BBCUrdu.com
  •    تکنيکي مدد
 
پاکستان
انڈیا
آس پاس
کھیل
نیٹ سائنس
فن فنکار
ویڈیو، تصاویر
آپ کی آواز
قلم اور کالم
منظرنامہ
ریڈیو
پروگرام
فریکوئنسی
ہمارے پارٹنر
آر ایس ایس کیا ہے
آر ایس ایس کیا ہے
ہندی
فارسی
پشتو
عربی
بنگالی
انگریزی ۔ جنوبی ایشیا
دیگر زبانیں
 
وقتِ اشاعت: Monday, 04 September, 2006, 15:53 GMT 20:53 PST
 
یہ صفحہ دوست کو ای میل کیجیئے پرِنٹ کریں
سکینڈل مقدمات، کشمیر سے منتقل
 

 
 
مشتعل ہجوم نے اس واقعہ میں ملوث ایک اہم ملزمہ کے مکان کو تباہ کر دیا
انڈیا کی سپریم کورٹ نے کشمیر میں جنسی سکینڈل سے متعلق دو مقدمات انڈیا کے زير انتظام کشمیر سے باہر منتقل کردئے ہیں۔

اکثر ملزموں نے انصاف نہ ملنے کے خدشے کے پیش نظر اس مقدمے کی سماعت منتقل کرنے کی درخواست کی تھی۔

جسنی سکینڈل کے معاملے کی سماعت کرتے ہوئے پیر کے روز سپریم کورٹ نے کہا کہ جن معاملوں کی تفتیشی کارروائی مکمل ہو چکی ہے اور جن میں ملزموں کے خلاف فرد جرم عائد کی جا چکی ہے انہیں پڑوسی ریاست پنجاب کے درالحکومت چندی گڑھ میں منتقل کر دیا جائے۔

عدالت نے یہ فیصلہ 14 میں سے 13 ملزموں کی درخواست کی بنیاد پر سنایا ہے۔ ملزموں نے اپنی درخواست ميں یہ خدشہ ظاہر کیا تھا کہ کشمیر ہائی کورٹ میں ان کے مقدمات میں انہیں انصاف نہیں مل سکے گا کیوں کہ انکا کیس لڑنے کے لیئے کوئی بھی وکیل تیار نہیں ہے۔

کشمیر جنسی سکینڈل ميں قومی تفتیشی ادارے سی بی آئی نے ریاستی انتظامیہ پولس اور سکیورٹی فورسز کے چودہ اعلی افسروں کے خلاف فرد جرم داخل کی ہے۔
ان اہلکاروں پر الزام ہے کہ انہوں نے سرینگر میں کئی کم سن لڑکیوں کا جبراً جنسی استحصال کیا ہے۔

این جی نے بھانڈا پھوڑ دیا
 چند مہینے قبل یہ معاملہ اس وقت روشنی میں آیا جب ایک غیر سرکاری تنظيم نے اس واقعہ سے متعلق ایک ’پورنوگرافک‘ سی ڈی پولیس کو دی۔ جس میں 15 سے 16 برس کی لڑکیوں کو جنسی فعل کرتے دکھایا گیا تھا
 

چند مہینے قبل یہ معاملہ اس وقت روشنی میں آیا جب ایک غیر سرکاری تنظيم نے اس واقعہ سے متعلق ایک ’پورنوگرافک‘ ( فحش ) سی ڈی پولیس کو دی۔ جس میں 15 سے 16 برس کی لڑکیوں کو جنسی فعل کرتے دکھایا گیا تھا۔

اس معاملے پر پورے کشمیر میں زبردست غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی تھی اور ایک مشتعل ہجوم نے اس واقعہ میں ملوث ایک اہم ملزمہ کے مکان کو تباہ کر دیا تھا۔

کیس کی نزاکت اور مشتعل عوامی جذبات کے پیش نظر ریاستی بار کونسل نے غیر رسمی طور پر یہ فیصلہ کیا تھا کہ وکیلوں کو ملزموں کا دفاع نہیں کرنا چاہیئے۔

سپریم کورٹ نے مقدمے کی منتقلی کی درخواست کی سماعت کرتے ہوئے بار کونسل سے یہ کہا تھا کہ وکلاء ملزموں کا دفا‏ع نہ کرنے کا فیصلہ کر کے وہ اپنے پیشہ ورانہ اصولوں سے انحراف کر رہے ہیں۔

مقامی کشمیری، جموں کشمیر ہائی کورٹ کی سماعت سے کافی مطمئن تھے اور انہیں امید تھی کہ اس واقعہ میں قصور واروں کو ضرور سزا ملے گی۔
ملزموں کی طرف سے مقدمہ منتقل کرنے کی کوششوں کے بارے میں مقامی لوگوں کایہی خیال ہے کہ اس سے مقدمہ کمزور ہو جائے گا۔ اور ملزم انصاف کے شکنجے سے نکل جانے میں کامیاب ہو جائیں گے لیکن قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ انصاف کے بنیادی تقاضوں پر عمل آوری کے لیئے مقدمے کی منتقلی نا گزیر ہو چکی تھی۔

 
 
زبان پر اعتراض
جنسی سکینڈل: ہندی پر سی بی آئی کی سر زنش
 
 
دخترانِ ملت کی ایک رکنجسم فروشی سکینڈل
بچیوں کے والدین فکر میں مبتلا ہو گئے ہیں
 
 
جنسی سکینڈل
سرینگر: ریستورانوں میں نوجوان جوڑے نہیں آرہے
 
 
اسی بارے میں
تازہ ترین خبریں
 
 
یہ صفحہ دوست کو ای میل کیجیئے پرِنٹ کریں
 

واپس اوپر
Copyright BBC
نیٹ سائنس کھیل آس پاس انڈیاپاکستان صفحہِ اول
 
منظرنامہ قلم اور کالم آپ کی آواز ویڈیو، تصاویر
 
BBC Languages >> | BBC World Service >> | BBC Weather >> | BBC Sport >> | BBC News >>  
پرائیویسی ہمارے بارے میں ہمیں لکھیئے تکنیکی مدد