عمران خان کا عدلیہ سے رات گئے عدالتیں کھولنے کا شکوہ، امریکہ کی شہباز شریف کو مبارکباد

پاکستان کے سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے اپنے خلاف تحریکِ عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد عوامی جلسوں کے سلسلے کا آغاز کیا ہے اور گذشتہ رات پشاور جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عدلیہ سے شکوہ کیا کہ ’میں نے کیا جرم کیا تھا کہ رات کے 12 بجے آپ نے عدالتیں لگائیں۔‘ ادھر امریکہ کی جانب سے شہباز شریف کو وزیرِ اعظم منتخب ہونے پر مبارکباد دی گئی ہے۔

لائیو کوریج

  1. پریس گیلری کا منظر

    X پوسٹ نظرانداز کریں
    X کا مواد دکھانے کی اجازت دی جائے؟?

    اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو X کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے X ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔

    تنبیہ: بی بی سی دیگر ویب سائٹس کے مواد کی ذمہ دار نہیں ہے۔

    X پوسٹ کا اختتام

  2. ’سپریم کورٹ کے فیصلے کے باوجود آئین کی خلاف ورزی کی گئی‘, رانا ثنا اللہ کا الزام

    اپوزیشن ارکان اس وقت قومی اسمبلی میں موجود ہے اور ان کی تعداد 176 بتائی گئی ہے۔ تاہم اجلاس کے دوبارہ آغاز میں تاخیر ہوئی ہے۔

    مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللہ نے اسے سپریم کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

    وہ کہتے ہیں کہ ’ایجنڈے کے مطابق آج ووٹنگ کے لئے دن مقرر ہے اور یہ ساتواں دن ہے، رولز کے مطابق اس دن کچھ اور نہیں کیا جا سکتا۔‘

    ’حکومت کی بدنیتی ہے کے اجلاس کو کچھ دیر کے لئے مؤخر کیا گیا، سپریم کورٹ کے فیصلے کے باوجود آئین اور قانون کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔‘

    X پوسٹ نظرانداز کریں
    X کا مواد دکھانے کی اجازت دی جائے؟?

    اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو X کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے X ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔

    تنبیہ: بی بی سی دیگر ویب سائٹس کے مواد کی ذمہ دار نہیں ہے۔

    X پوسٹ کا اختتام

  3. حکومتی اراکین پارلیمنٹ میں ’امریکہ کا جو یار ہے وہ غدار ہے‘ کے پوسٹر بنا رہی ہیں

    بی بی سی کے نامہ نگار سکندر کرمانی نے ایک تصویر شئیر کی ہے جس میں حکومتی پارٹی کے اراکین کچھ پوسٹر تیار کرتی نظر آ رہی ہیں۔

    ان پوسٹروں پر لکھا ہے ’امریکہ کا جو یار ہے وہ غدار ہے۔‘

    X پوسٹ نظرانداز کریں
    X کا مواد دکھانے کی اجازت دی جائے؟?

    اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو X کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے X ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔

    تنبیہ: بی بی سی دیگر ویب سائٹس کے مواد کی ذمہ دار نہیں ہے۔

    X پوسٹ کا اختتام

    نامہ نگار حمیر کنول کے مطابق پی ٹی آئی کی ایم این اے عاصمہ قدیر نے اپنے ڈیسک پر رنگ برنگے مارکر رکھے ہوئے ہیں اور ایک ایم این اے جمشید تھامس ان کی مدد کر رہے ہیں۔

    ایک پوسٹر پر لکھا ہے ’امریکہ کا جو یار ہے غدار ہے غدار ہے۔‘

    عاصمہ کے ساتھ موجود دیگر اور خواتین بھی نعروں سے لکھے چارٹس پر گوند کی مدد سے تصاویر چپکا رہی ہیں۔ گلابی رنگ کے ایک چارٹ پر لکھا ہے ’میر جعفر میر صادق۔‘

    بعض پوسٹرز پر لکھا ہے کہ ’ضمیر فروش لوٹے مردہ باد‘

    بب
  4. گالیوں بھری زبان، غداری کے الزامات اور پاکستانی سیاست

    ،ویڈیو کیپشنگالیوں بھری زبان اور غداری کے الزامات نے پاکستانی سیاست میں مستقل زہر گھول دیا ہے۔
  5. ’آج ہر صورت میں ووٹنگ ہونی ہے اور اس میں کوئی دو رائے نہیں ہو سکتی‘, شیریں رحمان

