آپ اس وقت اس ویب سائٹ کا ٹیکسٹ پر مبنی ورژن دیکھ رہے ہیں جو کم ڈیٹا استعمال کرتا ہے۔ مرکزی ویب سائٹ جہاں تمام تصاویر اور ویڈیوز موجود ہیں دیکھیے

مجھے مرکزی ویب سائٹ یا ورژن پر لے جائیں

کم ڈیٹا استعمال کرنے والے ورژن کے بارے میں مزید جانیں

حماس نے دو امریکی یرغمالی رہا کر دیے: اسرائیلی حکام کی تصدیق

غزہ میں 203 اسرائیلی یرغمالیوں میں سے کئی کی رہائی کے لیے بات چیت جاری ہے اور حماس نے فوری جنگ بندی کے بدلے کچھ یرغمالیوں کو رہا کرنے کی پیشکش کی ہے۔ دوسری جانب اقوام متحدہ نے اسرائیل سے غزہ کا محاصرہ ختم کرنے کا مطالبہ کیا کیونکہ شہریوں کو فوری طور پر انسانی امداد کی ضرورت ہے۔

لائیو کوریج

  1. یہ پیج اب مزید اپ ڈیٹ نہیں کیا جا رہا ہے

  2. بریکنگ, حماس نے دو امریکی یرغمالی رہا کر دیے، اسرائیلی حکام کی تصدیق

    اسرائیلی حکام نے بی بی سی کو اس بات کی تصدیق کی ہے کہ دو امریکی یرغمالیوں جیوڈتھ اور نٹالی رانان کو حماس کی جانب سے رہا کر دیا گیا ہے۔

    سات اکتوبر کو جنوبی اسرائیل سے یرغمال بنائی جانے والی ماں بیٹی کیبوتز نہل اوز میں اپنے رشتہ داروں سے ملنے کے لیے آئی ہوئی تھیں۔

    اسرائیلی وزیرِ اعظم کے دفتر سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل فوج کے ایک بریگیڈیئر جنرل نے دیگر سکیورٹی فورسز کے ساتھ انھیں سرحد پر خوش آمدید کہا اور اس وقت وہ ملک کے وسط میں ایک فوجی اڈے پر اپنے خاندان کے لوگوں سے ملنے جا رہی ہیں۔

    خیال رہے کہ تاحال 200 کے قریب افراد حماس کی قید میں ہیں۔

  3. ’حالات نا قابلِ برداشت ہیں مگر ہم پُر اُمید ہیں‘ غزہ سے ایک نوجوان باپ کی کہانی

    38 سالہ ایمن مغامس اپنی اہلیہ اور دو چھوٹے بچوں کے ساتھ شمال میں واقع اپنا گھر چھوڑ کر وسطی غزہ کے علاقے نصرات میں اپنے ایک دوست کے ہاں پناہ لیے ہوئے تھے۔

    ان کا کہنا ہے کہ شمال مغربی غزہ شہر کے المخبارات میں واقع ان کا گھر ’مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے‘، جس کے بعد سے اب ہر روز خوراک اور صاف پانی کے حصول کے لیے جدوجہد کی جا رہی ہے۔

    وہ کہتے ہیں کہ ’یہ ناقابل برداشت ہے، یہ ناقابل برداشت ہے. صورت حال واقعی مشکل ہے۔‘

    لیکن ان سب مُشکلات کے باوجود آج اُن کے پاس ایک خوشی کی خبر ہے۔

    وہ کہتے ہیں کہ ’میری بیوی بہت اچھی ہیں۔ ہمیں کل پتہ چلا کہ وہ اُمید سے ہیں (حاملہ) ہیں اور ہمیں اُمید ہے کہ ہم آنے والے دنوں کے لیے بہتر انتظام کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ مجھے امید ہے کہ یہ ایک بہتر مستقبل کی علامت ہوسکتی ہے۔۔۔ مجھے امید ہے کہ سب اچھا ہوگا۔‘

