’پاکستان اعلانیہ کارروائی کرتا ہے اور شہریوں کو نشانہ نہیں بناتا‘: افغان طالبان کے الزام پر پاکستانی فوج کا جواب

پاکستان کے سرکاری میڈیا کے مطابق فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اس کی فوجی کارروائیوں میں عام شہریوں کو نشانہ نہیں بنایا جاتا اور نہ ہی یہ غیر اعلانیہ ہوتی ہیں۔ یہ بیان افغان طالبان کے اس الزام کے جواب میں دیا گیا ہے جس میں افغانستان کی عبوری حکومت نے دعویٰ کیا تھا کہ پاکستان کی طرف سے تین مقامات پر فضائی حملے کیے گئے۔

خلاصہ

  • افغان طالبان کا پاکستان پر فضائی حملوں کا الزام: ’خوست پر حملے میں ایک خاتون اور نو بچے ہلاک ہوئے‘
  • بنوں میں سکیورٹی فورسز کا آپریشن، آئی ایس پی آر کا 22 شدت پسندوں کی ہلاکت کا دعویٰ
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اپریل میں بیجنگ کے دورے کا اعلان: ’چین کے ساتھ ہمارے تعلقات انتہائی مضبوط ہیں‘
  • یوکرینی صدر کا روس کے ساتھ جنگ بندی کے لیے متنازع امن منصوبے میں مجوزہ تبدیلیوں کا خیر مقدم

لائیو کوریج

  1. یہ صفحہ مزید اپ ڈیٹ نہیں کیا جا رہا ہے!

    بی بی سی اردو کی لائیو پیج کوریج جاری ہے تاہم یہ صفحہ مزید اپ ڈیٹ نہیں کیا جا رہا ہے۔

    26 نومبر کی خبریں جاننے کے لیے یہاں کلک کریں

  2. خوست میں نو بچوں سمیت 10 افراد کی تدفین

    Afghanistan

    ،تصویر کا ذریعہEPA

    خوست میں نو بچوں سمیت دس افراد کی تدفین کر دی گئی ہے۔ مرنے والوں میں پانچ لڑکے، چار لڑکیاں بھی شامل تھیں، جن کے بارے میں طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے الزام عائد کیا کہ یہ پاکستان کی جانب سے کیے جانے والے حملے میں ہلاک ہوئے ہیں۔

    Afghanistan

    ،تصویر کا ذریعہEPA

    پاکستان کے سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق پاکستانی فوج نے کہا ہے کہ وہ شہری آبادی کو نشانہ نہیں بناتی اور بغیر پیشگی اطلاع کے حملہ نہیں کرتی۔

    Afghanistan

    ،تصویر کا ذریعہEPA

    افغان طالبان کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ’یہ حملہ پاکستانی فوج نے کیا ہے، جسے وہ افغان سرزمین پر حملہ سمجھتے ہیں اور مناسب وقت پر اس کا مناسب جواب دیں گے۔‘

    Afghanistan

    ،تصویر کا ذریعہEPA

    خوست میں ایک خاندان کے سربراہ کا کہنا ہے کہ ’خوست حملے میں ہلاک ہونے والے تمام افراد میرے خاندان کے افراد ہیں۔‘

    Afghan

    ،تصویر کا ذریعہEPA

    ان کے مطابق ’انھیں گذشتہ رات خبر ملی کہ ان کے بھائی کے گھر پر حملہ ہوا ہے۔‘ انھوں نے کہا کہ گذشتہ رات ہلاک ہونے والوں میں ایک بہن، سات بھانجے اور دو پوتیاں شامل ہیں۔

    انٹرنیشنل ہیومن رائٹس فاؤنڈیشن (آئی ایچ آر ایف) نے ایک بیان میں کہا ہے کہ گذشتہ رات پاکستانی فوجی دستوں نے افغانستان کے کنڑ، خوست اور پکتیکا صوبوں پر فضائی حملے کیے۔

    بین الاقوامی تنظیم کا کہنا ہے کہ تصدیق شدہ اطلاعات بتاتی ہیں کہ حملوں میں کم از کم 10 شہری ہلاک اور 10 دیگر زخمی ہوئے، جن میں تقریباً تمام خواتین اور بچے تھے۔ اس تنظیم کے مطابق ان حملوں میں کئی رہائشی عمارتیں بھی تباہ ہو گئیں۔

    Afghanistan

    ،تصویر کا ذریعہEPA

    اس فاؤنڈیشن کی معلومات کے مطابق صوبہ کنڑ میں چھ شہری زخمی، صوبہ پکتیکا میں ایک شہری زخمی، صوبہ خوست میں دس شہری ہلاک اور تین زخمی ہوئے ہیں۔ مرنے والوں میں سات بچیاں اور بچے شامل ہیں۔

    تنظیم کے بیان میں کہا گیا ہے کہ عام شہریوں کے آباد علاقوں پر حملے اور بڑی تعداد میں ہلاکتیں انسانی حقوق کے بین الاقوامی قانون اور انسانی اصولوں کی سنگین خلاف ورزی تصور کی جاتی ہیں۔

    بیان میں کہا گیا ہے کہ آئی ایچ آر ایف واقعے کی فوری، شفاف اور آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کرتا ہے اور قصورواروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کرتا ہے۔

  3. ’پاکستان اعلانیہ کارروائی کرتا ہے اور شہریوں کو نشانہ نہیں بناتا‘: افغان طالبان کے الزام پر پاکستانی فوج کا جواب

    DG ISPR

    ،تصویر کا ذریعہISPR

    پاکستان کے سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق پاکستانی فوج نے کہا ہے کہ وہ شہری آبادی کو نشانہ نہیں بناتی اور بغیر پیشگی اطلاع کے حملہ نہیں کرتی۔

    افغانستان کی جانب سے پاکستان پر فضائی حملوں میں شہری آبادی کو نشانہ بنانے کے الزام کے جواب میں منگل کو سینیئر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے پاکستانی فوج کے ترجمان ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے مزید کہا کہ ’پاکستان کی کوئی بھی فوجی کارروائی علی الاعلان ہوتی ہے۔‘

    اس سے قبل افغانستان میں طالبان کی عبوری حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے ایک بیان میں الزام عائد کیا تھا کہ پاکستان نے صوبہ خوست میں ایک گھر پر بمباری کی ہے جس کے نتیجے میں 10 بچے اور خواتین ہلاک ہوئے ہیں جبکہ کنڑ اور پکتیکا میں ہونے والے فضائی حملوں میں مزید چار افراد زخمی ہوئے ہیں۔

    انھوں نے پاکستان پر افغانستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پکتیکا، خوست اور کنڑ میں فضائی حملوں کا الزام لگایا اور کہا کہ غلط معلومات کی بنیاد پر کارروائی سے صورتحال مزید پیچیدہ ہوتی ہے اور رسوائی کے سوا کوئی نتیجہ سامنے نہیں آتا۔

