آپ اس وقت اس ویب سائٹ کا ٹیکسٹ پر مبنی ورژن دیکھ رہے ہیں جو کم ڈیٹا استعمال کرتا ہے۔ مرکزی ویب سائٹ جہاں تمام تصاویر اور ویڈیوز موجود ہیں دیکھیے

مجھے مرکزی ویب سائٹ یا ورژن پر لے جائیں

کم ڈیٹا استعمال کرنے والے ورژن کے بارے میں مزید جانیں

قومی اسمبلی کا اجلاس پیر تک ملتوی، آئینی ترمیم کا بل پیش نہ ہو سکا

قومی اسمبلی کا اجلاس اتوار کو بار بار موخر ہونے کے بعد رات قریب 11 بجے سپیکر ایاز صادق کی صدارت میں شروع ہوا۔ تاہم سپیکر نے اسے کچھ ہی منٹ بعد پیر کی صبح ساڑھے 12 بجے تک ملتوی کر دیا ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے آئینی ترمیم پیش کرنے میں تاخیر کی وجہ مشاورتی عمل کو قرار دیا ہے۔ ادھر مولانا فضل الرحمان کی جماعت جے یو آئی ف نے حکومت کو جلد بازی نہ کرنے کی تجویز دی ہے۔

خلاصہ

  • قومی اسمبلی کا اجلاس پیر کو ساڑھے 12 بجے تک ملتوی
  • جمیعت علمائے اسلام ف نے حکومت کو آئینی ترامیم سے متعلق اجلاس موخر کرنے کا مشورہ دیا تھا
  • اتوار کو قومی اسمبلی اور سینیٹ میں آئینی ترمیم پیش کیے جانے کا امکان تھا مگر مشاورتی عمل کے باعث اس میں تاخیر ہوئی
  • وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ کے مطابق یہ تاثر غلط ہے کہ کسی خاص شخصیت کے لیے آئینی ترمیم لائی جا رہی ہیں
  • بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل نے مجوزہ آئینی ترامیم کی مکمل حمایت کے لیے دو ہزار لاپتہ افراد کی بازیابی کی شرط پیش کی ہے
  • تحریک انصاف کے سربراہ بیرسٹر گوہر علی خان نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ حکومت عدالتی اصلاحات کے ذریعے عدلیہ کے اختیارات کم کرنا چاہتی ہے

لائیو کوریج

  1. چیف جسٹس اور آرمی چیف سے متعلق الزامات پر عمران خان کو وضاحت دینا ہوگی: بلاول بھٹو

    قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ سابق وزیر اعظم عمران خان نے ایکس پر اپنے بیان میں چیف جسٹس پر الزام عائد کر کے توہین عدالت کی جبکہ آرمی چیف پر سیاست میں ملوث ہونے کا الزام لگایا۔

    بلاول بھٹو نے کہا کہ اگر یہ بیان خود عمران خان نے جاری نہیں کیا تو پھر بتایا جائے کہ ان کا ایکس اکاؤنٹ کس نے استعمال کیا تھا۔

    یاد رہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ ایکس سے گزشتہ روز ایک بیان جاری کیا گیا تھا جس میں سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسی کو مدت ملازمت میں توسیع دینے کی مخالفت کی گئی تھی اور ان پر ’عدالتی نظام کو یرغمال بنانے‘ کا الزام عائد کیا تھا۔

    عمران خان کے اکاؤنٹ سے کی جانے والی اسی ٹویٹ میں آرمی چیف کا نام لیے بغیر الزام عائد کیا گیا تھا کہ ’یحیی خان نے ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کے خلاف آپریشن کیا۔ یحییٰ خان پارٹ ٹو بھی یہی کام کر رہے ہیں۔ اور ملک کے ادارے تباہ کر رہے ہیں۔‘

    بلاول بھٹو نے قومی اسمبلی میں خطاب کے دوران مزید کہا کہ ’پی ٹی آئی تحقیقات کرے کہ یہ واقعی عمران خان کا بیان ہے یا نہیں اوراگر یہ بیان انھوں نے نہیں دیا تو قائد حزب اختلاف وضاحت دیں کہ کیا یہ ٹوئٹر اکاؤنٹ علی امین یا شیر افضل مروت چلا رہے تھے۔‘

    بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ ’کل رات پورے پاکستان نے اس شخص کا بیان پڑھا ہے۔ انھوں نے سیاست چمکانے اور ریلیف لینے کے لیے آئینی اداروں پر حملے کیے ہیں۔`

    انھوں نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’پاکستان کے عوام قیدی نمبر 804 کے ساتھ نہیں ہیں۔‘

