اس سلسلے میں ایک مفاہمتی بل آزمائیشی ووٹنگ کیلیئے پیش کیا گیا تھا تاہم یہ بل منظور نہیں ہو سکا تھا۔اس کے بعد پورے ملک میں غیر ملکی تارکین وظن کے حق میں مظاہروں کا سلسہ شروع ہوگیا۔ ایک بڑا مظاہرہ نیو یارک میں بھی کیا گیا۔ سٹی ہال کے سامنے رنگ برنگے جھنڈے پکڑے ہزاروں لوگ امریکہ میں مقیم غیر قانونی تارکین وطن کے حق میں نعرے لگا رہے تھے۔ ان میں سے اکثر نے بڑے بڑے پوسٹر پکڑ رکھے تھے جن پر مختلف پیغامات درج تھے۔ مثلًا ایک پوسٹر پر لکھا تھا کہ تارکین وطن کے حقوق بھی انسانی حقوق ہیں۔ اسی طرح ایک اور پوسٹر پر درج تھا کہ آج ہم جلوس نکال رہے ہیں، کل ہم ووٹ ڈالیں گے۔ یہ اس طرف اشارہ تھا کہ امریکہ میں غیر قانونی طور پر مقیم ایک کروڑ بیس لاکھ افراد کے امریکہ میں پیدا ہونے والے بچے یہاں کے شہری ہیں، جو کل ان کے حق میں آواز اٹھانے کے قابل ہو جائیں گے۔ جلسے میں متعدد سیاست دان شریک تھے جن میں نیو یارک کی سینیٹر ہلیری کلنٹن بھی شامل تھیں۔ انہوں نے سٹی ہال کے سامنے جمع ہزاروں افراد کا شکریہ ادا کیا اور کہا۔
’ اس ملک کے لیے آپ لوگوں کی خدمات کا بہت بہت شکریہ۔ اور اس بات کے لیے آپ کا شکریہ کہ آپ نے یہاں آ کر تمام ملک کے لوگوں کے ساتھ مل کر آج آواز اٹھائی ہے اور یہ مطالبہ کیا ہے کہ امریکی کانگرس امیگریشن قوانین میں تبدیلی کرے اور انہیں زیادہ منصفانہ بنائے‘۔ ہلیری کلنٹن نے یہ بھی کہا کہ امریکی ایوان نمائندگان یا ہاؤس آف ریپریزینٹیٹیو میں پیش کیا گیا بل نہ تو حقیقت کی نمائندگی کرتا ہے اور نہ امریکی اقدار کی۔ ہاؤس نے پچھلے سال کے اختتام پر جو بل پاس کیا تھا اس میں امریکہ میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے والے کسی بھی شخص یا اس کی امداد کرنے والوں کو مجرم قرار دے دیا گیا تھا۔ نیو یارک کے ایک ڈیموکریٹ رکن کانگرس مین ہوزے سیرانو نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ تارکین وطن کا ملک ہے۔ جو لوگ یہاں سب سے پہلے آئے اورامریکہ کو بسایا، وہ بھی یہاں کاغذات لے کر نہیں آئے تھے۔ امریکہ میں دنیا کے ہر ملک سے لوگ آتے ہیں اور جنوبی ایشیا کو ملا کر دنیا کے بہت سے خطوں کے لوگ غیر قانونی طور پر یہاں موجود ہیں۔ تارکین وطن کی سب سے بڑی تعداد ہسپانوی ہے جو امریکہ اور میکسیکو کے درمیان 2000 میل لمبی سرحد کسی نہ کسی طرح پار کرکے یہاں داخل ہوتے ہیں۔ |
اسی بارے میں امیگریشن قوانین: ڈلاس میں مظاہرہ10 April, 2006 | آس پاس لاس انجلیس میں ہزاروں کا مظاہرہ26 March, 2006 | آس پاس امریکہ: کاغذات نہیں تو کام نہیں25 March, 2006 | آس پاس نیو یارک کے ٹھیلے والے26 February, 2006 | آس پاس | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||