    اپنے ایکس اکاؤنٹ پر جاری بیان میں ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ افغانستان کے صوبہ پکتیکا، خوست اور کنڑ میں کیے گئے فضائی حملے نہ صرف افغانستان کی خودمختاری اور فضائی حدود کی صریح خلاف ورزی ہیں بلکہ یہ پاکستان کی جانب سے بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ اصولوں اور قوانین سے بھی کھلا انحراف ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی فوج کی اس نوعیت کی جارحیت سے انھیں کوئی کامیابی حاصل نہیں ہوسکتی۔ افغان طالبان کے ترجمان کا کہنا تھا کہ افغانستان پاکستان کی جانب سے اپنی حدود کی خلاف ورزی اور مجرمانہ اقدام کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان اپنے فضائی و زمینی حدود اور اپنے قوم کے دفاع کو اپنا شرعی حق سمجھتا ہے اور مناسب وقت پر اس کا جواب ضرور دیا جائے گا۔

    پاکستان کے سرکاری میڈیا کے مطابق ڈی جی آئی ایس پی آر نے افغان عبوری حکومت کی جانب سے لگائے گئے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا اور واضح کیا کہ پاکستان مختلف دہشت گردوں کے گروہوں میں فرق نہیں کرتا۔

    پاکستان ٹی وی کے سربراہ عادل شاہزیب نے سرکاری ٹی وی پر فوجی ترجمان سے ہونے والی ملاقات کا احوال بتایا ہے۔ ان کے مطابق یہ ایک تفصیلی ملاقات تھی جس میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں شدت پسندوں کے خلاف کی جانے والی کارروائیوں کی تفصیلات بتائی ہیں۔

    عادل شاہزیب کے مطابق فوجی ترجمان نے یہ الزام بھی عائد کیا ہے کہ افغان عبوری حکومت کی بھی شدت پسند تنظیم ٹی ٹی پی کو ہر طرح کی حمایت حاصل ہے۔ ان کے مطابق افغان طالبان طالبان کی حمایت سے ہی پاکستان میں 50 اور 60 جبکہ بعض دفعہ 100، 100 ٹی ٹی پی کے شدت پسند پاکستان میں اپنی ’دہشتگردانہ کارروائیوں‘ کے لیے داخل ہوتے ہیں۔

    ذبیح اللہ مجاہد کا یہ بیان اس الزام کے کئی گھنٹوں بعد سامنے آیا ہے جس میں انھوں نے دعویٰ کیا تھا کہ پاکستان نے صوبہ خوست میں ایک گھر پر بمباری کی ہے جس کے نتیجے میں 10 بچے اور خواتین ہلاک ہوئے ہیں جبکہ کنڑ اور پکتیکا میں ہونے والے فضائی حملوں میں مزید چار افراد زخمی ہوئے ہیں۔

  4. ہیلی گوبی کے آتش فشاں کی راکھ انڈیا تک پہنچ گئی، متعدد پروازیں منسوخ

    ہیلی گوبی

    ،تصویر کا ذریعہReuters

    ایتھوپیا میں ہیلی گوبی آتش فشاں کے پھٹنے کی وجہ سے راکھ کے بادل آسمان پر کئی کلومیٹر اوپر دکھائی دے رہے ہیں۔ اس کے اثرات انڈیا تک محسوس کیے جا رہے ہیں۔ راکھ کا یہ بادل بحیرہ احمر کو عبور کر کے مشرق وسطیٰ اور وسطی ایشیا کی طرف بڑھ رہا ہے۔

    اس کا اثر زمین پر زیادہ محسوس نہیں کیا جائے گا کیونکہ یہ بادل بہت اونچائی پر ہوتے ہیں، لیکن یہ وہ بلندی ہے جہاں زیادہ تر مسافر طیارے پرواز کرتے ہیں۔

    انڈیا کے محکمہ موسمیات (آئی ایم ڈی) کے ڈائریکٹر جنرل مرتیونجے مہاپاترا نے بی بی سی کو بتایا کہ ’متاثرہ اونچائی سطح سمندر سے 8.5 کلومیٹر (5.2 میل) اور 15 کلومیٹر کے درمیان بنتی ہے۔‘

    ہیلی گوبی

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    محکمہ موسمیات کے مطابق ’یہ عارضی طور پر سیٹلائٹ آپریشنز اور فلائٹ آپریشنز کو متاثر کر سکتا ہے۔ لیکن اس سے موسمی حالات یا ہوا کے معیار یا آب و ہوا پر اثر انداز ہونے کا امکان نہیں ہے۔‘

    مرتیونجے مہاپاترا کا کہنا ہے کہ آتش فشاں کی راکھ پیر کی رات شمالی انڈیا تک پہنچی اور اب چین کی طرف بڑھ رہی ہے۔

    اس کے نتیجے میں اب بہت سی بین الاقوامی اور ملکی پروازیں تاخیر یا منسوخ ہو گئی ہیں اور بہت سی پروازوں کا رخ بھی موڑ دیا گیا ہے۔

    ملک کے ایوی ایشن ریگولیٹر ڈی جی سی اے نے ایئر لائنز سے کہا ہے کہ وہ متاثرہ علاقوں سے ’بچنے‘ کی ہر ممکن کوشش کریں۔

  5. اسلام آباد کے ارجینٹینا پارک میں افغان پناہ گزینوں کے خلاف رات گئے پولیس آپریشن, شہزاد ملک، بی بی سی اردو ڈاٹ کام، اسلام آباد

    Afghan refugees in Pakistan

    ،تصویر کا ذریعہShahbuddin

    گذشتہ رات تھانہ آبپارہ کے علاقے ارجینٹینا پارک میں خیمہ زن افغان پناہ گزینوں کے خلاف پولیس نے آپریشن کر کے انھیں افغان پناہ گزینوں کو واپس افغانستان بھیجنے والے کیمپ میں منتقل کر دیا ہے۔

    پولیس کے مطابق تمام پناہ گزین غیر قانونی طور پر پاکستان میں موجود تھے اور انھوں نے پارک پر قبضہ کر رکھا تھا، جو اب ان سے واگزار کرا لیا گیا ہے۔

  6. دراصل ن لیگ کو ووٹر کے بغیر الیکشن لڑنے کی عادت پڑ گئی ہے: چوہدری پرویزالٰہی

    CM Pervaiz Elahi

    پیر کو قومی اور صوبائی اسمبلی کی 13 نشستوں پر ہونے والے انتخابات پر تبصرہ کرتے ہوئے سابق نائب وزیراعظم اور تحریک انصاف کے صدر چوہدری پرویز الٰہی نے کہا ہے کہ حکمران جماعت مسلم لیگ ن کو ووٹرز کے بغیر الیکشن لڑنے کی عادت پڑ گئی ہے۔

    انھوں نے ایف آئی اے سنٹرل کورٹ لاہور میں منی لانڈرنگ کیس کی سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’الیکشن ووٹرز سے ہوتا ہے اگر 20 فیصد سے ووٹرز کم ہوں تو وہ الیکشن نہیں ہوتا۔‘

    پرویز الٰہی نے کہا کہ ’لوگوں نے اس ضمنی الیکشن کا بائیکاٹ کیا ہے۔‘

    انھوں نے کہا کہ ’عمران خان کو جیل میں دو سال سے زیادہ عرصہ ہو گیا ہے۔ میری بھی دعا ہے اور آپ بھی دعا کریں کہ وہ جلد باہر آ جائیں۔‘

    ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ ’ان کو کوئی گھبراہٹ نہیں ہے آپ کو بھی نہیں ہونی چاہئیے۔‘

  7. غلط معلومات پر کارروائی سے صورتحال پیچیدہ ہوتی ہے اور رسوائی کے سوا کوئی نتیجہ سامنے نہیں آتا: ترجمان افغان طالبان

    طالبان کی عبوری حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد

    ،تصویر کا ذریعہEPA

    افغانستان میں طالبان کی عبوری حکومت کے ترجمان نے پاکستان پر افغانستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پکتیکا، خوست اور کنڑ میں فضائی حملوں کا الزام لگایا ہے اور کہا ہے کہ غلط معلومات کی بنیاد پر کارروائی سے صورتحال مزید پیچیدہ ہوتی ہے اور رسوائی کے سوا کوئی نتیجہ سامنے نہیں آتا۔

    طالبان کی عبوری حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا یہ بیان اس الزام کے کئی گھنٹوں بعد سامنے آیا ہے جس میں انھوں نے دعویٰ کیا تھا کہ پاکستان نے صوبہ خوست میں ایک گھر پر بمباری کی ہے جس کے نتیجے میں 10 بچے اور خواتین ہلاک ہوئے ہیں جبکہ کنڑ اور پکتیکا میں ہونے والے فضائی حملوں میں مزید چار افراد زخمی ہوئے ہیں۔

    پاکستان نے تاحال افغان حکومت کے ترجمان کے اس الزام پر کوئی ردعمل نہیں دیا ہے۔ بی بی سی نے اس متعلق پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ آئی ایس پی آر کا موقف جاننے کے لیے ان سے رابطہ کیا ہے لیکن تاحال کوئی جواب موصول نہیں ہوا ہے۔

    اپنے ایکس اکاؤنٹ پر جاری بیان میں ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ افغانستان کے صوبہ پکتیکا، خوست اور کنڑ میں کیے گئے فضائی حملے نہ صرف افغانستان کی خودمختاری اور فضائی حدود کی صریح خلاف ورزی ہیں بلکہ یہ پاکستان کی جانب سے بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ اصولوں اور قوانین سے بھی کھلا انحراف ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی فوج کی اس نوعیت کی جارحیت سے انھیں کوئی کامیابی حاصل نہیں ہوسکتی۔

    ذبیح اللہ مجاہد نے دعویٰ کیا کہ اس حملے سے ایک بار پھر ثابت ہوا ہے کہ ’غلط معلومات کی بنیاد پر کارروائی کرنے سے صورتحال مزید پیچیدہ ہوتی ہے اور اس کے نتیجے میں پاکستان کے فوجی رجیم کی ناکامی اور رسوائی کے سوا کوئی نتیجہ سامنے نہیں آتا۔‘

    افغان طالبان کے ترجمان کا کہنا تھا کہ افغانستان پاکستان کی جانب سے اپنی حدود کی خلاف ورزی اور مجرمانہ اقدام کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان اپنے فضائی و زمینی حدود اور اپنے قوم کے دفاع کو اپنا شرعی حق سمجھتا ہے اور مناسب وقت پر اس کا جواب ضرور دیا جائے گا۔

  8. پانچ سال کی ٹیکس چھوٹ، ایک فیصد ٹیرف: افغانستان انڈین سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے لیے کیا کر رہا ہے؟

    افغان وزیرِ تجارت

    ،تصویر کا ذریعہReuters

    انڈیا کے دورے پر موجود طالبان حکومت کے وزیر صنعت و تجارت کا کہنا ہے کہ کابل نئے سرمایہ کاروں کو ’پانچ سال تک ٹیکس میں چھوٹ‘ کی پیشکش کر رہا ہے۔

    انڈین میڈیا کے مطابق، نورالدین عزیزی کا کہنا تھا کہ ’افغانستان میں بہت زیادہ پوٹینشل ہے... آپ کو ٹیرف پروٹیکشن سے فائدہ ہوگا، ہم آپ کو زمین فراہم کر سکتے ہیں۔ نئے شعبوں میں سرمایہ کاری کرنے میں دلچسپی رکھنے والی کمپنیوں کو پانچ سال کی ٹیکس چھوٹ دی جائے گی۔‘

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ’سرمایہ کاری کے لیے افغانستان میں مشینری درآمد کرنے والی انڈین کمپنیوں سے صرف ایک فیصد ٹیرف وصول کیا جائے گا۔‘

    افغان وزیرِ تجارت کے ساتھ وفد میں شامل ایک رکن نے بی بی سی کو تصدیق کی ہے کہ ان کی حکومت کی جانب سے انڈین سرمایہ کاروں کو مراعات کی پیشکش کی جا رہی ہے۔

    افغانستان میں طالبان کی عبوری حکومت کے وزیر تجارت پاکستان پر معاشی انحصار کم کرنے اور متبادل تجارتی راستوں کی سہولت کے لیے سرکاری دورے پر نئی دہلی میں موجود ہیں۔

    نورالدین عزیزی کے پانچ روزہ دورے میں دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات اور درآمدات و برآمدات کو وسعت دینے پر توجہ دی جائے گی کیونکہ پاکستان کے ساتھ تمام تجارتی راستے تقریباً چھ ہفتوں سے بند ہیں۔ تقریباً دو ماہ میں طالبان حکومت کے یہ دوسرے سینیئر عہدیدار ہیں جو انڈیا کا دورہ کر رہے ہیں۔

    انڈین میڈیا کے مطابق، طالبان کی عبوری حکومت کے وزیر تجارت نے کہا ہے کہ سونے کی کان کنی ان شعبوں میں شامل ہے جسے کابل غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے کھولنے کے لیے تیار ہے۔

    نورالدین عزیزی نے انڈین کمپنیوں کو اس موقع سے فائدہ اٹھانے کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں ’ان کا کوئی سنجیدہ حریف نہیں ہے۔‘

  9. نوجوان لڑکی پر تشدد اور بال کاٹنے کا معاملہ: واقعہ ڈیڑھ ماہ پرانا ہے، تین ملزمان کو تحویل میں لے لیا گیا ہے، راولپنڈی پولیس

    پولیس حراست

    ،تصویر کا ذریعہx/RwpPolice

    راولپنڈی پولیس کا کہنا ہے سوشل میڈیا پر نوجوان لڑکی پر تشدد اور اس کے زبردستی بال کاٹنے کی وائرل ویڈیو تقریباً ڈیڑھ ماہ پرانی ہے اور پولیس نے متاثرہ لڑکی کے بیان کی روشنی میں تین ملزمان کو تحویل میں لے لیا ہے۔

    راولپنڈی پولیس کے ایکس اکاؤنٹ سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ سوشل میڈیا پر ایک لڑکی پر تشدد اور بال کاٹنے کی ویڈیو سامنے آئی جس کے بعد متاثرہ لڑکی کا ویڈیو بیان بھی سامنے آیا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ لڑکی کے بیان کے مطابق یہ واقعہ ڈیڑھ ماہ قبل پیش آیا تھا۔ پولیس کے مطابق، اس سے قبل یہ واقعہ پولیس کو رپورٹ نہیں کیا گیا تھا۔