    جس گھر میں وہ منتقل ہوئے ہیں وہاں تقریبا 70 دیگر لوگ بھی پناہ لیے ہوئے ہیں، جن میں زیادہ تر عورتیں اور بچے ہیں۔ وہ سب ایک دوسرے کو زندہ رہنے میں مدد کر رہے ہیں۔

    ایمن کہتے ہیں کہ ’ہم سب ایک ٹیم کے طور پر مل کر کام کر رہے ہیں، کچھ روٹی کے لیے، کچھ پانی کے لیے، کچھ جنریٹر کے لیے، کچھ ایندھن کے لیے، کچھ بجلی کے لیے۔‘

    رات کے وقت ایمن کے بچے اکثر دھماکوں کی آواز سے بیدار ہو جاتے ہیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ ’گزشتہ رات ’بہت خوفناک‘ تھی جس میں ’رات بھر میزائل اور دھماکے‘ ہوتے رہے۔

  4. برطانوی وزیراعظم کی فلسطینی صدر عباس سے ملاقات

    اطلاعات ہیں کہ برطانوی وزیرِ اعظم رشی سونک نے آج مصر کے دورے کے دوران فلسطینی صدر محمود عباس سے بھی ملاقات کی ہے۔

    سونک کے دفتر نے کہا کہ وزیر اعظم نے ’غزہ میں شہریوں کی جانوں کے ضیاع پر گہرے افسوس‘ کا اظہار کیا اور غزہ میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر سرحد کھولنے کی یقین دہانی کروائی۔

    دونوں رہنماؤں نے حماس کی جانب سے اسرائیل پر حملے کی مذمت کی اور اس بات پر زور دیا کہ حماس فلسطینی عوام کی نمائندگی نہیں کرتی۔

    تاہم بعد ازاں بی بی سی عربی سے بات کرتے ہوئے وزیر اعظم رشی سونک کا کہنا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں متعدد رہنماؤں کے ساتھ ان کی ملاقاتوں کے بعد غزہ میں رفح کراسنگ کا کھول دیا جانا اب ’ناگزیر‘ ہے۔

    اُن کا مزید کہنا تھا کہ ’اس وقت اولین ترجیح‘ غزہ کے لوگوں کو انسانی امداد فراہم کرنا ہے۔

  5. اسرائیلی انتظامیہ کے مطابق اس بات کا ’قوی امکان‘ ہے کہ امداد کل غزہ پہنچ جائے گی

    اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے آج رفح کراسنگ کے سامنے تقریر کرتے ہوئے انتہائی مایوسی کا اظہار کیا۔

    یہ واضح نہیں ہے کہ آج کا تجرباتی امدادی قافلہ، صرف 20 ٹرک، ابھی تک غزہ کی پٹی میں داخل کیوں نہیں ہوا ہے۔

    انتونیو گوتریس نے ’شرائط اور پابندیوں‘ کے بارے میں بات کی جن پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، لیکن انھوں نے اس کی تفصیل نہیں بتائی۔

    امریکی صدر جو بائیڈن کی ثالثی میں اسرائیل اور مصر کے درمیان ہونے والے معاہدے کے باوجود ایسا لگتا ہے کہ اب بھی مسائل حل ہونے باقی ہیں۔

    اسرائیل کا اصرار ہے کہ ان ٹرکوں میں صرف خوراک، پانی اور ادویات جائیں گی جو حماس تک نہیں نا پہنچیں۔

    اسرائیل کی جانب سے جاری فضائی حملوں نے پوری غزہ پٹی کو خوراک، پانی، بجلی اور ایندھن سے بھی محروم کر رکھا ہے۔

    غزہ کے شمالی حصے میں شہریوں کو جنوب کی طرف جانے کی ہدایت کرنے کے بعد، آئی ڈی ایف نے لوگوں سے خان یونس اور المواسی کے درمیان کھلے میدان کا رخ کرنے کے لئے کہنا شروع کردیا ہے جہاں امداد دستیاب ہوگی۔

