|
ڈانس بار: مہاراشٹر حکومت کونوٹس | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
ممبئی ہائی کورٹ نےڈانس باروں پر پابندی کے معاملے میں مہاراشٹر حکومت کو نوٹس جاری کیا ہے۔عدالت نے حکومت سے ڈیڑھ ماہ کے اندر جواب دینے کو کہا ہے۔ ممبئی ہوٹل اور ریسٹورنٹ ایسوسی ایشن نے بارپر پابندی نافذ کرنے کے ریاستی حکومت کے فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ مفادعامہ کی ایک درخواست پر سماعت کے دوران سرکاری وکیل نے کہا کہ حکومت نے ڈانس گرلز کے بڑھتے ہوئے استحصال اور ڈانس باروں میں جرائم میں اضافے کی شکایات کے بعد یہ پابندی عائد کی ہے۔ عدالت نے حکومت سےاس طرح کی شکایات کی تفصیل پیش کرنے کو کہا ہے ۔ ہائی کورٹ نے درخواست گزار کو یہ واضح کرنے کی بھی اجازت دی ہے کہ باروں پر پابندی سے عام لوگوں کو کیا نقصان ہوگا۔ درخواست گزار کا کہنا تھا کہ باروں پر پابندی سے لاکھوں لوگ بے روزگار ہوجائیں گے۔ واضح رہے کہ گزشتہ دنوں مہاراشٹر اسمبلی نے ڈانس باروں پر پابندی نافذ کرنے کے لیے ایک بل کی منظوری دی تھی۔ اس بل کو خاصی بحث کے بعد اتفاق رائے سے منظور کرلیا گیاتھا۔ اپوزیشن سمیت تمام ارکان اسمبلی کا کہنا تھا کہ ڈانس باروں سےقحبہ گیری، جرائم اور مخرب اخلاق برائیاں جنم لیتی ہیں اس لیے انہیں بند ہونا چاہیے۔ اس قانون سے ریاست کے تقریبا چودہ سو ڈانس باروں میں کام کرنے والی ایک لاکھ سے زائد لڑ کیاں بے روزگار ہو گئی ہیں۔ ریاست مہاراشٹر میں زیادہ تر ڈانس بار ممبئی میں ہیں۔ باروں میں رقص کرنے والی خواتین کا مطالبہ تھا کہ پابندی سے قبل حکومت انہیں روزگار فراہم کرے۔ لیکن حکومت کا کہنا ہے کہ باروں میں زیادہ تر لڑکیاں دوسری ریاستوں سے ہیں اوروہ صرف مہاراشٹر کی لڑکیوں کوہی روزگار فراہم کرے گی۔ بعض سماجی کارکنوں کا کہنا ہے کہ ڈانس بار بند ہونے سے زیادہ تر رقاصائیں قحبہ گری کے پیشے سے منسلک ہوسکتی ہیں اور اس سے جسم فروشی کے کاروبار میں اضافہ ہوگا۔ |
| ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||