    چیئرمین پیپلز پارٹی نے اپنے خطاب میں کہا کہ آرمی چیف کی تقرری کو متنازعہ بنانے کی کوشش کی گئی ،بطور ڈی جی آئی ایس آئی موجودہ آرمی چیف نے بانی پی ٹی آئی کی کرپشن پکڑی تھی۔ کرپشن پر ایکشن کی بجائے انٹیلی جنس چیف کو تبدیل کر دیا گیا۔

    دوسری جانب پاکستان کے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے سابق وزیر اعظم کے خلاف ایکس (سابقہ ٹوئٹر) اکاؤنٹ کے ذریعے لوگوں کو حکومت اور ریاستی اداروں کے خلاف بغاوت پر اکسانے کے الزام میں مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

    ایف آئی اے کے ایک اہلکار نے بی بی سی کو تصدیق کی ہے کہ یہ مقدمہ نمبر 1138/24 مورخہ 13 ستمبر 2024 کو درج کیا گیا ہے۔

    ایف آئی اے کے اہلکار کے مطابق اس مقدمے کی تفتیش کے سلسلے میں قائم کی گئی چار رکنی ٹیم آج دوبارہ اڈیالہ جیل کا دورہ کرے گی اور عمران خان سے تفتیش کرے گی۔

    ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ کی چار رکنی ٹیم اڈیالہ جیل میں عمران خان سے پوچھ گچھ کے لیے پہنچی تھی۔

    تاہم ایف آئی اے کے اہلکار کے مطابق جیل حکام کے ذریعے جب بانی پی ٹی آئی کو پوچھ گچھ کے لیے طلب کیا گیا تو انھوں نے وکلا سے مشاورت کا بہانہ بناکر تفتیش میں شامل ہونے سے انکار کردیا تھا۔

    ایف آئی اے کے اہلکار کے مطابق چار رکنی تفتیشی ٹیم ہفتے کی صبح اب دوبارہ تفتیش کے لیے اڈیالہ جیل جائے گی۔

  2. کوئٹہ کے قریب پولیس کی گاڑی پر ’دیسی ساختہ بم سے حملہ‘، دو اہلکار ہلاک, محمد کاظم/ بی بی سی اردو، کوئٹہ

    بلوچستان کے ضلع کوئٹہ کے علاقے کچلاک میں سینیچر کے روز ایک بم دھماکے میں دو پولیس اہلکار ہلاک ہوگئے ہیں۔

    کچلاک پولیس کے اہلکار نے اس کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ نیو کچلاک پولیس تھانے کی حدود میں ہونے والے دھماکے کے ذریعے پولیس موبائل کو نشانہ بنایا گیا۔

    اہلکار کا کہنا تھا کہ معمول کی گشت کے بعد پولیس اہلکار نے گاڑی ایک درخت کے ساتھ کھڑی کی تو وہاں زوردار دھماکہ ہوا۔

    ان کا کہنا تھا کہ دھماکے میں ایک اے ایس آئی سمیت دو اہلکار ہلاک ہوئے۔

    ایس ایس پی آپریشنز کوئٹہ پولیس محمد بلوچ نے بتایا کہ دھماکہ دیسی ساختہ بم کے ذریعے کیا گیا جس میں گاڑی کو بھی شدید نقصان پہنچا۔

    انھوں نے بتایا کہ دھماکے کے بارے میں مختلف پہلوؤں سے تحقیقات کا سلسلہ جاری ہے۔

    وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے پولیس اہلکاروں پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کو ختم کر کے دم لیں گے۔‘

    تاحال کسی گروہ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔

    کچلاک کوئٹہ شہر سے شمال میں اندازاً 20 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ اس علاقے کی آبادی مختلف پشتون قبائل پر مشتمل ہے۔

    کچلاک میں اس سے قبل بھی بم دھماکوں اور سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں پر حملے ہوتے رہے ہیں۔ ماضی میں اس علاقے میں ایسے واقعات کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان اور دیگر مذہبی شدت پسند تنظیموں کی جانب سے قبول کی جاتی رہی ہیں۔

    گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران بلوچستان کے کسی علاقے میں سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں پر یہ تیسرا حملہ تھا۔

    گذشتہ شب کوئٹہ سے متصل ضلع مستونگ کے علاقے درینگڑھ میں فائرنگ کے تبادلے میں لیویز فورس کے دو اہلکار ہلاک ہوگئے تھے۔

    ڈپٹی کمشنر مستونگ سیّد سمیع اللہ آغا کے مطابق مستونگ میں لیویز فورس کے اہلکاروں نے مقبول رئیسانی نامی شخص کے بھائی کو گرفتار کیا تھا۔

