|
ڈانس بار پر پابندی کے لیے بل منظور | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
مہاراشٹر میں ڈانس بار پر پابندی عائد کرنے لیے ریاست کی قانون ساز اسمبلی نےایک بل کی منظوری دیدی ہے۔ ودھان پریشد میں اسکی منظوری کے بعد یہ بل قانون بن جائیگا جسکے نفاذ سے بار کی ہزاروں رقاصاؤں کے بے روزگار ہونے کا خطرہ ہے۔ اس بل پر تقریبا چھ گھنٹے تک اسمبلی میں بحث ہوئی اور پھر اتفاق رائے سے اسے منظور کرلیا گیا۔ اپوزیشن سمیت سبھی ارکان کا کہنا تھا کہ ڈانس بار بند ہونے چاہئیں۔ ریاست کے وزیر داخلہ آر آر پاٹل نےاس موقع پر کہا کہ ’ہم برہنہ رقص کی قطعی اجازت نہیں دینگے‘ انہوں نے کہا کہ ڈانس باروں سےقحبہ گیری، جرائم اور نوجوانوں کو خراب کونے والی برائیاں جنم لیتی ہیں۔ اس سے قبل ریاست کےگورنر ایس ایم کرشنا نے ڈانس بار کے متعلق ایک آرڈیننس کو یہ کہہ کر مسترد کردیا تھا کہ پابندی سے قبل اسمبلی میں اس پر بحث ہونی چاہیے۔ ریاست کی ایوان بالا میں ابھی اس بل کی منظوری باقی ہے لیکن خیال یہ ہے کہ اسے وہاں بھی منظور کرلیا جائيگا۔ پھرگورنر کے دستخط کے بعد یہ قانون بن جائیگا۔ اس قانون سے ریاست کے تقریبا چودہ سو ڈانس باروں میں کام کرنے والی ایک لاکھ سے زائد لڑ کیوں کے بے روزگار ہونے کا خطرہ ہے۔ زیادہ تر ڈانس بار ممبئی میں ہیں۔ ان رقاصاؤں کا کہنا ہے کہ پابندی سے قبل حکومت انہیں روزگار فراہم کرے۔ لیکن حکومت کا کہنا ہے کہ باروں میں زیادہ تر لڑکیاں باہر کی ہیں اوروہ صرف مہاراشٹر کی لڑکیوں کوہی روزگار دےگی۔ بعض سماجی کارکنوں کا کہنا ہے کہ ڈانس بار بند ہونے سے زیادہ تر رقاصائیں قحبہ گیری کے پیشے سے منسلک ہوسکتی ہیں اور اس سے جسم فروشی کے کاروبار میں اضافہ ہوگا۔ |
| ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||