BBCUrdu.com
  •    تکنيکي مدد
 
پاکستان
انڈیا
آس پاس
کھیل
نیٹ سائنس
فن فنکار
ویڈیو، تصاویر
آپ کی آواز
قلم اور کالم
منظرنامہ
ریڈیو
پروگرام
فریکوئنسی
ہمارے پارٹنر
ہندی
فارسی
پشتو
عربی
بنگالی
انگریزی ۔ جنوبی ایشیا
دیگر زبانیں
 
وقتِ اشاعت: Monday, 06 June, 2005, 10:57 GMT 15:57 PST
 
یہ صفحہ دوست کو ای میل کیجیئے پرِنٹ کریں
ممبئی: ڈانس بار بند، مجرے شروع
 

 
 
ممبئی کی بار گرل
نوجوان نسل کو برائی سے بچانے کے لیے ڈانس بار بند کرنے کا فیصلہ
ممبئی اب اپنے پرانے دور میں واپس لوٹنے کی تیاری میں ہے جب یہاں مجرے ہوا کرتے تھے اور یہاں کے علاقے ’ کانگریس ہاؤس‘ میں محفلیں سجا کرتی تھیں۔

(ممبئی کا وہ علاقہ جہاں پہلے مجرا کرنے والے پیشہ ور لوگ آباد تھے اسے کانگریس ہاؤس کہا جاتا ہے )۔

بھارت کی ریاست مہاراشٹر کی حکومت ڈانس بار بند کرنے کا حکم دے چکی ہے اور اس کے لیے حکومت نے آرڈیننس جاری کر دیا ہے جو گورنر ایس ایم کرشنا کے دستخطوں کے بعد نافذالعمل ہو جائےگا۔

ڈانس بار میں کام کرنے والی پچھتر ہزار کے قریب لڑکیوں نے فیصلہ کیا ہے کہ جس دن سے حکومت مکمل طور پر ڈانس بار بند کرنے کا حکم نافذ کر دے گی وہ اس دن سے اپنے پرانے پیشے ’مجرا‘ کی طرف لوٹ آئیں گی۔

وہ اپنے اپنے گھروں کو قمقموں سے سجا کر گاہکوں کو وہاں بلائیں گی اور ایک بار پھر اپنا خاندانی پیشہ جسے انہوں نے نیا رنگ دیا تھا، اپنا لیں گی۔

ڈانس بار ایسوسی ایشن کی صدر ورشا کالے نے بی بی سی کو بتایا کہ یہ سچ ہے کہ ممبئی میں ایک بار پھر مجرے کا کلچر شروع ہوگا۔ باروں میں رقص کرنے والی اکثر لڑکیاں بھاتو، چھارا اور بیڑیا ذات کی ہیں جن کا خاندانی پیشہ ہی مجرا کرنا ہے۔

ڈانس بار کے باضابطہ طور پر بند ہوتے ہی کانگریس ہاؤس کی گلیاں سج جائیں گی۔ یہاں بیئر باروں کا جال سا بچھا ہوا ہے۔ شراب کی بےشمار دکانیں ہیں۔گاہک پی کر آئیں گے اور یہاں مجرا ہوگا۔

ممبئی کی تاریخ رہی ہے کہ یہاں بھارت کے مختلف علاقوں سے ناچ گانے کا پیشہ کرنے والی ذات کے لوگ ’ کانگریس ہاؤس‘ اور ’فارس روڈ‘ پر آکر بس گئے تھے۔ پہلے یہاں مجرے ہوا کرتے تھے لیکن بعد میں کچھ نے جسم فروشی کا دھندہ اپنا لیا تھا اور کچھ نے ڈانس باروں میں رقص کر کے گاہکوں کا دل بہلانا شروع کر دیا تھا۔

کالے کے مطابق ابھی کچھ لڑکیاں مجرے کے لیے آگرہ اور یوپی کے دیگر شہروں میں جا رہی ہیں لیکن وہ ممبئی کو زیادہ ترجیح دیتی ہیں کیونکہ یہاں انہیں رقم زیادہ ملتی ہے اور جب وہ اپنے گھروں میں خود مجرے کریں گی تو انہیں اپنی آمدنی کا حصہ کسی اور کو نہیں دینا پڑے گا۔ حکومت مجروں پر پابندی عائد نہیں کر سکتی کیونکہ یہ ثقافت کا حصہ ہے۔

ڈانس بار گرلز کی بڑی تعداد بنگلور اور حیدرآباد کی جانب منتقل ہوگئی ہے جہاں ڈانس باروں میں انہیں کام مل جائےگا۔

ڈانس بار مالکان ایسوسی ایشن کے صدر منجیت سنگھ سیٹھی ڈانس بار کو بند کیے جانے کے حکومتی کے فیصلے کو عدالت میں چیلینج کرنے کی تیاری کر چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس دوران ڈانس بار مالکان اپنے ہوٹل کو پب اور ڈسکو میں تبدیل کر دیں گے جس پر حکومت نے پابندی عائد نہیں کی ہے ۔

ممبئی میں خود سیاسی، سماجی حلقوں میں یہ موضوع زیر بحث ہے کہ آیا ڈانس باروں کو بند کرنے سے ہی جوان نسل کو برائی سے بچایا جا سکتا ہے؟

 
 
اسی بارے میں
 
 
تازہ ترین خبریں
 
 
یہ صفحہ دوست کو ای میل کیجیئے پرِنٹ کریں
 

واپس اوپر
Copyright BBC
نیٹ سائنس کھیل آس پاس انڈیاپاکستان صفحہِ اول
 
منظرنامہ قلم اور کالم آپ کی آواز ویڈیو، تصاویر
 
BBC Languages >> | BBC World Service >> | BBC Weather >> | BBC Sport >> | BBC News >>  
پرائیویسی ہمارے بارے میں ہمیں لکھیئے تکنیکی مدد