عمران خان کا عدلیہ سے رات گئے عدالتیں کھولنے کا شکوہ، امریکہ کی شہباز شریف کو مبارکباد
پاکستان کے سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے اپنے خلاف تحریکِ عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد عوامی جلسوں کے سلسلے کا آغاز کیا ہے اور گذشتہ رات پشاور جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عدلیہ سے شکوہ کیا کہ ’میں نے کیا جرم کیا تھا کہ رات کے 12 بجے آپ نے عدالتیں لگائیں۔‘ ادھر امریکہ کی جانب سے شہباز شریف کو وزیرِ اعظم منتخب ہونے پر مبارکباد دی گئی ہے۔
لائیو کوریج
اسد قیصر: ’سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق کارروائی کروں گا‘
سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کا کہنا ہے کہ ’میں نے سپریم کورٹ کا فیصلہ پڑھا ہے اور سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق کارروائی کروں گا۔‘
ان کا مزید کہنا ہے کہ بین الاقوامی سازش کے بارے میں جو بات اٹھی ہے آج اس پر بات ہو گی۔
’اگر سازش کی بات کریں گے تو بات بہت دور تک جائے گی‘, شہباز شریف کا خطاب
شہباز شریف کو بولنے کا موقع دیا گیا تو انھوں نے کہا کہ ’عدالت عظمیٰ نے آپ کے، وزیر اعظم اور ڈپٹی سپیکر کے غیر آئینی اقدام کو کالعدم قرار دیا اور نظریہ ضرورت کا سہارا نہیں لیا اور اسے ہمیشہ کے لیے دفن کر دیا۔ اس پر پوری متحدہ اپوزیشن اور قوم کو سلام پیش کرتا ہوں۔‘
’سپریم کورٹ کے آرڈر کے مطابق آپ ہاؤس کی کارروائی چلائیں گے۔ آج یہ پارلیمان نئی تاریخ رقم کرنے جا رہا ہے۔ سلیکٹڈ وزیر اعظم کو شکست دینے جا رہا ہے۔‘
’آج آپ آئین، قانون اور عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے لیے سپیکر کا کردار ادا کریں۔۔۔‘
اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو X کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے X ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔
تنبیہ: بی بی سی دیگر ویب سائٹس کے مواد کی ذمہ دار نہیں ہے۔
X پوسٹ کا اختتام
اجلاس کے آغاز پر ایک رکن اسمبلی کی والدہ کی وفات پر سپیکر نے دعا کرائی ہے۔
بریکنگ, قومی اسمبلی کا اجلاس شروع
سپیکر اسد قیصر کی صدارت میں تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کے لیے قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوگیا ہے۔
حکومتی بینچز پر چند ہی اراکین موجود ہیں جن میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر خزانہ شوکت ترین اور انسانی حقوق کی وزیر شیریں مزاری اور وزیر تعلیم شفقت محمود شامل ہیں۔
دوسری جانب اپوزیشن ارکان کی بڑی تعداد موجود ہے۔ اجلاس شروع ہونے سے قبل اپوزیشن کے پارلیمانی اجلاس میں 176 ارکان موجود تھے۔
’اپوزیشن کی کوئی حکمت عملی نہیں، ہمارے پاس نمبرز پورے ہیں‘, متحدہ اپوزیشن کا پارلیمانی اجلاس ختم
قومی اسمبلی کے اجلاس سے قبل پارلیمنٹ ہاؤس میں متحدہ اپوزیشن کا پارلیمانی اجلاس بھی ہوا جس میں ارکان نے مشاورت کی۔
جب اس پارلیمانی اجلاس کے بارے میں پیپلز پارٹی کی رہنما شازیہ مری سے پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ’ہماری کوئی حکمت عملی نہیں، ہمارے پاس نمبرز ہیں۔‘
’(وزیر اعظم) عمران خان کے خلاف نمبرز ہیں جن کی گنتی ہونی چاہیے اور اب انھیں جانا چاہیے۔‘
انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’کورٹ کا آرڈر ہے، اگر اس پر عمل نہ ہوا تو یہ خلاف ورزی ہوگی اور توہین عدالت ہوگی۔‘
’یہ پہلے ہی آئین کی خلاف ورزی کر چکے ہیں۔ جو توہین عدالت میں جاتا ہے تو وہ نا اہل ہوتا ہے۔‘
’عمران خان کا مستقبل بہت تاریک ہے، انھوں نے ملک کو اندھیروں میں دھکیلا ہے‘, ریحام خان
وزیرِاعظم عمران خان کی سابقہ اہلیہ ریحام خان بھی پارلیمنٹ پہنچی ہیں۔
جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے وزیرِ اعظم عمران خان کے مستقبل کے متعلق ان کا کہنا ہے کہ ’میں سمجھتی ہوں ان کا مستقبل بہت تاریک ہے اور اس لیے تاریک ہے کہ انھوں نے ملک کو اندھیروں میں دھکیلا ہے۔‘
ان کا مزید کہنا ہے کہ عمران خان نے کسی کی پروا نہیں کی اور جو شخص خود غرض ہوتا ہے، عوام کا خیال نہیں کرتا، وہ پھر کس منھ سے عوام کا دروازہ کھٹکٹانے جائے گا۔
انھوں نے ڈالر کی قیمت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے اپنے ساتھ ساتھ عوام کے ساتھ بھی بہت بڑی زیادتی کی ہے۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ پاکستان میں بہت کم لوگ ہیں جو بات نہیں سمجھے، باقی سب سمجھ گئے ہیں کہ آئین کی بالادستی اور قانون کی پاسداری ہر شہری پر لازم ہے اور کوئی بھی آئین و قانون سے بالاتر نہیں ہے۔
’ آج قانون کی فتح ہو گی، آج آئیں کی فتح ہو گی اور سب سے بڑھ کے آج جمہوریت کی فتح ہو گی‘
اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو X کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے X ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔
تنبیہ: بی بی سی دیگر ویب سائٹس کے مواد کی ذمہ دار نہیں ہے۔
X پوسٹ کا اختتام
مسلم لیگ ن کی رہنما مائزہ حمید گجر نے ٹویٹ کیا: آج قانون کی فتح ہو گی، آج آئیں کی فتح ہو گی اور سب سے بڑھ کے آج جمہوریت کی فتح ہو گی۔
اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو X کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے X ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔
تنبیہ: بی بی سی دیگر ویب سائٹس کے مواد کی ذمہ دار نہیں ہے۔
X پوسٹ کا اختتام
سینیٹر فیصل جاوید کہتے ہیں کہ وزیر اعظم عمران خان ڈٹ کر کھڑے ہیں۔
ٹوئٹر پر ان کا پیغام ہے کہ عمران خان جا نہیں رہے بلکہ عمران خان پہلے سے زیادہ مضبوط ہونے جا رہے ہیں۔
’تیار ہیں آخر تک مقابلہ کرنے کے لیے۔ اللہ کے بعد خان نے اپنی قوم سے رجوع کیا- نہ کبھی کپتان نے اپنی قوم کو مایوس کیا- نہ یہ قوم کپتان کو مایوس کرے گی۔‘
‘ڈپٹی سپیکر کے خلاف کسی کارروائی کی توقع کرنا قیاس آرائی ہے‘
عمران خان کو چاہیے پچ لگی رہنے دیں: محمد زبیر
اسمبلی اجلاس کے سے قبل پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے مسلم لیگ کے رہنما محمد زبیر کا کہنا ہے کہ ’عمران خان کو چاہیے اگر وہ کرکٹ کی باتیں کرتے ہیں تو پچ لگی رہنے دیں‘۔
محمد زبیر کا کہنا ہے کہ ان کے 170 ووٹ پورے ہیں اور اگر ضرورت پڑی تو منحرف اراکین کے ووٹ بھی ڈلوائے جا سکتے ہیں۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کی کوئی روگردانی نہیں ہونے دی جائے گی: خواجہ آصف