    ان کا کہنا تھا کہ اس کے ردعمل میں کوئٹہ تفتان شاہراہ کو درینگڑھ کے مقام پر بند کیا تھا جسے کھلوانے کے لیے لیویز فورس کے اہلکار پہنچے تو ان پر مظاہرین نے مبینہ طور پر فائرنگ کی گئی۔ اس میں دو لیویز فورس کے اہلکار ہلاک جبکہ ایس ایچ او سمیت تین اہلکار زخمی ہوگئے۔ فائرنگ کے تبادلے میں مقبول رئیسانی بھی ہلاک ہوئے۔

    ادھر مستونگ سے ملحقہ ضلع قلات میں بھی گذشتہ روز بم دھماکے کے ایک واقعے میں سیکورٹی فورسز کے آٹھ اہلکار زخمی ہوگئے۔

    قلات میں انتظامیہ کے ایک اہلکار نے بتایا کہ نامعلوم افراد نے تخت جوہان کے علاقے میں دھماکہ خیز مواد نصب کیا تھا۔

    انھوں نے بتایا کہ دھماکہ خیز مواد اس وقت پھٹ گیا جبکہ سیکورٹی فورسز کی گاڑیاں وہاں سے گزررہی تھیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ دھماکے میں آٹھ اہلکار معمولی زخمی ہوگئے۔

  3. اداروں کے خلاف لوگوں کو بغاوت پر اکسانے کا الزام، ایف آئی اے نے عمران خان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا, شہزاد ملک، بی بی سی اردو اسلام آباد

    پاکستان کے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے سابق وزیر اعظم کے خلاف ایکس (سابقہ ٹوئٹر) اکاؤنٹ کے ذریعے لوگوں کو حکومت اور ریاستی اداروں کے خلاف بغاوت پر اکسانے کے الزام میں مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

    ایف آئی اے کے ایک اہلکار نے بی بی سی کو تصدیق کی ہے کہ یہ مقدمہ نمبر 1138/24 مورخہ 13 ستمبر 2024 کو درج کیا گیا ہے۔

    ایف آئی اے کے اہلکار کے مطابق اس مقدمے کی تفتیش کے سلسلے میں قائم کی گئی چار رکنی ٹیم آج دوبارہ اڈیالہ جیل کا دورہ کرے گی اور عمران خان سے تفتیش کرے گی۔

    ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ کی چار رکنی ٹیم اڈیالہ جیل میں عمران خان سے پوچھ گچھ کے لیے پہنچی تھی۔ تاہم ایف آئی اے کے اہلکار کے مطابق جیل حکام کے ذریعے جب بانی پی ٹی آئی کو پوچھ گچھ کے لیے طلب کیا گیا تو انھوں نے وکلا سے مشاورت کا بہانہ بناکر تفتیش میں شامل ہونے سے انکار کردیا تھا۔

    ایف آئی اے کے اہلکار کے مطابق چار رکنی تفتیشی ٹیم ہفتے کی صبح اب دوبارہ تفتیش کے لیے اڈیالہ جیل جائے گی۔

    تفتیشی ٹیم سابق وزیر اعظم سے بغاوت کے پیغامات اور انہیں آگے پھیلانے میں ملوث ساتھیوں کے حوالے سے پوچھ گچھ بھی کرے گی۔

    دوسری جانب عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ کے مقدمے کی سماعت آج اڈیالہ جیل میں ہوگی۔ خیال رہے اسلام آباد کی احتساب عدالت نے ملزمان کے وکلا کو اس مقدمے کے تفتیشی افسر پر جرح کرنے کا آخری موقع دیا ہے۔

    عدالت نے گزشتہ سماعت کے دوران عمران خان کے وکلا کی جانب سے اس ریفرنس کی سماعت ایک ہفتے کے لیے ملتوی کرنے کی درخواست مسترد کر دی تھی۔

  4. حکومت کا تختہ اُلٹنے کا الزام: کانگو کی فوجی عدالت نے امریکی شہریوں سمیت 37 افراد کو سزائے موت سُنادی

    ڈیموکریٹک ریپبلک آف کانگو کی ایک فوجی عدالت نے تین امریکی، ایک برطانوی اور ایک کینیڈین شہری سمیت 37 افراد کو ملک میں حکومت کا تختہ اُلٹنے کے الزام میں سزائے موت سُنا دی ہے۔

    ان افراد پر الزام تھا کہ انھوں نے مئی میں صدارتی محل اور صدر فیلکس شیسیکیدی کے ایک اتحادی سیاستدان کے گھر پر حملہ کیا تھا۔