    ببث

    قومی اسمبلی کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کی رہنما شیریں رحمان کا کہنا ہے کہ آج ہر صورت میں ووٹنگ ہونی ہے اور اس میں کوئی دو رائے نہیں ہو سکتی۔

    ان کا کہنا ہے کہ حکومت نے ابھی تک اس مراسلے کا متن منظرِعام پر نہیں لایا۔

    ’عدالت میں بھی ان سے پوچھا گیا کہ اس میں ایسا کیا ہے کہ آپ نے اسمبلی کا اجلاس ملتوی کروایا اور ووٹنگ نہیں ہونے دی تو کہنے لگے کہ ڈیش ڈیش ڈیش اور یہ بتانے سے انکار کیا کہ مراسلے میں کیا ہے۔ ‘

    انھوں نے تحریکِ انصاف کو مخااطو کرتے ہوئے کہا کہ آج ان کی حکومت کا آخری دن ہے ’آپ ملک کو اور مصیبت میں نہ دھکیلیں اور پارلیمان کی اس طرح بے توقیری نہ کریں، آپ آئین شکنی نہ کریں، آپ عدالت کے حکم سے انحراف نہ کریں۔‘

  6. قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوبارہ آغاز میں تاخیر, اپوزیشن ارکان کی سپیکر سے ملاقات

    قومی اسمبلی

    وقفے کے بعد قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوبارہ آغاز میں تاخیر ہوئی ہے۔ جبکہ اپوزیشن ارکان کی سپیکر سے ملاقات ہوئی ہے۔

    نامہ نگار حمیرا کنول کے مطابق قومی اسمبلی میں اس وقت مہمانوں کی گیلری میں مرد حضرات کے بیٹھنے کے لیے جگہ کم پڑ گئی ہے۔

    مہمانوں کی گیلری کے دروازے کے باہر موجود سکیورٹی اہلکار نے انھیں بتایا کہ اندر مردوں کے بیٹھنے کی بالکل گنجائش نہیں ہے اور خواتین کی نشستوں پر کچھ جگہ ہے لیکن وہاں اجازت نہیں دی جا سکتی۔

    وہاں موجود ایک شخص نے درخواست کی کہ ہمیں اوپر پریس گیلری میں بیٹھنے دیں جناب تو سکیورٹی گارڈ نے کہا کہ ’یہ ممکن نہیں۔ کوئی اوپر سے نیچے کچھ پھینک دے، کوئی چیز یا جوتا ہی، تو پھر کیا ہو گا۔ ہم یہ اجازت نہیں دے سکتے مہمانوں کو۔‘

  7. نہیں پتا عدم اعتماد پر ووٹنگ آج ہو گی یا نہیں، ملائکہ بخاری

    ببث

    تحریکِ انصاف کی رہنما ملائکہ بخاری نے اجلاس ملتوی کرنے کی وجہ کے متعلق کہا کہ سپیکر نے تھوڑا سا وقت مانگا ہے۔

    انھوں نے اس الزام کو مسترد کیا کہ یہ ووٹنگ نہ کرانے کا حربہ ہے۔ تاہم ان کا کہنا ہے کہ انھیں نہیں پتا عدم اعتماد پر ووٹنگ آج ہو گی یا نہیں مگر ہو گی ضرور۔

    ان کا کہنا ہے کہ تقاریر کا ایک آرڈر تھا جس کے حساب سے پہلے قائدِ حزبِ اختلاف نے تقریر کی، بعد میں شاہ محمود قریشی کی تقریر کے دوران تھوڑا ماحول خراب ہو گیا، اس لیے تھوڑا وقفہ دیا ہے جس کے بعد شاہ محمود قریشی کی تقریر کے ساتھ واپس سیشن شروع کریں گے۔

    ان کا کہنا ہے کہ حکومتِ وقت دلائل کے ساتھ اپنا موقف پیش کر رہی تھی، جو چیزیں پہلے منظرِ عام پر آئیں، اور پچھلی رولنگ دینے کی جو وجوہات تھیں، انھیں پارلیمان کے ذریعے پاکستان کی عوام کے سامنے پیش کرنا ضرروی ہے۔

    ملائکہ بخاری کا کہنا ہے کہ ہم اعلیٰ عدالتوں کا احترام کرتے ہیں اور آئین اور قانون کی روشنی میں آگے بڑھیں گے تاہم ہم نے عدالت کے فیصلے کو مایوسی کے ساتھ قبول کیا ہے۔