اسمبلی اجلاس کے سے قبل پارلیمنٹ کے باہر میڈیا کے اس سوال کے جواب میں کہ حکومت انھیں ٹف ٹائم دینےکا ارادہ رکھتی ہے، مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ ’پچھلے دس پندرہ دن میں انھوں نے کیا ٹف ٹائم دیا ہے ہمیں؟‘
ان کا کہنا ہے کہ اللہ کے فضل سےہم چھوٹی موٹی رکاوٹیں عبور کرکے اپنی منزل کے قریب پہنچ چکے ہیں۔
سیشن برخاست کرنے کی صورت میں ان کا لائحہ عمل کیا ہوگا؟ اس کے جواب میں خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی کوئی روگردانی نہیں ہونے دی جائے گی۔
قومی اسمبلی کا اجلاس کچھ دیر میں، اپوزیشن رہنماؤں کی آمد کا سلسلہ جاری
نامہ نگار حمیرا کنول کے مطابق ایوان میں ایجنڈے کی کاپیاں رکھی جا رہی ہیں جبکہ اجلاس میں ایک گھنٹہ باقی ہے۔
اپوزیشن کے پارلیمانی رہنماؤں کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔ صدر پاکستان مسلم لیگ ن اور قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف پارلیمنٹ ہاؤس پہنچ گئے ہیں۔
پیپلز پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو بھی پارلیمنٹ ہاؤس پہنچ چکے ہیں۔
اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو X کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے X ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔
تنبیہ: بی بی سی دیگر ویب سائٹس کے مواد کی ذمہ دار نہیں ہے۔
X پوسٹ کا اختتام
’سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد کسی سرپرائز کی گنجائش نہیں‘
اپوزیشن رہنما اختر مینگل کہتے ہیں کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد کسی سرپرائز کی گنجائش نہیں ہے اور ووٹنگ میں پتا چل جائے گا کہ کس کے پاس کتنے نمبر ہیں۔
اسمبلی کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وہ کہتے ہیں کہ ’آئین کی خلاف ورزی وہ کرتے آئے ہیں مزید خلاف ورزی کریں گے تو آرٹیکل چھ کے زمرے میں آجائیں گے۔‘
’پہلے بھی جو سرپرائز دیے ہیں اس کے منفی اثرات ہوئے۔۔۔ کوئی بھی سرپرائز ان کے سیاسی کفن میں آخری کیل ہوگا۔‘
وہ کہتے ہیں کہ اپوزیشن آج ثابت کردے گی کہ وہ نئی حکومت بنانے جا رہی ہے۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں ’ووٹنگ تو ہوگی، چوائس نہیں ہے‘
،تصویر کا ذریعہGetty Images
سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کہتے ہیں کہ آج قومی اسمبلی کے اجلاس میں ووٹنگ تو ہوگی اور اس کے علاوہ ’کوئی چوائس‘ (راستہ) نہیں ہے۔
وہ اپوزیشن کے ان رہنماؤں میں سے ہیں جو آج اس اہم اجلاس میں شرکت کریں گے۔
عمران خان کے قوم کے خطاب پر ردعمل دیتے ہوئے وہ کہتے ہیں کہ وزیر اعظم نے یہی بتایا کہ ’20 گرمیاں انگلستان میں گزاری ہیں، بہت کرکٹ کھیلی ہے، کلمے کا بھی ترجمہ بتایا ہے۔‘
’وہ انڈیا کو بھی بہتر جانتے ہیں، آذربائیجان کو بھی زیادہ جانتے ہیں۔۔۔‘
سپیکر کے بعد ڈپٹی سپیکر کو بھی عدم اعتماد کی تحریک کا سامنا
پاکستان کی قومی اسمبلی کے سپیکر اسد قیصر کے بعد اب ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کو بھی تحریکِ عدم اعتماد کا سامنا ہے۔
پارلیمانی امور کے ماہر احمد بلال محبوب کے مطابق سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد آج قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ لازم ہے۔