    ایک سینئر اسرائیلی عہدیدار نے بی بی سی کو بتایا کہ ’کچھ مسائل موجود ہیں جنھیں حل کیا جا رہا ہے‘ اور اس بات کا ’قوی امکان‘ ہے کہ 20 ٹرک کل غزہ میں داخل ہو جائیں گے۔

    لیکن اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ یہ غزہ کے لوگوں کو درپیش مسائل کے سامنے نا ہونے کے برابر ہے۔‘

  6. غزہ میں اس وقت کس طرح کی امداد کی ضرورت ہے اور کون سے اداروں کے امدادی ٹرک رفح کراسنگ پر موجود ہیں؟

  7. برطانوی وزیرِ اعظم کی مصر آمد

    برطانوی وزیر اعظم رشی سونک مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی سے ملاقات کر رہے ہیں۔

    اس سے قبل آج سونک نے خطے کے دورے کے دوران سعودی عرب میں امیر قطر سے ملاقات کی۔

    وزیر اعظم کے ترجمان نے کہا کہ برطانیہ کی ’ترجیح‘ انسانی امداد کے لئے رفح کراسنگ کھولنے پر توجہ مرکوز کرنا ہے۔

  8. اسرائیل میں جمعے کے روز مذہبی طور پر سجائی جانے والی کھانے کی میز پر یرغمالیوں کو خراج عقیدت پیش کیا گیا

    حماس کی جانب سے اسرائیل پر حملہ کو تقریبا دو ہفتے گزر چکے ہیں۔ اسرائیلی اعداد و شمار کے مطابق تقریبا 200 افراد کو حماس نے یرغمال بنایا۔ اب تک سامنے آنے والے اعدادو شمار کے مطابق ان میں 20 بچے اور 60 سال سے زائد عمر کے کم از کم 10 افراد شامل ہیں۔

    جمعے کی رات دنیا بھر میں یہودی خاندان ’شببت‘ ڈنر کا اہتمام کرتے ہیں۔ آج رات سیکڑوں اسرائیلی میزوں پر اُن افراد کی کرسیاں خالی ہونگیں جو لاپتہ ہیں۔

    تل ابیب میوزیم پلازہ میں یرغمالیوں کے لیے شببت کھانے کی میز رکھی گئی جہاں ان 200 افراد کی کرسیاں تو تھیں مگر خالی۔

    اس موقع کی چند تصاویر

  9. کوئٹہ میں فلسطینیوں کے حق میں ریلی، اسرائیل سے جنگ بندی کا مطالبہ, محمد کاظم

    اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جاری کشیدگی کے بعد سے پاکستان میں بھی فلسطین کے لوگوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے ریلیاں نکالی گئیں ہیں۔ آج بھی صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں پشتونخواملی عوامی پارٹی کے زیراہتمام احتجاجی ریلی اور جلسے کا انعقاد کیا گیا۔

    یہ ریلی لیاقت پارک سے شروع ہوئی اور شہر کے مختلف مقامات پر گئی۔ ریلی کے شرکاء کا کہنا تھا کہ ’وہ فلسطینیوں پر ہونے والے حملوں کی مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری سے ان حملوں کو روکنے اور غزہ میں لوگوں کو امداد کی فراہمی کو یقینی بنانے کا مطالبہ کرتے ہیں۔‘

    اس ریلی سے میزان چوک پر خطاب کرتے ہوئے پشتونخواملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل سے فلسطینیوں پر ہونے والے حملوں کو فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا۔

  10. اسرائیلی وزیر دفاع کا غزہ کی پٹی سے جنگ کے بعد تعلقات منقطع کرنے کا اعلان

    اسرائیلی وزیرِ دفاع کا کہنا ہے کہ حماس کے ساتھ جنگ ختم ہونے کے بعد اسرائیل غزہ کی پٹی میں کی کوئی ’ذمہ داری‘ نہیں لے گا۔