    ان کا کہنا ہے کہ جو چیز سپریم کورٹ میں منظرِ عام پر آنی چاہیے تھی اور جس پر بات ہونی چاہیےتھی، جس پر ججز کو ایک کمیشن بنانا چاہیے تھا،اس مراسلے کا جائزہ کیا جانا چاہیے تھا، وہ نہیں ہوا۔

    ان کا کہنا ہے کہ پارلیمان میں اگر اچھے ماحول میں بات مکمل ہو جائے تو اچھا ہے۔

  8. اپوزیشن جماعتوں کے 176 ارکان اسمبلی میں موجود، مریم اورنگزیب کا دعویٰ

    X پوسٹ نظرانداز کریں
    X کا مواد دکھانے کی اجازت دی جائے؟?

    اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو X کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے X ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔

    تنبیہ: بی بی سی دیگر ویب سائٹس کے مواد کی ذمہ دار نہیں ہے۔

    X پوسٹ کا اختتام

    مسلم لیگ ن کی رہنما مریم اورنگزیب کا دعویٰ ہے کہ اپوزیشن کے 176 ارکان اس وقت قومی اسمبلی میں موجود ہیں۔

    ان کی جاری کردہ فہرست کے تحت ایوان میں ان کی جماعت کے 84 اور پیپلز پارٹی کے 56 ارکان ہیں۔

    خیال رہے کہ اپوزیشن کو تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے لیے 172 ووٹ درکار ہوں گے۔

  9. ’ووٹنگ نہ کرنے کے حربے استعمال کیے جا رہے ہیں‘, خواجہ آصف

    خواجہ آصف

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    قومی اسمبلی کا اجلاس ملتوی کیے جانے کے بعد پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف نے نامہ نگار فرحت جاوید سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ووٹنگ نہ کرنے کے حربے استعمال کیے جا رہے ہیں۔‘

    ’لیکن آج کا اجلاس انھیں جاری رکھنے پڑے گا اور آج نصف شب سے پہلے ووٹنگ کرانا ہو گی۔

    آرٹیکل 6 کے حوالے سے غداری کے مقدمات کے متعلق خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ ’ان کا ایسا کوئی ارادہ نہیں ہے کیونکہ ہم چاہتے ہیں کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے رو سے ملک میں ایک نیا دور شروع ہو جس میں آئین اور قانون کی بالادستی ہو۔

  10. چیف سیکریٹری، آئی جے پنجاب کے تبادلے روکنے کے لیے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست

    لاہور ہائیکورٹ

    ،تصویر کا ذریعہLHC.GOV

    مسلم لیگ ن کے رہنما عطا اللہ تارڑ کہتے ہیں کہ ان کی جماعت کی جانب سے چیف سیکریٹری اور آئی جی پنجاب کے تبادلوں کو روکنے کے لیے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی گئی ہے۔

    ان کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ کے استعفے کے بعد صوبائی کابینہ تحلیل ہو چکی اور وزیر اعلی کے اختیارات محدود ہو چکے ہیں۔ ’قانونی طور پر یہ تبادلے نہیں کیے جا سکتے۔‘

    لاہور ہائیکورٹ میں دائر کردہ درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ یہ تبادلے وزیر اعلی کے الیکشن پر اثر انداز ہونے کے لیے کیے جا رہے ہیں جس کو روکا جانا چاہیے۔

    سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ کو بھی قائد حزب اختلاف پنجاب کی جانب سے ایک خط ارسال کیا گیا ہے جس میں قانونی پوزیشن واضح کی گئی ہے۔ ’متعلقہ افسران ان غیر قانونی احکامات پر عملدرآمد روکنے کے پابند ہیں۔ اس ضمن میں سپریم کورٹ کے فیصلے پہلے ہی موجود ہیں۔‘

    وہ کہتے ہیں کہ غیرقانونی احکامات جاری کرنے والوں اور ان پر عملدرآمد کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کریں گے۔

  11. آج ووٹنگ ہو گی یا نہیں، صورتحال غیر واضح, وقفے کے باوجود اپوزیشن ارکان ایوان میں

    ووٹنگ

    سپریم کورٹ نے قومی اسمبلی کا اجلاس بلا کر تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کا حکم دیا تھا مگر تاحال سپیکر نے آج اس کی یقین دہانی نہیں کرائی ہے۔