    ملک میں ہونے والی بغاوت کے مبینہ مرکزی کردار کانگولیس نژاد امریکی شہری کرسچن ملنگا سمیت پانچ افراد صدارتی محل پر حملے کے دوران مارے گئے تھے۔

    ڈیموکریٹک ریپبلک آف کانگو کی ایک فوجی عدالت نے مجموعی طور پر 51 ملزمان کے خلاف بغاوت کے مقدمے کی سماعت کی تھی اور یہ سماعت سرکاری ٹی وی چینل اور ریڈیو پر بھی نشر کی گئی تھی۔

    ملنگا کے بیٹے مارسل بھی ان افراد میں شامل ہیں جنھیں سزائے موت سنائی گئی ہے۔ ایک سماعت کے دوران انھوں نے عدالت کو بتایا تھا کہ ان کے والد نے انھیں دھمکی دی تھی کہ اگر انھوں نے حکومت کا تختہ اُلٹنے میں ان کی مدد نہ کی تو وہ انھیں قتل کر دیں گے۔

    مارسل کے دوست ٹائلر تھامپسن کو بھی سزائے موت سُنائی گئی ہے۔ ان دونوں کی عمریں 20 کے پیٹے میں ہیں اور یہ دونوں ماضی میں ساتھ امریکی ریاست یوٹاہ میں فُٹ بال کھیلا کرتے تھے۔

    ٹائلر کی سوتیلی والدہ نے جون میں بی بی سی کو بتایا تھا کہ ان کے خاندان کو نہیں معلوم کہ ان کا بیٹا ڈیموکریٹک ریپبلک آف کانگو کیسے پہنچا۔

    انھوں نے کہا تھا کہ ’جو ہو رہا تھا اس دیکھ کر ہم صدمے میں تھے۔ ہمیں جو بھی معلومات مل رہی تھی وہ گوگل سے مل رہی تھی۔‘

    بنیامین زلمان بھی امریکی شہری ہیں اور انھیں بھی سزائے موت سُنائی گئی ہے۔ وہ ملنگا کے کاروباری ساتھی ہیں۔

    جین جیکیوز وونڈو بھی کانگولیس نژاد بیلجیئن شہری ہیں جنھیں فوجی عدالت نے سزائے موت سُنائی ہے۔ ہیومن رائٹس واچ کے مطابق جین ایک محقق ہیں جو خطے کی سیاست اور سکیورٹی پر تحقیق کرتے ہیں اور ان کے خلاف بغاوت میں حصہ لینے کے ثبوت کمزور ہیں۔

    فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جن برطانوی اور کینیڈین شہریوں کو سزائے موت سُنائی گئی ہے وہ بھی کانگولیس نژاد ہیں۔

    عدالت کو دوران سماعت بتایا گیا کہ برطانوی شہری یوسف ایزنگی نے دیگر افراد کو بھی بغاوت میں حصہ لینے پر راضی کیا تھا۔

    فوجی عدالت نے 14 افراد کو رہا کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔ سزائے موت پانے والے پانچ افراد نے اپنی سزاؤں کے خلاف اپیلیں دائر کر دی ہیں۔

    خیال رہے تقریباً دو دہائیوں میں ڈیموکریٹک ریپبلک آف کانگو میں کسی بھی شخص کی سزائے موت پر عمل درآمد نہیں کیا گیا۔ جنھیں سزائے موت دی جاتی ہے وہ عام طور پر عمر قید کی سزا کاٹتے ہیں۔

    تاہم رواں برس مارچ میں حکومت نے سزائے موت پر عائد پابندی ہٹا دی تھی اور کہا تھا کہ ملک کی فوج سے ’غداروں‘ کا خاتمہ کرنے کی ضرورت ہے۔

    خیال رہے حکومت کا تختہ اُلٹنے کی کوشش 19 مئی کو کی گئی تھی جب مسلح افراد نے پہلے پارلیمانی سپیکر ویٹل کمیرہی کے گھر پر حملہ کیا اور پھر صدارتی محل کی طرف چلے گئے۔

    عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ فوج کی وردی میں ملبوس 20 افراد نے صدارتی محل پر حملہ کیا تھا اور وہاں فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا تھا۔

    فوج کے ایک ترجمان نے بعد میں اعلان کیا تھا کہ ملک کی سکیورٹی فورسز نے ’بغاوت کی کوشش ناکام بنادی ہے۔‘

  5. کرسٹیانو رونالڈو نے سوشل میڈیا پر ایک ارب فالورز کیسے حاصل کیے؟

  6. پارلیمنٹ لاجز ’سب جیل‘ قرار: تحریک انصاف کے 10 ارکان کی ’غیر معمولی گرفتاری پر سپیکر کا غیر معمولی فیصلہ‘

