آپ اس وقت اس ویب سائٹ کا ٹیکسٹ پر مبنی ورژن دیکھ رہے ہیں جو کم ڈیٹا استعمال کرتا ہے۔ مرکزی ویب سائٹ جہاں تمام تصاویر اور ویڈیوز موجود ہیں دیکھیے

مجھے مرکزی ویب سائٹ یا ورژن پر لے جائیں

کم ڈیٹا استعمال کرنے والے ورژن کے بارے میں مزید جانیں

حماس نے دو امریکی یرغمالی رہا کر دیے: اسرائیلی حکام کی تصدیق

غزہ میں 203 اسرائیلی یرغمالیوں میں سے کئی کی رہائی کے لیے بات چیت جاری ہے اور حماس نے فوری جنگ بندی کے بدلے کچھ یرغمالیوں کو رہا کرنے کی پیشکش کی ہے۔ دوسری جانب اقوام متحدہ نے اسرائیل سے غزہ کا محاصرہ ختم کرنے کا مطالبہ کیا کیونکہ شہریوں کو فوری طور پر انسانی امداد کی ضرورت ہے۔

لائیو کوریج

  1. برطانوی وزیرِ اعظم رشی سونک اور قطری امیر کا مشرق وسطیٰ میں کشیدگی روکنے پر اتفاق

    برطانوی وزیر اعظم رشی سونک نے قطر کے امیر شیخ تمیم بن حماد الثانی سے ملاقات کی ہے، جس میں غزہ میں خوراک، پانی اور ادویات کی فوری ضرورت اور فراہمی پر اتفاق کیا گیا ہے۔

    ڈاؤننگ اسٹریٹ کے ایک ترجمان نے کہا کہ دونوں رہنماؤں نے پورے خطے میں تشدد میں اضافے سے بچنے کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ ’رہنماؤں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس کی روک تھام کے لئے ہر ممکن کوشش کریں۔‘

    انھوں نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ حماس کے حملوں کے بعد شہریوں کی ہلاکت افسوسناک ہے۔

    برطانوی وزیر اعظم آج ہی قطر کے بعد مصر جائیں گے جہاں ہو اپنے ہمنصب سے ملاقات کریں گے۔

  2. ہم غزہ چرچ دھماکے کے بارے میں کیا جانتے ہیں

    غزہ میں سینٹ پورفیریئس چرچ کے قریب ہونے والے دھماکے کی تفصیلات آنے کا سلسلہ جاری ہے۔ مقامی سطح پر اس دھماکے سے متعلق کیا کہا جا رہا ہے اس پر ایک نظر ڈالتے ہیں:

    • ایک بیان میں حماس نے جمعرات کے روز غزہ شہر میں یونانی آرتھوڈوکس چرچ کے قریب دھماکے کی اطلاع دی، اُن کے مطابق اس چرچ میں متعدد مسیحیوں نے پناہ لے رکھی تھی۔
    • حماس کا کہنا ہے کہ دھماکے سے ’بھاری نقصان‘ ہوا ہے اور ’بڑی تعداد میں‘ لوگ زخمی ہوئے ہیں۔
    • حماس نے دھماکے کی ذمہ داری اسرائیل پر عائد کی ہے۔
    • اسرائیلی دفاعی افواج کا کہنا ہے کہ ان کے لڑاکا جنگی طیاروں نے اسرائیل کی جانب راکٹ اور مارٹر داغنے والے کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں علاقے میں ایک گرجا گھر کی دیوار کو نقصان پہنچا۔
    • بی بی سی فی الحال حملے کی تصدیق یا کسی بھی نقصان کا اندازہ نہیں لگا سکا، تاہم بی بی سی کو موصول ہونے والی تصاویر میں چرچ کو کچھ نقصان پہنچنے کی نشاندہی کی گئی ہے۔
    • یروشلم کے یونانی آرتھوڈوکس پیٹریاکٹ نے ایک بیان میں چرچ کو نشانہ بنانے کو ’جنگی جرم‘ قرار دیا ہے جس میں اُن کی جانب سے ’سخت الفاظ میں مذمت‘ بھی کی ہے۔
    • سینٹ پورفیریئس چرچ تاریخی طور پر اہمیت کا حامل ہے، یہ چرچ 12 ویں صدی کا ہے اور الاہلی ہسپتال کے قریب واقع ہے، یہ وہی ہسپتال ہے جس میں منگل کے روز دھماکے ہوا تھا۔
  3. غزہ کے لوگوں کی پہنچ ایک دن میں صرف تین لیٹر پانی تک ہے

