چین کے لیے جاسوسی کا الزام، نیویارک پولیس اہلکار گرفتار

،تصویر کا ذریعہGetty Images
نیو یارک سٹی پولیس ڈپارٹمنٹ (این وائی پی ڈی) کے ایک اہلکار پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ غیر قانونی طور پر چینی حکومت کے لیے بطور ایجنٹ کام کر رہا تھا۔
تبت میں پیدا ہونے والے بائماداجئی انگ وانگ پر الزام لگایا گیا ہے کہ وہ نیو یارک میں چینی شہریوں کی نقل و حرکت کی اطلاع اور وہاں رہنے والے تبتی کے شہریوں کی جانچ کرتے کہ ان میں سے کون خفیہ معلومات کا ذریعہ بن سکتا ہے۔
امریکی شہریت حاصل کرنے والے بائماداجئی انگوانگ کو پیر کے روز گرفتار کر لیا گیا۔ اگر ان پر لگائے گئے الزامات درست ثابت ہوتے ہیں تو انھیں 55 سال کی قید ہو سکتی ہے۔
حکومت کی جانب سے مزید کہا گیا ہے کہ انگ وانگ امریکی فوج کے ریزروو دستے میں بھی شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
ان پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ چینی قونصل خانے کے دو اہلکاروں سے رابطے میں ہیں۔
یہ بھی کہا گیا ہے کہ انگ وانگ تبت کے شہریوں پر نظر رکھنے کے علاوہ قونصل خانے کے اہلکاروں کو نیو یارک کے پولیس ڈپارٹمنٹ کے اعلی افسران تک بھی رسائی دینے میں مدد کر رہے تھے جس کے لیے ان اعلی افسران کو اکثر سرکاری تقاریب میں دعوت دی جاتی تھی۔
عدالت میں جمع کرائے گئے دستاویزات کے مطابق انگ وانگ نے اپنے چینی نگراں کو بتایا کہ ان کی خواہش ہے کہ انھیں این وائی پی ڈی میں ترقی ملے تاکہ وہ اس کی مدد سے چین کی مدد کر سکیں۔
انگ وانگ پر الزام لگایا یا ہے کہ انھوں نے غیر قانونی طور پر رقم کی منتقلی کی ہے، غلط بیانی کی ہے اور سرکاری عمل میں رکاوٹ کا باعث بنے ہیں۔
عدالت دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ 'انھیں چین کی جانب سے متعدد بار بڑے پیمانے پر رقم منتقل ہوئی ہے۔'
انگ وانگ کے بارے میں ذاتی معلومات بھی انھیں عدالتی دستاویزات میں سامنے آئی ہیں جن کے مطابق ان کے والد چینی فوج سے ریٹائر ہوئے ہیں اور چینی کی کمیونسٹ پارٹی کے رکن ہیں۔ ان کی والدہ بھی پارٹی کا حصہ ہیں اور حکومت کی سابقہ اہلکار رہی ہیں۔
این وائی پی ڈی کے کمشنر ڈرمٹ ایف شے نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ' بائماداجئی انگ وانگ نے ملک کے لیے اپنے ہر حلف کی خلاف ورزی کی ہے۔ امریکہ کی، امریکی فوج کی ، اور پولیس کے ادارے کی' سب کی خلاف ورزی کی ہے۔'










