|
عمر 107 سال، ابھی تم ضمانت پر ہو | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
بھارت میں ایک 107 سال کے بیمار قیدی کے عمر رسیدہ ہونے کی وجہ سے ضمانت منظور کر لی گئی ہے۔ لیکن پھر بھی ان کے خلاف مقدمہ ختم نہیں ہوا۔ نانکؤ پرساد مشرا کو نوے سال کی عمر میں ایک شخص جاولہ پرساد پر زمین کے تنازعے پر حملہ کرنے کی وجہ سے سزا دی گئی تھی۔ جاولہ بعد میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہو گئے تھے۔ مشرا نے صرف 17 دن ہی جیل میں گزارے تھے کہ ان کی ضمانت ہو گئی لیکن اس کے بعد اگلے 17 سال انہوں نے مقدمہ لڑتے ہی گزاری۔ جب گزشتہ برس مارچ میں لکھنؤ کے ہائی کورٹ نے ان کی چھ سال قید کی سزا کو ختم کر کے انہیں رہا کرنے کا حکم دیا تو مشرا کو لگا کہ اب سب ختم ہو گیا۔ لیکن ساتھ ہی اتر پردیش کی ریاستی حکومت نے سپریم کورٹ میں اس حکم کے خلاف اپیل کی جو منظور کر لی گئی اور اس سال اگست میں مشرا کو دوبارہ جیل بھیجنے کا حکم دیا۔
مشرا کے وکیل آئی بی سنگھ کا کہنا ہے کہ مشرا نے جو زیادہ عمر کی وجہ سے اپنے حواس میں نہیں ہیں، دوبارہ ضمانت کرا لی ہے لیکن یہ اس وقت تک مکمل نہیں ہو گی جبتک لکھنؤ ہائی کورٹ ان کے کیس کے متعلق فیصلہ نہیں دیتا۔ انہوں نے کہا کہ ’میرے علم کے مطابق پندوستان میں اس سے پہلے کبھی بھی اتنے عمر رسیدہ شخص کو گرفتار نہیں کیا گیا‘۔ مشرا گزشتہ دو ہفتوں سے لکھنؤ کے ایک ہسپتال میں زیرِ علاج ہیں۔ انہیں اس وقت ہسپتال لایا گیا جب جیل حکام نے عمر رسیدہ بیمار قیدی کو اپنے پاس رکھنے سے انکار کر دیا۔ مشرا کے بستر کے قریب بیٹھے پولیس والے نے بتایا کہ ’مجھے کہا گیا ہے کہ میں اس شخص پر نظر رکھوں جو کہ اپنی مرضی سے حرکت بھی نہیں کر سکتا۔ مجھے اس پر بہت ترس آتا ہے‘۔ مشرا کی بیوی اور ان کے دو بیٹے وفات پا چکے ہیں جبکہ ان کا ایک بیٹا لیورپول میں ڈاکٹر ہے۔ مشرا کی تین بیٹیاں بھی ہیں۔ |
| |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||