|
بچوں سے زیادتی، مفرور برطانوی پیش | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
ممبئی میں بچوں کے ساتھ جنسی استحصال پر مطلوب برطانوی باشندے ڈنکن گرانٹ نےخود کو پولیس کے حوالے کر دیا ہے۔ گرانٹ کے خلاف بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کا کیس نومبر دو ہزار ایک میں قلابہ پولیس نے درج کیا تھا۔ گرانٹ برٹش ائرویز کے طیارے سے ممبئی چھتر پتی شیواجی انٹرنیشنل ائرپورٹ پہنچے جہاں انہیں قلابہ پولیس نے حراست میں لے کر ایڈیشنل چیف میٹرو پولٹین مجسٹریٹ ڈی بی نکم کے سامنے پیش کیا جنہوں نے اسے آٹھ جولائی تک پولیس حراست میں رکھنے کا حکم دیا۔ ممبئی میں فٹ پاتھ پر رہنے والے اور غریب بچوں کے لیے قلابہ میں بچوں کا ایک یتیم خانہ ہے جسے گرانٹ اور اس کا دوست ایلن واٹرز مالی مدد دیا کرتے تھے۔ یہ دونوں اکثر یہاں آتے تھے۔ قلابہ پولیس کے ریکارڈ کے مطابق گرانٹ اور اس کا دوست ایلن واٹرز یہاں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کرتے تھے لیکن پولیس میں کیس درج ہونے سے قبل گرانٹ ممبئی چھوڑ کر جا چکا تھا۔ برطانیہ واپسی کے بعد بھی چونکہ گرانٹ کے خلاف ریڈ الرٹ نوٹس تھا اس لیے اسے وہاں بھی مشکلات پیش آرہی تھیں اور اس نے اپنے وکیل مجید میمن کے کہنے پر خود سپردگی کر دی۔ ممبئی میں بچوں کے جنسی استحصال کا یہ پہلا کیس نہیں ہے۔اس سے قبل سوئس جوڑا ولیم ایلبی اور اس کی بیوی للی مارٹی کو بھی پولیس نے بچوں کے جنسی استحصال کے الزام میں گرفتار کیا تھا لیکن بعد میں ناکافی ثبوت کی وجہ سے انہیں عدالت سے رہائی مل گئی اور وہ بھارت چھوڑ کر جا چکے ہیں۔ بھارت میں غربت بہت ہے اور ممبئی میں ہزارہا بچے فٹ پاتھ پر رہتے ہیں۔ان بچوں کو اچھا کھانہ اور کپڑے کی لالچ دے کر ان کا جنسی استحصال کرنا عام سی بات ہے۔ سوئس جوڑے پر ان بچوں کی عریاں ویڈیوز بنانے کا بھی الزام تھا۔ سماجی رضاکار، سوشل سائنس کی پروفیسر اور نرملا نکیتن کالج کی وائس پرنسپل فریدہ لامبے کا خیال ہے کہ بھارت میں بچوں کے استحصال کی بڑی وجہ صرف غربت نہیں بلکہ یہاں کا قانون بہت نرم ہے جب کہ غیر ممالک میں قوانین بہت سخت ہیں۔ |
| ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||