    راولپنڈی پولیس کا کہنا ہے کہ ان کا متاثرہ لڑکی سے رابطہ ہو گیا ہے اور اس کی درخواست پر تھانہ نصیر آباد میں قانونی کارروائی کی جا رہی ہے۔

    بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ متاثرہ لڑکی کے بیان کی روشنی میں پولیس نے تین ملزمان کو بھی تحویل میں لیا ہے۔

    اس سے قبل اسلام آباد پولیس نے تصدیق کی تھی کہ یہ واقعہ ڈیڑھ ماہ قبل راولپنڈی کی حدود میں پیش آیا تھا۔

    اسلام آباد پولیس کا کہنا تھا کہ متاثرہ لڑکی کو تلاش کر لیا گیا ہے اور اس نے وقوعہ سے متعلق اپنا بیان ریکارڈ کروا دیا ہے۔

    سوشل میڈیا پر حال ہی میں ایک لڑکی کے زبردستی بال کاٹنے کی ویڈیو وائرل ہوئی تھی۔ سوشل میڈیا پوسٹس میں دعویٰ کیا جا رہا تھا کہ یہ واقعہ اسلام آباد کے تھانہ لوہی بھیر کی حدود میں پیش آیا ہے۔

    اسلام آباد پولیس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ دوران تفتیش پتا چلا کہ یہ واقعہ راولپنڈی کی مصریال کالونی راولپنڈی میں پیش آیا تھا۔

    بیان میں بتایا گیا ہے کہ پولیس نے مختلف مقامات پر چھاپے مار کر ویڈیو میں ملوث افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔

    متاثرہ لڑکی نے اپنے ویڈیو بیان میں بتایا ہے کہ مذکورہ واقعہ تقریباً ڈیڑھ مہینے پہلے پیش ایا تھا۔

    اپنے بیان میں متاثرہ لڑکی نے دعویٰ کیا کہ ایک لڑکی اور ایک لڑکا انھیں مصریال روڈ پر واقع اپنے فلیٹ پر لے کر گئے۔ ان کا الزام ہے کہ وہاں ملزمان نے انھیں مارا، ان کے بال کاٹے اور ویڈیو بھی بنائی۔

    متاثرہ لڑکی کا کہنا ہے کہ اس بعد وہ انھیں بحریہ ٹاؤن کے کسی فلٹ یا سپا میں لیکر گئے۔ ’بحریہ ٹاؤن میں بھی مجھے پستول سے دھمکایا اور ویڈیو بھی بنائی۔‘

    پولیس کا کہنا تھا کہ متاثرہ خاتون اور حراست میں لیے گئے ملزمان کو متعلقہ پولیس کے حوالے کیا جا رہا ہے۔

  10. بنوں میں سکیورٹی فورسز کا آپریشن، آئی ایس پی آر کا 22 شدت پسندوں کی ہلاکت کا دعویٰ

    پاکستانی فوج

    ،تصویر کا ذریعہAFP

    پاکستان کی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں میں آپریشن کے دوران 22 شدت پسندوں کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔

    پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ 24 نومبر کو سیکورٹی فورسز نے انڈین پراکسی سے تعلق رکھنے شدت پسندوں کی موجودگی کی اطلاع پر ضلع بنوں میں انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر ایک آپریشن کیا گیا۔

    آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ آپریشن کے دوران شدید فائرنگ کے تبادلے میں 22 شدت پسند مارے گئے۔

    بیان میں کہا گیا کہ علاقے میں کسی بھی شدت پسند کی موجودگی کے امکان کو رد کرنے کے لیے سینیٹائزیشن آپریشن جاری ہے۔

    دوسری جانب، وزیراعظم شہباز شریف نے بنوں میں سکیورٹی فورسز کی کارروائی کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ عزم استحکام کے ویژن کے تحت سکیورٹی فورسز دہشت گردی کے خلاف بڑی کامیابیاں حاصل کر رہی ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ پوری قوم دہشت گردی کے خلاف اس جنگ میں پاکستان کی افواج کے ساتھ کھڑی ہے۔

  11. قلعہ سیف اللہ میں غیر قانونی شکار ہونے والا افغان اڑیال شاید خشک سالی کے باعث انسانی آبادی کے قریب آگیا تھا: محکمہ جنگلات بلوچستان, محمد کاظم، بی بی سی کوئٹہ

    بلوچستان

    ،تصویر کا ذریعہBalochistan Wildlife Department

    پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے محکمہ جنگلات و جنگلی حیات کے حکام کا کہنا ہے کہ قلعہ سیف اللہ کے علاقے میں افغان اڑیال نسل سے تعلق رکھنے والے جس پہاڑی دنبے کا غیر قانونی شکار کیا گیا ہے ممکن ہے کہ وہ خشک سالی کے باعث انسانی آبادی کے قریب آ گیا تھا۔

    بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے محکمہ جنگلات و جنگلی حیات کے کنزرویٹر نیاز کاکڑ نے بتایا کہ جس علاقے میں افغان اڑیال کا شکار کیا گیا ہے وہ انسانی آبادی سے زیادہ دور نہیں۔

    افغان اڑیال کے غیر قانونی شکار کے حوالے سے درج ایف آئی آر کے مطابق 23 نومبر کو مقامی آبادی کی جانب سے قلعہ سیف اللہ میں محکمہ وائلڈ لائف کے حکام کو شکاریوں کی موجودگی کی اطلاع دی گئی تھی۔

    محکمہ جنگلی حیات کے عہدیدار فاروق جدون نے بتایا کہ اس اطلاع پر کاروائی کرتے ہوئے گڑانگ میں شنگلونہ کے علاقے سے چار افراد کو گرفتار کیا گیا جن کا تعلق ضلع لورالائی اور دُکی سے ہے۔

    گرفتار ملزمان کے قبضے سے ذبح شدہ اڑیال اور اسلحہ برآمد کر لیا گیا ہے جبکہ ان کے خلاف وائلڈ لائف کے ایس ڈی او محمد حسین کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

    بلوچستان

    ،تصویر کا ذریعہBalochistan Wildlife Department

    افغان اڑیال کہاں کہاں پائے جاتے ہیں؟

    محکمہ جنگلات و جنگلی حیات کے کنزرویٹر نیاز کاکڑ نے بتایا کہ اڑیال بلوچستان میں قلعہ سیف اللہ کے علاوہ خضدار، حب اور لسبیلہ کے علاقوں میں پائے جاتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ سرد علاقوں میں پائے جانے والے اڑیال افغان اڑیال کہلاتے ہیں۔

    نیاز کاکڑ کا کہنا ہے کہ پاکستان کے بعض علاقوں کے علاوہ افغانستان میں بھی یہ اڑیال پائے جاتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ مقامی کمیونٹی کی تعاون سے ان جانوروں کی تحفظ کے لیے اقدامات کی وجہ سے قلعہ سیف اللہ میں ان کی آبادی دو ہزار سے زائد تک پہنچ گئی ہے۔

