|
’جماعتہ الدعوۃ پر پابندی لگائی جائے‘
|
||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
ہندوستان نے اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل سے جماعتہ الدعوۃ پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے تاہم اقوامِ متحدہ میں پاکستان
کے سفیر نے بھارتی مطالبے کی شدت پر ’قدرے حیرت‘ کا اظہار کیا ہے۔
منگل کو سکیورٹی کونسل میں دہشتگردی سے بین الاقوامی امن و سلامتی کو لاحق خطرات کے موضوع پر بحث کےدوران ہندوستان کے نائب وزیر خارجہ ای احمد نے کہا کہ ’جماعتہ الدعوۃ اور ایسی دوسری تنظیموں پر بین الاقوامی سطح پر پابندی عائد کی جانی چاہیے۔‘
لیکن خبر رساں ادارے رائٹرز سے بات کرتے ہوئے اقوامِ متحدہ میں پاکستانی سفیر حسین ہارون نے کہا کہ پاکستان اور بھارت دونوں کو ایک دوسرے کے خلاف منفی مہم ختم کر دینی چاہیے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ممبئی حملوں کی تحقیقات کے سلسلے میں پاکستان، بھارت سے تعاون پر تیار ہے۔ حسین ہارون نے کونسل سے خطاب میں کہا: ’نہ صرف یہ کہ دہشت گردوں کا پاکستان سے کوئی تعلق نہیں، خود پاکستان ان کا نشانہ ہے اور ہم خود ان کا شکار ہوئے ہیں۔‘ منگل کو بھارت کی طرف ممبئی حملوں میں شریک افراد کی تصاویر، نام اور رہائشی تفصیل جاری کی گئی تھی اور دعوٰی کیا گیا تھا کہ ان سب کا تعلق پاکستان سے ہے۔
بھارت کے نائب وزیر خارجہ نے سلامتی کونسل میں بار بار جماعتہ الدعوۃ کا ذکر کیا لیکن کسی بھی موقع پر پاکستان کا نام نہیں لیا۔ عام تاثر یہ ہے کہ جماعتہ الدعوۃ در اصل لشکر طیبہ کا ہی نیا روپ ہے جس پر امریکہ نے سن دو ہزار دو میں پابندی عائد کر دی تھی۔ ہندوستان کا الزام ہے کہ ممبئی پر چھبیس نومبر کے حملے لشکر طیبہ نے ہی کیے تھے۔ ان حملوں میں تقریباً دو سو لوگ ہلاک ہوئے تھے۔ ہندوستان نے جمعہ کو تحریر کردہ ایک خط میں اقوام متحدہ سے کہا تھا کہ کہ جماعت الدعوۃ کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا جائے۔ ہندوستان نے یہ مطالبہ بھی کیاکہ تنظیم کے سربراہ حافظ محمد سعید کو بھی عالمی دہشتگردوں کی فہرست میں شامل کیا جائے۔ لیکن اس خط کی مزید تفصیلات ابھی جاری نہیں کی گئی ہیں۔ مسٹر ای احمد نے کہا کہ ’جس ملک سے ان دہشتگردوں کا تعلق ہے، اسے ان کی سرگرمیوں کو روکنے کے لیے مؤثر اقدامات کرنے چاہئیں اور یہ پیغام بھی جانا چاہیے کہ دہشتگروں کو پناہ دینے کے بجائے ان کے خلاف کارروائی کی جانی چاہیے۔‘ بین الاقوامی دہشتگردی کی روک تھام سے متعلق اس مجوزہ معاہدے کا ذکر کرتے ہوئے، جو ہندوستان نے انیس سو چھیانوے میں تجویز کیا تھا، مسٹر احمد نے کہا اسے فوراً منظور کیا جانا چاہیے تاکہ انسداد دہشتگردی کے لیے بین الاقوامی قوانین عمل میں آسکیں۔ |
اسی بارے میں
ممبئی پر حملے: خصوصی ضمیمہ27 November, 2008 | منظر نامہ
’عراق میں بھی اتنا ڈر نہیں لگا تھا‘27 November, 2008 | انڈیا
’غیر ملکی سامنے آ جائیں‘27 November, 2008 | انڈیا
ممبئی فائرنگ، عینی شاہدین کیا کہتے ہیں26 November, 2008 | انڈیا
گرفتار شدت پسند کا نارکو ٹیسٹ 05 December, 2008 | انڈیا
|
||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
|
|||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
|
|||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||