آپ اس وقت اس ویب سائٹ کا ٹیکسٹ پر مبنی ورژن دیکھ رہے ہیں جو کم ڈیٹا استعمال کرتا ہے۔ مرکزی ویب سائٹ جہاں تمام تصاویر اور ویڈیوز موجود ہیں دیکھیے
اوپیک کے اجلاس سے قبل تیل کی قیمتوں میں اضافے کا رجحان
تیل پیدا کرنے والے ملکوں کی تنظیم اوپیک پلس کے اجلاس سے ایک روز قبل عالمی منڈیوں میں تیل کی قیمتوں میں اضافہ کا رجحان دیکھنے میں آ رہا ہے۔
اوپیک پلس کا اجلاس بدھ کے روز آسٹریا کے شہر ویانا میں منعقد ہو رہا ہے جس میں تنظیم تیل کی گرتی ہوئی قیمتوں کے پیش نظر تیل کی پیداوار کم کرنے پر غور کرے گی۔
کووڈ کی عالمی وبا میں کمی آنے کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ اوپیک پلس میں شامل ممالک کے وزراء پہلی مرتبہ اجلاس کے لیے ایک چھت تلے جمع ہو رہے ہیں۔
تیل پیدا کرنے والے ملکوں کی یہ انتہائی بااثر تنظیم کووڈ کی وبا کے بعد سے پہلی مرتبہ تیل کی مجموعی پیداوار میں کمی کرنے جا رہی ہے اور ماہرین کا خیال ہے کہ اوپیک کے ممکنہ فیصلہ کی وجہ سے تیل کی قیمتیں دوبارہ سو ڈالر فی بیرل تک پہنچ جائیں گی۔
برطانوی خبر رساں ادارے روائٹرز نے اوپیک کے ذرائع کے حوالے سے خبر دی ہے کہ تیل کی مجموعی عالمی پیداوار میں دس لاکھ بیرل یومیہ کمی کرنے کا فیصلہ کیا جا سکتا ہے۔
اوپیک کے ذرائع کا کہنا تھا کہ مختلف ملکوں کی طرف سے رضاکارانہ طور پر اپنی پیداوار میں کمی اس کے علاوہ ہو گی جس کی وجہ سے یہ کمی کووڈ کی وبا کے بعد تاریخی کمی بن جائے گی۔
پکرنگ انرجی پارٹنر نامی عالمی ادارے کے سربراہ ڈن پکرنگ نے روائٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا کپ ' اوپیک وزراء دو سال بعد آسٹریا میں کچھ نہ کرنے کے لیے جمع نہیں ہو رہے لہذا پیداوار میں تاریخی کمی متوقع ہے۔'
سوموار کو تیل کی قیمیوں میں چار فیصہ اضافہ دیکھنے میں آیا۔
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
کویت کے تیل کے وزیر نے کہا کہ اوپیک پلس مناسب فیصلہ کرے گی تاکہ توانائی کی ترسیل بغیر کسی خلل کے جاری رہے اور اس کے ساتھ ہی تیل پیدا کرنے والوں اور تیل خریدنے والوں کے مفادات کو بھی تحفظ فراہم کیا جا سکے۔
ایک سینئر تجزیہ کار ایڈورڈ مویا کا کہنا ہے کہ اس سے قطع نظر کہ یوکرین میں جو کچھ ہو رہا ہے اوپیک پلس اتنی مضبوط کبھی نہیں تھی جتنی اب ہے اور یہ قیمتوں میں استحکام لانے کے لیے ہر ممکن اقدام کرے گی۔
کووڈ کی عالمی وباء کے بعد بین الاقوامی سطح پر تیل کی مانگ میں کمی کے بعد سنہ 2020 میں اوپیک نے پیداوار میں کمی کی تھی لیکن رواں برس اس پیداوار کو بحال کر دیا گیا تھا۔
حالیہ مہینوں میں اوپیک پیداوار میں اضافہ کے اہداف کو پورا نہیں کر پائی تھی اور اگست میں مجموعی پیداوار 36 لاکھ بیرل یومیہ کم رہی تھی۔
گولڈ مین سیکس کا کہنا تھا کہ پیداوار میں کمی کا اعلان کسی حد تک جائز بھی ہے کیونکہ گزشتہ کئی ماہ سے تیل کی قیمتیں تیزی سے کم ہوئی تھیں۔
دریں اثناء امریکہ انتظامیہ کے ایک اعلی اہلکار نے کہا ہے کہ جی سیون ملکوں کی طرف سے روس پر پابندیاں تین مرحلوں میں عائد کی جائیں گی۔ پہلے مرحلے میں روس سے درآمد کیے جانے والے تیل کو نشانہ بنایا جائے گا، پھر ڈیزل پر پابندی لگائی جائے گی اور آخری میں کم قیمتی مصنوعات بند کی جائیں گی۔
یورپی یونین کی پابندیاں دو مرحلوں میں لگائی جائیں گی۔ لیکن یورپی یونین اور جی سیون ملکوں کی پابندی دسمبر کی پانچ تاریخ سے ایک ساتھ لاگو کی جائیں گے۔
سوئس بینک یو بی ایس نے کہا ہے کہ اس سال کے آخر تک تیل کی قیمتوں پر تین عوامل کی وجہ سے اضافے کا دباؤ بڑھے گا جن میں چین کی طرف سے مانگ میں اضافہ، اوپیک پلس کی طرف سے پیداوار میں کٹوتی، امریکہ کی طرف سے اپنے دفاعی ذخائر سے تیل کی سپلائی کی بندش اور روس پر یورپی یونین کی طرف سے پابندیوں کا اطلاق۔
جنیوا میں ہوئی آرگس یورپین کروڈ کانفرنس جس میں تیل کے تجارت کرنے والی بڑی کمپنیوں نے شرکت کی کہا کہ معاشی مشکلات کے باوجود عالمی سطح پر تیل کی طلب میں کمی نہیں ہوئی ہے۔