    انھوں نے بتایا کہ قلعہ سیف اللہ کے جن علاقوں میں یہ جانور پائے جاتے ہیں وہاں مارخور بھی ہوتے ہیں۔ تاہم مارخور پہاڑوں کے اونچے حصے میں رہتے ہیں جبکہ افغان اڑیال نچلے حصوں میں رہتے ہیں۔

    نیاز کاکڑ کا کہنا ہے کہ جس اڑیال کا غیر قانونی شکار کیا گیا وہ شاید خشک سالی کے باعث خوراک کی تلاش میں اس علاقے کی جانب آ گیا تھا۔

    انھوں نے بتایا کہ اگر سبزہ ہو تو یہ جانور اس سے پانی کی کمی پورا کر سکتا ہے لیکن اگر سبزہ نہ ہو تو یہ پانی کی تلاش میں دور نکل سکتے ہیں۔

    ’معدومی کے خطرے کے باعث افغان اڑیال تھرڈ شیڈول میں شامل‘

    نیاز کاکڑ نے بتایا کہ مارخور کی طرح افغان اڑیال بھی عالمی ادارے آئی یو سی این کے خطرے سے دوچار انواع کی فہرست میں شامل ہے۔

    ان کا کہنا ہی کہ اسی صورتحال کے باعث اسے بلوچستان میں وائلڈ لائف ایکٹ میں تھرڈ شیڈول میں شامل کیا گیا ہے جس کے تحت اس کے شکار پر پابندی ہے۔

    محکمہ جنگلات کے کنزرویٹر کا کہنا ہی کہ مارخور کی طرح افغان اڑیال کی بھی ٹرافی ہنٹنگ کی جاتی ہے جو کم سے کم 20 ہزار ڈالر سے شروع ہوتی ہے۔

    محکمہ جنگلات و جنگلی حیات کے ایک اور اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ جب عرب شہزادے بلوچستان میں شکار کے لیے آتے ہیں یا کسی وی آئی پی نے شکار کرنا ہوتا ہے تو افغان اڑیال کے شکار کی اجازت دی جاتی ہے۔

    خشک سالی کے باعث کوئٹہ کے نواحی علاقوں میں جنگلی حیات کے لیے خوراک اور پانی کا انتظام

    سرکاری حکام کے مطابق بارشیں نہ ہونے کی وجہ سے بلوچستان کے مختلف علاقے خشک سالی سے متاثر ہو رہے ہیں جس کے باعث جنگلی حیات کے لیے بھی خوراک اور پانی کا مسئلہ پیدا ہورہا ہے۔

    خشک سالی کے پیش نظر بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے قریب تکتو اور چلتن کے پہاڑی علاقوں میں مارخوروں اور دیگر جنگلی حیات کے لیے پانی اور خوراک کا انتظام کیا جا رہا ہے۔

    چند روز قبل جاری ہونے والے ایک سرکاری اعلامیہ کے مطابق، چلتن ہزار گنجی پارک میں جنگلی حیات کے لیے خوراک فراہم کی جا رہی ہے جبکہ تکتو میں مارخوروں کے لیے بھی پانی کا انتظام کیا جا رہا ہے۔

    وائلڈ لائف کے چیف کنزرویٹر شریف الدین بلوچ کے مطابق، صوبے کے دیگر علاقوں میں بھی اسی نوعیت کے اقدامات کیے جا رہے ہیں تاکہ قدرتی ماحولیاتی توازن برقرار رہے۔

  12. امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اپریل میں بیجنگ کے دورے کا اعلان: ’چین کے ساتھ ہمارے تعلقات انتہائی مضبوط ہیں‘

    ڈونلڈ ٹرمپ شی جنپنگ

    ،تصویر کا ذریعہReuters

    امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ اگلے سال اپریل میں بیجنگ کا دورہ کریں گے۔

    چین کے صدر شی جنپنگ سے ٹیلوفونک رابطے کے بعد جاری ایک بیان میں صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ انھوں نے اپنے چینی ہم منصب کو بھی اگلے سال کے آخر میں امریکہ کے سرکاری دورے کی دعوت دی ہے۔

    امریکی صدر اور چین کی وزارت خارجہ کے مطابق، ٹرمپ اور شی جنپنگ نے تجارت، روس اور یوکرین جنگ، فینٹینیل اور تائیوان سمیت متعدد امور پر تبادلہ خیال کیا۔ خیال رہے کہ تقریباً ایک ماہ قبل جنوبی کوریا میں دونوں رہنماؤں کی ملاقات ہوئی تھی۔

    چینی صدر سے رابطے کے بعد صدر ٹرمپ نے اپنی سوشل میڈیا ویب سائٹ ’ٹروتھ سوشل‘ پر لکھا کہ ’ہمارے چین کے ساتھ تعلقات انتہائی مضبوط ہیں!‘

    دوسری جانب چین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کا کہنا ہے کہ دونوں ملکوں کو ’مساوات، احترام اور باہمی فائدے کی بنیاد پر صحیح سمت میں آگے بڑھتے رہنا چاہیے۔‘

    وائٹ ہاؤس کی پریس سکریٹری کیرولین لیویٹ کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ اور شی جنپنگ کے درمیان کال تقریباً ایک گھنٹہ جاری رہی اور اس بات چیت میں توجہ تجارت پر مرکوز تھی۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہم نے چینیوں کی طرف سے جو کچھ دیکھا ہے اس سے ہم خوش ہیں اور وہ بھی ایسا ہی محسوس کرتے ہیں۔

    تجارت کے علاوہ، امریکی اور چینی صدور کے درمیان یوکرین اور تائیوان کے معاملات بھی زیرِ بحث آئے۔

  13. افغان طالبان کا پاکستان پر فضائی حملوں کا الزام: ’خوست میں ہوئے حملے میں ایک خاتون اور نو بچے ہلاک ہوئے،‘ ذبیح اللہ مجاہد

    ذبیح اللہ مجاہد

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    افغانستان میں طالبان کی عبوری حکومت کے ترجمان نے الزام عائد کیا ہے کہ پاکستان نے صوبہ خوست میں ایک گھر پر بمباری کی ہے جس کے نتیجے میں 10 بچے اور خواتین ہلاک ہوئے ہیں جبکہ کنڑ اور پکتیکا میں ہونے والے فضائی حملوں میں مزید چار افراد زخمی ہوئے ہیں۔

    پاکستان نے تاحال افغان حکومت کے ترجمان کے اس الزام پر کوئی ردعمل نہیں دیا ہے۔

    طالبان کی عبوری حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر جاری بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ صوبہ خوست کے ضلع گربزو میں پیر اور منگل کی درمیانی شب (لگ بھگ 12 بجے) بمباری کی گئی جس کے نتیجے میں مقامی شہری ولایت خان کا مکان نشانہ بنا۔

    ذبیح اللہ مجاہد نے دعویٰ کیا کہ اس کارروائی میں نو بچے اور ایک خاتون ہلاک ہوئے ہیں۔ انھوں نے سوشل میڈیا پر اس مبینہ حملے میں ہلاک ہونے والے بچوں کی تصاویر بھی جاری کیں ہیں۔

    انھوں نے مزید دعویٰ کیا کہ کنٹر اور پکتیا میں بھی فضائی حملے کیے گئے ہیں جس میں کم سے کم چار شہری زخمی ہوئے ہیں۔