    غزہ میں بنیادی ضروریات کے لیے پانی خطرناک حد تک کم ہو رہا ہے کیونکہ اسرائیل نے 7 اکتوبر کو حماس کے حملوں کے بعد سے غزہ کی پٹی کا ’مکمل محاصرہ‘ کر رکھا ہے۔

    غزہ میں پانی کی یومیہ ضرورت، اس کی فراہمی اور فی کس پانی کی ضرورت اور موجودہ حالات میں فی کس پانی کی ضرورت کو سمجھنے کے لیے آپ گراف دیکھ سکتے ہیں

  4. بریکنگ, غزہ کے شہریوں کے پاس وقت ختم ہو رہا ہے: اقوام متحدہ

    فلسطینی پناہ گزینوں سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے یو این آر ڈبلیو اے سے تعلق رکھنے والی جولیٹ توما کہتی ہیں کہ غزہ گذشتہ دو ہفتوں کے دوران ’جہنم‘ بن چکا ہے۔

    بی بی سی نیوز ڈے سے بات کرتے ہوئے انھوں نے غزہ کا محاصرہ ختم کرنے کا مطالبہ کیا کیونکہ شہریوں کو فوری طور پر انسانی امداد کی ضرورت ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ’وقت ختم ہو رہا ہے۔ تقریبا دو ہفتے ہو چکے ہیں۔‘

    انھوں نے کہا کہ دو ہفتوں سے یو این آر ڈبلیو اے غزہ میں کسی بھی قسم کی رسد لانے میں ناکام رہا ہے۔

    توما نے مزید کہا کہ ’وقت گزر رہا ہے ‘ اور وہ نہیں جانتی کہ رفح سرحدی گزرگاہ کب کھلے گی۔

    جب ان سے پوچھا گیا کہ کیسے یقینی بنایا جائے گا کہ امداد حماس کے ہاتھوں میں نہ جائے تو انھوں نے کہا کہ یو این آر ڈبلیو اے کے پاس سخت جانچ پڑتال اور نگرانی کا نظام موجود ہے کیونکہ تنظیم کے 13 ہزار عملے نے صرف ان لوگوں کو امداد فراہم کی ہے جنھیں اس کی ضرورت ہے۔

  5. اسرائیل-فلسطین تنازع کیا ہے؟

  6. ’رفح کراسنگ روڈ کی مرمت کی جا رہی ہے‘, ٹام بیٹ مین، یروشلم

    غزہ کی طرف جانے والی واحد سڑک بمباری سے تباہ شدہ اور خطرناک ہ چکی ہے۔

    مصر ی مزدور رفح کراسنگ کی مرمت کی کوشش کر رہے ہیں اور امید کر رہے ہیں کہ ممکنہ طور پر آج 20 امدادی گاڑیاں غزہ پہنچ سکتی ہیں۔

    اسرائیل نے کہا ہے کہ وہ صرف خوراک، پانی اور دواؤں کو راستے دینے پر رضامند ہوگا۔

    اس وقت غزہ کے ہسپتالوں کو بجلی فراہم کرنے کے لیے ایندھن کی اشد ضرورت ہے اور واٹر فلٹر سسٹم کی بھی لیکن یہ دونوں اس معاہدے کا حصہ نہیں ہیں۔

    اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے قاہرہ میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ داخلے کے لیے فراہم کی جانے والی رسد سے انسانی درد اور مصائب میں کمی آئے گی۔

    تاہم امدادی اداروں کا کہنا ہے کہ پائیدار بنیادوں پر مزید بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔

  7. بریکنگ, ’ہر منٹ بم گر رہے ہیں‘: غزہ پر اسرائیل کی شدید ترین بمباری، امداد کی ترسیل کے لیے رفح کراسنگ ابھی نہیں کھل سکی