    نامہ نگار حمیرا کنول بتا رہی ہیں کہ پریس گیلری میں موجود صحافی اس وقت یہ اندازے لگانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ کیا آج سپیکر ووٹنگ کروائیں گے یا نہیں۔

    یہ سوال بھی اٹھایا جا رہا ہے کہ دو بجے کے بعد نئے قائد ایوان کے لیے تو کاغذات نامزدگی بھی جمع نہیں ہو پائیں گے۔

    اور یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے باوجود سپیکر کے پاس اپنے اختیارات کے حوالے سے کچھ راستے موجود ہیں۔

    دریں اثنا وقفے کے باوجود اکثر اپوزیشن ارکان ایوان میں ہیں اور وہ کہیں گئے بنا ووٹنگ کے منتظر ہیں۔

  12. ’رمضان میں کھانے کا وقفہ نہیں تو اجلاس ملتوی کرنے کا جواز سمجھنا مشکل‘, پارلیمانی امور کے ماہر احمد بلال محبوب

    پارلیمانی امور کے ماہر احمد بلال محبوب کا کہنا ہے کہ ڈیڑھ گھنٹے کے لیے اجلاس ملتوی کرنے کا جواز سمجھنا مشکل ہے۔

    انھوں نے ٹویٹ کیا کہ ’یہ دوپہر کے کھانے کا وقفہ تو نہیں ہو سکتا کیونکہ یہ رمضان کا مہینہ ہے۔ نماز کا وقت بھی نہیں ہے۔ مجھے اس اجلاس کو ملتوی کرنے کی کوئی وجہ سمجھ نہیں آ رہی اور میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ میں پریشان ہوں۔‘

    X پوسٹ نظرانداز کریں
    X کا مواد دکھانے کی اجازت دی جائے؟?

    اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو X کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے X ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔

    تنبیہ: بی بی سی دیگر ویب سائٹس کے مواد کی ذمہ دار نہیں ہے۔

    X پوسٹ کا اختتام

  13. سپریم کورٹ میں پارلیمان اور پارلیمان میں سپریم کورٹ کے کردار پر بحث، کس نے کیا کہا؟

  14. ’کب تک ووٹنگ سے بھاگو گے؟‘, خواجہ سعد رفیق

    X پوسٹ نظرانداز کریں
    X کا مواد دکھانے کی اجازت دی جائے؟?

    اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو X کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے X ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔

    تنبیہ: بی بی سی دیگر ویب سائٹس کے مواد کی ذمہ دار نہیں ہے۔

    X پوسٹ کا اختتام

    قومی اسمبلی کا اجلاس 12:30 تک ملتوی کیے جانے کے بعد مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق نے ٹویٹ میں کہا کہ ’کب تک ووٹنگ سے بھاگو گے؟

    ’ووٹنگ کے بغیر اجلاس کا التوأ غیر آئینی اور توہینِ عدالت ہے۔‘

    ان کا کہنا ہے کہ ’آج ووٹنگ کرنا ہو گی۔ عمرانی آمریت نہیں مانتے۔‘

  15. میں محبِ وطن پاکستانی ہوں اور میں نے کوئی آئین نہیں توڑا، ڈپٹی سپیکر قاسم سوری

    قاسم سوری

    ،تصویر کا ذریعہTWITTER

    ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کا کہنا ہے کہ انھیں سپریم کورٹ کے فیصلے سے مایوسی ہوئی ہے۔

    جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا ہے کہ ’میں محبِ وطن پاکستانی ہوں اور جو چیزیں میرے سامنے آئیں، سازش کے جو ثبوت میرے سامنے آئے ان کے مطابق فیصلہ کیا۔‘

    ان کا کہنا ہے کہ نیشنل سکیورٹی کمیٹی کے فیصلے کی آئی ایس پی آر سمیت تمام قومی اداروں نے توثیق کی تھی۔

    ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ انھوں نے کوئی آئین نہیں توڑا ہے اور سپریم کورٹ نے ان کی رولنگ کو دیکھا ہی نہیں۔

    قاسم سوری کا مزید کہنا ہے کہ ’پوری قوم عمران خان کے ساتھ ہے اور اسے پتا ہے کہ یہ لوگ بیرونی آقاؤں کے ساتھ مل کر عمران خان کی حکومت کو ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘

  16. ’الیکشن نہیں کرائیں گے تو جھاڑو پھر جائے گا‘, شیخ رشید

    شیخ رشید

    ،تصویر کا ذریعہTWITTER

    وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ تمام مسائل کا واحد حل الیکشنز ہیں۔