  7. ایشیائی ترقیاتی بینک نے خیبر پختونخوا میں سڑکوں کی تعمیرومرمت کے لیے 32 کروڑ ڈالر کی منظوری دیدی

    ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) نے پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا میں سڑکوں کی بحالی اور تعمیر کے لیے 32 کروڑ ڈالر کے قرض کی منظوری دی ہے۔

    اے ڈی بی کی جانب سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ خیبرپختونخوا رورل روڈز ڈویلپمنٹ پراجیکٹ کے تحت صوبے میں تقریباً 900 کلومیٹر ایسی سڑکوں کو اپ گریڈ کیا جائے گا جن کو سیلاب سے خطرہ ہے اور ان کی حالت خستہ ہے۔

    مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ اس سے دیہی علاقوں میں ہر موسم میں رابطے قائم رکھنے میں مدد ملے گی۔

    اے ڈی بی کے وسطی اور مغربی ایشیا کے ڈائریکٹر جنرل یوگینی ژوکوف کا کہنا ہے کہ اس منصوبے سے سفر کے وقت اور نقل و حمل کے اخراجات کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس سے خیبر پختونخوا میں لاکھوں افراد کے لیے اقتصادی مواقع تک رسائی میں اضافہ ہوگا۔

  8. ’پیسہ ڈبل کرنے کا جھانسہ‘: آسام میں سٹاک ٹریڈنگ کے نام پر ’اربوں روپے کا فراڈ‘، اداکارہ گرفتار

  9. یوکرین کا مغربی میزائلوں سے حملہ نیٹو کی طرف سے اعلان جنگ سمجھا جائے گا: پوتن

    روسی صدر ولادیمیر پوتن نے مغربی ممالک کو خبردار کیا ہے کہ اگر یوکرین نے مغرب کی جانب سے مہیا کردہ طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل روسی سرزمین پر حملہ کرنے کے لیے استعمال کیے تو یہ نیٹو ممالک کی جانب سے اعلانِ جنگ تصور کیا جائے گا۔

    سینٹ پیٹرزبرگ میں بات کرتے ہوئے پوتن کا کہنا تھا کہ اس سے یوکرین تنازع کی نوعیت یکسر بدل جائے گی۔

    روسی میڈیا صدر پوتن کے اس انتباہ کو ماسکو کی جانب سے ایک نئی ریڈ لائن کہہ رہے ہیں۔ تاہم سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آیا مغربی ممالک اور امریکہ اس انتباہ کو سنجیدگی سے لیتے ہیں یا نہیں۔

    دوسری جانب برطانوی وزیر اعظم کیئر سٹامر کا کہنا ہے کہ یوکرین میں تنازع روس نے شروع کیا ہے اور وہ اسے کسی بھی وقت ختم کر سکتا ہے۔

    سٹامر اس وقت امریکی صدر جو بائیڈن کے ساتھ بات چیت کے لیے واشنگٹن میں موجود ہیں۔

    سٹامرکا کہنا ہے ’روس نے غیر قانونی طور پر یوکرین پر حملہ کیا۔ روس اس تنازعے کو فوراً ختم کر سکتا ہے۔‘

    ماسکو نے چھ برطانوی سفارت کاروں کی اسناد منسوخ کر دیں

    دوسری جانب روسی میڈیا کے مطابق ماسکو نے جاسوسی کے شبہے میں چھ برطانوی سفارت کاروں کی اسناد منسوخ کر دی ہیں۔

    روسی سکیورٹی سروس ایف ایس بی کا کہنا ہے کہ ان سفارتکاورں پر جاسوسی اور ’روس کی سلامتی کو خطرے‘ میں ڈالنے کا شبہ ہے۔

    ان کا کہنا ہے کہ یہ اقدام سفارتخانے کی جانب سے ’متعدد غیر دوستانہ اقدام‘ لیے جانے کے بعد اٹھائے گئے ہیں۔

    روسی وزارت خارجہ بھی برطانوی سفارت خانے پر سفارتی کنونشن سے تجاوز کرنے کا الزام لگاتی ہے۔

    وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا کا کہنا ہے کہ ان کی وزارت ایف ایس بی کی رائے سے متفق ہے۔

    زاخارووا کہتی ہیں کہ، ’برطانوی سفارت خانے نے بڑے پیمانے پر ویانا کنونشن کی طرف سے مقرر کردہ حدود کی خلاف ورزی کی ہے۔‘ انھوں نے برطانوی سفارتخانے پر روسی عوام کو نقصان پہنچانے کے اقدامات کرنے کا بھی الزام لگایا ہے۔