    صوبہ کنٹر کے مقامی افراد نے بی بی سی پشتو کو بتایا کہ گذشتہ رات گئے انھوں نے مراوارہ، اسد آباد اور شیلطان کے علاقوں میں بڑے دھماکوں کی آوازیں سُنی ہیں۔

    اسد آباد سے تعلق رکھنے والے ایک شخص نے بی بی سی پشتو کو بتایا کہ انھیں دھماکے کی آواز رات گئے آئی تھی۔

    یاد رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب افغانستان نے پاکستانی افواج پر اس کی حدود کے اندر فضائی حملے کا الزام عائد کیا ہے۔ اس سے قبل گذشتہ ماہ افغانستان نے الزام عائد کیا تھا کہ پاکستان نے دارالحکومت کابل سمیت مختلف مقامات پر فضائی حملے کیے ہیں۔

    ماضی میں پاکستان نے افغانستان کے اندر اہداف کو نشانہ بنانے کے بارے میں کابل کے الزامات کی تردید کی ہے لیکن گذشتہ ماہ پاکستان نے کہا تھا کہ اُس نے افغانستان کے اندر سرحدی علاقوں میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔

    پاکستان اور افغانستان کے مابین تحریکِ طالبان پاکستان کی کارروائیوں کے سبب حالات کشیدہ ہیں۔

    پاکستان کا کہنا ہے کہ افغانستان میں موجود ٹی ٹی پی کے شدت پسند پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث ہیں اور افغان عبوری حکومت ان کے خلاف کارروائی کرے جبکہ افغانستان کا کہنا ہے کہ ٹی ٹی پی پاکستان کا مسئلہ ہے۔

    افغانستان کی جانب مبینہ فضائی حملوں کا بیان ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب رواں ماہ کے دوران پاکستان میں تین خودکش حملے ہوئے ہیں اور پاکستانی حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ ان حملوں میں افغان شہری اور افغانستان میں موجود طالبان کمانڈر ملوث تھے۔

  14. یوکرینی صدر کا روس کے ساتھ جنگ بندی کے لیے متنازع امن منصوبے میں مجوزہ تبدیلیوں کا خیر مقدم

    یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے روس کے ساتھ جنگ ​​کے خاتمے کے لیے متنازع 28 نکاتی امن منصوبے میں مجوزہ تبدیلیوں کا خیر مقدم کیا ہے۔

    ولادیمیر زیلنسکی نے ٹیلی گرام پر جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ ’اب جنگ کے خاتمے کے لیے ضروری اقدامات کی فہرست قابل عمل ہو سکتی ہے...‘

    ان کا کہنا تھا کہ ’اس فریم ورک میں بہت سے صحیح عناصر کو شامل کیا گیا ہے۔‘

    یوکرینی صدر کے بیان سے ایسا لگتا ہے کہ یوکرین اور اس کے یورپی اتحادیوں کی جانب سے امن منصوبے کا ایک ترمیم شدہ مسودہ تیار کیا گیا ہے۔ اس سے قبل یوکرین اور اس کے اتحادیوں نے 28 نکاتی منصوبے پر خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس کا جھکاؤ بہت زیادہ روس کی جانب ہے۔

    یاد رہے کہ اتوار کے روز جنیوا میں مذاکرات کے بعد امریکہ اور یوکرین کا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کے مذاکرات کاروں کے درمیان ’نئے اور بہتر امن فریم ورک‘ پر اتفاق ہو گیا ہے۔

    امریکہ اور یوکرین کی جانب سے جاری ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں امریکی حمایت یافتہ منصوبے پر بات چیت ’انتہائی نتیجہ خیز‘ رہی ہے اور آنے والے دنوں میں امن منصوبے پر مزید کام جاری رکھا جائے گا۔

  15. ایرانی سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل کے سیکریٹری علی لاریجانی کی اسلام آباد آمد، دوطرفہ تعلقات اور علاقائی امور پر بات چیت متوقع

    لاریجانی

    ،تصویر کا ذریعہx/PressTV

    ایرانی سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل کے سیکریٹری علی لاریجانی اسلام آباد پہنچ گئے ہیں جبکہ دوسری جانب پیر کے روز سعودی عرب کی مسلح افواج کے چیف آف جنرل سٹاف جنرل فیاض بن حامد الرویلی نے پاکستان کے وزیرِاعظم شہباز شریف سے اسلام آباد میں ملاقات کی۔

    منگل کی صبح ایران کے پریس ٹی وی کے ایکس اکاؤنٹ سے جاری ایک خبر کے مطابق، علی لاریجانی پاکستان پہنچ گئے ہیں جہاں وہ سینیئر پاکستانی حکام سے دوطرفہ تعلقات اور علاقائی امور پر بات چیت کریں گے۔

    اس سے قبل علی لاریجانی نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر جاری ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ پاکستان کے دورے پر روانہ ہو رہے ہیں جو خطے میں ایران کا دوست اور برادر ملک ہے۔

    ’ایرانی یہ بات کبھی نہیں بھولیں گے کہ امریکہ اور صہیونی رجیم کی طرف سے ایران پر مسلط کی گئی 12 روزہ جنگ میں، پاکستانی قوم، ایرانی قوم کے ساتھ کھڑی رہی۔‘

    علی لاریجانی کا کہنا تھا کہ ایران اور پاکستان خطے میں پائیدار سلامتی کے حوالے سے دو اہم ملک ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ایران ہمیشہ خطے کے ممالک کے ساتھ برادرانہ تعلقات کو اہمیت دیتا ہے۔

    یاد رہے کہ اکتوبر میں پاکستان کے وزیر داخلہ محسن نقوی نے تہران میں لاریجانی سے ملاقات کی تھی۔ اس دوران دونوں فریقوں نے خطے میں ایران اور پاکستان کے کردار پر زور دیا تھا۔

    شہباز

    ،تصویر کا ذریعہAPP

    وزیرِاعظم شہباز شریف سے سعودی عرب کے چیف آف جنرل سٹاف کی ملاقات

    سعودی عرب کی مسلح افواج کے چیف آف جنرل سٹاف جنرل فیاض بن حامد الرویلی بھی سرکاری دورے پر پاکستان میں موجود ہیں۔

    پیر کے روز جنرل الرویلی نے پاکستان کے وزیرِاعظم شہباز شریف سے اسلام آباد میں ملاقات کی۔

    پاکستان کے سرکاری میڈیا اے پی پی نے وزیراعظم آفس سے جاری بیان کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس دوران وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اقتصادی، دفاعی اور سکیورٹی سمیت تمام شعبوں میں برادرانہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔

    اس ملاقات میں نائب وزیراعظم سینیٹر اسحاق ڈار، چیف آف آرمی سٹاف فیلڈ مارشل عاصم منیر، وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی اور دیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔

    وزیراعظم شہباز شریف نے سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کو ہمہ وقت فراہم کی جانے والی غیر متزلزل حمایت اور یکجہتی پر سعودی عرب کو سراہا۔

    ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات مشترکہ مذہب، یکساں اقدار اور باہمی اعتماد پر مبنی ہیں۔