    پارلیمنٹ کی خارجہ امور اور دفاعی کمیٹی کو بریفنگ کے دوران یواو گیلنٹ نے ساحلی علاقے کے ساتھ تعلقات منقطع کرنے کو اسرائیل کی فوجی مہم کا ایک مقصد قرار دیا۔

    ایک بیان کے مطابق گیلنٹ نے ’حماس کے خاتمے اور ان کی فوجی اور حکومتی صلاحیتوں کو تباہ کرنے‘ اور ’خطے میں سلامتی اور امن کے قیام‘ سے متعلق ایک خاکہ پیش کیا۔

    اسرائیل نے 2005 میں غزہ سے اپنی افواج اور آباد کاروں کو واپس بلا لیا تھا، حالانکہ اس نے اپنی فضائی حدود، مشترکہ سرحد اور ساحل پر کنٹرول برقرار رکھا تھا۔

  11. ’پوتن کے بارے میں بائیڈن کا بیان ناقابل قبول ہے‘: کریملن

    کریملن کا کہنا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن کا بیان جس میں انھوں نے روس کا موازنہ حماس سے کیا اور ولادیمیر پوتن کو ’ظالم‘ قرار دیا وہ ’ناقابل قبول‘ ہے۔

    بائیڈن نے جمعرات کو اوول آفس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’امریکہ کو روس اور حماس کے سامنے اسرائیل اور یوکرین کے ساتھ کھڑا ہونا پڑے گا اور ہم حماس جیسے دہشت گردوں اور پوتن جیسے جابروں کو جیتنے نہیں دے سکتے اور نہ ہی دیں گے۔‘

    کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف کا کہنا تھا کہ ’ہمیں اپنے صدر کے حوالے سے روسی فیڈریشن کے حوالے سے اس طرح کا لہجہ قابلِ قبول نہیں ہے۔‘

    انھوں نے کہا کہ اس طرح کی بیان بازی ریاستوں کے ذمہ دار رہنماؤں کے لئے شاید ہی مناسب ہے اور یہ ہمیں شاید ہی قابلِ قبول ہو۔‘

  12. بریکنگ, فلسطینی حکام کے مطابق غزہ میں ہلاکتوں کی تعداد 4000 سے تجاوز کر گئی

    فلسطینی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ غزہ میں 7 اکتوبر سے اب تک ہلاکتوں کی تعداد 4,137 تک پہنچ گئی ہے جبکہ حماس اور اسرائیل کے درمیان لڑائی تاحال جاری ہے۔

    انھوں نے بتایا کہ غزہ میں 13 ہزار سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔

    7 اکتوبر کو حماس کے حملوں کے بعد سے اسرائیل غزہ کی پٹی پر بھاری بمباری جاری رکھے ہوئے ہے۔

  13. رفح کراسنگ کھولنے کی تیاریاں جاری

    یہ تصویر گزشتہ رات کی ہے جس میں رفح بارڈر کراسنگ سے کنکریٹ کی رکاوٹیں ہٹائی جا رہی ہیں تاکہ ابتدائی طبی امداد سے بھرے ٹرک غزہ میں داخل ہو سکیں۔

    ٹیلی گرام چینلز پر شائع اور بی بی سی کی جانب سے تصدیق کے بعد، عمارت پر لکھی تحریر پر لکھا ’رفاہ لینڈ پورٹ‘ پڑھا جا سکتا ہے۔

    پھر صبح سویرے قدس ٹیلی گرام چینل کی اس تصویر میں بلڈوزر اور کرینوں کو سڑک کو صاف کرنے اور مرمت کرنے کے لیے کام کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے تاکہ ٹرکوں کو گزرنے کی اجازت دی جا سکے۔ عمارت، سڑک اور قریب موجود جھاڑیاں اور درخت رفح کراسنگ سے مماثلت رکھتے ہیں۔