    برطانوی دفتر خارجہ نے ایف ایس بی سکیورٹی سروس کی جانب سے اپنے عملے کے خلاف لگائے گئے الزامات کو ’مکمل طور پر بے بنیاد‘ قرار دیا ہے۔

    برطانوی دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’برطانوی حکومت کی جانب سے پورے یورپ اور برطانیہ میں روس کی ہدایت پر ہونے والی سرگرمیوں کے جواب میں کی گئی کارروائی کے بعد روسی حکام نے گزشتہ ماہ روس میں برطانیہ کے چھ سفارت کاروں کی سفارتی منظوری منسوخ کر دی تھی۔‘

    برطانیہ کا کہنا ہے وہ اپنے قومی مفادات کے تحفظ کے لیے کیے جانے والے اقدامات کے بارے میں معذرت خواہ نہیں ہیں۔

  10. جب تک افغانستان سے تعلقات صحیح نہیں ہوں گے ہم دہشت گردی میں پھنسے رہیں گے: عمران خان

    سابق وزیرِ اعظم اور پاکستان تحریکِ انصاف کے بانی عمران خان نے وزیر اعلیٰ خیر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی جانب سے افغانستان کے ساتھ براہ راست مذاکرات کے اعلان کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک افغانستان سے تعلقات صحیح نہیں ہوں گے ہم دہشت گردی میں پھنسے رہیں گے۔

    وہ جمعے کے روز 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کی سماعت کے بعد اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے بات کر رہے تھے۔

    گفتگو کے دوران عمران خان سے ایک صحافی نے سوال کیا کہ جب ملک میں وفاقی حکومت اور دفتر خارجہ موجود ہے تو صوبائی حکومت کیسے دوسرے ملک سے براہ راست بات کرسکتی ہے۔ اس پر عمران خان کا کہنا تھا کہ دفتر خارجہ کو چھوڑو، خیبر پختونخوا دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہے۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ ان لوگوں کو علی امین گنڈاپور کے پاؤں پکڑنے چاہییں کہ خدا کے واسطے جا کر افغانستان سے بات کرو۔ ان کا کہنا تھا کہ بات چیت کے بغیر دہشت گردی ختم نہیں ہو سکتی اور اگر کوئی بات چیت کی کوشش کر رہا ہے تو اس کی حوصلہ افزائی ہونی چاہیے۔

    صحافی کے سوال پر کہ اگر وہ وزیراعظم ہوتے اور وزیراعلی خیبر پختونخواہ ان کی اجازت کے بغیر افغانستان سے بات چیت کرنا چاہتے تو ان کا کیا ردِعمل ہوتا، عمران خان کا کہنا تھا کہ اگر وہ وزیراعظم ہوتے تو وہ ضرور اس کی اجازت دیتے۔

    سابق وزیرِ اعظم نے دعویٰ کیا کہ خیبر پختونخواہ میں ایک ہزار پولیس اہلکار ہلاک ہو چکے ہیں اور معاملہ بغاوت تک پہنچ چکا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پولیس اہلکار ہر جگہ احتجاج کر رہے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ پولیس جب خود کو بچانے میں لگ جائے گی تو لوگوں کو کون بچائے گا۔

    عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان 24 سال سے دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑ رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب تک افغانستان سے تعلقات درست نہیں کریں گے دہشت گردی میں پھنسے رہیں گے۔

    سابق وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کا خاتمہ پہلی ترجیح ہونا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی دہشت گردی ختم کرنے کی کوشش کر رہا ہے تو اس سے تعاون کرنا چاہیئے۔

    ’سب کو پتہ ہے کہ اس ملک میں کون لوگوں کو اٹھاتا ہے‘

    عمران خان نے دعویٰ کیا ہے کہ وزیرِاعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کو اسٹیبلشمنٹ کے لوگوں نے غائب کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی کو نہیں پتہ تھا کہ وہ کہاں گئے ہیں۔

    خیال رہے کہ آٹھ ستمبر کو اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے جلسے کے بعد جب تحریک انصاف کے رہنماؤں کی گرفتاریوں کا سلسلہ شروع ہوا تو وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور منظرِ عام سے غائب ہو گئے تھے۔ اس کے بعد وہ 11 ستمبر کو سامنے آئے۔

    بعد ازاں خیبرپختونخوا حکومت کے ترجمان بیرسٹر سیف نے دعویٰ کیا کہ 9 ستمبر کی رات وزیراعلیٰ کے پی گنڈاپور کی اسٹیبلشمنٹ کے ایک ادارے سے ملاقات ہوئی۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ سب کو پتہ ہے کہ اس ملک میں کون لوگوں کو اٹھاتا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ علی امین گنڈاپور لاج رکھ رہے ہیں اس لیے وہ بول نہیں رہے۔