    وزیراعظم نے گذشتہ دو ماہ کے دوران ریاض کے اپنے دوروں کا ذکر کیا جن کے دوران دونوں فریقوں کے درمیان تاریخی سٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے پر دستخط ہوئے۔ انھوں نے مشترکہ تربیت، مشقوں اور مہارت کے تبادلے سمیت دو طرفہ دفاعی تعاون کو مزید گہرا کرنے کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔

    پاکستانی وزیراعظم نے دہشت گردی اور انتہا پسندی کا مقابلہ کرنے اور خطے میں امن و استحکام کو فروغ دینے کے لیے دونوں ممالک کے مشترکہ عزم کو بھی اجاگر کیا۔

    جنرل الرویلی نے سعودی عرب کی پاکستان کے ساتھ موجودہ دفاعی اور تزویراتی شراکت داری کو نئی بلندیوں تک پہنچانے کی خواہش کا اعادہ کیا۔

  16. امریکہ اور یوکرین کے جنگ کے خاتمے سے متعلق مذاکرات میں پیشرفت کے دعوے بھی مگر یورپ اور زیلنسکی کو تشویش بھی لاحق

    زیلنسکی

    ،تصویر کا ذریعہGetty Images

    جنیوا میں امریکہ اور یوکرین کے درمیان روس کے ساتھ جنگ ختم کرنے کے لیے مذاکرات ختم ہو چکے ہیں اور دونوں طرف کے حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ ان مذاکرات میں ’پیش رفت‘ ہوئی ہے اور دونوں ممالک نے اس حوالے سے مزید کام جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔

    تاہم، ماسکو اور کئیو کے درمیان علاقائی مسائل اور یوکرین کی سلامتی کی ضمانتوں کے حوالے سے بڑے فاصلے کو کیسے کم کیا جائے اس بارے میں کوئی تفصیلات سامنے نہیں آئیں ہیں۔

    یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اٹھائے جانے والے ’اہم اقدامات‘ کا خیرمقدم کیا لیکن ساتھ ہی انھوں نے خبردار بھی کیا کہ امن مذاکرات کو درپیش ’اصل مسئلہ‘ ولادیمیر پوتن کا مشرقی یوکرین میں روسی زیر قبضہ علاقوں کی قانونی شناخت کا مطالبہ ہے۔‘

    انھوں نے کہا کہ ان پر ان کا حق تسلیم کرنا ’علاقائی سالمیت اور خودمختاری کے اصول کی خلاف ورزی ہوگی۔‘

    انھوں نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ ماسکو کو اس کی جارحیت کے بدلے وہ زمین دی جا سکتی ہے جو اس نے زبردستی قبضہ کی ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر عندیہ دیا کہ ’کچھ اچھا ہو رہا ہے‘۔ لیکن اس شرط کے ساتھ: ’جب تک آپ اسے دیکھ نہ لیں تب تک یقین نہ کریں۔‘

    جنیوا مذاکرات میں روس کے نمائندے شامل نہیں تھے اور کریملن نے کہا کہ اسے مذاکرات کے نتائج کے بارے میں کوئی معلومات نہیں موصول ہوئی ہیں۔

    ترجمان دمتری پیسکوف نے نشاندہی کی کہ ماسکو کو معلوم تھا کہ اس منصوبے میں چند ’تبدیلیاں‘ کی گئی ہیں جن کا روسی صدر پوتن نے خیرمقدم کیا تھا۔

    امریکی اور روسی حکام کی جانب سے تیار کردہ 28 نکاتی امن منصوبہ گذشتہ ہفتے یوکرین کو پیش کیا گیا۔ اس معاہدے میں ماسکو کے دیرینہ مطالبات پر بھی خاصی توجہ مرکوز رکھی گئی جس سے کئیو اور اس کے یورپی اتحادیوں کو تشویش ہوئی۔

    ٹرمپ نے کہا تھا کہ یوکرین کے پاس جمعرات تک معاہدہ قبول کرنے یا پھر امریکی پابندیوں کا سامنا کرنے کا وقت ہے، جس سے پھر پورے یورپ میں ہنگامی صورتحال پیدا ہوئی اور یوکرین اور امریکی حکام کے درمیان مذاکرات جلد بازی میں شروع کیے گئے۔

    اتوار کی شام تک امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا کہ مذاکرات میں ’زبردست‘ پیش رفت ہوئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’مجھے واقعی یقین ہے کہ ہم منزل تک پہنچ جائیں گے۔‘

  17. برقعہ پہن کر پارلیمنٹ میں داخل ہونے والی آسٹریلوی سینیٹر تنقید کی زد میں, رتھ کمرفورڈ، بی بی سی نیوز

    آسٹریلیا

    ،تصویر کا ذریعہReuters

    ایک آسٹریلوی سینیٹر نے پارلیمنٹ میں برقع پہن کر آنے پر پابندی کا مطالبہ کیا جس کے بعد ملک میں سخت غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

    پولین ہینسن کے اس مطالبے کی ان کے ساتھی سینیٹرز نے نہ صرف ان پر کڑی تنقید کی بلکہ ان کی مذمت تک بھی کی۔ ایک سینیٹر نے تو ان پر ’کھلم کھلا نسل پرستی‘ کے ارتکاب کا الزام عائد کیا ہے۔

    سینیٹ میں کارروائی روک دی گئی کیونکہ انھوں نے اپنے برقعے کو اتارنے سے انکار کر دیا۔

    وہ کوئینزلینڈ کی رہائشی ہیں اور ان کا امیگریشن مخالف ’ون نیشن پارٹی‘ سے تعلق ہے۔ انھوں نے عوامی مقامات پر برقعے پر پابندی عائد کرنے سے متعلق بل پیش کیا تھا۔

    یہ ایک ایسا مطالبہ ہے جس کے لیے وہ طویل عرصے سے مہم چلا رہی ہیں۔ یہ دوسری بار ہے کہ وہ خود پارلیمنٹ میں برقعہ پہن کر آئیں اور پھر برقعے پر پابندی کا مطالبہ بھ دہرایا۔

    انھوں نے کہا کہ انھوں نے اس وجہ سے احتجاجاً یہ سب کیا کیونکہ سینیٹ نے ان کا بل مسترد کر دیا تھا۔

    پیر کو دیگر قانون سازوں نے جب انھیں بل پیش نہ کرنے دیا تو پھر اس کے فوراً بعد ہی وہ سیاہ برقع پہن کر واپس پارلیمنٹ میں داخل آئیں۔

    نیو ساؤتھ ویلز سے مسلم گرینز سے تعلق رکھنے والی سینیٹر مہرین فاروقی نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ ایک نسل پرستانہ سینیٹر ہیں، جو کھلم کھلا نسل پرستی کا مظاہرہ کر رہی ہیں۔‘

    سینیٹرفاطمہ پیمین کا تعلق مغربی آسٹریلیا سے ہے جو آزادانہ طور پر پارلیمنٹ کی رکن ہیں نے اس کوشش کو ’شرمناک‘ قرار دیا ہے۔

    وزیر خارجہ پینی وونگ، جو سینیٹ میں حکومت کی سربراہ ہیں، نے اسے ’ہتک آمیز‘ قرار دیا۔