    جیسا کہ صبح سے تیاریاں جاری ہیں، ایک اور مقامی ٹیلی گرام چینل پر پوسٹ کی گئی اس تصویر میں دکھایا گیا ہے کہ سرحد پر مصر کی جانب سیکورٹی انتہائی سخت ہے۔

  14. ’شدت پسندی کا خطرہ بڑھ تا جا رہا ہے‘, فرینک گارڈنر، نامہ نگار برائے سکیورٹی

    اس وقت مشرق وسطیٰ کی وہی صورتحال دیکھائی دے رہی ہے جو 2003 میں سامنے آرہی تھی۔ اس وقت جب القاعدہ اور اس سے جُڑی انتہا پسندی کم ہوتی دیکھائی دے رہی تھی۔

    لیکن پھر، عراق پر امریکی قیادت میں حملے نے جہادیوں کو دوبارہ تقویت بخشی، جس کے نتیجے میں بالآخر دولت اسلامیہ کا عروج ہوا۔

    آج تجزیہ کار خبردار کر رہے ہیں کہ غزہ پر اسرائیلی فضائی حملوں کی وجہ سے شہری ہلاکتوں کی بڑھتی ہوئی تعداد خطے میں آبادی کو اس قدر مشتعل کر رہی ہے کہ حالات ایک مرتبہ پھر اُسی جانب جاتے دیکھائی دے رہے ہیں۔

    لہٰذا جب رشی سونک اور دیگر مغربی رہنما صورتحال کو قابو سے باہر ہونے سے بچانے کے طریقے تلاش کر رہے ہیں تو کئی خطرات سامنے آرہے ہیں۔

    ایک یہ کہ لبنان میں ایرانی حمایت یافتہ طاقتور ملیشیا حزب اللہ اسرائیل کے خلاف جنگ میں شامل ہونے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔

    ایک اور وجہ یہ ہے کہ سڑکوں پر مشتعل مظاہرین اپنی ہی حکومتوں کے خلاف ہو جائیں، جن میں سے بہت سے مغربی اتحادی ہیں۔

    اور تیسرا یہ کہ غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ یورپ سمیت کچھ لوگوں کو اس قدر شدت پسند بنا رہا ہے کہ وہ دہشت گردی کی طرف مائل ہو جاتے ہیں۔

  15. اسرائیلی فوج نے غزہ میں یرغمالیوں کے بارے میں نئی تفصیلات جاری کردیں

    اسرائیلی دفاعی افواج نے غزہ کی پٹی میں قید 200 یرغمالیوں کے بارے میں معلومات کے ساتھ ایک نیا بیان جاری کیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ:

    • یرغمالیوں میں 20 سے زیادہ بچے ہیں جن کی عمریں 18 سال سے کم ہیں۔
    • یرغمال بنائے جانو والوں میں سے 10 سے 20 افراد کی عمر 60 سال سے زیادہ ہے۔
    • یرغمالیوں کی اکثریت ابھی زندہ ہے
  16. اسرائیل کا قیام کیسے اور کیوں عمل میں آیا اور غزہ کے ساتھ اِس کے تنازع کی تاریخ کیا ہے؟