ٹوئٹر پر وہ کہتے ہیں کہ سپیکر اور ڈپٹی سپیکر ایسے اجلاس کی صدارت نہیں کر سکتے جس میں ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر بحث یا ووٹنگ کی جائے۔ ان کے مطابق اگر یہ دونوں اجلاس چیئر نہیں کرتے تو چھ افراد پر مشتمل ایک پینل اسی کام کے لیے موجود ہے۔
قومی اسمبلی میں ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کے خلاف اپوزیشن نے جمعے کو قرارداد جمع کروائی ہے۔ اس تحریک میں کہا گیا ہے کہ ڈپٹی سپیکر نے بارہا قواعد، پارلیمانی طور طریقوں، جمہوری روایات اور یہاں تک کہ آئین کی خلاف ورزی کی ہے۔
قرارداد میں ڈپٹی سپیکر کی جانب سے تین اپریل کی رولنگ کے ذریعے وزیر اعظم عمران خان کے تحریکِ عدم اعتماد مسترد کرنے، اور سات اپریل کو سپریم کورٹ کے فیصلے سے اسمبلی کی بحالی کا حوالہ دیا گیا ہے۔
،تصویر کا ذریعہNA
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں ڈپٹی سپیکر کی رولنگ کو آئین سے متصادم قرار دیا تھا اور اس سے قبل اپوزیشن نے سپیکر کے خلاف بھی عدم اعتماد کی تحریک جمع کرائی تھی۔
ڈپٹی سپیکر کے خلاف قرارداد میں کہا گیا ہے کہ انھوں نے جان بوجھ کر اور بدنیتی سے آئین کی خلاف ورزی کی ہے اور اُن کا یہ اقدام آئین کی شق 6 کے زمرے میں آتا ہے۔
اگر یہ قرارداد اکثریت سے منظور ہو جاتی ہے تو ڈپٹی سپیکر اپنے عہدے پر برقرار نہیں رہیں گے۔
عمران خان نے گذشتہ روز سپریم کورٹ کے فیصلے پر مایوسی ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’مجھے افسوس اس لیے ہوا کہ جو ڈپٹی سپیکر نے آرٹیکل پانچ کی وجہ سے عدم اعماد کو مسترد کیا۔ میں چاہتا تھا سپریم کورٹ کو کم از کم سازش کے الزام کو دیکھنا تو چاہیے تھا۔‘
عمران خان اور ان کی جماعت ’امپورٹڈ حکومت‘ تسلیم نہیں کرے گی
،تصویر کا ذریعہEPA
وزیر اعظم عمران خان کے ساتھ ساتھ ان کی جماعت نے بھی امپورٹڈ یعنی درآمد شدہ حکومت کو تسلیم نہ کرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔
گذشتہ روز قوم سے خطاب کے دوران عمران خان نے کہا کہ وہ امپورٹڈ حکومت کو تسلیم نہیں کریں گے اور عوام کے پاس جائیں گے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’جمہوریت کی حفاظت عوام نے کرنی ہے، نہ فوج نے اور نہ کسی غیر ملکی نے۔‘
ادھر وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ’امپورٹڈ حکومت کی ایسی کی تیسی۔۔۔۔۔ وزیر اعظم عمران خان انشاللہ پاکستان پائندہ باد۔‘
علی محمد خان کہتے ہیں کہ ’22 کروڑ عوام اور ایک نیوکلئیر اسلامی ریاست کی توہین ہے کہ ایک صادق و امین کی جگہ ایک کرپٹ و مفرور کو سازش کے ذریعہ وزیراعظم بنا دیا جائے۔‘
اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو X کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے X ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔
تنبیہ: بی بی سی دیگر ویب سائٹس کے مواد کی ذمہ دار نہیں ہے۔
X پوسٹ کا اختتام
ریڈ زون سیل، سکیورٹی اہلکاروں کی بھاری نفری تعینات
،تصویر کا ذریعہEPA
نامہ نگار حمیرا کنول کے مطابق ریڈ زون جانے والے راستوں کو آج ایک مرتبہ پھر سیل کیا گیا ہے اور مار گلہ روڈ پر چیکنگ کے بعد داخلے کی اجازت دی جا رہی ہے۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی پولیس کا کہنا ہے کہ امن و امان کی صورتحال کی وجہ سے صرف مارگلہ روڈ اور سرینا چوک سے ریڈ زون میں داخلے یا باہر نکلنے کی اجازت ہوگی۔