    مصر اور جنوبی غزہ کے درمیان رفح بارڈر کراسنگ پر ایک اہم امدادی راہداری آج صبح کھلنے کا امکان ہے تاکہ غزہ میں انتہائی ضروری سامان پہنچ سکے۔

    تاہم مصری فوڈ بینک کے چیف ایگزیکٹیو محسن سرحان نے بی بی سی کو بتایا کہ اگر رفح کراسنگ پر شدید بمباری جاری رہی تو امداد کی ترسیل میں رکاوٹ پیدا ہوسکتی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ’جو چیز ہمیں اندر جانے سے روک رہی ہے وہ اسرائیلی فوج کی طرف سے غزہ کے پورے حصے پرشدید ترین بمباری ہے۔‘

    انھوں نے بی بی سی کے نیوز ڈے پروگرام کو بتایا کہ ’ہم آٹھ دن سے سرحد پر تعینات ہیں اور ہر منٹ بم گر رہے ہیں۔ یہاں تک کہ وہ ایک بنجر زمین پر بھی بمباری کر رہے تھے جہاں نہ تو جانور ہیں اور نہ ہی انسان۔‘

    انھوں نے مزید کہا کہ ’ہم اندر جانے کے لیے تیار ہیں لیکن مصری حکام ہمیں اندر جانے کی اجازت نہیں دیں گے، جب تک کہ وہ اس بات کی ضمانت نہ دے سکیں کہ ہم فوراً ہی مارے نہیں جائیں گے۔ ‘

  8. غزہ اور اسرائیل کی تازہ صورتحال

    برطانوی وزیر اعظم رشی سونک آج مصر کا دورہ کریں گے جہاں وہ اسرائیل اور غزہ کی صورتحال پر تبادلہ خیال کریں گے۔

    غزہ اور اسرائیل کی تازہ صورتحال کا مختصر احوال

    • برطانیہ کے وزیر اعظم رشی سونک کے دفتر نے کہا کہ وہ جمعے کو ہونے والے مذاکرات کے دوران ’علاقائی کشیدگی سے بچنے اور شہریوں کی مزید غیر ضروری ہلاکتوں کو روکنے‘ کی ضرورت پر زور دیں گے۔
    • امریکی صدر جو بائیڈن نے ٹیلی ویژن پر اپنے خطاب میں کہا تھا کہ وہ امریکی کانگریس سے اسرائیل اور یوکرین کے لیے اربوں ڈالر کا مطالبہ کریں گے، حماس اور پوتن کے درمیان براہ راست تعلق کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ اپنے اتحادیوں کو اکیلا نہیں چھوڑے گا۔
    • امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیلی رہنماؤں پر زور دیا کہ وہ نائن الیون حملوں کے بعد امریکی غلطیوں سے سبق سیکھیں اور ’غصے سے اندھے‘ ہونے سے بچیں۔
    • غزہ کے لیے امدادی سامان لے جانے والے تقریبا 20 ٹرک اور امدادی کارکنوں کی ایک بڑی تعداد رفح سرحدی کراسنگ کے مصری حصے میں انتظار کر رہی ہے، اس امید میں کہ غزہ میں رسد کی فراہمی کے لیے اسے دوبارہ کھول دیا جائے گا۔ ابھی تک اس کے دوبارہ کھولے جانے کی کوئی خبر نہیں ہے۔
    • غزہ میں سینٹ پورفیریئس چرچ کے قریب جمعرات کو ہونے والے دھماکے کی تفصیلات اب بھی سامنے آ رہی ہیں۔ یروشلم کی آرتھوڈوکس پیٹریاکیٹ نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ گرجا گھروں کو نشانہ بنانا ایک جنگی جرم ہے جسے نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔
    • غزہ بدستور محاصرے میں ہے اور اسرائیل نے اپنی سرحد پر پانی، بجلی، خوراک اور ایندھن کی فراہمی روک دی ہے۔ طبی خیراتی ادارے ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں زخمیوں کی ’اگلے چند گھنٹوں‘ میں ہلاکتوں کا خطرہ ہے۔
  9. اسرائیل نے لبنانی سرحد کے قریب واقع شہر سے رہائشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا

    اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ لبنان کے ساتھ اپنی سرحد کے قریب شمالی شہر کریات شمونا سے لوگوں کو نکال رہی ہے۔

    اسرائیل کی دفاعی افواج (آئی ڈی ایف) نے ایکس پر ایک بیان میں کہا کہ یہ حکم اسرائیل کے وزیر دفاع یواو گیلنٹ نے منظور کیا تھا اور شہر کے میئر کو ’کچھ دیر پہلے‘ مطلع کیا گیا تھا۔

    رہائشیوں کو ریاستی مالی تعاون سے چلنے والے گیسٹ ہاؤسز میں لے جایا جا رہا ہے۔

    لبنانی حزب اللہ گروپ کے مسلح جنگجوؤں اور اسرائیلی فوج کے درمیان جھڑپوں کے دوران حالیہ دنوں میں تقریبا 23,000 کی آبادی پر مشتمل کریات شمونا کو راکٹ حملوں کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

    آئی ڈی ایف نے پیر کے روز اعلان کیا تھا کہ وہ لبنانی سرحد سے 2 کلومیٹر تک رہنے والے تمام شہریوں کو نکالنے کے لیے ایک ہنگامی منصوبے پر عمل درآمد کر رہا ہے اور انھیں سرکاری مالی مدد سے چلنے والے گیسٹ ہاؤسز میں رکھا جائے گا۔

  10. دنیا اپنی انسانیت کھو رہی ہے: اقوام متحدہ

    اقوام متحدہ کے ادارے کے سربراہ فلپ لزارانی نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ کے نتیجے میں مشرق وسطیٰ ایک کھائی کے دہانے پر ہے۔

    مشرق قریب میں فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی کے کمشنر جنرل نے کہا کہ دنیا اب اپنی انسانیت کھو رہی ہے۔

    انھوں نے متنبہ کیا کہ پورے خطے میں تشدد پھیل سکتا ہے۔

    لزارینی نے غزہ کے اندر شہریوں کے لیے سنگین صورتحال کے بارے میں متنبہ کرتے ہوئے علاقے میں انسانی امداد کی راہداریوں کا ایک بار پھر مطالبہ کیا۔

    یروشلم میں خطاب کرتے ہوئے لزارانی نے اسرائیل پر حماس کے حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے ایک ’ہولناک اور وحشیانہ قتل عام‘ قرار دیا جس نے ’اسرائیل میں ایک قومی اور اجتماعی صدمے کی کیفیت‘ کو پیدا کیا ہے۔

    انھوں نے کہا، ’لیکن یہ واقعہ اب بھی اس بات کا جواز پیش نہیں کرتا کہ جنگ بغیر کسی روک ٹوک کے کی گئی ہے۔ اور مجھے نہیں لگتا کہ مزید شہریوں کا قتل مستقبل کی سلامتی اور خطے میں امن کے مفاد میں ہے۔‘

  11. امریکی ایوان نمائندگان کے سپیکر کی عدم موجودگی بائیڈن کی اسرائیل امداد کی راہ میں رکاوٹ, سارہ سمتھ، شمالی امریکہ ایڈیٹر

    امریکی ایوان نمائندگان میں اسرائیل اور یوکرین کی مسلسل فنڈنگ کے خلاف رپبلیکن پارٹی کی شدید مخالفت ہو رہی ہے۔

    لیکن یہ سب سے بڑی رکاوٹ نہیں ہے جس کا سامنا صدر بائیڈن کو اس بڑے اخراجات کے پیکیج کی منظوری حاصل کرنے میں کرنا پڑے گا جس کی وہ جمعے کو درخواست کریں گے۔

    کوئی بھی قانون اس وقت تک ایوان نمائندگان کے ذریعے منظور نہیں کیا جا سکتا جب تک کہ اس کے پاس مستقل سپیکر نہ ہو۔ جہاں اس وقت محدود اختیارات کے ساتھ ایک عارضی سپیکر ہے۔