  11. ’نامعلوم زلزلہ‘: زمین میں لگاتار نو دن تک تھرتھراہٹ کا معمہ کیسے حل ہوا

  12. زلفی بخاری کی اسلام آباد، کوہاٹ کی زمینیں 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس کا حصہ بنا دی گئیں

    اسلام آباد کی ایک احتساب عدالت نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما زلفی بخاری کی چند جائیدادوں کو سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کا حصہ بنا دیا ہے۔

    نیب کی جانب سے زلفی بخاری کی جن جائیدادوں کو ریفرنس کا حصہ بنانے کی درخواست کی گئی تھی ان میں اسلام آباد کے سیکٹر سی 16 کے 30 اور سی 15 کے چار پلاٹ شامل ہیں۔ اس کے علاوہ کوہاٹ میں 1300 کنال سے زائد اراضی کو بھی ریفرنس کا حصہ بنایا گیا ہے۔

    عدالت کے حکم کے مطابق زلفی بخاری کے اسلام آباد کے پلاٹوں سے متعلق تمام معاملات اب سی ڈی اے چیئرمین جبکہ کوہاٹ میں ریفرنس کا حصہ بنائی گئی جائیداد کے معاملات ڈپٹی کمشنر کوہاٹ دیکھیں گے۔

    دریں اثنا جمعے کے روز اسلام آباد کی احتساب عدالت نے 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کی سماعت کل تک کے لیے ملتوی کر دی ہے۔

    ریفرنس کی سماعت جج ناصر جاوید رانا نے اڈیالہ جیل میں کی۔ سماعت کے دوران سابق وزیرِ اعظم عمران خان اور بشر بی بی کو اڈیالہ جیل میں قائم خصوصی عدالت پیش کیا گیا۔

    دورانِ سماعت عدالت نے وکلا صفائی کی سماعت ایک ہفتے ملتوی کرنے کی درخواست مسترد کر دی۔

    استغاثہ کے اخری گواہ میاں عمر ندیم پر اج بھی جرح نہ ہو سکی جس کے بعد عدالت نے وکلا صفائی کو کل اخری گواہ پر جرح کرنے کا حکم دے دیا جبکہ صحافی انصار عباسی کا 2022 میں شائع شدہ کالم بطور ثبوت عدالت پیش کرنے کی درخواست منظور کر لی گئی۔

    دوسری جانب عمران خان کی ریفرنس سے بریت کی درخواست مسترد کرنے کا تحریری فیصلہ دینے کی درخواست بھی منظور کر لی گئی ہے۔

    190 ملین پاؤنڈ یعنی القادر ٹرسٹ کیس اس ساڑھے چار سو کنال سے زیادہ زمین کے عطیے سے متعلق ہے جو بحریہ ٹاؤن کی جانب سے القادر یونیورسٹی کے لیے دی گئی تھی۔

    پی ٹی آئی حکومت کے خاتمے کے بعد بننے والی پی ڈی ایم حکومت نے یہ الزام عائد کیا تھا کہ یہ معاملہ عطیے کا نہیں بلکہ بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض اور عمران خان کی حکومت کے درمیان طے پانے والے ایک خفیہ معاہدے کا نتیجہ ہے اور حکومت کا دعویٰ تھا کہ ’بحریہ ٹاؤن کی جو 190ملین پاؤنڈ یا 60 ارب روپے کی رقم برطانیہ میں منجمد ہونے کے بعد پاکستانی حکومت کے حوالے کی گئی وہ بحریہ ٹاؤن کراچی کے کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ملک ریاض کے ذمے واجب الادا 460 ارب روپے کی رقم میں ایڈجسٹ کر دی گئی تھی۔‘

    حکومت کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ اس کے عوض بحریہ ٹاؤن نے مارچ 2021 میں القادر یونیورسٹی ٹرسٹ کو ضلع جہلم کے علاقے سوہاوہ میں 458 کنال اراضی عطیہ کی اور یہ معاہدہ بحریہ ٹاؤن اور عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے درمیان ہوا تھا۔

    جس ٹرسٹ کو یہ زمین دی گئی تھی اس کے ٹرسٹیز میں عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے علاوہ تحریکِ انصاف کے رہنما زلفی بخاری اور بابر اعوان شامل تھے تاہم بعدازاں یہ دونوں رہنما اس ٹرسٹ سے علیحدہ ہو گئے تھے۔