  17. اسرائیل اور غزہ سے اب تک کی اہم خبریں

    • تباہ شدہ رفح کراسنگ کی مرمت کا کام اس اُمید کے ساتھ جاری ہے کہ غزہ میں داخل ہونے کے لیے سرحد پر قطار میں کھڑے ٹرکوں کو اندر جانے کی اجازت دی جائے گی۔
    • اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ اسے توقع ہے کہ امداد کی پہلی فراہمی کا آغاز ’جلد ہو جائے گا۔‘
    • اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے مصر میں رفح کراسنگ کا دورہ کیا جہاں انھوں نے کہا کہ غزہ میں ٹرکوں کا محفوظ راستہ ’زندگی اور موت کے درمیان فرق‘ ہے۔
    • یروشلم کے یونانی آرتھوڈوکس پیٹریاکٹ نے ایک بیان میں چرچ کو نشانہ بنانے کو ’جنگی جرم‘ قرار دیا ہے جس میں اُن کی جانب سے ’سخت الفاظ میں مذمت‘ بھی کی ہے۔
    • برطانوی وزیر اعظم رشی سونک مشرق وسطیٰ کو مزید کشیدگی سے بچنے کی کوششوں کو آگے بڑھانے کے لیے مصر میں ہیں۔
    • اسرائیل نے لبنان میں سرحد پار حزب اللہ کے جنگجوؤں کے ساتھ جھڑپوں کے پیش نظر شمالی شہر کریت شومونا کو خالی کرنےکا اعلان کیا ہے۔
  18. غزہ شہر میں قدیم گرجا گھر کی تباہی کے مناظر

    غزہ سے آج سامنے آنے والی تصاویر میں جمعرات کی رات کو ہونے والے دھماکے کے بعد غزہ شہر کے ایک قدیم گرجا گھر کو پہنچنے والے کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

    غزہ میں حماس کے زیر انتظام حکومت کا کہنا ہے کہ سینٹ پورفیریئس چرچ میں ہونے والے دھماکے میں 18 مسیحی فلسطینی ہلاک ہوئے ہیں۔ تاہم بی بی سی ان اعداد و شمار کی تصدیق نہیں کر سکا ہے۔

    اس سے قبل حماس نے کہا تھا کہ ’لوگ گرجا گھر میں پناہ لیے ہوئے ہیں اور اس نقصان کی ذمہ داری بھی اُن کی جانب سے اسرائیل پر عائد کی گئی۔‘

    تاہم اس بارے میں اسرائیلی دفاعی افواج نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ اس کے لڑاکا طیاروں نے اسرائیل کی جانب راکٹ اور مارٹر داغنے والے کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں علاقے میں ایک چرچ کی دیوار کو نقصان پہنچا۔

  19. بریکنگ, حماس کی جانب سے جنگ بندی کے بدلے یرغمالیوں کو رہا کرنے کی پیش کش

    بی بی سی نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ غزہ میں 203 یرغمالیوں میں سے کئی کی رہائی کے لیے بات چیت جاری ہے، حماس نے فوری جنگ بندی کے بدلے کچھ یرغمالیوں کو رہا کرنے کی پیش کش کی ہے۔

    تاہم اسرائیل کی جانب سے ابھی تک اس پیش کش پر اتفاق نہیں کیا گیا ہے۔

    اب تک سامنے آنے والی تفصیلات کے مطابق کہا جا رہا ہے کہ یرغمال بنائے جانے والے تمام افراد حماس کی حراست میں نہیں ہیں بلکہ ان میں سے کچھ کو دیگر مسلح عسکریت پسند گروہوں نے اپنی حراست میں لے رکھا ہے۔

    غزہ میں ان کی مسلسل قید اسرائیلی کمانڈروں کے لئے ایک پیچیدہ عنصر ہے۔

  20. اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی مصر آمد

    اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس آج غزہ میں متوقع امداد کی فراہمی سے قبل مصر کے رفح کراسنگ پر پہنچ گئے ہیں۔

    انتونیو گوتریس نے مصر میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’انھوں نے ’پانی سے بھرے ہوئے، ایندھن سے بھرے ہوئے، ادویات اور خوراک سے بھرے بہت سے ٹرک‘ دیکھے ہیں، انھوں نے مزید کہا کہ یہ ٹرک ’لائف لائن‘ اور ’غزہ میں بہت سے لوگوں کے لیے زندگی اور موت کا فرق‘ ثابت ہوں گے۔