اوپرا ونفری کی چائے

،تصویر کا ذریعہAP
- مصنف, برجیش اپادھیائے
- عہدہ, بی بی سی اردو، واشنگٹن
چائے آج کل بالکل ابال پر ہے۔ یہ ناچیز ان دنوں ایسی گرما گرم چیز بنی ہوئی ہے کہ جس کے ہاتھ میں گئی اس کی لاٹری نکل آتی ہے۔
اب مودی جی کو ہی دیکھ لیجئے۔ نہ جانے کتنے دن انہوں نے چائے کی دکان پر کام کیا تھا، ٹیبل پر پوچھا مارا تھا یا غلّہ پر بیٹھے تھے؟ لیکن بچپن میں چائے کے ساتھ ان کا جو نام منسلک ہوا اس کی بدولت آج ان کی پانچوں انگلیاں چاشنی میں ڈوب رہی ہیں۔
ہر جگہ چائے پر بحث ہو رہی ہے۔ بھارت سے آئے ہوئے لوگ چائے کی چسكيوں پر مودی کی جے جے کار کر رہے ہیں اور ساتھ میں انتخابات کے لیے چندہ کرنے میں بھی مصروف ہیں۔ خزانہ لبا لب بھر رہا ہے۔
آپ نے اوپرا ونفری کا نام تو سنا ہوگا۔ بڑی مشہور ہستی ہیں۔ بڑی شخصیات کو اپنے ٹی وی شو میں بلاتی ہیں، ان کی کہانیاں سنتی ہیں، خود روتی ہیں پھر انہیں بھی رولاتي ہیں۔
ان کی رسائی براہ راست صدر اوباما تک ہے۔ کہتے ہیں کہ اگر اوپرا کے شو میں بلا لیا گیا تو آپ نے زندگی میں اپنا مقام حاصل کر لیا۔
میں ان کی شان میں قصیدے اس لیےگڑھ رہا ہوں کیونکہ اتنی مشہور ہستی نے بھی اب چائے کی دکان کھول لی ہے۔
اب وہ ' جے جوان ٹی سٹال' یا 'گنگا ڈھابہ' جیسی کوئی دیسی دکان تو ہے نہیں، لاکھوں ڈالر والی دکان ہے۔ چائے فروخت ہورہی ہے کافی کے لیے مشہور دکان سٹار بكس میں اور نام ہے ’اوپرا چائے۔‘
سياٹیل میں جب انہوں نے سٹار بكس کے ساتھ مل کر اس چائے کے برانڈ کو شروع کرنے کا اعلان کیا تو وہاں جو بھیڑ جمع ہوئی تھی وہ مودی کی انتخابی ریلیوں سے کم نہیں تھی۔
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
اور اس موقع پر اوپرا نے جس طرح سے پورا زور لگا کر ’اوپرااااا چائے‘ کا نعرہ بلند کیا، اس سے ہمارے ٹرین سٹیشنز پر ’چائے گرم‘ کی پکار لگانےوالے کچھ سبق سیکھ سکتے ہیں۔ چاندنی چوک پر ٹھیلا لگا کر ہر مال دو سو روپے کی رٹ لگانے والے بھی سبق لے سکتے ہیں۔ یار سامان ایسے فروخت کرو کہ دنیا ہل جائے۔
اپنے دفتر سے قریب والے سٹاربكس پر یہ سوچ کر میں بھی پہنچا کہ اتنی معروف ہستی نے چائے بنائی ہے تو ذرا چسكي لے کر دیکھتے ہیں۔ قیمت صرف چار ڈالر پچہتر پینس اور ٹیکس کے ساتھ پانچ ڈالر کی چائے۔ روپے میں حساب لگایا تو ساڑھے تین سو یا تقریباً چار سو کا حساب بن رہا تھا۔

،تصویر کا ذریعہAFP
بھارت کی متوسط درجہ کی سوچ نے اندر سے سوال شروع کر دیے۔ چار سو کی چائے؟ دماغ خراب ہے ؟
لائن کافی لمبی لگی ہوئی تھی، سارے اوپرا چائے کے لیے ہی کھڑے تھے یہ تو نہیں معلوم لیکن میں نے وہاں سے نکل جانے میں ہی بہتری سمجھی۔
سٹار بكس کی طرف سے بھیجی گئي پریس ریلیز میں آ کر دیکھا کہ کیا خاص ہے اس امریکی چائے میں۔ اس چائے میں دال چینی، الائیچی، ادرک اور لونگ کے سات ساتھ ایک دو مزید ایسی جڑی بوٹیاں ہیں جو میں نے اس سے قبل نہیں سنی تھیں۔ ہاں ، چائے پتّی بھی ہے۔
مجھے ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ جیسے اس میں بس راجما، چاول اور دال کی کمی ہی باقی رہ گئی تھی!
مجموعی طور پر اتنا سمجھ لیجئے کہ اوپرا چائے کے نام پر کڑک مصالحہ چائے فروخت ہو رہی ہے !
حال ہی میں بی بی سی پر ہی پڑھا تھا کہ مودي جي کے بالکل خاص سمجھےجانے والے امت شاہ کو بھی کڑک مصالحہ چائے ہی پسند ہے۔
لیکن اگر آپ کو یہ لگ رہا ہو کہ مودی یا ان کی ٹیم سے متاثر ہو کر اوپرا نے چائے کی دکان کھولی ہے تو آپ غلطی پر ہیں۔
اوپرا نے اپنے ایک ویڈیو انٹرویو میں کہا کہ وہ سنہ 2012 میں بھارت گئی تھیں اور ممبئی میں ایک خاندان نے انہیں مصالحہ چائے پلائی تھی اور تبھی سے وہ اس چائے کی مداح بن گئیں اور یہ برانڈ شروع کرنے کا فیصلہ کیا۔
ویسے سنا ہے کہ اخبار والے ممبئی میں اس خاندان تک بھی پہنچ گئے اور پتہ چلا کہ ان بے چاروں کو اوپرا کی کمائی سے ایک دھیلا بھی نہیں ملنےوالا۔
ویسے اپنے دیسیوں کو کبھی عقل نہیں آئے گی۔ اب اوپرا کو چائے پلانے کی ضرورت ہی کیا تھی۔
مصالحہ چائے کی آج امریکہ میں قیمت ہے چار سو روپے، کل یہاں پیٹینٹ کی درخواست داخل ہوگی اور ساتھ میں خبریں شائع ہونگي کہ اوپرا کی چائے صحت کے لیے کتنی مفید ہے۔
اوپرا چائے پر مبنی ٹی شرٹز تقسیم ہوں گی، ٹی وی پر چوبیس گھنٹے اشتہارات نشر ہوں گے۔ جو امریکہ اچھا بھلا کافی پی رہا ہے اسے چائے کی عادت لگا دی جائے گی۔ چائے کی قیمت آسمان چومےگي۔
آئی وا یونیورسٹی کے ایک پروفیسر نے ہندوستانی چائے سے متعلق پہلے ہی کتابیں لکھ رکھی ہیں۔ اس کے بعد تو یہاں تھنک ٹینكس اور کانگریس میں بھی چائے پر بات ہونے لگے گی۔
بس آپ چائے کی جگہ گرم پانی پئیں گے اور اس سے پہلے کہ ایسا ہو جائے، اٹھیئے اور جو بھی چائے پسند ہو، ملائی مار کے یا الائیچی والی۔ بس پی لیجیئے۔







