یوکرین تنازع، امریکہ کی روس پر مزید پابندیاں

روس پر الزام ہے کہ وہ یوکرین میں باغیوں کی پشت پناہی کر رہا ہے

،تصویر کا ذریعہAFP

،تصویر کا کیپشنروس پر الزام ہے کہ وہ یوکرین میں باغیوں کی پشت پناہی کر رہا ہے

امریکہ نے یوکرین کے معاملے پر روس کے خلاف پابندیوں میں اضافہ کرتے ہوئے اس کے بڑے بینکوں، دفاع اور توانائی کی کمپنیوں کو پابندیوں کا نشانہ بنایا ہے۔

جن کمپنیوں پر پابندیاں عائد کی گئی ہے ان میں گیز پروم بینک اور رومنیفٹ شامل ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ بعض اعلیٰ روسی حکام اور مشرقی یوکرین کے ان علاقوں پر بھی پابندیاں عائد کی گئی ہیں جنھوں نے خود کو باغی ظاہر کیا ہے۔

امریکہ نے روس کے خلاف پابندیوں میں بتدریج اضافہ کیا ہے جس کی وجہ اس کے بقول ماسکو کی یوکرین میں باغیوں کی پشت پناہی کرنا ہے۔

ادھر یورپی یونین نے بھی روس کے خلاف اپنی پابندیوں میں اضافے پر اتفاق کیا ہے۔

ای یو کے 28 ممالک کے رہنماؤں کے درمیان برسلز میں بات چیت ہو رہی ہے۔

مشرقی یوکرین کے دو علاقوں دونیتسک اور لوہانسک نے خود مختاری کا اعلان کیا تھا

،تصویر کا ذریعہAFP

،تصویر کا کیپشنمشرقی یوکرین کے دو علاقوں دونیتسک اور لوہانسک نے خود مختاری کا اعلان کیا تھا

اس سے پہلے امریکہ کی جانب سے روس اور یوکرین کے چند افراد اور کمپنیوں پر پابندیاں عائد کی گئی تھیں۔

اس مرتبہ امریکہ نے اس فہرست میں ایک بڑی تیل بنانے والے کمپنی روزنیفٹ اور دو بڑے بینکوں گیزپروم بینک اور ونیشکونوم بینک کو شامل کیا ہے۔

اس کے علاوہ ہتھیار بنانے والی کمپنی کلاشنکوف کنسرن، اور دو خود ساختہ باغی علاقے عوامی جمہوریہ دونیتسک اور عوامی جمہوریہ لوہانسک بھی اس فہرست میں شامل ہیں۔

واشنگنٹن میں امریکہ صدر براک اوباما کا کہنا تھا کہ یہ پابندیاں اس لیے عائد کی گئی ہیں کہ روس نے یوکرین میں جاری بحران کو کم کرنے کے اپنا وعدہ پورا نہیں کیا۔

ایک بڑی تیل بنانے والے کمپنی روزنیفٹ اور دو بڑے بینکوں گیزپروم بینک اور ونیشکونوم بینک کو شامل کیا ہے

،تصویر کا ذریعہAFP

،تصویر کا کیپشنایک بڑی تیل بنانے والے کمپنی روزنیفٹ اور دو بڑے بینکوں گیزپروم بینک اور ونیشکونوم بینک کو شامل کیا ہے

صحافیوں سے بات کرتے ان کا کہنا تھا: ’یہ پابندیاں اہم ہیں لیکن یہ محضوص ہیں تاکہ یہ روس کے خلاف زیادہ سے زیادہ متاثر کن ثابت ہوں۔‘

براک اوباما نے یوکرین کے لیے امریکی حمایت کا اعادہ کیا اور کہا: ’یوکرین کے لوگوں کو حق حاصل ہے کہ وہ اپنی قسمت میں تبدیلی کر سکیں۔‘

روس نے امریکہ کے اس اقدام کی مذمت کی ہے۔ انٹرا فیکس نیوز ایجنسی کے مطابق ڈپٹی وزیرِ خارجہ سرگے ریبکوف نے کہا ہے کہ روس اس حوالے سے اقدامات کرے گا ’جن پر واشنگٹن میں کافی تکلیف محسوس کی جائے گی۔‘