  13. پارلیمنٹ کی غلط فہمی اور سپیکر کی معاملہ فہمی

  14. نوعمری میں سکول چھوڑنے سے خلا میں چہل قدمی تک: 16 سال کی عمر میں کامیاب کمپنی کی بنیاد رکھنے والے جیرڈ آئزک کون ہیں؟

  15. ڈاکٹر کا ریپ اور قتل: کولکتہ میں ’درد سر‘ بن جانے والا ڈاکٹروں کا احتجاج جو سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود ختم نہیں ہو رہا

  16. انڈیا: سپریم کورٹ نے نئی دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجروال کی ضمانت منظور کر لی

    انڈیا کی سپریم کورٹ نے نئی دہلی کے وزیر اعلیٰ اور عام آدمی پارٹی کے سربراہ اروند کیجروال کی درخواست ضمانت منظور کر لی ہے۔

    انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) اروند کیجروال کے خلاف ان الزامات کی تحقیقات کر رہا ہے کہ سنہ 2022 میں دہلی حکومت کی طرف سے نافذ کردہ ’شراب پالیسی‘ جس نے دارالحکومت میں شراب کی فروخت پر حکومت کا کنٹرول ختم کر دیا تھا، مبینہ طور پر نجی خوردہ فروشوں کو ناجائز فائدہ پہنچانے کی وجہ بنی۔

    انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے اسی سلسلے میں رواں برس مارچ میں اروند کیجروال کو گرفتار کیا تھا اور جون کے مہینے میں انڈیا کے مرکزی تحقیقاتی ادارے (سی بی آئی) نے انھیں دوبارہ گرفتار کر لیا۔

    اسی وجہ سے جب جولائی میں سپریم کورٹ نے اس معاملے میں انھیں ضمانت دی تو وہ رہا نہیں ہو سکے تھے تاہم اب سپریم کورٹ نے اروند کیجروال کی ضمانت دس لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض منظور کر لی۔

    دلی حکومت کی وزیر آتشی نے اروند کیجروال کی ضمانت پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ’سچ کو مشکل میں تو ڈالا جا سکتا ہے لیکن شکست نہیں دی جا سکتی۔‘

  17. عمران خان، فوج اور کنٹینرز: اقتدار کی جاری جنگ کا پاکستان کے لیے کیا مطلب ہے؟

  18. ’مقدس‘ حیثیت کی حامل مہنگی ’ہلسا‘ مچھلی جو انڈیا اور بنگلہ دیش کے درمیان کشیدہ تعلقات کا مرکز بنی

  19. امریکہ کا ایک پاکستانی اور چار چینی کمپنیوں کے خلاف بیلسٹک میزائل ٹیکنالوجی کے پھیلاؤ کے الزام پر کارروائی کا اعلان

    امریکہ نے ان پانچ اداروں اور ایک فرد کے خلاف کارروائی کا اعلان کیا ہے جن کے متعلق اس کا ماننا ہے کہ وہ بیلسٹک میزائلوں، کنٹرولڈ میزائل آلات اور ٹیکنالوجی کے پھیلاؤ میں ملوث ہیں۔

    ان میں بیجنگ ریسرچ انسٹیٹیوٹ آف آٹومیشن فار مشین بلڈنگ انڈسٹری (آر آئی اے ایم بی) شامل ہے۔ امریکہ کا الزام ہے یہ ادارہ بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں اور ان کی ترسیل میں ملوث ہے۔

    امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ آر آئی اے ایم بی نے پاکستان کے نیشنل ڈویلپمنٹ کمپلیکس (این ڈی سی) کے ساتھ مل کر کام کیا۔

    امریکہ کا الزام ہے کہ یہ ادارہ پاکستان کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل کی تیاری میں ملوث ہے اور یہ شاہین تھری اور ابابیل سمیت بڑے فاصلے تک مار کرنے والی راکٹ موٹروں کی ٹیسٹنگ کے لیے سازوسامان اور پرزے حاصل کرنے کا کام کرتا ہے۔

    بیان میں یہ الزام بھی عائد کیا گیا ہے کہ یہ ادارہ بڑے سسٹمز کے لیے آلات خریدنے میں بھی ملوث ہے۔

    جن دیگر کمپنیوں پر پابندی عائد کی گئی ان میں چین کی ہوبئی ہواچانگدا انٹیلیجنٹ ایکوپمنٹ کو، یونیورسل انٹرپرائز اور ژیان لونگدے ٹیکنالوجی ڈویلپمنٹ کو اور پاکستان میں قائم Innovative Equipment بھی شامل ہیں۔

  20. علی امین گنڈا پور کا افغانستان سے مذاکرات کا اعلان: کیا کوئی صوبہ خارجہ اُمور پر کسی ملک سے براہ راست بات کر سکتا ہے؟