|
اڑی و ٹنگڈار میں امداد نہیں پہنچی | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
بھارت کے زیرِانتظام کشمیر میں زلزلے سے متاثر ہونے والے اضلاع اڑی اور ٹنگڈار میں امداد نہیں پہنچی۔ بھارتی حکومت نے تسلیم کیا ہے کہ اسے خیموں کی کمی کے مسئلے کا سامنا ہے اور متاثرہ علاقوں میں لوگ اب بھی امداد کا انتظار کرہے ہیں۔ دریں اثنا بین الاقوامی امدادی ادارے ایکشن ایڈ کے ایک اہلکار ڈاکٹر انّی کرشنن نے بی بی سی کے ننامہ نگار الطاف حسین کو بتایا ہے کہ اس تباہ کا زلزلے میں بر وقت امدادی کام شروع نہ کیے جانے اور لوگوں کو امداد نہ ملنے کے بہت دور رس اور گہرے اثرات ہو سکتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس کے نتیجے میں سب سے زیادے بچوں کے متاثر ہونے کا خطرہ ہوتا ہے ۔ ان کی تعلیم متاثر ہوتی ہے اور ان کی مستقبل۔ ان کا کہنا ہے کہ اس کے نتیجے میں متاثرہ علاچوں کے لوگوں میں گھریلو جھگڑے برھ جاتے ہیں اور لوگوں مںی خود کشی کے رحجانات بھی پیدا ہو جاتے ہیں۔ بھارتی حکام نے اعلان کر چکے ہیں کہ زلزلے سے متاثر ہونے والے ہر خاندان کو گھر کی تعمیر کے لیے ایک لاکھ روپے امداد دی جائے گی اور اس رقم کا بڑا حصہ ہر خاندان کوفوری طور پر فراہم کر دیا جائے گا۔ بھارت کے زیرِانتظام کشمیر میں زلزلے سے 1400 افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ زخمیوں کی تعداد 5000 سے زیادہ ہے۔ اس زلزلے سے ڈیڑھ لاکھ کے قریب افراد بے گھر بھی ہوگئے ہیں۔ |
| ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||