اس کا مزید کہنا ہے کہ صرف ایک لین کھلے گی اور متعلقہ افراد کو داخلے کی اجازت ہوگی۔
ریڈ زون میں پولیس کے علاوہ نیم فوجی دستے بھی تعینات کیے گئے ہیں۔ جبکہ ریڈ زون جانے والی اکثر سڑکوں پر کنٹینر لگائے گئے ہیں۔
تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کے لیے قومی اسمبلی کا اہم اجلاس آج
،تصویر کا ذریعہNATIONAL ASSEMBLY
سپریم کورٹ کے فیصلے پر آج قومی اسمبلی کا اجلاس ہونے جا رہا ہے جس کا آغاز ساڑھے 10 بجے ہوگا۔
گذشتہ روز اس اجلاس کا چھ نکاتی ایجنڈا جاری کیا گیا تھا جس کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کی جائے گی۔
یہ قرارداد قائد حزب اختلاف شہباز شریف اور متحدہ اپوزیشن نے پیش کی ہے۔
،تصویر کا ذریعہNA
،تصویر کا کیپشنقومی اسمبلی کے اجلاس کا ایجنڈا
عمران خان کے الزامات میں ’کوئی حقیقت نہیں‘: امریکی دفتر خارجہ
،تصویر کا ذریعہstate.gov
وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے جمعے کی رات قوم سے خطاب میں حکومت گرانے کی سازش کے الزامات کے جواب میں امریکہ نے ایک بار پھر ان الزامات کی تردید کی ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کی پریس بریفنگ کے دوران ایک صحافی نے پرنسپل ڈپٹی ترجمان جلینا پورٹر سے سوال کیا کہ پاکستان کے وزیر اعظم کے قوم سے خطاب میں ایک بار پھر ان الزمات کو دہرایا گیا کہ امریکہ نے ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی حوصلہ افزائی کی اور ’ان کے پاس ثبوت کے طور پر ایک سفارتی کیبل موجود ہے۔ اس پر آپ کیا کہیں گی؟‘
امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان نے جواب دیا کہ ’میں دو ٹوک الفاظ میں کہوں گی کہ ان الزامات میں بالکل بھی کوئی صداقت نہیں ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ ’ہم پاکستان میں سیاسی صورت حال پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور پاکستان کے آئینی عمل اور قانون کی حکمرانی کی حمایت کرتے ہیں۔
لیکن ان الزامات میں کوئی حقیقیت نہیں۔‘
تحریک عدم اعتماد کو سبوتاژ کیا گیا تو دستور کی دوسری بار خلاف ورزی ہو گی، بلاول بھٹو
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ ’اگر حکومت نے تحریک عدم اعتماد کے جمہوری و آئینی عمل کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی تو یہ دستور کی دوسری بار خلاف ورزی ہوگی۔‘
واضح رہے کہ وفاقی وزیر فواد چوہدری کی جانب سے کابینہ اجلاس کے بعد اعلان کیا گیا تھا کہ حکومت قومی اسمبلی اجلاس میں دھمکی آمیز خط پر بحث کروائے گی۔
ایک نجی ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے فواد چوہدری نے یہ بھی کہا کہ ’تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ ہونا مشکل ہے۔‘
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا کہ ’تحریک عدم اعتماد کو سبوتاژ کرنے کی صورت میں وزیراعظم، صدر، اسپیکر و ڈپٹی اسپیکر نہ صرف آرٹیکل 6 کی دوسری بار خلاف ورزی کریں گے بلکہ توہین عدالت کے بھی مرتکب ہوں گے۔‘
اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو X کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے X ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔
تنبیہ: بی بی سی دیگر ویب سائٹس کے مواد کی ذمہ دار نہیں ہے۔