    ایوان نمائندگان میں معمولی اکثریت رکھنے والے رپبلکنز ایک ایسے امیدوار پر متّفق نہیں ہو سکتے جس کے پاس منتخب ہونے کے لیے کافی حمایت ہو، جس کی وجہ سے وہ مفلوج ہو جاتے ہیں۔

    لہٰذا اگرچہ اسرائیل اور یوکرین کی مالی اعانت کے لیے سینیٹ میں وسیع پیمانے پر حمایت موجود ہے لیکن جب تک ایوان اس پر رضامند نہیں ہوتا تب تک کچھ بھی منظور نہیں ہو سکتا۔

    مشرق وسطیٰ میں جاری تنازعے نے سپیکر کے معاملے کو حل کرنے کی کوششوں کو تیز کر دیا ہے، کیونکہ بہت سے رپبلیکن اسرائیل کے لیے ہنگامی امداد کی منظوری دینے کے خواہاں ہیں۔لیکن یہ واضح نہیں ہے کہ نئے سپیکر کا انتخاب کب اور کیسے کیا جائے گا۔

  12. غزہ اور فلسطین کے مناظر

  13. ’دروازے پر دستک دیتا ہوں تو اپنا آپ موت کا فرشتہ محسوس ہوتا ہے‘ اسرائیلیوں کو موت کی اطلاع دینے والے فوجی افسر

  14. امریکہ اسرائیل اور یوکرین کو کتنی مدد دیتا ہے؟, کیلی این جی، بی بی سی نیوز

    دوسری جنگ عظیم کے بعد سے اسرائیل امریکی فوجی امداد حاصل کرنے والا سب سے بڑا ملک رہا ہے۔

    امریکی کانگریس کے پبلک پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کانگریشنل ریسرچ سروس کے مطابق اب تک امریکہ اسرائیل کو دو طرفہ امداد اور فوجی امداد کی مد میں 158 ارب ڈالر فراہم کر چکا ہے۔

    سنہ 2023 میں امریکہ نے اسرائیل کے لیے فوجی مالی امداد کے لیے 3.8 ارب ڈالر مختص کیے تھے۔

    یہ معاہدہ سابق امریکی صدر براک اوباما کی انتظامیہ کے دوران ہونے والے 10 سالہ معاہدے کا حصہ ہے جس میں 2019 سے 2028 تک اسرائیل کو 38 ارب ڈالر کی فوجی امداد دینے کا وعدہ کیا گیا تھا۔

    جرمن تحقیقی ادارے کیل انسٹی ٹیوٹ فار دی ورلڈ اکانومی کے مطابق فروری 2022 میں یوکرین میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے جو بائیڈن کی انتظامیہ اور امریکی کانگریس نے یوکرین کو 75 ارب ڈالر سے زیادہ کی امداد دی ہے جس میں بحالی، مالی اور فوجی امداد شامل ہے۔

    اس رقم کا تقریبا 60 فیصد فوج جیسے ہتھیاروں اور سکیورٹی امداد سے متعلق ہے۔

  15. امریکی صدر کے خطاب کے اہم نکات کیا تھے؟

    امریکہ کہ صدر جو بائیڈن نے اوول آفس میں قوم سے اپنے نایاب خطاب میں یوکرین اور اسرائیل کے تنازعات کے درمیان تعلق قائم کرتے ہوئے کانگریس پر زور دیا ہے کہ وہ کارروائی کرے اور دونوں ممالک کی حمایت میں ایک امدادی پیکج منظور کرے۔

    بائیڈن نے یہ نہیں بتایا کہ وہ اضافی فنڈنگ کے لیے کتنی رقم چاہتے ہیں لیکن توقع ہے کہ وہ 100 ارب ڈالر کا مطالبہ کریں گے۔

    ان کی تقریر کے قابل ذکر اقتباسات:

    • حماس اور پوتن مختلف خطرات کی نمائندگی کرتے ہیں، لیکن ان میں یہ بات مشترک ہے کہ وہ دونوں ہمسایہ جمہوریت کو مکمل طور پر ختم کرنا چاہتے ہیں۔
    • ’اگر ہم نے یوکرین میں اقتدار اور کنٹرول کے لیے پوتن کی بھوک کو نہیں روکا تو وہ خود کو یوکرین تک محدود نہیں رکھیں گے۔
    • جو بائیڈن نے کہا کہ حماس نے ’دنیا پر بے لگام برائی‘ مسلط کر رکھی ہے اور اس بات پر زور دیا کہ ’یرغمال بنائے گئے امریکیوں کی حفاظت سے بڑھ کر میرے لیے کوئی ترجیح نہیں ہے۔‘
    • انھوں نے دونوں تنازعات کے لیے امریکیوں کے مشترکہ جذبات کا بھی حوالہ دیا۔ انھوں نے کہا کہ ’اسرائیل اور یوکرین کی کامیابی کو یقینی بنانا امریکہ کی قومی سلامتی کے لیے ضروری ہے‘۔

    ان کا آخری کام یہ بتانا تھا کہ اسرائیل اور یوکرین کو ممکنہ طور پر اربوں ڈالر کی امداد دینا امریکیوں کے لیے کیوں ضروری ہے۔

    امریکی صدر نے کہا کہ دہشت گردوں اور ڈکٹیٹروں کا اس کی ’قیمت ادا کرنا‘ ضروری ہے۔

  16. ’امریکہ دنیا کے لیے امید کی کرن ہے، اب بھی‘

    امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنی تقریر کا اختتام پولینڈ کے راستے یوکرین کے اپنے خفیہ دورے کے بارے میں بات کرتے ہوئے کیا جو انھوں نے اس سال کے اوائل میں زیلنسکی اور یوکرین کی حمایت ظاہر کرنے کے لیے کیا تھا۔

    ’ہم پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط ہیں۔ امریکہ اب بھی دنیا کے لیے امید کی کرن ہے۔ اب بھی‘

    انھوں نے کہا کہ ’ہم ایک عظیم قوم کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریوں کی راہ میں چھوٹی موٹی تعصب اور غصے کی سیاست کو رکاوٹ نہیں بننے دے سکتے۔‘

    انھوں نے کہا کہ ’ہم حماس اور پوتن کو جیتنے نہیں دیں گے۔‘

  17. امریکی صدرکا حماس کا موازنہ پوتن سے موازنہ اور اسرائیل کی مدد جاری رکھنے کا اعلان

    امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے اپنی خطاب میں حماس گروپ کا موازنہ روسی صدر ولادیمیر پوتن سے کیا۔

    انھوں نے کہا کہ ’پوتن اس بات سے انکار کرتے ہیں کہ یوکرین کو حقیقی ریاست کا درجہ حاصل ہے یا کبھی رہا ہے۔‘

    جو بائیڈن نے امریکی عوام سے براہ راست خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’میں جانتا ہوں کہ یہ تنازعات بہت دور دکھائی دیتے ہیں اور یہ پوچھنا فطری ہے کہ امریکیوں کے لیے اس سے کیا فرق پڑتا ہے؟‘

    ’اسرائیل اور یوکرین کی کامیابی کو یقینی بنانا امریکہ کی قومی سلامتی کے لیے بہت ضروری ہے۔ اگر ہم نے یوکرین میں اقتدار اور کنٹرول کے لیے پیوٹن کی بھوک کو نہیں روکا تو وہ خود کو یوکرین تک محدود نہیں رکھیں گے۔‘

    بائیڈن کا کہنا ہے کہ وہ کانگریس کو فوری درخواست بھیجیں گے کہ وہ اسرائیلی فضائی دفاع کی فنڈنگ میں مدد کریں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ’ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ آئرن ڈوم اسرائیل کے اوپر آسمان کی حفاظت جاری رکھے۔‘

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اسرائیل میں ہمیں اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ ان کے پاس وہ چیزیں موجود ہوں جن کی انھیں آج اور ہمیشہ حفاظت کے لیے ضرورت ہے۔‘

    ’میں کانگریس کو جو سیکورٹی پیکج بھیج رہا ہوں وہ اسرائیل کی سلامتی کے لیے ایک بے مثال عزم ہے جو اسرائیل کی معیاری فوجی برتری کو بڑھائے گا۔‘