    میڈیا سے بات چیت کے دوران ان کا کہنا تھا کہ ’آف کورس کہہ تو رہی ہے حکومت کہ ہم سرپرائز دیں گے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے پر بھی کام ہوگا اور جمہوری و سیاسی سوچ پر بھی کام ہوگا۔‘

    ’بڑے تشویشناک، خوفناک اور پریشان کن حالات ہیں۔ اس کا نتیجہ کچھ بھی نکل سکتا ہے۔ بعض عقل کے اندھے دیوار سے پیچھے دیکھنے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔‘

    انھوں نے کہا کہ ’جن پر فرد جرم لگنی تھی یہ باپ بیٹے وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ بننے جا رہے ہیں جو کہ ملزم ہیں مختلف کیسز ہیں۔ گلی محلے میں لڑائی بڑھتی جا رہی ہے۔‘

    ’اس کا انجام خوش آئند نہیں نکلے گا۔ ملک کی جمہوریت کو بچانا ہے تو ایک کی حل ہے: الیکشن، الیکشن، الیکشن۔‘

    وہ کہتے ہیں کہ ’الیکشن نہیں کرائیں گے تو جھاڑو پھر جائے گا، لڑائی ہوگی۔ کوئی بڑا حادثہ بھی ہوسکتا ہے۔ بڑی تعداد میں دہشتگرد بھی اس ملک میں داخل ہوچکے ہیں۔‘

  17. بریکنگ, سپیکر نے اجلاس ساڑھے 12 بجے تک ملتوی کر دیا

    سپیکر، اسد قیصر

    ،تصویر کا ذریعہTWITTER

    شاہ محمود قریشی کے خطاب کے دوران اپوزیشن بینچز کی جانب سے آوازیں اٹھیں جس کے بعد سپیکر نے اچانک کہا کہ ’میں ایسا کرتا ہوں کہ اجلاس ساڑھے 12 بجے تک ملتوی کر دیتا ہوں۔‘

  18. ’12 اکتوبر 1999 کو آئین شکنی ہوئی مگر اعلیٰ عدلیہ نے آئین میں ترمیم کی اجازت بھی دے دی‘, شاہ محمود قریشی

    شاہ محمود قریشی کا پارلیمنٹ میں خطاب جاری ہے۔۔۔

    ان کا کہنا ہے کہ 12 اکتوبر 1999 کو آئین شکنی ہوئی اور جب اعلیٰ عدلیہ کے سامنے کیس گیا تو تاریخ گواہ ہےانھوں نے نہ صرف وضاحتیں تلاش کیں بلکہ آئین میں ترمیم کی اجازت بھی دے دی گئی۔

    شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ 3 اپریل اور اس کے بعد کے واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’ہماری اپوزیشن 4 سال سے انتخابات کا مطالبہ کر رہی ہے اور ہمارے وزیِرِ اعظم نے بھی اس مشکل گھڑی میں عوام کے پاس جانے کا فیصلہ کیا مگر اس کا عدلیہ میں جو بھی فیصلہ آیا ہم نے تسلیم کر لیا۔‘

    ’عدلیہ کے پاس ہمارے دوست کیوں گئے اس کا ایک پسِ منظر ہے۔‘

  19. بریکنگ, ’اس تحریک کو پیش کرنا اپوزیشن کا حق، اس کا دفاع کرنا ہمارا حق‘, شاہ محمود قریشی

    وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ قائدِ حزبِ اختلاف شہباز شریف نے سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالے دیا ہے، ’میں اپنی جماعت کی جانب سے کہنا چاہتا ہوں عدم اعتماد کی آئین میں گنجائش موجود ہے۔‘

    وہ کہتے ہیں کہ ’اس تحریک کو پیش کرنا اپوزیشن کا حق ہے اور اس کا دفاع کرنا ہمارا حق ہے۔‘

    شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ ہم آئینی اور جمہوری انداز میں اس کا دفاع کرنے کا ادارہ رکھتے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ وہ ریکارڈ کے لیے وزیر اعظم عمران خان کا موقف پیش کرنا چاہتے ہیں۔

  20. بریکنگ, شہباز شریف کا تحریک عدم اعتماد پر فوری ووٹنگ کا مطالبہ

    قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے رولز اور سپریم کورٹ کے حکم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سپیکر عدم اعتماد پر ووٹنگ کرانے کے پابند ہیں۔