’ملبہ لاپتہ طیارے کا ہے مگر لاشیں صرف تین ملی ہیں‘

،تصویر کا ذریعہAP
انڈونیشیا کے حکام نے تصدیق کی ہے کہ جزیرہ بورنیو کے قریب بحیرۂ جاوا سے برآمد ہونے والی لاشوں اور ملبے کا تعلق ایئر ایشیا کے لاپتہ ہونے والے طیارے سے ہی ہے تاہم انھوں نے 40 لاشیں تلاش کیے جانے کے ابتدائی اعلانات رد کرتے ہوئے صرف تین لاشیں ملنے کی تصدیق کی ہے۔
ملائیشیا کی نجی فضائی کمپنی ایئر ایشیا کی کیو زیڈ 8501 نامی یہ پرواز اتوار کی صبح انڈونیشیا سے سنگاپور جاتے ہوئے دورانِ پرواز لاپتہ ہو گئی تھی۔
ادھر انڈونیشیا کے صدر جوکو ویدودو نے مقامی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ انھوں نے طیارے کو تلاش کرنے والی امدادی ٹیموں سے کہا ہے کہ وہ اپنی توجہ لاپتہ ہونے والے مسافروں اور عملے کو تلاش کرنے پر مرکوز رکھیں۔
اس سے قبل انڈونیشیا کے حکام نے کہا تھا کہ انھیں بحیرۂ جاوا میں لاپتہ مسافر بردار طیارے کا ملبہ تلاش کی کارروائی کے تیسرے دن نظر آ گیا ہے لیکن انھوں نے اس کی باقاعدہ تصدیق نہیں کی تھی۔
ایئر ایشیا کے سربراہ ٹونی فرنینڈس نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا: ’میرا دل QZ8501 سے متعلق تمام افراد کے لیے غم سے بھرا ہوا ہے۔ میں ایئر ایشیا کی جانب سے تعزیت کرتا ہوں۔‘

،تصویر کا ذریعہAFP
طیارے کی تلاش کی کارروائی کے سربراہ بمبانگ سوئلستیو کا کہنا ہے کہ منگل کی شام تک صرف تین لاشیں تلاش کی جا سکی ہیں۔ اس سے قبل انڈونیشیا کی بحریہ کے اہلکاروں نے 40 لاشیں ملنے کا اعلان کیا تھا۔
انڈونیشیا کے ٹیلی ویژن پر منگل کو براہِ راست دکھائی جانے والی ایک اخباری کانفرنس میں ملبے کے علاوہ ایک لاش بھی پانی پر تیرتی دکھائی گئی تھی۔
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
اس ایئر بس اے 320 طیارے پر عملے کے ارکان سمیت 162 افراد سوار تھے اور پرواز کے 45 منٹ بعد اس کا رابطہ ایئر ٹریفک کنٹرول سے منقطع ہوگیا تھا۔
انڈونیشیا کے شہری ہوابازی کے سربراہ جوکو مرجاتموجو نے خبررساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ جہاز کا دروازہ اور کارگو دروازہ مل گیا ہے۔
انھوں نے کہا: ’فی الحال اس بات کی تصدیق کی جا سکتی ہے کہ ان کا تعلق ایئرایشیا کے جہاز سے ہے۔‘

،تصویر کا ذریعہReuters
مرجاتموجو نے کہا کہ یہ اشیا انڈونیشیا کے وسطی کالی مانتن صوبے کے قصبے پنگ کلان بن سے 160 کلومیٹر جنوب مغرب میں ملی ہیں۔
ادھر انڈونیشیا کے حکام کا کہنا ہے کہ سنگاپور جاتے ہوئے لاپتہ ہونے والے طیارے کے پائلٹ نے ایئر ٹریفک کنٹرول سے اپنی آخری بات چیت میں جہاز کو مزید بلندی پر لے جانے کی اجازت مانگی تھی۔
حکام کے مطابق اس درخواست کے دو سے تین منٹ کے بعد پائلٹ کو اجازت دے دی گئی لیکن دوسری جانب سے کوئی جواب نہیں آیا۔

،تصویر کا ذریعہGetty
پیر کی شب انڈونیشیا کے سرکاری نیوی گیشن ادارے ایئرنیو انڈونیشیا نے لاپتہ پرواز کے پائلٹ کی کنٹرول ٹاور سے آخری گفتگو جاری کی ہے۔
ادارے کے سیفٹی ڈائریکٹر وسنو دارجونو کا کہنا ہے کہ طیارے کے 53 سالہ کپتان اریانتو نے چھ بج کر 12 منٹ پر طوفان سے بچنے کے لیے بائیں مڑنے کی اجازت مانگی جو فوراً دے دی گئی اور طیارے نے اپنا راستہ بدل لیا تھا۔
ایئر نیو انڈونیشیا کے مطابق اس کے بعد پائلٹ نے طیارے کو 32 ہزار فٹ کی بلندی سے 38 ہزار فٹ پر لے جانے کی اجازت مانگی مگر اس کی وجہ نہیں بتائی۔
سنگاپور میں حکام سے بات چیت کے بعد انڈونیشیا کے ایئر ٹریفک کنٹرول نے پائلٹ کو پیغام دیا کہ وہ طیارہ 34 ہزار فٹ تک لے جا سکتا ہے کیونکہ 38 ہزار فٹ پر ایئر ایشیا کا ہی ایک اور طیارہ موجود ہے۔

،تصویر کا ذریعہReuters
وسنو دارجونو کا کہنا تھا کہ ’ہمیں سنگاپور میں ایئر ٹریفک کنٹرول سے رابطے میں دو سے تین منٹ لگے لیکن جب چھ بج کر 14 منٹ پر ہم نے پائلٹ کو اس بارے میں بتایا تو ہمیں کوئی جواب نہیں ملا۔‘
لاپتہ ہونے والا جہاز ملائیشیا کی کمپنی ایئر ایشیا کی ذیلی کمپنی ایئر ایشیا انڈونیشیا کی ملکیت ہے اور انڈونیشیا ہی میں رجسٹرڈ ہے جو مسافروں کو سستی پروازیں فراہم کرتی ہے۔
جہاز کی پرواز کا دورانیہ تین گھنٹے تھا لیکن یہ تقریباً ایک گھنٹے کے بعد غائب ہو گیا۔
اس سال ملائیشیا کی سرکاری ہوائی کمپنی ملائیشیا ایئرلائن کے دو طیارے حادثات کا شکار ہو چکے ہیں۔ البتہ اس سے پہلے ایئرایشیا کے کسی طیارے کو کوئی بڑا حادثہ پیش نہیں آیا۔
مارچ میں ملائیشیا ایئرلائن کی پرواز ایم ایچ 370 جکارتہ سے بیجنگ جاتے ہوئے لاپتہ ہو گئی تھی اور اس کا آج تک سراغ نہیں ملا۔ اس طیارے پر 239 افراد سوار تھے۔ جب کہ پرواز ایم ایچ 17 جولائی میں یوکرین کے اوپر سے اڑتے وقت مار گرائی گئی تھی، جس سے اس پر سوار تمام 298 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

،تصویر کا ذریعہBBC World Service