    انھوں نے کہا کہ ’ہم اپنی ریاستوں کی نمائندگی کرتی ہیں، ہر مذہب اور ہر پس منظر والوں کی نمائندگی کرتے ہیں اور ہمیں یہ سب مناسب طریقے سے کرنا چاہیے۔‘

    انھوں نے مزید کہا کہ پولین ہینسن آسٹریلین سینیٹ کی رکنیت کے لائق نہیں ہیں اور ان کو برقعہ نہ اتارنے پر ان کی رکنیت معطل کرنے کی تحریک پیش کی۔

    فیس بک پر ایک پوسٹ میں پولین ہینسن نے لکھا: ’اگر وہ نہیں چاہتے کہ میں اسے پہنوں تو برقعہ پر پابندی لگا دیں۔‘

    انھوں نے پہلے سنہ 2017 میں پارلیمنٹ میں برقع پہنا تھا اور اس وقت بھی برقعہ پہننے پر پابندی کا مطالبہ کیا تھا۔ سنہ 2016 میں پولین ہینسن کو آسٹریلوی سینیٹ میں اپنی پہلی تقریر پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا، جس میں انھوں نے کہا کہ ملک ’مسلمانوں سے بھر جانے کے خطرے سے دوچار ہے‘۔

    انھوں نے 1996 میں اپنے ایک خطاب میں خبردار کیا تھا کہ آسٹریلیا میں ایشیا سے آباد ہونے والوں کی اکثریت ہو جائے گی۔

  18. پشاور میں ایف سی ہیڈکوارٹرز پر حملہ: اب تک ہمیں کیا معلوم ہے؟, عزیزاللہ خان، بی بی سی اردو ڈاٹ کام، پشاور

    ،ویڈیو کیپشنپشاور میں ایف سی ہیڈکوارٹرز پر حملہ: اب تک ہمیں کیا معلوم ہے؟
  19. پشاور میں ایف سی ہیڈکوارٹرز پر حملے کی سی سی ٹی وی ویڈیوز, شروتی مینن، بی بی سی ویریفائی

    پشاور میں ایف سی ہیڈکوارٹرز پر حملے کی سی سی ٹی وی ویڈیوز

    ،تصویر کا ذریعہX

    بی بی سی کی جانب سے پشاور میں ایف سی ہیڈکوارٹرز پر حملے سے متعلق دو سی سی ٹی وی ویڈیوز کی تصدیق کی گئی ہے۔

    ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ تین اہلکار مرکزی گیٹ کے باہر موجود ہیں جب ایک چوتھا شخص چلتا ہوا آتا ہے۔ اس کے بعد اچانک دھماکہ ہوتا ہے اور سکرین گرے ہو جاتی ہے۔

    دوسری سی سی ٹی وی ویڈیو اسی سڑک کے قریب سے ہے۔ اس فوٹیج میں دھماکے کے مناظر دیکھے جا سکتے ہیں۔

    ویڈیوز پر موجود ٹائم سٹیمپ سے معلوم ہوتا ہے کہ دھماکہ پیر کی صبح آٹھ بج کر 11 منٹ پر ہوا۔

    ان ویڈیوز کی لوکیشن کو خبر رساں اداروں کی جانب سے جاری کی جانے والی دھماکے کی فوٹیجز کے ساتھ میچ کیا گیا ہے اور اس سے تصدیق ہوتی ہے کہ سی سی ٹی وی ویڈیوز پشاور میں ایف سی ہیڈکوارٹرز کی ہیں۔

    ویڈیوز کی تصدیق کرنے کے لیے ریورس امیج سرچز بھی کیے گئے ہیں۔

    اب تک کی اطلاعات کے مطابق ایف سی ہیڈکوارٹرز پر حملے میں تین اہلکار ہلاک جبکہ ایک درجن کے قریب زخمی ہوئے ہیں۔ پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ ’دہشتگردی کے منصوبے کو ناکام بنایا گیا ہے۔‘

  20. چشمہ رائٹ بینک کینال منصوبے میں مسلسل تاخیر پر وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کا وزیرِاعظم کو خط

    Sohail Afridi

    ،تصویر کا ذریعہFacebook/Sohail Afridi

    وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے چشمہ رائٹ بینک کینال منصوبے میں مسلسل تاخیر پر وزیرِاعظم کو خط ارسال کیا ہے، جس میں انھوں نے لکھا کہ ’اس منصوبے کا 35 سال بعد بھی شروع نہ ہونا وفاق اور صوبے کے درمیان عدم اعتماد پیدا کر رہا ہے۔‘

    انھوں نے کہا کہ سی آر بی سی منصوبہ دہشت گردی سے متاثرہ علاقوں کی معیشت اور زراعت کو بدلنے میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔ وزیر اعلیٰ کے مطابق یہ منصوبہ سالانہ 38 ارب روپے کا معاشی فائدہ دے سکتا ہے اور یہ 2.8 لاکھ ایکڑ سے زائد زمین سیراب کرے گا۔

    وزیر اعلیٰ کے مطابق سال 2025-26 میں وفاقی حکومت کی جانب سے صرف 100 ملین روپے کا ترقیاتی فنڈ غیر سنجیدہ رویے کی عکاسی کرتا ہے۔

    انھوں نے مطالبہ کیا کہ وفاق پی ایس ڈی پی یا ڈونر فنانسنگ سے فوری فنڈنگ فراہم کرے اور منصوبے پر عملی کام بلا تاخیر شروع کرائے کیونکہ مزید تاخیر سے صوبے کے عوام میں شدید بے چینی اور اعتماد کا بحران پیدا ہو گا۔

    سہیل آفریدی نے لکھا کہ چاروں صوبوں کے میگا آبپاشی منصوبوں میں صرف سی آر بی سی لفٹ کنال منصوبے پر پیشرفت نہیں ہوئی۔ سہیل آفریدی کے مطابق سنہ 1991 کے واٹر اپورشنمنٹ اکارڈ کے تحت باقی تینوں صوبوں کے منصوبے مکمل ہو چکے ہیں۔

    وزیر اعلیٰ کی رائے میں سنہ 2016 میں سی سی آئی نے منصوبے کی فنانسنگ 65 فیصد وفاق اور 35 فیصد خیبر پختونخوا کے ذمہ مقرر کی تھی۔ وفاقی حکومت نے خیبر پختونخوا کے منصوبے جان بوجھ کر سردخانے میں ڈال دیے ہیں۔

    سہیل آفریدی کے مطابق ایکنک (ای سی این ای سی) نے اکتوبر 2022 میں 189 ارب روپے کے منصوبے کی باقاعدہ منظوری دی مگر عملدرآمد شروع نہ ہو سکا۔ واپڈا کی جانب سے مسلسل پروکیورمنٹ اور پری کوالیفکیشن پراسیس میں تاخیر کی جا رہی ہے۔

    خط کے مطابق خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت نے زمین کے حصول کے لیے 2024-25 میں 2 ارب جاری کیے اور 2025-26 میں مزید پانچ ارب روپے مختص کیے جبکہ واپڈا کی جانب سے ’لینڈ ایکوزیشن‘ کا عمل سست روی کا شکار ہے۔