  18. غزہ میں شہریوں کے لیے امداد پہنچائی جائے: امریکی محکمہ خارجہ

    محکمہ خارجہ کے ترجمان، میتھیو ملر کے مطابق امریکہ ’مسلسل انسانی امداد‘ کو غزہ میں جاتا دیکھنا چاہتا ہے اور اس معاملے کو ’غور سے دیکھ رہا ہے‘ کہ امداد حماس کو فائدہ نہ پہنچائے۔

    جیسا کہ ہم رپورٹ کر رہے ہیں، امریکی صدر جو بائیڈن نے کل کہا تھا کہ اسرائیل اور مصر نے امداد کے 20 ٹرکوں کو علاقے میں جانے کی اجازت دینے پر اتفاق کیا ہے، لیکن یہ واضح نہیں ہے کہ ایسا کب ہوگا۔

    ملر نے کہا کہ مشرق وسطیٰ کے لیے انسانی ہمدردی کے امور کے لیے نو مقرر کردہ امریکی ایلچی ڈیوڈ سیٹر فیلڈ نے آج اسرائیلی اور مصری حکام سے ملاقات کی تاکہ معاہدے پر عمل درآمد کے لیے ’صحیح طریقہ کار پر بات چیت‘ کی جا سکے۔

    بیان میں کہا گیا ہے کہ غزہ کے لیے انسانی امداد کی تفصیلات ’آنے والے دنوں میں‘ جاری کی جائیں گی۔

    انھوں نے کہا کہ امریکہ کا مقصد ’معصوم شہریوں کو امداد دینا‘ ہے۔ لیکن انھوں نے کہا کہ اسرائیل کو اس بات پر تشویش ہے کہ حماس امداد کو اپنے استعمال میں لے آئے گی اور امریکہ کو بھی یہ خدشات ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ ’ہم بغور اس معاملے کو دیکھ رہے ہیں کہ یہ کیسے پہنچائی جاتی ہے۔‘

  19. سعودی عرب خطے میں استحکام کے لیے اپنا کردار ادا کرے، برطانوی وزیر اعظم

    برطانیہ کے وزیر اعظم رشی سونک اور سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے اس بات پر اتفاق کیا کہ ’گزشتہ دو ہفتوں کے دوران اسرائیل اور غزہ میں معصوم جانوں کا نقصان ہولناک ہے۔‘

    برطانوی وزیر اعظم رشی سونک کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان کے مطابق، رشی سونک نے سعودی عرب کو مشرق وسطیٰ میں ’استحکام‘ کےکے لیے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرنے کا کہا ہے۔

    برطانوی وزیر اعظم سونک اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے ’مزید کشیدگی سے بچنے کی ضرورت پر زور دیا‘ اور اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے مربوط کارروائی کی ضرورت پر زور دیا۔

    بیان میں مزید کہا گیا کہ ’وزیراعظم اور ولی عہد نے غزہ میں پانی، خوراک اور ادویات کی فراہمی کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر رسائی کی اہم ضرورت پر اتفاق کیا۔‘

  20. اسرائیلی وزیر دفاع کا فوجیوں سے خطاب: ’کوئی معافی نہیں۔۔۔ صرف حماس کا مکمل خاتمہ‘

    اسرائیلی وزیر دفاع کے غزہ کی سرحد پر موجود فوجی دستوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’اس چیز (حماس کا اسرائیل پر حملہ) کے لیے کوئی معافی نہیں ہے۔ حماس تنظیم کا مکمل خاتمہ، دہشت گردی کے بنیادی ڈھانچے، ہر وہ چیز جس کا دہشت گردوں سے تعلق ہے اور جس نے بھی انھیں بھیجا (سب کا مکمل خاتمہ)۔‘

    ’اس میں ایک ہفتہ لگتا ہے، ایک مہینہ، یا دو مہینے۔۔۔ جب تک ہم انھیں ختم نہیں کر دیتے۔ آپ اس جنگ میں اکیلے نہیں ہیں۔‘

    ان کا فوجی دستوں کو مزید کہنا تھا کہ ’ہم آپ پر بھروسہ کرتے ہیں۔ وقت آنے تک اپنی ٹریننگ جاری رکھیں۔‘